• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابوهریره رضی الله عنه کا فرمان رفع الیدین کی سنت کو ترک کردیا گیا

شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
بسم الله الرحمن الرحیم

"انبانا ابن ابی ذئب عن سعید بن سمعان عن ابی هریرۃ رضی الله عنه قال ثلاثه کان رسول الله صلی الله علیه وسلم یفعلهن ترکهن الناس یرفع یدیه حتی جاوزتا اذنیه کسیکت بعد القراءۃ هنیه یسال الله من فضله."
(یه روایت معمولی اختلاف کے ساتھ متعدد کتب میں موجود هے. جزء القراۃ للبخاری ۲۷۹, ابوداود ۷۵۳, ترمذی ۲۴۰, نسائی ج ۲ ص ۱۲۴, ح ۸۸۴, مسند احمد ج ۲ ص ۴۳۴, ۵۰۰. اور ابن خزیمه ۴۵۹, ۴۶۰, ۴۷۳. میں ابن ابی ذئب کی سند سے هی مروی هے. اور دیکهے وصححه ابن حبان الاحسان ۱۷۷۴, مستدرک الحاکم ج ۱ ص ۱۳۴, اور ذهبی نے حاکم کی موفقت کی.)
فقیها الامت, المحدث الامت, المجتهد سیدنا حضرت ابوهریرۃ رضی الله عنه بیان کرتے هیں کے رسول الله صلی الله علیه وسلم ۳ تین کام کرتے تهے جنهیں لوگوں نے ترک کردیا هے.
آپ جب نماز کیلئے کهڑے هوتے تو تکبیر کهتے.
نمبر ۲ تکبیر اور قراءت کے درمیان آپ سکته کرتے. اور الله سے فضل کی دعا مانگتے.
اور نمبر ۳ (هر اونچ نیچ پر) آپ رفع الیدین کرتے.
اتنا کرتے کے کانوں سے تجاوز کرجاتا.
.
الحمدالله.
بریکٹ والے الفاظ جزء القراءت للبخاری کے هیں.
اس روایت سے معلوم هوا کے رفع الیدین بالکل بهی منسوخ نهیں هوا یه نبی صلی الله علیه وسلم کی سنت تهی لهذا جو لوگ اس کو منسوخ کهتے هیں وه اپنی اصلاح کریں.

.
اب یهاں مسئله یه هے که حضرت ابوهریرۃ رضی الله عنه کی نماز کیسی تهی.!
امام ابو طاهر محمد بن عبدالرحمن المخلص نے فرمایا:
"حدثنا یحیی قال حدثنا عمر بن علی قال حدثنا ابن ابی عدی عن محمد بن عمرو عن ابی سلمه عن ابی هریرۃ انه کان یرفع یدیه فی کل خفض ورفع ویقول: انا اشبهکم صلاۃ برسول الله صلی الله علیه وسلم."
(المخلصیات ج ۲ ص ۱۳۹ ح ۱۲۲۹, وسنده حسن.)
ابوسلمه بن عبدالرحمن بن عوف رحمه سے روایت هے که ابوهریره رضی الله عنه هر (رکوع کیلئے) جهکتے وقت اور هر (رکوع سے) اٹهتے وقت رفع یدین کرتے تهے اور فرماتے میں تم سب سے زیاده رسول الله صلی الله علیه وسلم کی نماز کے مشابه هوں.

یحیی سے مراد یحیی بن محمد بن صاعد هیں اور ان سے یه روایت امام دارقطنی نے بهی کتاب العلل ج ۹ ص ۲۸۳ میں بیان کی هے.

نوٹ: بریکٹوں میں رکوع کا اضافه جزء رفع الیدین للبخاری ح ۲۲ اور صحیح بخاری ۷۳۶ وغیرهما کی احادیث صحیحه کو مدنظر رکھ کر کیا گیا هے, نیز یادرهے که حضرت ابوهریره رضی الله عنه کی وهی نماز تهی جو رسول الله صلی الله علیه وسلم کی آخری نماز تهی.

