• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حرف جر "فی" کا استعمال قرآن مجید میں

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
49
تحریر: ہدایت اللہ فارس

حرف جر "فی" کا استعمال قرآن مجید میں تقریبا دس معانی کے لیے ہوا ہے جو درج ذیل ہیں:
(١)_ ظرف (خواہ ظرف زمان ہو یا مکان ہو یا مجاز) کے لیے آتا ہے، اور یہ دونوں اللہ تعالی کے اس فرمان میں داخل ہوگیے: غُلِبَتِ ٱلرُّومُ۔ فِیۤ أَدۡنَى ٱلۡأَرۡضِ وَهُم مِّنۢ بَعۡدِ غَلَبِهِمۡ سَیَغۡلِبُونَ فِی بِضۡعِ سِنِینَۗ

فِیۤ أَدۡنَى ٱلۡأَرۡضِ: ظرف مکان
فِی بِضۡعِ سِنِینَ: ظرف زمان
ظرف مجازی: اسے کہتے ہیں کہ جس میں ظرف اور مظروف دونوں معنوی ہوتے ہیں، یا ظرف معنوی اور مظروف ذات ہوتے ہیں یا اس کے برعکس۔
اس کی مثال:
لَّقَدۡ كَانَ لَكُمۡ فِی رَسُولِ ٱللَّهِ أُسۡوَةٌ حَسَنَةࣱ...
وَلَكُمۡ فِی ٱلۡقِصَاصِ حَیَوٰةࣱ...

(٢)_ تعلیل کے لیے یعنی علت بیان کرنے کرنے کے لیے: قَالَتۡ فَذَ ٰ⁠لِكُنَّ ٱلَّذِی لُمۡتُنَّنِی فِیهِۖ
فيه أي: بسببه
ایک مشہور حدیث ہے: دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النّارَ في هِرَّةٍ رَبَطَتْها، فَلَمْ تُطْعِمْها، ولَمْ تَدَعْها تَأْكُلُ مِن خَشاشِ الأرْضِ.
صحيح البخاري ٣٣١٨ ومسلم (٢٢٤٢)
(ایک عورت صرف ایک بلی کی وجہ سے جہنم میں چلی گئی کہ اس نے اسے باندھ کر رکھا ،نہ تو اسے کھانا دیا اور نہ ہی اسے اپنی حالت پر چھوڑ دیا کہ وہ حشرات الارض سے اپنا پیٹ بھر لے)
(٣)_ استعلاء یعنی بلندی کو بتانے کے لیے،جیسے اللہ کا فرمان: وَلَأُصَلِّبَنَّكُمۡ فِی جُذُوعِ ٱلنَّخۡلِ..... أي: على جذوع النخل
لیکن بعض کا کہنا ہے کہ یہاں "فی" ظرف کے لیے ہی ہے "علی" کے معنی میں نہیں ہے۔ کیونکہ جب ٹہنی کو مصلوب کے لیے مقرر کردیا گیا تو گویا یہ بھی ظرف کے حکم میں شامل ہوگیا، اور فعل کو "فی" کے ذریعے متعدی بنایا ہے جو کہ ظرفیت کا فائدہ دیتی ہے، اور شدت صلب پر دلالت کرنے کے لیے یہ زیادہ بلیغ ہے۔ (البحر المحیط ٢/ ٢٦١)

(٤)_ إلى کے معنی میں، جیسے اللہ کا فرمان: جَاۤءَتۡهُمۡ رُسُلُهُم بِٱلۡبَیِّنَـٰتِ فَرَدُّوۤا۟ أَیۡدِیَهُمۡ فِیۤ أَفۡوَ ٰ⁠هِهِمۡ...
في أفواههم أي: إلى أفواههم
یعنی جب انبیاء کرام نے انھین اللہ کے دین کی طرف دعوت دی تو انہوں نے انگلیوں کے ذریعے اپنے مونہوں کی طرف اشارہ کیا کہ وہ رسول کی تکذیب سے خاموشی اختیار کرے۔
ایک معنی یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ وہ اپنے ہاتھ کو منہ کی طرف لے جاتے استہزاء کرتے ہوئے جیساکہ اکثر ہوتا ہے۔ جب کسی بات سے بہت ہنسی آنے لگتی ہے تو ہاتھ کو منہ پر رکھ دیا جاتا ہنسی روکنے کے لیے۔۔
اور بھی کئی ایک معنی بیان کیے گئے ہیں۔

(٥)_ فی کا استعمال "باء" کے معنی میں۔
اللہ کا فرمان: جَعَلَ لَكُم مِّنۡ أَنفُسِكُمۡ أَزۡوَ ٰ⁠جࣰا وَمِنَ ٱلۡأَنۡعَـٰمِ أَزۡوَ ٰ⁠جࣰا یَذۡرَؤُكُمۡ فِیهِۚ
أي: يذرؤكم به
یہ بھی کہا گیا ہے کہ "فی" یہاں تعلیل کے لیے ہے۔ جبکہ علامہ زمخشری فرماتے ہیں کہ "فی" ظرف مجاز ہے۔ (الإتقان ٢/ ٢١٢ والهمع ٢/ ٣٠)

(٦)_ "من" کے معنی میں جیسے اللہ کا فرمان: وَیَوۡمَ نَبۡعَثُ في كُلِّ أُمَّةࣲ شَهِیدࣰا....(النحل ٨٩)
أي: "من كل أمة" اور اس کی دلیل قرآن مجید ہی کی دوسری آیت ہے: وَیَوۡمَ نَبۡعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةࣲ شَهِیدࣰا..(النحل ٨٤)

(٧)_ "عن" کے معنی میں، مثلا: وَمَن كَانَ فِی هَـٰذِهِۦۤ أَعۡمَىٰ فَهُوَ فِی ٱلۡـَٔاخِرَةِ أَعۡمَىٰ...
أي: فهو عن الآخرة أعمى
ظرفیت کا معنی مراد لینا بھی درست ہے۔

(٨)_ مقايسة. جو کہ مفضول سابق اور فاضل لاحق کے درمیان واقع ہوتا ہے، مثلا: فَمَا مَتَـٰعُ ٱلۡحَیَوٰةِ ٱلدُّنۡیَا فِی ٱلۡـَٔاخِرَةِ إِلَّا قَلِیلٌ.

(٩)_ مصاحبت کے لیے، اس کی دلیل اللہ کا یہ فرمان: هَلۡ یَنظُرُونَ إِلَّاۤ أَن یَأۡتِیَهُمُ ٱللَّهُ فِی ظُلَلࣲ مِّنَ ٱلۡغَمَامِ...
آیت میں فی " مع" کے معنی میں ہے جو کہ مصاحبت کے لیے ہے ناکہ ظرفیت کے لیے، اگر ظرفیت کا معنی مراد لیا جائے تو گویا معنی ہوگا "بادلوں کے سائے نے اللہ کو گھیر رکھا ہے" جبکہ مخلوقات میں کوئی بھی چیز اللہ کو گھیر نہیں سکتی۔۔۔

(١٠)_ تاکید کے لیے اور یہ زائد ہوتا ہے
مثلا: وَقَالَ ٱرۡكَبُوا۟ فِیهَا بِسۡمِ ٱللَّهِ مَجۡرٜىٰهَا وَمُرۡسَىٰهَاۤۚ.
أي: ارتكبوها
یہاں "فی" کی زیادتی معنی میں تاکید پیدا کرنے کے لیے ہے۔ (الإتقان ٢/ ٢١٢ والهمع ٢/ ٣٠)

(H F. Zeeshan Page کو فالو کریں)
 
Top