lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
حدیث صلوۃ التسبیح پر ایک نظر- تحقیق درکار ہے
سوال ہے کہ کیا صلاة التسبيح کی حدیث قابل عمل روایت ہے
حبل الله کی ایک اشاعت میں صلوۃ التسبیح پر لکھا گیا تھا
یہ روایت ایک عجوبہ ہی معلوم ہوتی ہے کہ ہر روز سے لے کر عمر میں صرف ایک مرتبہ کر لینے تک کی چھوٹ اور عمر میں صرف ایک مرتبہ صلوۃ التسبیح ادا کر لینے سے اگلے پچھلے عمر بھر کے سارے ہی گناہ معاف ہو جائیں خواہ کبیرہ ہوں یا صغیرہ عمداً ہوں یا سھواً وغیرہ!
ایک عالم صلاة التسبيح پر لکھتے ہیں
علامہ مبارک پوری اور شیخ احمد شاکر نے بھی اسے صحیح حسن کہا ہے جبکہ خطیب بغدادی، امام نووی اور ابن الصلاح نے اسے صحیح کہا ہے۔ اسے ابو بکر الآخری نے (الترغیب و الترھیب۱؍۴۶۸)ابو الحسن المقدسی اور ابو داؤد وغیر ہم نے صحیح کہا ہے۔ تفصیل کے لئے حافظ زبیر علی زئی صاحب کی کتاب‘‘ نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داؤد’’ دیکھیں۔
موصوف تمہید میں لکھتے ہیں
بحیثیت مومن و مسلم حق پرستی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان خالی الذہن ہو کر قرآن و سنت کا مطالعہ کرے پہلے سے کوئی نظریہ قائم نہ کرے، پھر قرآن و حدیث کے دلائل کی روشنی میں جو حق واضح ہو جائے اس کے سامنے سر تسلیم خم کردے۔ لیکن گمراہ فرقوں کا یہ طریقہ رہا ہے کہ پہلے خود ساختہ اصول وضع کر لئے جاتے ہیں، اپنا ایک خود ساختہ نظریہ قائم کر لیا جاتا ہے۔ پھر کتاب و سنت سے اس کے حق میں دلائل تلاش کیے جاتے ہیں۔ پھر جو دلائل ان کے وضع کردہ اصولوں پر ٹھیک نہ بیٹھیں اُن کا انکار کر دیا جاتا ہے۔ اور اپنے باطل نظریہ کی تائید میں ضعیف روایات کا سہارا لینے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔
مزید لکھتے ہیں
انتہائی اختصار کے ساتھ فرقہ مسعودیہ کے چند فریب واضح کرنے کی کوشش کی ہے جو یہ حضرات اپنے خود ساختہ نظریے کے دفاع میں پیش کرتے ہیں
صلوۃ التسبیح کی روایت پر از سر نو تحقیق کی گئی کہ شاید کوئی غلطی ہو گئی ہو لہذا قارئین آپ کے سامنے مندرجہ ذیل صورت حال ہے
أبِي رَافِعٍ رضی الله تعالی عنہ کی روایت
ترمذی کی سند ہے
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ العَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ العُكْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ،
ابن ماجہ کی سند ہے
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عِيسَى الْمَسْرُوقِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ
یہ روایت زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ سے وہ سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ سے کی سند سے ہے
ترمذی کہتے ہیں
وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ حَدِيثٍ فِي صَلَاةِ التَّسْبِيحِ، وَلَا يَصِحُّ مِنْهُ كَبِيرُ شَيْءٍ، وَقَدْ رَأَى ابْنُ المُبَارَكِ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ:
صَلَاةَ التَّسْبِيحِ وَذَكَرُوا الفَضْلَ فِيهِ “
صَلَاةِ التَّسْبِيحِ پر کوئی روایت صحیح نہیں اور ابن مبارک اور دیگر اہل علم نے صَلَاةِ التَّسْبِيحِ کا اور اس کے فضل کا ذکر کیا ہے
ابن جوزی المتوفی ٥٩٧ ھ نے کتاب الموضوعات (گھڑی ہوئی روایات) میں لکھتے ہیں
فَفِيهِ مُوسَى بْن عُبَيْدَة.
قَالَ أَحْمَد: لَا تحل عِنْدِي الرِّوَايَةُ عَنْهُ.
وَقَالَ يَحْيَى: لَيْسَ بشئ.
اس کی سند میں مُوسَى بْن عُبَيْدَة ہے احمد کہتے ہیں اس سے روایت کرنا میرے نزدیک جائز نہیں اور یحییٰ کہتے ہیں کوئی شے نہیں
مغلطاي کتاب إكمال تهذيب الكمال في أسماء الرجال میں لکھتے ہیں کہ ابن شاہین کہتے ہیں
قال عبد الله بن أبي داود: أصح حديث في التسبيح حديث العباس – يعني الذي رواه موسى بن عبد العزيز -.
عبد الله بن أبي داود کہتے ہیں التسبيح میں سب سے صحیح حدیث عبّاس والی ہے یعنی وہ جو موسى بن عبد العزيز روایت کرتا ہے
اب اس روایت کا حال بھی دیکھئے
ابن عبّاس رضی الله تعالی عنہ کی روایت
ابو داود کی سند ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
ابن ماجہ کی سند ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ النَّيْسَابُورِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،
صحیح ابن خزیمہ کی سند ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ، أَمْلَى بِالْكُوفَةِ، نا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَبُو شُعَيْبٍ الْعَدَنِيُّ وَهُوَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ: الْقَنْبَارِيُّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: أَصْلِي فَارِسِيٌّ قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ
یہ تمام روایات أَبُو شُعَيْبٍ الْعَدَنِيُّ الْقَنْبَارِيُّ مُوسَى بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، وہ الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ سے وہ عِكْرِمَةَ سے کی سند سے آ رہی ہیں