"حدثنا محمد بن الصلت حدثنا محمد بن شهاب عبد ربه, عن محمد بن اسحاق عن عبدالرحمن بن الاعرج عن ابی هریرۃ رضی الله عنه ان کان اذا کبر رفع یدیه واذا رکع واذا رفع راسه من رکوع."
(جزء رفع الیدین ح ۱۵ ص ۴۲. مکتبه ظاهریه.)
"ابوهریره رضی الله عنه جب رکوع جاتے رفع الیدین کرتے جب رکوع سے سر اٹهاتے رفع الیدین کرتے."

تحقیق: یه روایت محمد بن اسحاق کی تدلیس کی وجه سے ضعیف هے. مگر اس کا ایک شاهد هے جس سے تدلیس کا الزام جاتا رها.

"حدثنا سلیمان بن حرب حدثنا یزید بن ابراهیم عن قیس بن سعد عن عطاء قال صلیت مع ابی هریرۃ رضی الله عنه فکان یرفع اذا کبر واذا رکع."
(جزء الرفع الیدین ح ۱۸ ص ۴۴, مکتبه ظاهریه. مکتبه اسلامیه ح ۲۲.)
"عطاء بن ابی رباح کهتے هیں که میں نے حضرت ابوهریرۃ رضی الله عنه کے پیهپے نماز پڑهی جب وه تکبیر کهتے رفع یدین کرتے جب رکوع جاتے رفع الیدین کرتے."
اس کی سند صحیح هے. انشاءالله

پهر ایک روایت میں آیا هے که امام نسائی میں معمر عن الزهری عن ابی بکر بن عبدالرحمن وابی سلمه عن ابی هریره رضی الله عنه کی سند سے جس میں رفع الیدین کا ذکر نهیں هے.
ابوهریره رضی الله عنه فرماتے هیں
"والذی نفسی بیده انی لا قربکم شبها برسول الله صلی الله علیه وسلم, ما زالت هذه صلوته حتی فارق الدنیا."
(سنن النسائی ج ۱ ص ۱۷۳ ح ۱۱۵۷. )

