- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
وفات
آپ رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ میں 22! جمادی الاخری 13ھ میں وفات پائی، اُ س وقت آپ کی عمرتریسٹھ سال کی تھی ۔ آپ کو حجره ٴمبارک کے اندر حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپہلومیں دفن کیا گیا۔
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا امام الانبیاء ﷺ کے پہلو میں دفن ہونا اللہ کی طرف سے مقدر تھا ،خط کشیدہ الفاظ کی وضاحت فرما دیں کہ ایسا کیوں کیا گیا. یہ کسی نے اعتراض کیا ھے.
مؤطا امام مالک میں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک خواب مروی ہے ، جس کی تصدیق سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی کی تھی ؛
أن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت: «رأيت ثلاثة أقمار سقطن في حجرتي» فقصصت رؤياي على أبي بكر الصديق، قالت: «فلما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ودفن في بيتها» ، قال لها أبو بكر هذا أحد أقمارك وهو خيرها "
ام المومنین عائشہ صدیقہ نے کہا میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے حجرے میں تین چاند گر پڑے ،
سو میں نے اس خواب کو ابوبکر صدیق سے بیان کیا ،
سیدہ فرماتی ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور حضرت عائشہ کے حجرہ میں دفن ہو چکے ،
تو جناب ابوبکر نے کہا کہ ان تین چاندوں میں سے ایک چاند آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور یہ تینوں چاندوں میں بہتر ہیں ۔
مؤطا میں تو یہ روایت مرسل ہے ، یحی بن سعیدؒ نے سیدہ عائشہ کا زمانہ نہیں پایا ، لیکن امام عبد البر کی ’’ التمہید ‘‘ میں یہ موصولاً صحیح سند سے موجود ہے ،لکھتے ہیں :
((ورواه قتيبة بن سعيد عن مالك عن يحيى بن سعيد عن سعيد ابن المسيب عن عائشة أنها قالت رأيت ثلاثة أقمار سقطن في حجري وساقه ))
اور یہی روایت امام طبرانی کی المعجم الکبیر میں بھی صحیح سند سے موجود ہے ؛
عن يحيى بن سعيد عن أيوب عن نافع عن ابن عمر أو محمد بن سيرين عن عائشة أنها قالت : رأيت كأن ثلاثة أقمار سقطن في
حجرتي فقال أبو بكر : إن صدقت رؤياك دفن في بيتك خير أهل الأرض ثلاثة . فلما مات النبي صلى الله عليه وآله
وسلم قال لها أبو بكر : خير أقمارك يا عائشة . ودفن في بيتها أبو بكر وعمر .
رواه الطبراني في الكبير وهذا سياقه والأوسط عن عائشة من غير شك ورجاله الكبير رجال الصحيح . ( 11776 )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور پھر جناب ابوبکر الصدیق ؓ نے یہ وصیت بھی کی تھی کہ :
وقد أوصى أن تغسله زوجه أسماء بنت عميس، وأن يدفن بجانب رسول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، وكان آخر ما تكلم به الصديق في هذه الدنيا قول الله تعالى: {تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ" (3) [يوسف: 101]
کہ میری زوجہ محترمہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ مجھے غسل دیں ، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں دفن کیا جائے ،
اور آخری بات جو آپ کی زبان مبارک سے نکلی وہ یہ تھی :
’’ یا اللہ مجھے ایک مسلم کی حالت میں موت دینا ،اور صالحین کے زمرہ میں شامل فرمانا ‘‘
(الانشراح ورفع الضيق في سيرة أبي بكر الصديق )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رجلان قد خلقا لنصر محمد ... بدمي ونفسي ذانك الرجلان
فهما اللذان تظاهرا لنبينا ... في نصره وهما له صهران
بنتاهما أسنى نساء نبينا ... وهما له بالوحي صاحبتان
أبواهما أسنى صحابة أحمد ... يا حبذا الأبوان والبنتان