• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث دل

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اس کیلئے اپنی غزل کا ایک مقطع عرض کردیتاہوں

براکہنامجھے اس کاوظیفہ ہے توہونے دو
میرے آسیب سے خود کووہ یوں آزادکرتاہے
جمشید بھائی میرے خیال سے آپ ادب والے حصے میں مشارکات کیا کریں ۔ ممکن ہے آپ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے ۔ یہ تو آج انکشاف ہوا ہے کہ آپ شاعر بھی ہیں ۔ ۔ ذرا اپنی غزلوں سے ہمیں بھی لطف اندوز ہونے کا موقع دیں ۔
ادبی نقطہ نظر سے آپ کی تحاریر بعض دفعہ کافی دلچسپی کا سامان فراہم کرتی ہیں ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
ویسے ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم فقہ حنفی کے مطابق قرآن وحدیث ہونے پر دلائل پیش کریں
آپ کو ضرورت ہو بھی کیسے جب بانی مذہب ابوحنیفہ کی بھی اس کی ضرورت نہ تھی اسی لئے تو امام صاحب نے قرآن وحدیث کے علم میں کوئی دلچسپی لینے کے بجائے اپنے نام اور شہرت کی غرض سے قیاس اور رائے کے فن کو پسند کیا۔ اور اس فن سے ابوحنیفہ نے جو ارادہ کیا تھا یعنی دنیاوی شہرت کا حصول وہ اللہ کی طرف سے ان کو حاصل ہوگئی۔

ویسے نفسیاتی اعتبار سے اس طرح کی جھلاہٹ کچھ اورہی داستاں بیان کرتی ہے ۔کبھی ایسابھی ہوتاہے کہ انسان معاشی طورپر ناہموار ہوتاہے اوراس کی وجہ سے ایک مستقل جھنجھلاہٹ کی کیفیت اس پر طاری رہتی ہے جو گاہے بگاہے اسی طرح کے الفاظ وبیان میں ڈھل جاتی ہے۔
شاید آپ کو بھی ’’دیوبندی اولیاء‘‘ کی طرح کشف ہونے لگا ہے لیکن آپکا یہ کشف آپکے مذہب کی طرح غلط ہے۔الحمداللہ
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2013
پیغامات
61
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
17
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
علوی بھائی نے ایک اچھا سلسلہ شروع کیا تھا مگر کیا کرے ہمارا مزاج ہی کچھ ایسے بن گیا ہے کہ بخار زدہ کا منہ کہ کڑوی چیز تو بری ہی لگتی ہے اس پر مصیبت یہ کہ میٹھی بھی کڑوی لگے۔
اب یہ تھریڈہی لیجئے۔ عنوان پڑھ کر مجھے یوں لگا کہ شاید دل میں بعض اوقات، جو ہر انسان کے دل میں کچھ خواہشیں، کچھ مفید باتوں وغیرہ کا ورود ہوتا ہے وہی ساتھیوں کے ساتھ بانٹی جائے، اسی لیے یہ تھریڈ بنایا گیا ہوگا جبکہ حقیقت بھی یہی ہے مگر پھر ہوا کا رخ ہی تبدیل ہوگیا۔ وہی بدگمانیاں اور وہی '' جنگ عظیم '' کا میدان کہ بچ کے نہ جانے پائے۔۔۔۔۔ ہائے رے بدقسمتی
اس لیے درخواست ہے کہ سب ساتھی اس میں حصہ لے اور
'''' حدیث دل ''''
کو بیان کرے مگر اسی صورت، میں جو پہلی پوسٹ تھی
والسلام
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
یہ غور کر رہا تھا کہ عموما لوگ اپنی پرانی جاب کو چھوڑ کر نئی جائننگ کو انجوائے کرتے ہیں لیکن اپنے پرانے گھر یا شہر سے نئے گھر یا شہر میں منتقلی انسان کو اداس کر دیتی ہے۔ اس فرق پر غور کیا تو محسوس ہوا کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ جن کے بارے ہمارا احساس یہ ہوتا ہے کہ وہ ہماری اپنی ہیں جیسا کہ گاڑی، گھر، شہر وغیرہ۔ ان چیزوں سے ایسی مانوسیت پیدا ہو جاتی ہے کہ نیا گھر یا گاڑی اگر پرانے گھر یا گاڑی سے بہتر ہی کیوں نہ ہو لیکن پھر بھی ایک وقت تک اٹیچ منٹ پرانی چیز سے ہی قائم رہتی ہے۔ کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ جن کے بارے ہمارا یہ احساس نہیں ہوتا کہ یہ ہماری ہیں جیسا کہ جاب۔ جاب میں ہم ملازم ہوتے ہیں اور سروسز فراہم کرتے ہیں لہذا جاب چھوڑتے ہوئے کسی شخص کو اپنے ادارے سے، چاہے اس میں دس سال جاب کی ہو، وہ اداسی نہیں ہوتی جو اسے اپنا وہ گھر چھوڑنے سے ہوتی ہے کہ جس میں اس نے دس سال قیام کیا ہو۔

