abdullah786
رکن
- شمولیت
- نومبر 24، 2015
- پیغامات
- 428
- ری ایکشن اسکور
- 25
- پوائنٹ
- 46
یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعونیعنی ابھی تک بحث عنوان پر ہی ہو رہی ہےکہ کیا حجاج بن یوسف کے نام کے ساتھ دعائیہ کلمات استعمال کیے جا سکتے ہیں یا نہیں
یا اس کے لیے رحم کی دعا کی جا سکتی ہے یا نہیں
اس کے حوالے سے جو ظلم و ستم بیان کیا جا تے ہیں اگر وہ سو فیصد سچے ہوں اور اسی پس منظرکے مطابق ہیں تو کیا اس کی موت کفر پر ہوئی تھی ؟
جبکہ اس حوالے سے کچھ مبالغہ آرائی بھی پائی جاتی ہے۔
مزید عرض ہے حجاج بن یوسف کے ظلم وستم کو بیان کرنے والے حضرات سے عرض ہے کہ
ایک نظر کرم عبداللہ بن علی، ابو جعفر المنصور، ابو العباس السفاح، ابو مسلم خراسانی کی طرف بھی کر لی جائے جنہوں نے حکومت حاصل کرنے کے لیے اور حاصل کرنے کے بعد بھی لاتعداد بنو امیہ کے افراد ، بنو امیہ کے حمایتی ، خراسان اور اس کے قرب وجوار میں تو صرف عربی ہونا ہی موت کے لیے کافی تھا
صحابی رسول معاویہ رضی اللہ عنہ کی قبر کھود کر لاش نکالی گئی انا للہ و انا الیہ راجعون
چلیں یزید بن معاویہ تو ایک متنازعہ شخصیت ہے اس کے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا انا للہ و انا الیہ راجعون
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری، عبدالملک بن مروان فقہا المدینہ ، بلکہ ہشام بن عبدالملک کی لاش کو نکال کر پھانسی دی گئی اس کی لاش کو جلایا گیا انا للہ و انا الیہ راجعون
اسلام کے کفار کے ساتھ جنگوں کے اصول مدنظر لیے جائیں اور یہ بھی کہ بنو امیہ کے مکمل دور میں علوی خاندان کے افراد کے ساتھ جو کچھ ہوا اگر وہ یہ کرتے تو کچھ سمجھ میں بھی آتا ہے کہ چلیں جی انتقاما کیا جا رہا ہے لیکن علی بن حسین رحمہ اللہ، محمد بن الحنفیہ رحمہ اللہ خلفا بنو امیہ کی بیعت کرتے ہیں بلکہ ان کے خلاف کسی بھی بغاوت کی شدت سے مخالفت کرتے ہیں
یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جس کا جواب مجھے آج تک نہیں ملا کہ آخر بنو امیہ کے دور حکومت میں بنو عباس کے ساتھ ایساکیا ہوا تھا جو وہ انسانیت کی تمام تر حدود سے تجاوز کر کے بدترین ظلم وستم کرنے والے بن گئے تھے ۔ خدارا یہاں پر بنو امیہ کے ظلم وستم کی داستانیں نہ سنائی جائیں کہ ان کا ردعمل ہے ان کے ظلم وستم کا جو لوگ نشانہ بنے وہ تو ان کے تابع و فرمانبردار رہے اور چوتھے محلے سے بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کے مصداق جب ظلم و ستم ہو چکا مدت بیت گئی پھر اچانک انہیں خیال آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وغیرہ وغیرہ کیا یہ سب ظلم و ستم نہیں تھا ، درندگی، سفاکیت نہیں تھی بنو عباس کا انسانیت کی تمام حدوں کو تجاوز کرنے کے باوجود ان کا ظلم سستم قابل توجہ نہیں اور ،،،،،،،،،، لیکن صرف بنو امیہ اور اس کے وابستگان کا ظلم و ستم ہی نظر آئے تو عرض ہے کہ عینک اگر تبدیل کرو لی جائے تو بہتر ہے کہ ظلم و ستم جہاں بھی ہو نظر آئے
