ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
امام علی بن حمزہ کسائی کوفی رحمہ اللہ: آپ نحاتِ کوفہ کے امام ہیں ، قراء اور غیرقراء سبھی حضرات نے آپ سے کسب فیض کیا ہے۔ امام حمزہ رحمہ اللہ کے بعد قراء ت کی سر داری آپ ہی پر منتہی ہوتی تھی، ہارون الرشیدرحمہ اللہ کے یہاں آپ کو بڑی قدر ومنزلت حاصل تھی ،مستفیدین کا اتنا ازدہام ہوتا کہ آپ کی قراء ت سن سن کر ہی وہ حضرت سے اختلافات قراء ت اخذ کر تے اور اپنے مصاحف میں نقطے لگاتے جاتے تھے۔
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’من أراد یتبحر فی النحو فہو عیال علی الکسائی ‘‘
’’جو شخص علم نحو پر عبورحاصل کرنا چاہتا ہے وہ کسائی کا وست نگر ہے۔‘‘
اسماعیل بن جعفر مدنی رحمہ اللہ ( جو امام نافع کے کبار تلامذہ میں سے ہیں) فرماتے ہیں:
’’ما رأیت اقرأ کتاب اﷲ من الکسائی ‘‘
’’ میں نے کتاب اللہ کا کسائی سے بڑھ کر کوئی قاری نہیں دیکھا۔‘‘
وفات کے بعد کسی نے امام کسائی رحمہ اللہ کو خواب میں دیکھا تو پوچھا : ما فعل اﷲ بک ( اللہ تعالی نے آپ سے کیا معاملہ فرمایا) ؟فرمایا غفرلی ورحمنی ربی بالقرآن (قرآن کریم کے سبب اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا اور مجھ پر رحمت فرمائی ) اس نے پوچھا اللہ تعالیٰ نے آپ کوکیا صلہ دیا؟ فرمایا:جنت! اس نے پوچھا امام حمزہ زیات رحمہ اللہ اور امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا کیا معاملہ ہوا؟ فرمایا وہ ہم سے اوپر کے درجے میں ہیں، ہم انہیں چمکدار ستارے کی مانند دیکھتے ہیں ۔ ایک روایت میں ہے کہ امام کسائی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے میری پیشی ہوئی، فرمایا کہ کیا تم علی بن حمزہ کسائی ہو؟ میں نے عر ض کیا جی ہاں ! فرمایا قرآن پڑھو، میں نے سورۃ الصافات کے شروع سے ’ثاقب‘ تک پڑھا، فرمایا: کسائی! میں قیامت کے روز تمہارے ذریعہ اُمتوں پر فخر کروں گا۔ (ملخَّصاً من مقدمۃ إبراز المعانی لابی شامۃ المقدسی)
اب کیا خیال ہے کہ محدثین وائمہ رجال واکابر حدیث کا تعلق قراء سبعہ کے ساتوں اسکولوں سے ہوا یا نہ ہوا؟ ان حضرت نے ان اسکولوں سے کسی اسکول میں قرآن پڑھا یا نہیں؟
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’من أراد یتبحر فی النحو فہو عیال علی الکسائی ‘‘
’’جو شخص علم نحو پر عبورحاصل کرنا چاہتا ہے وہ کسائی کا وست نگر ہے۔‘‘
اسماعیل بن جعفر مدنی رحمہ اللہ ( جو امام نافع کے کبار تلامذہ میں سے ہیں) فرماتے ہیں:
’’ما رأیت اقرأ کتاب اﷲ من الکسائی ‘‘
’’ میں نے کتاب اللہ کا کسائی سے بڑھ کر کوئی قاری نہیں دیکھا۔‘‘
وفات کے بعد کسی نے امام کسائی رحمہ اللہ کو خواب میں دیکھا تو پوچھا : ما فعل اﷲ بک ( اللہ تعالی نے آپ سے کیا معاملہ فرمایا) ؟فرمایا غفرلی ورحمنی ربی بالقرآن (قرآن کریم کے سبب اللہ تعالی نے مجھے بخش دیا اور مجھ پر رحمت فرمائی ) اس نے پوچھا اللہ تعالیٰ نے آپ کوکیا صلہ دیا؟ فرمایا:جنت! اس نے پوچھا امام حمزہ زیات رحمہ اللہ اور امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا کیا معاملہ ہوا؟ فرمایا وہ ہم سے اوپر کے درجے میں ہیں، ہم انہیں چمکدار ستارے کی مانند دیکھتے ہیں ۔ ایک روایت میں ہے کہ امام کسائی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے میری پیشی ہوئی، فرمایا کہ کیا تم علی بن حمزہ کسائی ہو؟ میں نے عر ض کیا جی ہاں ! فرمایا قرآن پڑھو، میں نے سورۃ الصافات کے شروع سے ’ثاقب‘ تک پڑھا، فرمایا: کسائی! میں قیامت کے روز تمہارے ذریعہ اُمتوں پر فخر کروں گا۔ (ملخَّصاً من مقدمۃ إبراز المعانی لابی شامۃ المقدسی)
اب کیا خیال ہے کہ محدثین وائمہ رجال واکابر حدیث کا تعلق قراء سبعہ کے ساتوں اسکولوں سے ہوا یا نہ ہوا؟ ان حضرت نے ان اسکولوں سے کسی اسکول میں قرآن پڑھا یا نہیں؟
٭_____٭_____٭