بطور '' ندوی '' بہت دیر بعد تشریف لائے ہیں ۔ اور آتے ہی ماشاء اللہ یہ احسان کیا ہے قارئین پر ۔یہ خانہ جنگی آپ کے یہاں بپاہے ویسے آپ حضرات کے تعلق سے ایک لطیفہ مشہور ہے کہ
"جب لڑنے کیلئے دوسرے نہیں ملتے تواآپس میں ہی شروع ہوجاتے ہیں،"
کیاکیجئے مولویانہ طبعیت ایسی ہی کرشمے دکھاتی ہے۔
کم ازکم آپ کو یہ بات کہتے ہوئے شرم سے ڈوب مرنے کے لئے چلو بھر پانی ڈھونڈنا چاہیے کیا بھول گئے کہ آپ کے امام اور انکے شاگرد کیسے آپس میں ایک دوسرے سے لڑتے تھے کہ ایک ہی مسئلہ میں ایک کا منہ مشرق کی طرف تو دوسرے کا مغرب کی طرف ایک شمال کی جناب منہ کئے ہوئے ہے تو دوسرا جنوب کی طرف آپکی تمام فقہ کی کتابیں اس پر گواہ ہیں۔ آپ نے جو مثال پیش کی ہے اسکے صحیح مصداق آپکے امام اور انکے شاگرد ہیں۔یہ خانہ جنگی آپ کے یہاں بپاہے ویسے آپ حضرات کے تعلق سے ایک لطیفہ مشہور ہے کہ
"جب لڑنے کیلئے دوسرے نہیں ملتے تواآپس میں ہی شروع ہوجاتے ہیں،"
کیاکیجئے مولویانہ طبعیت ایسی ہی کرشمے دکھاتی ہے۔
اورہاں اسی حدیث کی تحقیق میں محدث کبیر علامہ محمدرئیس ندوی رحمہ اللہ کی کتاب ’’ غایۃ التحقیق فی تضحیۃ ایام التشریق ‘‘ بھی بہت عمدہ کتاب ہے ۔
ہم کوشش کریں گے کہ اسے اسکین کراکر اپلوڈ کردیں۔ ان شاء اللہ۔
منتظر رہیں گے ۔