اس پر بھی تحقیقی نظر ہو گی کہ بنو عباس کے ان ظلم وستم کے ان قصوں میں کتنی حقیقت ہے ان شاء جلد ہی حاضری ہو گی اس حوالے سے
لیکن مروان بن الحکم رحمہ اللہ تابعی اور راوی صحیح بخاری
میرے محترم بھائی،
کم از کم اس مروان بن حکم کو تو رحمہ نہ کہو حجاج کے بارے میں میں اپ کے خیالات پڑھ چکا کہ صحابیہ اس حوالےسے جذبات میں کہہ گئی امت کے اکابرین اس حدیث ثیقف میں ایک مبیر ہوگا' پر حجاج کا نام دے گئے وہ سب غلط اور اپ صحیح، مگراس مروان کے بارے میں تو احادیث موجود ہیں اس کو کیسے جھٹلاؤ گے
6461 - حدثنا مصعب بن عبد الله قال : حدثني ابن أبي حازم عن العلاء عن أبيه عن أبي هريرة أن رسول الله ـ صلى الله عليه و سلم ـ رأى في المنام كأن بني الحكم ينزون على منبره وينزلون فأصبح كالمتغيط وقال Y مالي رأيت بني الحكم ينزون على منبري نزو القردة ؟
قال : فما رئي رسول الله ـ صلى الله عليه و سلم ـ مستجمعا ضاحكا بعد ذلك حتى مات ـ صلى الله عليه و سلم K إسناده صحيح
یہ پڑھ لیں حکم کی اولاد کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بندروں کی طرح اچھلتے دیکھا ہے۔ اور یہ کوئی خوشی کی خبر نہیں تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا اتنا رنج ہوا کہ اپ اس کے بعد کبھی ہنسے نہیں۔
اور اب آپ بخاری کتاب العیدین کی یہ روایت پڑھ لیں۔
بَاب الْخُرُوجِ إِلَى الْمُصَلَّى بِغَيْرِ مِنْبَرٍ
* قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلْ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ(صحیح بخاری کتاب العیدین رقم الحدیث 956)
اس میں صاف موجود ہے کہ مروان سنت کا توڑنے والا تھا اور جو خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا یہ وہ ظاہر ہو گیا کے حکم کی یہ اولاد منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سنت پامال کرتی تھی اور اپ اس کو رحمہ اللہ لکھ رہے ہیں۔ ولید بن عبدالملک کے دور تک کیا ہو گیا تھا یہ جاننے کے لئے بخاری تاخیر الصلاۃ (رقم الحدیث 530 شرح فتح الباری) کے باب پڑھ لیجئے گا کہ اس کے دور میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کی کوئی بات نظر نہیں آتی اس پر تابعین نے عرض کی نماز تو ہے فرمایا یہ نماز ہے کہ ظہر تم عصر کے قریب پڑھتے ہو عصر مغرب کے قریب اور مغرب عشاء کے قریب اور اس کے تحت حافظ ابن حجر اثار صحیحہ نقل کیے ہیں کہ کیسے حکمران نماز میں تاخیر کرتے تھے اور ان میں اپ کا حجاج بھی تھا مغرب میں جمعہ پڑھاتا تھا اور صحابہ اور تابعین کی جماعت بیٹھی ہوتی تھی کوئی نہیں بولتا تھا کہ نماز پڑھا دو کیوں؟ ابن حجر لکھتے ہیں اس ظالم کے خوف سے کیونکہ ان کو اپنے جان کا خطرہ ہوتا تھا بھائی ان کے کارنامے جاننے کے لیے کسی تاریخ میں جانے کی ضرورت ہیں ہے احادیث کی کتب میں ہی سب موجود ہے۔ اللہ سب کو ہدایت دے۔