که نبی صلی الله علیه وسلم کی یهی نماز تهی حتی فارق دنیا. یهاں تک وه اس دنیا سے چلے گئے. انشاءالله.
.
الله سمجھنے کی توفیق دے آمین.
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
مجھ کو احپهی طرح یاد هے که ایک بار میں نے یه روایات ایک حنفی بریلوی کے سامنے رکھی تهی جو که اس حدیث کو دیکھ کر, یه بول کر بهاگ گیا که اسکی سند پر "کلام محفوظ" هے
اور یه روایت خود اهلحدیثوں کے خلاف هے.
انا الله وانا الیه راجعون.
ابهی تک نه وه سند پر کلام پیش هوا نه اس حدیث سے اهلحدیثوں کی مخلافت ثابت کر سکا یه بات کو تقریبا ایک سال هو چکا هے
اور اس حدیث کو رد کرنے کیلئے اور اپنے مذهب کو بچنے کیلئے وه شاذ روایات کا سهارا لیا جس میں سجدوں کی رفع الیدین کا ذکر هے.
مگر وه خود انکے خلاف هے.
بهرحال وه شخص اس حدیث کو دیکھ کر بهی اپنے امام کا دامن حپهوڑنے کو تیار نه هوا اور نه اسکے مقابله میں کوئی صحیح صرایح روایت پیش کر سکا.
الله هم کو تعصب سے بچے اور اپنے دین کی سمجھ بوجھ دے.
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْبُخَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،: ثَلَاثٌ قَدْ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ مَا فَعَلَهُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَانَ يُكَبِّرُ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَيَسْكُتُ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ، وَيَسْأَلُ اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، وَكَانَ يُكَبِّرُ فِي خَفْضٍ وَرَفْعٍ»
القراءة خلف الإمام للبخاري (ص: 66)
قرات خلف الامام کی روایت تویہ ہے ،آپ نے اس روایت میں کہاں رفع یدین برآمد کرلیاہے، ذرا بتانے کی زحمت گواراکریں، خود امام بخاری نے اس روایت کو سکتات کی بحث میں پیش کیاہے نہ کہ رفع یدین کی بحث میں،براہ کرم عبارت،صفحہ نمبر اور مطبع کا نام پیش کریں۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
ایساتونہیں ہے کہ آپ نے جلد بازی میں یکبر کی جگہ یرفع دیکھ لیاہو۔
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
محترم میرے بهائی عرض هے که میں نے ماخذ بیان کرتے وقت یه بهی لکھا هے که یه روایت معمولی اختلاف کے ساتھ ابوداود حاکم احمد ترمذی جزء القراۃ للبخاری, نسائی ابن حبان وغیره میں موجود هے.
تو میرے بهائی مندرجه بالاه حوالا جات پر نظر کریں آپکا اعتراض ختم هو جائے گا.
ان شاءالله.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
"انبانا ابن ابی ذئب عن سعید بن سمعان عن ابی هریرۃ رضی الله عنه قال ثلاثه کان رسول الله صلی الله علیه وسلم یفعلهن ترکهن الناس یرفع یدیه حتی جاوزتا اذنیه کسیکت بعد القراءۃ هنیه یسال الله من فضله."
یہ الفاظ آپ نے کس کتاب سے نقل کئے ؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
مجھے جہاں تک علم ہے تخریج میں الفاظ، راوی حدیث اور طرق کے اختلاف کو ملحوظ رکھنا چاہئے.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
"انبانا ابن ابی ذئب عن سعید بن سمعان عن ابی هریرۃ رضی الله عنه قال ثلاثه کان رسول الله صلی الله علیه وسلم یفعلهن ترکهن الناس یرفع یدیه حتی جاوزتا اذنیه کسیکت بعد القراءۃ هنیه یسال الله من فضله."
اس حدیث کے مختلف طرق دیکھنے سے ایک بات سامنے آرہی ہے پہلے طرق دیکھ لئے جائیں۔
سنن النسائي (2 / 124):
883 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ قَالَ: جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقَالَ: " ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ: كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ مَدًّا، وَيَسْكُتُ هُنَيْهَةً، وَيُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ " حكم الألباني [صحيح]


مسند أحمد ط الرسالة (15 / 372):
9608 - حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ، قَالَ: أَتَانَا أَبُو هُرَيْرَةَ فِي مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، قَالَ: ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ، قَدْ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ: " كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَدًّا إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، وَيُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ وَرَفَعَ، وَالسُّكُوتُ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ يَسْأَلُ اللهَ مِنْ فَضْلِهِ "، قَالَ يَزِيدُ: " يَدْعُو وَيَسْأَلُ اللهَ مِنْ فَضْلِهِ " ( إسناده صحيح على شرط الشيخين غير سعيد بن سمعان، فقد روى له البخاري في "القراءة خلف الإمام" وأصحاب السنن سوى ابن ماجه، وهو ثقة)

المستدرك على الصحيحين للحاكم (1 / 336):
781 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، ثنا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ، قَالَ: أَتَانَا أَبُو هُرَيْرَةَ فِي مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، فَقَالَ: ثَلَاثاً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ، «يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى جَاوَزَتَا أُذُنَيْهِ، وَيَسْكُتُ بَعْدَ الْقِرَاءَةِ هُنَيْهَةً، يَسْأَلُ اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ»

