السلام علیکم
محترم محمد علی جواد بھائی مرتد ہونا اور تقاضہ بشریت کے تحت کسی غلطلی کا ارتکاب ہوجانا ۔دو الگ باتیں ہیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کا یہاں ذکر کہاں اور کسی کے ارتداد کی نسبت آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کریں گے۔
وفات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد زکوٰۃ کے مرتد لوگوں سے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو جنگ کرنی پڑی کیا ان کے ارتداد کی نسبت (نعو ذ بااللہ ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کریں گے ۔ بخاری کی ایک حدیث کے مطابق ایک شخص وحی کی کتابت کر تا تھا بعد میں مرتد ہوگیا تو اس کو کیا کہیں گے۔
نبی کا کام پیغام پہنچانا ہے اور اس بات کا یہ ذکر حجتہ الوداع میں آپ نے کیا کہ "کیا میں نے پیغام پہنچانے کا حق ادا کر دیا"۔
نوٹ : پچھلے جواب غلطی سے نامکمل پوسٹ ہوگیا۔
وعلیکم سلام و رحمت الله -
اہل سنّت کا عقیدہ یہی ہے کہ صحابہ کرام رضوان الله اجمعین "
کلھم عدول" ہیں-
قرآن کریم میں الله رب العزت ان پاک ہستیوں کے بارے میں اس طرح ارشاد فرماتا ہے کہ :
قُلِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ وَسَلَامٌ عَلَىٰ عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفَىٰ ۗ آللَّـهُ خَيْرٌ أَمَّا يُشْرِكُونَ ۔۔۔ سورة النمل-٥٩
کہہ دیجئے کہ تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کے چنے ہوئے بندوں پر سلام ہے۔ کیا اللہ تعالیٰ بہتر ہے یا وه جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہرا رہے ہیں
سیدنا ابن عباس رضی الله عنہ اس آیت کی تفسیر کے مطابق فرماتے ہیں کہ اللہ کے چنے ہوئے بندوں سے مراد
نبی کریمﷺ کے ساتھی ہیں۔ دیکھئے تفسیر ابن کثیر
نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم کی مشہور حدیث مبارکہ میں ہے:
« لا تسبوا أحدا من أصحابي . فإن أحدكم لو أنفق مثل أحد ذهبا ، ما أدرك مد أحدهم ولا نصيفه » ۔۔۔ صحيح مسلم
میرے صحابہ میں سے کسی کو گالی نہ دو، اگر تم میں سے کوئی ایک احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے تو وہ ان کے ایک یا آدھ چلو (گندم یا جو وغیرہ) کے صدقے کے برابر بھی نہ ہوگا۔
اب اسی سے اندازہ لگا لیں کہ صحابہ کرام کا الله اور ان کے نبی کے سامنے کیا مقام ہے -
جو لوگ نبی کے وصال کے بعد مرتد ہوے وہ آپ کے زمانے میں بھی منافق ہی مشھور تھے - جیسے عبدللہ بن ابی وغیرہ - بعض مرتبہ نبی کریم صل الله علیہ و آ له وسلم نے ایسے منافقوں کو بھی صحابی کہا لیکن وہ حقیقی صحابی نہیں تھے -صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ابن سلول کی گردن مار دینے کی اجازت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ :
دعه لا يتحدث الناس ان محمدا يقتل اصحابه کہیں یوں نہ کہا جانے لگے کہ محمد اپنے
صحابه کو قتل کرتا ہے۔
صحیح بخاری ، کتاب التفسیر -یہاں عبدللہ بن ابی منافق کو بھی صحابی کہا گیا- لہذا وہی لوگ مرتد ہوے جن کے دل میں خالص ایمان نہیں تھا - -
لہذا حقیقی اصحاب رسول کے متعلق فسق و فجور کا عقیدہ رکھنا ہمارے دین میں جائز نہیں ہے -اب چاہے وہ امیر معاویہ رضی الله عنہ ہوں یا کوئی اور صحابی رسول ہوں - اور جہاں تک صحابہ کرام کی اجتہادی غلطیوں کا تعلق ہے تو اس سے تو حضرت علی رضی الله عنہ بھی مبرّا نہیں ہیں ان سے بھی اجتہادی غلطیاں سرزد ہوئیں - لیکن رافضی جس طرح امیر معاویہ رضی الله عنہ کی تنقیص و تنقید کرتے ہیں اور ان کو ظالم و فاسق بادشاہ ثابت کرتے ہیں اور ان کی برایوں کا پرچار کرتے ہیں ہم حضرت علی رضی الله عنہ اور اہل بیعت سے متعلق اس قسم کی لغو نظریات ہرگز نہیں رکھتے - ہمارے نزدیک سب اصحاب رسول انتہائی محترم اور قابل ادب ہیں-
الله حق بات کہنے کی توفیق دے (آمین)