• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت سارہ رضی اللہ عنہ زوجہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام

شمولیت
دسمبر 05، 2017
پیغامات
15
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
9
حضرت سارہ رضی اللہ عنہ زوجہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام

عورت ،،،،جس نے اپنی عزت کو محفوظ رکھا عصمت کو داغدار نہیں ہونے دیا عفت کو گدلا نہیں ہونے دیا اپنی ابرو کو اس طرح سنبھال کر رکھا جس طرح کوئی مالدار اپنی دولت کو چور ڈاکووّں سے محفوظ رکھتا ہے وہ عورت اللہ کی ولی ہے،، اللہ کریم کے ہاں اس عورت کا اعلی مقام ہے
میری بہنو اور بھائیو
جس عورت کا ذکر ہم کرنے لگے ہیں یہ عورت اس عظیم انسان کی بیوی ہے جسے اللہ نے اپنا خلیل کہا ہے ،خلیل گہرے اور جگری دوست کو کہا جاتا ہے۔اللہ کے اس دوست کا نام ابراہیم علیہ السلام ہے۔

جناب ابراہیم علیہ السلام جب عراق کی سرزمین سے نمرود کے ہاتھوں ستائے ہوئے نکلے اور دیس سے پردیس ہوکر فلسطین کی طرف چلے تو انکے ساتھ ان کی بیوی بھی تھی ۔آپ کی بیوی کا نام سارہ تھا۔
دونوں میاں بیوی اپنا ایمان بچا کر مہاجر بنے سفر کرتے چلے جارہے تھے راستے میں مصر کا ملک تھا،جب مصر میں داخل ہوئے وہاں کے بادشاہ کو خبر ہوئی کہ ایک شخص ہمارے ملک میں داخل ہوا ہے اسکے ساتھ اس کی نوجوان بیوی بھی ہے اور بے حد خوبصورت ہے
بادشاہ کی عادت تھی اس کے ملک میں نئے آنے والے کیساتھ اگر کوئی عورت ہوتی اور وہ خوبصورت ہوتی تو بادشاہ اس عورت کو پسند کرلیتا اور اپنے پاس رکھ لیتا۔ چنانچہ بادشاہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کیساتھ یہی سلوک کرنے کا ارادہ کیا۔
صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے مطابق بادشاہ کے کارندے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے اور انھیں بادشاہ کا پیغام دیا کہ وہ سارہ کو بادشاہ کے پاس بھیجیں ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام پردیسی تھے ،اجنبی تھے غریب مالدار اور مسافر تھے وہ کیا کرسکتے تھے بے بس تھے لیکن اللہ کے موحد بندے تھے ،انھیں یہ یقین تھا کہ جس اللہ کی توحید کے لیے وہ آگ میں کود گئے اور اللہ نے انھیں محفوظ رکھا وہ اللہ اپنے بندے کی عزت کا بھی ضرور پاس کرے گا۔ جنانچہ بے بس مسافر نے اپنی بیوی کو بادشاہ کی طرف روانہ کردیا
حضرت سارہ رضی اللہ عنہ کو محل میں پہنچا دیاگیا بادشاہ ان کے حسن کے بارے میں اپنے کارندوں سے آگاہ ہوچکا تھا اس کی نیت جو پہلے ہی خراب تھی وہ اب اسکا ارادہ اور زیادہ برا ہوگیا،
چنانچہ وہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہونے لگا تو حضرت سارہ رضی اللہ عنہ اٹھ کھڑی ہوگئیں محسوس ہوتا ہے کہ بادشاہ یہ منظر دیکھتا رہا اور یہ سوچ کر انتظارکرتا رہا کہ یہ خاتون اپنی عبادت سے فارغ پوگی تو پھر اس کی طرف بڑھوں گا
ادھر حضرت سارہ رضی اللہ عنہ اپنے رب کریم سے باتیں کررہی تھیں جو کوئی بھی جب اللہ کے حضور نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے اللہ سے باتیں کرتا ہے
حضرت سارہ رضی اللہ عنہ نے اپنے رب سے اپنی مشکل کے بارے میں جو بات کی اللہ کی قسم باکمال تھی
انھوں نے کہا:
اے اللہ اگر میں تجھ پر ایمان لائی ہوں تیرے رسول پر ایمان لائی ہوں،اپنے خاوند کو چھوڑ کر میں نے اپنی عزت وعصمت کو کبھی داغدار نہیں ہونے دیا۔۔۔۔۔تو پھر میرے مولا
اس کافر کو مجھ پر مسلط نہ ہونے دے

