• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عباس کامیلاد نبوی پڑھنا اور تیس ہزار صحابہ کرام کاسننا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
حضرت عباس کامیلاد نبوی پڑھنا اور تیس ہزار صحابہ کرام کاسننا

سعیدی: صحابہ کرام اور محفل میلاد ، حضرت ابوبکر و حضرت عمر و حضرت عثمان و حضرت علی اور ازواج مطہرات ، وسیدہ فاطمہ و حسنین کریمین و جملہ صحابہ و صحابیات جن کی تعداد تیس ہزار سے بھی زائد تھی اور آل اطہار نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صدارت میں جلسہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منعقد کیااور آپ کے گرامی قدر چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اس محفل سے خطاب کیا اور میلاد پاک بیان کیا، آپ کی نورانیت و تشریف آوری اور اس کے برکات پر خوب ایمان افروز روشنی ڈالی۔ اس جلسہ کا ذکر وہابیوں کے امام حافظ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں، تھانوی نے نشر الطیب میں اور غیر مقلد نے شمامہ عنبریہ میں کیا ہے (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۴)

محمدی: جواب اول
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے البدایہ والنہایہ ص:۲۵۸ج:۲، اور تھانوی نے نشر الطیب ص:۹، ۱۰میں اور غیر مقلد نے شمامہ عنبریہ میں اس جلسہ کے شرکاء بشمول ابوبکر، و عمر، وعثمان و علی ازواج مطہرات ، سیدہ فاطمہ حسن و حسین اور جملہ صحابہ کرام اور جملہ صحابیات کی تعداد اور یہ تفصیل ہرگز ہرگز بیان نہیں کی بلکہ یہ سعیدی غلط بیانی ہے، جھوٹ ہے، ان پر افتراء ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
جواب دوم:
حافظ ابن کثیر نے فقط اتنا نقل کیا ہے:
قال ابو السکین زکریا بن یحی الطائی فی الجزء المنسوب الیہ المشھور۔ حدثنی عمرو بن ابی زجر بن حصین عن جدہ حمید بن منھب قال قال جدی خریم بن اوس ہاجرت الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقدمت علیہ منصرفًا من تبوک فاسلمت فسمعت العباس بن عبد المطلب یقول یا رسول اللہ انی ارید ان امتدحک فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قل لا یفضض اللہ فاک فانشا یقول الخ ۔(البدایہ والنھایہ ص:۲۵۸، ج:۲)
کہ ابو سکین زکریا بن یحییٰ طائی اپنے مشہور جزء میں جو ان کی طرف منسوب ہے میں کہتے ہیں کہ مجھے عمرو بن ابی زجر بن حصین نے بیان کیا وہ اپنے دادا حمید بن منھب سے وہ کہتے ہیں کہ میرے دادا خریم بن اوس نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی میں آپ کے پاس اس وقت پہنچا جب آپ جنگ تبوک سے واپس ہی ہوئے تھے، میں مسلمان ہوا تو میں نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے یا رسول اللہ میرا ارادہ ہے کہ میں آپ کی مدح بیان کروں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیان کر اللہ تعالیٰ تیرے منہ کو سالم رکھے۔ تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہنا شروع کیا (آگے پھر شعر کہے) اس روایت میں کسی ایک صحابی کی موجودگی کا ذکر نہیں چہ جائیکہ اس مجلس میں تیس ہزار بمع ابوبکر و عمر و عثمان وعلی ، ازواج مطہرات، ودیگر صحابہ و صحابیات کا مجمع ہو۔