یہ حال دنیا کا بھی ہے۔ جب ہم اسے اپنا سمجھنا شروع کر دیتے ہیں تو موت کا سامنا مشکل لگتا ہے، بلکہ اس سے ڈر لگنے لگتا ہے۔ یہاں سے دوسری دنیا میں منتقلی کا احساس ہی اداسی پیدا کر دیتا ہے۔ اگر دنیا کے ساتھ ہمارا تعلق ویسا قائم ہو جائے جیسا کہ ہمارا اس ادارے سے قائم ہوتا ہے، جس میں ہم جاب کرتے ہیں یعنی ضرورت کا تعلق تو شاید اس دنیا کو چھوڑتے ہوئے ہمیں اداسی کی کیفیت نہ ہو۔ واللہ اعلم
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اپنے ان بھائی یعنی جمشید صاحب کے اکیلے میں اللہ سے دعا بھی کی کہ اللہ تعالی ان کے دل کو بھی اس حق کی طرف پھیر دے کہ جسے میں نے پورے شعور سے حق سمجھ کر اختیار کیا ہے ، اور یہ دعا اس طرح کی ہو جیسا کہ ہم اپنے کسی ذاتی یا دنیاوی مشکل اور مسئلہ میں اللہ سے دعا کرتے ہیں۔
محترم ابو الحسن صاحب!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبر کاتہ
میں نے آپ کو تعصب اور حسد جیسی بیماری سے محفوظ پایا اور دعا گو ہوں اللہ تعالی کامل ایمانی صحت کے ساتھ ان جملہ روحانی بیماریوں سے آپ کو محفوظ رکھے۔
اکثر میرے دل سے بھی دعا نکلتی ہے کہ اللہ تعالی ابو الحسن علوی صاحب کے دل کو حق کی طرف پھیر دے ۔اور وہ شعور عطا کرے جو حق کو پہچان سکے۔
اس دعاکے ساتھ اللہ تعالی حق کو آپ کے دل پر غالب کردے۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
اس پوسٹ کے ذریعے یہ خطرناک مغالطہ دیا گیا ہے کہ جمشید صاحب نے حنفی مذہب تحقیق کے بعد اختیار کیا ہے۔ جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ تحقیق کے بعد غیر متعصب شخص حنفی مذہب کو چھوڑ دیتا ہے۔ حنفیوں کا گھڑا ہوا مذہب ایسا مذہب ہے کہ اس کی جس زوایے اور جس سمت سے بھی تحقیق کی جائے اس کا باطل ہونا روشن ہو کر سامنے آجاتا ہے۔ حنفی مذہب کے مقتدمین بھی قرآن و حدیث کے دشمن تھے متاخرین بھی اس دشمنی میں اپنے پیشروں سے ہرگز پیچھے نہ تھے۔ایسی صورت میں تو ہر مسلمان کی دعا یہ ہونی چاہیے کہ یا اللہ مجھے حنفی مذہب کی ہر شکل سے اپنی پناہ میں رکھ۔

بصیرت، عقل اور تحقیق صرف اور صرف قرآن و حدیث کو اختیار کرنے کے لئے چاہیے ہوتی ہے جبکہ حنفی مذہب کو اختیار کرنے کے لئے اگر کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ صرف اور صرف جہالت اندھاپن اور بدبختی ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ جمشید بھائی کو سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے اور حنفی مذہب کے اندھے کنویں سے انہیں نکال کر قرآن و حدیث کی روشن راہ پر گامزن فرمادے۔ آمین یا رب العالمین
میری دعا کہ اللہ
ہماری دعا ہے کہ اللہ شاھد نذیر بھائی کو سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے اور تعصب کے اندھے کنویں سے انہیں نکال کر قرآن و حدیث کی روشن راہ پر گامزن فرمادے۔ آمین یا رب العالمین
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
محترم ابو الحسن صاحب!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبر کاتہ
میں نے آپ کو تعصب اور حسد جیسی بیماری سے محفوظ پایا اور دعا گو ہوں اللہ تعالی کامل ایمانی صحت کے ساتھ ان جملہ روحانی بیماریوں سے آپ کو محفوظ رکھے۔
اکثر میرے دل سے بھی دعا نکلتی ہے کہ اللہ تعالی ابو الحسن علوی صاحب کے دل کو حق کی طرف پھیر دے ۔اور وہ شعور عطا کرے جو حق کو پہچان سکے۔
اس دعاکے ساتھ اللہ تعالی حق کو آپ کے دل پر غالب کردے۔
ابو الحسن علوی صاحب جیسے اہلحدیث اب ڈھونڈے پڑتے ہیں ،ایک زمانہ تھا کہ اکثریت اہلحدیث ایسے ہی ہوتے تھے۔
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
آپ کو ضرورت ہو بھی کیسے جب بانی مذہب ابوحنیفہ کی بھی اس کی ضرورت نہ تھی اسی لئے تو امام صاحب نے قرآن وحدیث کے علم میں کوئی دلچسپی لینے کے بجائے اپنے نام اور شہرت کی غرض سے قیاس اور رائے کے فن کو پسند کیا۔ اور اس فن سے ابوحنیفہ نے جو ارادہ کیا تھا یعنی دنیاوی شہرت کا حصول وہ اللہ کی طرف سے ان کو حاصل ہوگئی۔


