حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
الجزیرہ نیٹ کے نمائندے محمد داؤد کہتے ہیں کہ اللہ کے فضل و کرم سے اس سال حج تو ہر قسم کے امراض اور حادثات سے خالی اور محفوظ رہے گا مگر علماء کرام اور مفتی حضرات سے پوچھے گئے حاجیوں کے دلچسپ اور عجیب و غریب سوالوں سے خالی ہرگز نہیں ہوگا۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے محکمہ حج والاوقاف میں میڈیا کمیٹی کے چیئرمین جناب محمد بن میرزا کے حوالے سے بتایا کہ:
(1)
ایک حاجی نے یہ پوچھا: کیوں کہ وہ اپنی ماں کی طرف سے حج ادا کر رہا ہے، تو کیا وہ اپنے منہ کو نقاب سے ڈھانپ کر رکھے؟
(2)
ایک اور حاجی نے ٹیلیفون کر کے یوں سوال کیا کہ کیا حج سے واپس جا کر میں شادی کر سکتا ہوں یا انسان حج کرنے کے بعد شادی نہیں کر سکتا؟
(3)
ان عجیب و غریب سوالات کے درمیان میں یہ واقعات بھی سنئے: ایک حاجی نے فجر کی نماز کے بعد طواف شروع کیا اور ظہر تک طواف ہی کرتا رہا۔ اُسکا خیال تھا کہ سارے لوگ ایک ساتھ ہی طواف شروع اور ایک ساتھ ہی ختم کرتے ہیں۔ اُسے حیرت اس بات پر تھی کہ وہ نوجوان ہونے کے باوجود تھک چکا تھا جبکہ باقی لوگ ابھی تک ویسے ہی ذوق و شوق سے طواف کر رہے تھے۔
(4)
حاجی نے کتاب کے حاشیئے بھی پڑھ ڈالے: یہ واقعہ میرے دوست نے سنایا جس نے دو سال قبل حج کیا تھا۔ اُس نے دیکھا کہ حرم شریف میں عورتوں کا ایک گروہ، جو شکل و صورت سے روسی نظر آتی تھیں، اپنے ایک ہم وطن کی قیادت میں (جو عربی پڑھنا جانتا تھا) طوف کرتے ہوئے وہی کچھ دہرا رہی تھیں جو کچھ اُن کا ہم وطن کتاب سے دیکھ کر پڑھ رہا تھا، اور اُس آدمی نے تو جو کچھ حاشیئے پر لکھا ہوا تھا وہ بھی دعائیں سمجھ کر پڑھ ڈالا تھا، آدمی کہتا تھا (یہ کتاب) عورتیں دہراتی تھیں (یہ کتاب)، آدمی کہتا تھا (ریاض میں چھپی) اور عورتیں کہتی تھیں (ریاض میں چھپی)۔
(5)
حاجیوں نے سمجھا شیطان ہے: یہ واقعہ مجھے ایسے دوست نے سنایا جس پر میں خوب اعتماد کرتا ہوں کہ: شیطان کو کنکریاں مارتے ہوئے رش اور دھکم پیل کے باعث میں نے دیکھا کہ ایک حاجی دیوار سے گر رہا ہے مگر گرتے گرتے اُس نے سریوں کو پکڑ لیا تھا، بیچارے کا احرام کھل کر گر چکا تھا، انتہائی بھاری بھرکم جثے والا یہ حاجی کسی افریقی ملک سے تھا اور رنگ کا بھی انتہائی کالا۔ بعض جاہل قسم کے حاجیوں نے تو اُسے دیکھ کر چلانا شروع کردیا کہ دیکھو شیطان نکل آیا ہے، شیطان ظاہر ہو گیا ہے۔ اور کچھ تو اُسے جان سے مارنے کے ہی درپے ہوگئے۔ بجائے رمی اُدھر کرنے کے اِس کو کنکریوں اور جوتوں سے مارنا شروع کردیا۔ اور جب تک پولیس اور ایمبولینس پہنچی یہ حاجی قریب المرگ ہو چکا تھا۔
(6)
