اللہ کے نبی علیہ السلام بعض اوقات کوئی عمل کرکے اپنی امت کو بتاتے ہیں کہ یہ میری سنت ہے اور تم بھی اس پر عمل کرو
کیا زیر بحث آیت میں بھی حضرت زکریا علیہ السلام سے ایسی کوئی بات منسوب ہے کہ یہ میری سنت ہے کہ نیک لوگوں کے پاس فقط کھڑے ہو کر اللہ سے دعا کیا کرو؟
اگر ہے تو آپ کا مؤقف ثابت اور اگر نہیں، تو بالا جملہ غیر متعلق ہے۔
قرآنی آیت تو ایک واقع کا بیان ہے یہ بات کہہ کر کہیں آپ ان لوگوں کی طرح تو نہیں ہوگئے
استغفراللہ۔۔۔
میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ایسی سوچ سے بھی۔
میں نے یہ عرض کی تھی کہ قرآنی آیت میں ایک واقعہ کا بیان ہے۔ اور واقعہ پر نہیں بلکہ اس واقعہ سے آپ کے کشید کردہ استدلال پر اعتراض کیا تھا۔
ہمارے نزدیک تو بات اتنی سی ہے کہ جب حضرت زکریا علیہ السلام نے بے موسم پھل اور طرح طرح کی نعمتیں بی بی مریم علیہا السلام کے پاس دیکھیں تو اس معجزہ کو دیکھ کر اپنے لئے وہیں کھڑے کھڑے اللہ تعالیٰ سے اولاد کی دعا کی۔ غور کیجئے:
1۔ حضرت زکریا علیہ السلام خاص طور پر دعا کرنے کے لئے بی بی مریم علیہا السلام کے پاس نہیں گئے تھے۔
2۔ معجزانہ طور پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں دیکھنے کے بعد ہی فوری طور پر اپنے لئے بھی اولاد جیسی نعمت کی دعا کی۔ گویا یہ نعمتیں اس دعا کا واقعاتی سبب بنیں نا کہ نیک بندوں کے پاس جا کر دعا کرنے کی نیت اس کا سبب بنی تھی۔
3۔ حضرت زکریا علیہ السلام کے دور نبوت میں ان سے بڑھ کر کون نیک بندہ ہو سکتا تھا؟
4۔ اگر آپ کے استدلال کو دیکھیں تو عقیدہ یہ ہونا چاہئے کہ "نیک ترین بندوں کو دیگر نیک بندوں کے پاس جا کر اللہ سے اپنے لئے دعا کرنی چاہئے"۔ ؟ کیا آپ واقعی اس سے متفق ہیں؟ آپ تو الٹ ثابت کرنا چاہ رہے ہیں۔
5۔ اگر دعا میں نیک بندوں کو وسیلہ بنایا جائے یا نیک بندوں سے دعا کروائی جائے تو پھر بھی بات سمجھ آتی ہے۔ فقط ان کے پاس کھڑے ہو کر اللہ سے دعا کرنے کا کیا مطلب ہے؟ یعنی نیک بندوں کے اردگرد کی جگہ بھی مقدس ہو جاتی ہے یا کچھ اور مقصد ہے؟
6۔ کیا حضرت زکریا علیہ السلام کی اولاد کی دعا اس لئے قبول کی گئی کیونکہ انہوں نے بی بی مریم علیہ السلام کے پاس کھڑے ہو کر دعا کی تھی۔ ورنہ یہ دعا قبول ہی نہ ہوتی؟ اگر ہاں، تو اس کی قرآنی دلیل کیا ہے؟
7۔ انہی آیات میں مذکور ہے کہ حضرت زکریا محراب میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے جب فرشتے نے اولاد کی خوشخبری دی، کیا اس سے یہ عقیدہ اخذ کرنا درست ہے کہ محراب میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنے سے فرشتے اولاد کی خوشخبری دیا کرتے ہیں؟ اور جو اس عقیدے کو نہ مانے اس پر قرآنی آیات کی تکفیر و تکذیب کی تہمت لگائی جا سکتی ہے؟
8۔ کیا دیگر قرآنی واقعات سے بھی ایسے ہی استدلال کرنا جائز ہے؟ مثلاً دروازے سے سجدہ کرتے ہوئے اور حطہ کہتے ہوئے گزریں تو گناہ معاف ہو جایا کرتے ہیں؟