ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
منکرین کا اعتراض قرآن کے خلاف
قرآن یہ کہتاہے کہ وحی کو منسوخ کرناصرف اللہ کے اختیار میں ہے نہ کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت محمدﷺیا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اختیار میں ۔ چنانچہ ان کا موقف قرآن کے سراسر خلاف ہے۔ ہم قرآن آیات کی روشنی میں نسخ وحی کے مسئلہ پر وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔
نسخ وحی صرف اللہ کے اختیار میں
دلیل اوّل:
فرمانِ الٰہی ہے:
’’مَا نَنْسَخَ مِنْ اٰیَۃٍ اَوْ نُنْسِہَا نَأتِ بِخَیْرٍ مِنْہَا اَوْمِثْلِہا‘‘ (البقرۃ:۱۰۶)
’’ جو بھی آیت ہم منسوخ کرتے ہیں یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اسی کی مثل لے آتے ہیں۔‘‘
اس آیت میں نسخ وحی کی نسبت اللہ نے اپنی طرف کی ہے۔
دلیل ثانی
دوسر ے مقام پر فرمایا:
’’وَإذَا تُتْلٰی عَلَیھِم اٰیتُنَا بَینتٍ قَالَ الَّذِینَ …… عَذَابَ یَومٍ عَظِیم‘‘(یونس:۱۵)
’’ اورجب ان پر ہی ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں کہتے ہیں وہ لوگ جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے کہ ( اے نبیﷺ) اس قرآن کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لے آؤ یااس میں رد وبدل کردو۔ فرما دیجئے میرے لائق نہیں کہ میں اسے اپنے پاس سے بدل دوں میں تو وحی کا پیروکار ہوں اگر میں نے نافرمانی کی تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ ‘‘
قرآن یہ کہتاہے کہ وحی کو منسوخ کرناصرف اللہ کے اختیار میں ہے نہ کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام حضرت محمدﷺیا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے اختیار میں ۔ چنانچہ ان کا موقف قرآن کے سراسر خلاف ہے۔ ہم قرآن آیات کی روشنی میں نسخ وحی کے مسئلہ پر وضاحت کرنا چاہتے ہیں۔
نسخ وحی صرف اللہ کے اختیار میں
دلیل اوّل:
فرمانِ الٰہی ہے:
’’مَا نَنْسَخَ مِنْ اٰیَۃٍ اَوْ نُنْسِہَا نَأتِ بِخَیْرٍ مِنْہَا اَوْمِثْلِہا‘‘ (البقرۃ:۱۰۶)
’’ جو بھی آیت ہم منسوخ کرتے ہیں یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اسی کی مثل لے آتے ہیں۔‘‘
اس آیت میں نسخ وحی کی نسبت اللہ نے اپنی طرف کی ہے۔
دلیل ثانی
دوسر ے مقام پر فرمایا:
’’وَإذَا تُتْلٰی عَلَیھِم اٰیتُنَا بَینتٍ قَالَ الَّذِینَ …… عَذَابَ یَومٍ عَظِیم‘‘(یونس:۱۵)
’’ اورجب ان پر ہی ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں کہتے ہیں وہ لوگ جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے کہ ( اے نبیﷺ) اس قرآن کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لے آؤ یااس میں رد وبدل کردو۔ فرما دیجئے میرے لائق نہیں کہ میں اسے اپنے پاس سے بدل دوں میں تو وحی کا پیروکار ہوں اگر میں نے نافرمانی کی تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ ‘‘