بلا تبصرہ: یہ واقعہ میرے دادا جی کا چشم دید ہے جنہوں نے کوئی پچاس سال پہلے حج ادا کیا تھا۔ کہتے ہیں کہ ایک جاہل شخص نے اپنے آپ کو مطوف ثابت کر کے نوکری حاصل کرلی۔ حج کے دوران اُس کو کچھ مردوں اور بارہ عورتوں کا مطوف مقرر کیا گیا۔ دورانِ حج شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد یہ مطوف، سب لوگوں کو یہ کہہ کر خیموں میں چھوڑ کر چلا گیا کہ تم لوگ اپنے سر مونڈ لو اور میں شام کو آؤں گا۔ جب شام کو یہ شخص لوٹا تو ہم یہ جان کر حیرت زدہ رہ گئے کہ وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے اُس کے گروپ کی عورتوں نے بھی اپنے سر مونڈ رکھے تھے۔
(7)
آپ سے مل کر خوشی ہوئی: میں حرم مکی شریف میں نماز ادا کر رہا تھا، شدید ازدحام کی وجہ سے ایک حاجی نے میرے سامنے سے گزرنے کی کوشش کی تو میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اُسے روکنا چاہا، حاجی نے بڑی محبت سے میرا ہاتھ پکڑ کر اور نہایت گرمجوشی سے مصافحہ کر ڈالا۔
(8)
اللہ کریم و رحیم ہیں: ایک بار میں کعبہ کا طواف کر رہا تھا تو میں نے سنا کہ ایک حاجی بڑے زور شور سے یہ دعا مانگ رہا تھا (اللھم انی اعوذ بک من الخبث والخبائث)!! میں نے کہا بھائی صاحب، یہ دعا تو لیٹرین میں داخل ہوتے وقت مانگتے ہیں۔ اُس نے نہایت ہی تیزی سے مجھے جواب دیا: کوئی بات نہیں، ساری دعائیں ٹھیک ہوتی ہیں۔
(9)
اندھی تقلید: صفا مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے ایک حاجی نے کیمرے کو سعی کی فلم بناتے ہوئے دیکھا، تو اُس نے نہایت جوش و خروش کے ساتھ کیمرے کے سامنے ہاتھ ہلانا شروع کردیئے تاکہ اُسکی تصویر واضح نشانی کے ساتھ بن جائے۔ اور پھر تھوڑی دیر کے بعد،،،، لوگوں کا ایک جمگٹھا سا ہی لگ گیا ور سب کے سب یہ سمجھ کر کہ شاید یہ بھی کوئی حج کی عبادت ہے اور کیمرے کے سامنے ہاتھ ہلانے لگ گئے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے محکمہ حج والاوقاف میں میڈیا کمیٹی کے چیئرمین جناب محمد بن میرزا کے حوالے سے بتایا کہ:
(1)
ایک حاجی نے یہ پوچھا: کیوں کہ وہ اپنی ماں کی طرف سے حج ادا کر رہا ہے، تو کیا وہ اپنے منہ کو نقاب سے ڈھانپ کر رکھے؟
(2)
ایک اور حاجی نے ٹیلیفون کر کے یوں سوال کیا کہ کیا حج سے واپس جا کر میں شادی کر سکتا ہوں یا انسان حج کرنے کے بعد شادی نہیں کر سکتا؟
(3)
ان عجیب و غریب سوالات کے درمیان میں یہ واقعات بھی سنئے: ایک حاجی نے فجر کی نماز کے بعد طواف شروع کیا اور ظہر تک طواف ہی کرتا رہا۔ اُسکا خیال تھا کہ سارے لوگ ایک ساتھ ہی طواف شروع اور ایک ساتھ ہی ختم کرتے ہیں۔ اُسے حیرت اس بات پر تھی کہ وہ نوجوان ہونے کے باوجود تھک چکا تھا جبکہ باقی لوگ ابھی تک ویسے ہی ذوق و شوق سے طواف کر رہے تھے۔
(4)
حاجی نے کتاب کے حاشیئے بھی پڑھ ڈالے: یہ واقعہ میرے دوست نے سنایا جس نے دو سال قبل حج کیا تھا۔ اُس نے دیکھا کہ حرم شریف میں عورتوں کا ایک گروہ، جو شکل و صورت سے روسی نظر آتی تھیں، اپنے ایک ہم وطن کی قیادت میں (جو عربی پڑھنا جانتا تھا) طوف کرتے ہوئے وہی کچھ دہرا رہی تھیں جو کچھ اُن کا ہم وطن کتاب سے دیکھ کر پڑھ رہا تھا، اور اُس آدمی نے تو جو کچھ حاشیئے پر لکھا ہوا تھا وہ بھی دعائیں سمجھ کر پڑھ ڈالا تھا، آدمی کہتا تھا (یہ کتاب) عورتیں دہراتی تھیں (یہ کتاب)، آدمی کہتا تھا (ریاض میں چھپی) اور عورتیں کہتی تھیں (ریاض میں چھپی)۔