شاید آپ کو بھی ’’دیوبندی اولیاء‘‘ کی طرح کشف ہونے لگا ہے لیکن آپکا یہ کشف آپکے مذہب کی طرح غلط ہے۔الحمداللہ
یہ کشف صرف دیو بندیوں کو ہوتا ہے ،کیا اہلحدیث میں بھی کوئی صاحب کشف ہے؟
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعض اوقات اللہ سبحانہ و تعالی دل میں کوئی ایسا خیال پیدا کر دیتے ہیں کہ انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ دوسروں سے اس کو شیئر کرے۔ کافی عرصہ سے یہ سوچ رہا تھا کہ وقتا فوقتا جب کچھ ایسے خیالات پیدا ہوں تو انہیں فورم پر شیئر کر دنیا چاہیے، پھر کسی انجانے اندیشے کے سبب سے اس سے رکا رہا لیکن کل پھر یہ خیال ذہن میں پیدا ہوا کہ اپنے ان خیالات یا ارادوں کو یہاں فورم میں شیئر کر دنیا چاہیے۔ اگر ان میں کچھ خیر ہو گا تو لوگوں کے لیے مفید ہوں گے اور اگر خیر نہیں ہو گا تو لوگ اس کی اصلاح فرما دیں گے۔

کل جب مغرب کی فرض نماز سے فارغ ہوا تو ذکر و اذکار کرتے ہوئے اچانک یہ خیال دل میں پیدا ہوا کہ راقم اور اس فورم پر اکثر اراکین الحمد للہ منہج اہل الحدیث پر ہیں۔ اور ہمارے ہاں ایک فاض رکن جمشید صاحب سے اس بارے کافی گرما گرم بحثیں بھی ہوتی رہتی ہیں لیکن کیا میں نے یا ہمارے اس فورم پر سرگرم کسی اہل حدیث بھائی نے اخلاص، ہمدردی اور خیرخواہی کے جذبے کے تحت صدق دل سے کبھی اپنے ان بھائی یعنی جمشید صاحب کے اکیلے میں اللہ سے دعا بھی کی کہ اللہ تعالی ان کے دل کو بھی اس حق کی طرف پھیر دے کہ جسے میں نے پورے شعور سے حق سمجھ کر اختیار کیا ہے ، اور یہ دعا اس طرح کی ہو جیسا کہ ہم اپنے کسی ذاتی یا دنیاوی مشکل اور مسئلہ میں اللہ سے دعا کرتے ہیں۔

جب یہ خیال میرے دل میں پیدا ہوا تو کم از کم میں نے اپنے آپ کو اس سے خالی پایا اور میرے دل میں پھر یہ خیال پیدا ہوا کہ جتنا ذہن اور وقت ہم ان بھائی کی تردید کرنے میں لگا دیتے ہیں، اگر ہم رد عمل کی نفسیات سے نکل کر اس کا نصف وقت صرف انہی کے لیے دعا پر لگاتے تو شاید آج یہ منہج اہل الحدیث سے متفقین کی صفوں میں کھڑے نظر آتے۔ واللہ اعلم بالصواب
بارک اللہ لک
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
کبھی کبھی یہ احساس غالب ہونے لگتا ہے کہ شاید میں اپنی اصلاح سے زیادہ دوسروں کی اصلاح پر توجہ کر رہا ہوں۔ صالح کم اور مصلح زیادہ ہوں۔ دل میں یہ بات آتی ہے کہ صالح شخص کی عبادات ومناجات یا اوراد واشٍغال زیادہ ہوں گے جبکہ مصلح کے کام میں دعوت وتبلیغ یا درس وتدریس کا غلبہ ہو گا۔ اور میرے اوقات میں درس وتدریس یا دعوت وتبلیغ کا پہلو ذکر ومناجات اور اوراد واذکار پر غالب ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صالح اور مصلح ہونا دونوں خیر کے کام ہیں۔ دل چاہتا ہے کہ صالح ہونا مصلح ہونے کی صفت پر غالب آ جائے۔
 
Top