اللہ اللہ،،،، سارہ رضی اللہ عنہ مشکل میں ہے عزت کو بچانے کی مشکل ،،،، اور اس مشکل اللہ سے فریاد کر رہی ہے اے اللہ تیرے علاوہ کوئی پریشانی سے نکالنے والا نہیں میری عزت کی حفاظت فرما
اللہ کیسے اپنی بندی کو ضائع کرسکتا ہے ہم سب کی روحانی ماں اللہ کی ایسی ولیہ اور دوست تھیں اللہ نے ان کی فریاد کو فورا سنا
حضرت سارہ رضی اللہ عنہ نے نماز ختم کرلی اپنے رب سے فریاد کرلی تو بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا حضرت سارہ رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھنے لگا اور جب قدرے قریب آیا تو بے ہوش ہوکر ڈھرام سے محل کے فرش پر گرپڑا اس کے منہ سے اس طرح کی آواز آرہی تھیں جیسے موٹے کٹے کو ذبح کیا جائے تو گھرڑ گھڑر کی آوازیں نکلنا شروع ہوجاتی ہیں ،
بادشاہ کا بھی یہی حال تھا منہ سے جھاگ بہنا شروع ہوگئ تھی اب اس کے پاوں بھی زمین سے رگڑیں کھانے لگے تھے ٹانگیں چل رہی تھی وہ تڑپ رہا تھا صاف نظر آرہا تھا کہ یہ اللہ کی گرفت میں ہے
یہ حضرت سارہ رضی اللہ عنہ کو اپنی گرفت میں لینا چاہتا تھا لیکن اللہ نے اس کو اپنے عذاب کی گرفت میں لے لیا
لوگو جب کوئی اللہ کا بن جاتا ہے اللہ اس کا بن جاتا ہے ۔حضرت سارہ کے لیے مولا کریم ایسے بن گئے کہ حضرت سارہ جو جو کہتی جاتی تھی عرش والا رب اسی طرح کرتا جاتا تھا۔
حضرت سارہ رضی اللہ عنہ کو خیال آیا اگر یہ بادشاہ اسی طرح مرگیا تو پھر کیا ہوگا ؟
کہیں اس کے قتل کا الزام مجھ پر پہ نہ لگ جائے
چنانچہ یہ خیال آتے ہی حضرت سارہ رضی اللہ عنہ اپنے رب کے حضور فریاد کرتی ہیں :
اللہ کریم: اگر یہ مرگیا تو یہی کہا جائے گا اس عورت نے بادشاہ کو مادیا ہے اس کو ٹھیک کر دئے
اللہ نے اپنی بندی کے خدشہ کے مطابق ان کی خواہش کو پورا کردیا اور بادشاہ کو ٹھیک کردیا۔
اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ درمیان میں کتنا وقفہ تھا یہ معاملہ چند منٹ کا تھا یا چند گھنٹوں کا تھا یاآدھ دن کا تھا۔
بہرحال بادشاہ کیساتھ جوہوا وہ اسے بھلا کردوبارہ پہلے والی حرکت کا سوچنے لگا ۔۔۔۔۔حضرت سارہ رضی اللہ عنہ نے جب دوبارہ دیکھا کہ بادشاہ کو عقل نہیں آئی بلکہ اب پھر سرکشی پرآمادہ ہے۔۔۔۔تو دوبارہ پہلے والا عمل دہرایا وضو کیا نماز پڑھی اور اللہ کے ہاں پہلے والی دعا کی۔۔۔۔۔نماز سے فارغ ہوئیں بادشاہ آگے بڑھا اور پھر نیچے گرگیا اور پہلے والی حرکت سے دوچار ہوگیا
حضرت سارہ رضی اللہ عنہ نے دوبارہ اللہ کے حضور دعا کی الہی اگر یہ مرگیا اس کا الزام میرے پر آجانا ہے۔
اللہ اللہ رب کریم نے دوبارہ ٹھیک کردیا اس بادشاہ کو گویا اللہ کریم کہہ رہے تھے میری بندی تو جس طرح کہتی جائے گی ہم اسی طرح کرتے جائیں گے۔
جو اپنے اللہ سے مدد مانگتا ہے آسمان کا رب ضرور مدد کرتا ہے اللہ نے اپنی بندی کی عزت کی حفاظت کی اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہ کو ہر شر سے محفوظ رکھا۔
بادشاہ باہر نکل گیا اب دربار لگایا اور اپنے کارندوں کو کہنے لگا
یہ عورت جو تم میرے پاس لائے ہو یہ جنات میں سے کوئی جن عورت تھی جسے تم میرے پاس لے آئے اسے واپس اس کے خاوند سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے پاس چھوڑ آو
اور ساتھ بولا یہ جو ساتھ لڑکی ہے اس کا نام ہاجرہ ہے اسے اس خاتون کے سپرد کردو وہ اسے ساتھ لے جائے۔
اللہ تعالی نے کیسے اس بادشاہ کے دل میں خود ڈالا وہ بادشاہ جو حضرت سارہ کے حسن میں گرفتہ ہوکر انھیں اپنے پاس رکھنا چاہے تھا وہ اب اپنی لڑکی خادمہ بنا کر حضرت سارہ رضی اللہ عنہ کے سپرد کررہا تھا
حضرت سارہ رضی اللہ عنہ اس لڑکی کو لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس پہنچیں جو پریشانی کی حالت میں کھڑے دیکھ رہے تھے آپ نے ان دنوں کو آتے دیکھا خوش ہو گئے اور حیرانگی سے پوچھا یہ لڑکی کون ہے ؟
حضرت سارہ رضی اللہ عنہ نے مسکرا کرجواب دیا
أَشَعَرْتَ أَنَّ اللَّهَ كَبَتَ الْكَافِرَ وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً
جناب نے محسوس نہیں کیا کہ اللہ نے کافر کو اوندھے منہ پٹخ کے رکھ دیا اور خدمت لے لیے یہ لڑکی عطا کردی۔
یقینن اللہ ہی اپنے بندوں کے لیے کافی ہے۔۔۔۔
ماخوذ :مومن عورتوں کی کرامات
 
Top