(5)
حاجیوں نے سمجھا شیطان ہے: یہ واقعہ مجھے ایسے دوست نے سنایا جس پر میں خوب اعتماد کرتا ہوں کہ: شیطان کو کنکریاں مارتے ہوئے رش اور دھکم پیل کے باعث میں نے دیکھا کہ ایک حاجی دیوار سے گر رہا ہے مگر گرتے گرتے اُس نے سریوں کو پکڑ لیا تھا، بیچارے کا احرام کھل کر گر چکا تھا، انتہائی بھاری بھرکم جثے والا یہ حاجی کسی افریقی ملک سے تھا اور رنگ کا بھی انتہائی کالا۔ بعض جاہل قسم کے حاجیوں نے تو اُسے دیکھ کر چلانا شروع کردیا کہ دیکھو شیطان نکل آیا ہے، شیطان ظاہر ہو گیا ہے۔ اور کچھ تو اُسے جان سے مارنے کے ہی درپے ہوگئے۔ بجائے رمی اُدھر کرنے کے اِس کو کنکریوں اور جوتوں سے مارنا شروع کردیا۔ اور جب تک پولیس اور ایمبولینس پہنچی یہ حاجی قریب المرگ ہو چکا تھا۔
(6)
بلا تبصرہ: یہ واقعہ میرے دادا جی کا چشم دید ہے جنہوں نے کوئی پچاس سال پہلے حج ادا کیا تھا۔ کہتے ہیں کہ ایک جاہل شخص نے اپنے آپ کو مطوف ثابت کر کے نوکری حاصل کرلی۔ حج کے دوران اُس کو کچھ مردوں اور بارہ عورتوں کا مطوف مقرر کیا گیا۔ دورانِ حج شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد یہ مطوف، سب لوگوں کو یہ کہہ کر خیموں میں چھوڑ کر چلا گیا کہ تم لوگ اپنے سر مونڈ لو اور میں شام کو آؤں گا۔ جب شام کو یہ شخص لوٹا تو ہم یہ جان کر حیرت زدہ رہ گئے کہ وضاحت نہ ہونے کی وجہ سے اُس کے گروپ کی عورتوں نے بھی اپنے سر مونڈ رکھے تھے۔
(7)
آپ سے مل کر خوشی ہوئی: میں حرم مکی شریف میں نماز ادا کر رہا تھا، شدید ازدحام کی وجہ سے ایک حاجی نے میرے سامنے سے گزرنے کی کوشش کی تو میں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اُسے روکنا چاہا، حاجی نے بڑی محبت سے میرا ہاتھ پکڑ کر اور نہایت گرمجوشی سے مصافحہ کر ڈالا۔
(8)
اللہ کریم و رحیم ہیں: ایک بار میں کعبہ کا طواف کر رہا تھا تو میں نے سنا کہ ایک حاجی بڑے زور شور سے یہ دعا مانگ رہا تھا (اللھم انی اعوذ بک من الخبث والخبائث)!! میں نے کہا بھائی صاحب، یہ دعا تو لیٹرین میں داخل ہوتے وقت مانگتے ہیں۔ اُس نے نہایت ہی تیزی سے مجھے جواب دیا: کوئی بات نہیں، ساری دعائیں ٹھیک ہوتی ہیں۔
(9)
اندھی تقلید: صفا مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے ایک حاجی نے کیمرے کو سعی کی فلم بناتے ہوئے دیکھا، تو اُس نے نہایت جوش و خروش کے ساتھ کیمرے کے سامنے ہاتھ ہلانا شروع کردیئے تاکہ اُسکی تصویر واضح نشانی کے ساتھ بن جائے۔ اور پھر تھوڑی دیر کے بعد،،،، لوگوں کا ایک جمگٹھا سا ہی لگ گیا ور سب کے سب یہ سمجھ کر کہ شاید یہ بھی کوئی حج کی عبادت ہے اور کیمرے کے سامنے ہاتھ ہلانے لگ گئے۔