اس حدیث کو بہت سے محدثین نے بیان کیا ہے انہی مذکورہ الفاظ کے ساتھ یا معمولی فرق کے ساتھ۔
ان احادیث می بیان کیئے گئے جن باتوں کو چھوڑنے کا ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرما رہے ہیں ان میں سے اس موضوع سے متعلق ایک ہی بات ہے اور وہ ہے رفع الیدین کی۔
غور فرمائیں کہ شکایت کس بات کی ہے؟ الفاظ ’’مدا، يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى جَاوَزَتَا أُذُنَيْهِ‘‘ ہیں۔
میرا سوال ہے کہ اہل حدیث اسی کو چھوڑے ہوئے اور چھوڑنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔ اہل حدیث کندھوں تک ہاتھ اٹھاتے ہیں ’’حذو منکبیہ‘‘ سے غلط استدلال کرتے ہوئے۔
دوسری اہم بات یہ کہ اس میں راوی وضاحت کر رہا ہے تکبیر تحریمہ کی۔ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ راوی کچھ بتانا چاہ رہا ہے؟ یعنی کہ یہ عمل صرف نماز کی ابتدا کے وقت ہی کیا جانا ہے۔
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
اس حدیث کے مختلف طرق دیکھنے سے ایک بات سامنے آرہی ہے پہلے طرق دیکھ لئے جائیں۔
سنن النسائي (2 / 124):
883 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ قَالَ: جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقَالَ: " ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ: كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ مَدًّا، وَيَسْكُتُ هُنَيْهَةً، وَيُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ " حكم الألباني [صحيح]


مسند أحمد ط الرسالة (15 / 372):
9608 - حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ، قَالَ: أَتَانَا أَبُو هُرَيْرَةَ فِي مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، قَالَ: ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ، قَدْ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ: " كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَدًّا إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، وَيُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ وَرَفَعَ، وَالسُّكُوتُ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ يَسْأَلُ اللهَ مِنْ فَضْلِهِ "، قَالَ يَزِيدُ: " يَدْعُو وَيَسْأَلُ اللهَ مِنْ فَضْلِهِ " ( إسناده صحيح على شرط الشيخين غير سعيد بن سمعان، فقد روى له البخاري في "القراءة خلف الإمام" وأصحاب السنن سوى ابن ماجه، وهو ثقة)

المستدرك على الصحيحين للحاكم (1 / 336):
781 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، ثنا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ، قَالَ: أَتَانَا أَبُو هُرَيْرَةَ فِي مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، فَقَالَ: ثَلَاثاً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ، «يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى جَاوَزَتَا أُذُنَيْهِ، وَيَسْكُتُ بَعْدَ الْقِرَاءَةِ هُنَيْهَةً، يَسْأَلُ اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ»

اس حدیث کو بہت سے محدثین نے بیان کیا ہے انہی مذکورہ الفاظ کے ساتھ یا معمولی فرق کے ساتھ۔
ان احادیث می بیان کیئے گئے جن باتوں کو چھوڑنے کا ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرما رہے ہیں ان میں سے اس موضوع سے متعلق ایک ہی بات ہے اور وہ ہے رفع الیدین کی۔
غور فرمائیں کہ شکایت کس بات کی ہے؟ الفاظ ’’مدا، يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى جَاوَزَتَا أُذُنَيْهِ‘‘ ہیں۔
میرا سوال ہے کہ اہل حدیث اسی کو چھوڑے ہوئے اور چھوڑنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔ اہل حدیث کندھوں تک ہاتھ اٹھاتے ہیں ’’حذو منکبیہ‘‘ سے غلط استدلال کرتے ہوئے۔
دوسری اہم بات یہ کہ اس میں راوی وضاحت کر رہا ہے تکبیر تحریمہ کی۔ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ راوی کچھ بتانا چاہ رہا ہے؟ یعنی کہ یہ عمل صرف نماز کی ابتدا کے وقت ہی کیا جانا ہے۔
ان کو دیکھنے سے مختلف آئی ڈیز سامنے آتی ہے

1عبدالرحمن بھٹی
2سلفی حنفی حنیف
3وجاہت
4لولی ال ٹائم
5عبدالرحمن الحنفی
6 جی مرشد جی

انتہائی متعصبانہ جھگڑالوں 17 سالہ نوجوان
اتحاد ، اتفاق ، پیارے ، پیاری ، قریہ ، عقلمندی ، مگر ……………
 
Top