• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کی تحقیق

شمولیت
اپریل 16، 2015
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
57
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
ایک حدیث کے طور پر بیان کی جاتی ہے کہ:
"میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا مجھے اچھا معلوم ہوا کہ میں پہچانا جاؤں لہذا میں نے کائنات بناڈالی"
یہ حدیث واقعی کسی حدیث کی کتاب میں ہے بھی یا نہیں؟ اگر ہاں تو حوالہ اور اس کی سند کیسی ہے؟
شیخ @اسحاق سلفی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
ایک حدیث کے طور پر بیان کی جاتی ہے کہ:
"میں ایک چھپا ہوا خزانہ تھا مجھے اچھا معلوم ہوا کہ میں پہچانا جاؤں لہذا میں نے کائنات بناڈالی"
یہ حدیث واقعی کسی حدیث کی کتاب میں ہے بھی یا نہیں؟ اگر ہاں تو حوالہ اور اس کی سند کیسی ہے؟
یہ صوفیوں کی وضع کردہ (گھڑی ہوئی ) روایت ہے ؛
صوفیاء کے شیخ ابن عربی نے۔۔فتوحات مکیہ ۔۔کی تیسری جلد میں اس روایت کو لکھا ہے ۔

كنت كنزا 1.jpg

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علامہ ناصر الدین الألباني :

(( لا أصل له اتفاقا . قال شيخ الإسلام ابن تيمية في "مجموع الفتاوى" (18/122 ، 376) :
"ليس هذا من كلام النبي صلى الله عليه وسلم ، ولا يعرف له إسناد صحيح ، ولا ضعيف "


یعنی ۔اس بات پر سب محدثین کا اتفاق ہے کہ : اس روایت کی کوئی اصل نہیں ۔
اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں : یہ پیغمبر کریم ﷺ کے کلام سے ثابت نہیں۔۔اور اس کی کوئی صحیح یا ضعیف سند بھی موجود نہیں ‘‘

علامہ ناصر الدین الألباني مزید لکھتے ہیں :
قلت : وتبعه على هذا كل من جاء بعده ؛ كالزركشي في "التذكرة في الأحاديث المشتهرة" (ص 136) ، والسخاوي في "المقاصد الحسنة " (ص 327/838) ؛ فقال عقبه :
"وتبعه الزركشي وشيخنا " . يعني : ابن حجر العسقلاني . وكذا السيوطي في "الدرر المنتثرة" (ص 163/330) ، وقال في "ذيل الأحاديث الموضوعة " (ص 203) : " قال ابن تيمية : " موضوع " . وهو كما قال "

یعنی : علامہ ابن تیمیہ کے بعد آنے والے تمام محدثین نے بھی انہی کی بات دہرائی ہے ( کہ اس روایت کی کوئی اصل نہیں )
جیسے علامہ زرکشی نے اپنی کتاب ’’ "التذكرة في الأحاديث المشتهرة" میں ۔۔۔اور علامہ سخاوی نے اپنی کتاب "المقاصد الحسنة "میں یہی کہا ہے ۔
اور علامہ سیوطی "ذيل الأحاديث الموضوعة " میں لکھتے ہیں کہ امام ابن تیمیہ اس روایت کو ’’ موضوع ‘‘ کہتے ہیں ،اور واقعی یہ موضوع ہی ہے

[ سلسلة الأحاديث الضعيفة ح 6023 ]
 

DrArshii

مبتدی
شمولیت
نومبر 21، 2017
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
28
یہ صوفیوں کی وضع کردہ (گھڑی ہوئی ) روایت ہے ؛
صوفیاء کے شیخ ابن عربی نے۔۔فتوحات مکیہ ۔۔کی تیسری جلد میں اس روایت کو لکھا ہے ۔

14254 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علامہ ناصر الدین الألباني :

(( لا أصل له اتفاقا . قال شيخ الإسلام ابن تيمية في "مجموع الفتاوى" (18/122 ، 376) :
"ليس هذا من كلام النبي صلى الله عليه وسلم ، ولا يعرف له إسناد صحيح ، ولا ضعيف "


یعنی ۔اس بات پر سب محدثین کا اتفاق ہے کہ : اس روایت کی کوئی اصل نہیں ۔
اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں : یہ پیغمبر کریم ﷺ کے کلام سے ثابت نہیں۔۔اور اس کی کوئی صحیح یا ضعیف سند بھی موجود نہیں ‘‘

علامہ ناصر الدین الألباني مزید لکھتے ہیں :
قلت : وتبعه على هذا كل من جاء بعده ؛ كالزركشي في "التذكرة في الأحاديث المشتهرة" (ص 136) ، والسخاوي في "المقاصد الحسنة " (ص 327/838) ؛ فقال عقبه :
"وتبعه الزركشي وشيخنا " . يعني : ابن حجر العسقلاني . وكذا السيوطي في "الدرر المنتثرة" (ص 163/330) ، وقال في "ذيل الأحاديث الموضوعة " (ص 203) : " قال ابن تيمية : " موضوع " . وهو كما قال "

یعنی : علامہ ابن تیمیہ کے بعد آنے والے تمام محدثین نے بھی انہی کی بات دہرائی ہے ( کہ اس روایت کی کوئی اصل نہیں )
جیسے علامہ زرکشی نے اپنی کتاب ’’ "التذكرة في الأحاديث المشتهرة" میں ۔۔۔اور علامہ سخاوی نے اپنی کتاب "المقاصد الحسنة "میں یہی کہا ہے ۔
اور علامہ سیوطی "ذيل الأحاديث الموضوعة " میں لکھتے ہیں کہ امام ابن تیمیہ اس روایت کو ’’ موضوع ‘‘ کہتے ہیں ،اور واقعی یہ موضوع ہی ہے

[ سلسلة الأحاديث الضعيفة ح 6023 ]
السلام وعلیکم،

جناب مجھے مندرجہ بالا حدیث کا حوالہ نمبر سلسلہ احادیثِ ضعیفہ (اردو مترجم) میں درکار ہے۔ میں نے سلسلہ احادیث ضعیفہ کی تینوں جلدوں کی فہرست دیکھی ہے مگر اس میں نہیں ملی لہذا براہ مہربانی اس حدیث کا نمبر اور جلد بتا دی جائے۔
 
Top