نیز یہ بھی یاد رہے کہ جنگ تبوک ۹ہجری رجب کے مہینہ میں ہوئی ۔اوجز السیر فی سیرۃ سید البشر مصنفہ مفتی عمیم الاحسان مجددی برکتی ملحقہ بمشکوٰۃ ص:۵۸۸، ۵۸۷میں ہے۔ وفی السنۃ التاسعۃ فی محرم ثم فی صفر ثم فی ربیع الاول ثم فی رجب۔ غزوۃ تبوک وہی غزوۃ العسرۃ الخ کہ سنہ ۹رجب میں جنگ تبوک ہوئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات مبارک سنہ ۱۱ماہِ ربیع الاول میں ہوئی۔ رجب سنہ ۹تا ربیع الاول سنہ ۱۱کل بیس ماہ جنگ تبوک اور وفات مبارک کے درمیان بنتے ہیں یعنی وفات سے بیس ماہ قبل یہ محفل میلاد منعقد ہوئی۔ اگر بقول سعیدی اس مجلس میں ازواج مطہرات ، صحابیات سید فاطمہ رضوان اللہ علیہم اجمعین شامل ہو سکتی ہیں تو آج کا میلادی اپنی مستورات کو جمعہ اور عیدین کے اجتماع میں شرکت سے کیوں روکتا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
جواب سوم:
اس محفل میلاد کے ناقلین یہ ہیں۔ ابو سکین زکریابن یحییٰ طائی، عمرو بن زحر، حمید بن منھب ، خریم بن اوس، مگر سوائے ابوسکین زکریا کے مجھے کسی کا ترجمہ نہیں ملا۔ ابوسکین کا ترجمہ، تقریب التھذیب ص:۱۰۸میں اس کے متعلق ہے: صدوقٌ لہ اوھام لینہ بسببھا الدارقطنی الخ۔ کہ یہ صدوق وہمی لین ہے۔ جبکہ عمرو بن زحر اور حمید بن منھب، دونوں کا ذکر تہذیب التہذیب ، عقیلی، ابن عدی اور ثقات عجلی میں بھی نہیں ہے لہٰذا یہ مجہول سند ہے جو غیر معتبر ہے۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کی بات چل رہی ہے ،تو ان کی کتاب (البدایہ و النہایہ ) کا ایک صفحہ ملاحظہ فرمائیں :
؁630 ھ کے واقعات میں لکھتے ہیں :
الْمَلِكُ الْمُظَفَّرُ أبو سعيد كوكبري (2) ابن زين الدين علي بن تبكتكين
وَكَانَ يَعْمَلُ المولد الشريف في رَبِيعٍ الْأَوَّلِ وَيَحْتَفِلُ بِهِ احْتِفَالًا هَائِلًا، وَكَانَ مع ذلك شهماً شجاعاً فاتكاً بطلاً عاقلاً عالماً عادلاً رحمه الله وأكرم مثواه.
وقد صنف الشيخ أبو الخطاب ابن دِحْيَةَ لَهُ مُجَلَّدًا فِي الْمَوْلِدِ النَّبَوِيِّ سَمَّاهُ: " التنوير في مولد البشير النذير "، فَأَجَازَهُ عَلَى ذَلِكَ بِأَلْفِ دِينَارٍ، وَقَدْ طَالَتْ مُدَّتُهُ فِي الْمُلْكِ فِي زَمَانِ الدَّوْلَةِ الصَّلَاحِيَّةِ، وقد كان محاصر عَكَّا وَإِلَى هَذِهِ السَّنَةِ مَحْمُودَ السِّيرَةِ وَالسَّرِيرَةِ، قَالَ السِّبْطُ: حَكَى بَعْضُ مَنْ حَضَرَ سِمَاطَ المظفر في بعض الموالد كان يمد في ذلك السماط خمسة آلاف رأس مشوي، وَعَشَرَةَ آلَافِ دَجَاجَةٍ، وَمِائَةَ أَلْفِ زُبْدِيَّةٍ، وَثَلَاثِينَ أَلْفَ صَحْنِ حَلْوَى، قَالَ: وَكَانَ يَحْضُرُ عِنْدَهُ فِي الْمَوْلِدِ أَعْيَانُ الْعُلَمَاءِ وَالصُّوفِيَّةِ فَيَخْلَعُ عَلَيْهِمْ وَيُطْلِقُ لَهُمْ وَيَعْمَلُ لِلصُّوفِيَّةِ سَمَاعًا مِنَ الظُّهْرِ إِلَى الْفَجْرِ، وَيَرْقُصُ بِنَفْسِهِ مَعَهُمْ،

امام ابن کثیر لکھتے ہیں کہ شاہ مظفر ابو سعید کو کبری بن زین الدین علی بن تبکتکین
ماہ ربیع الاول میں میلاد مناتا تھا اور عظیم الشان محفلِ میلاد منعقد کرتا تھا مولوی ابو الخطاب ابن دحیہ نے اس کے لیے میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ایک کتاب لکھی اور اس کا نام ’’التنویر فی مولد البشیر والنذیر‘‘ رکھاشاہ نے اس تصنیف پر اُسے ایک ہزار دینار انعام دیا اس کی حکومت حکومتِ صلاحیہ کے زمانے تک رہی، اس نے ( عکا ) کا محاصرہ کیا اور اس سال تک وہ قابلِ تعریف سیرت و کردار اور قابلِ تعریف دل کا آدمی تھا ، سبط نے بیان کیا ہے کہ مظفر کے دستر خوانِ میلاد پر حاضر ہونے والے ایک شخص کا بیان ہے کہ اس میں پانچ ہزار بھنے ہوئے بکرے، دس ہزار مرغیاں، ایک لاکھ مٹی کے دودھ سے بھرے پیالے اور تیس ہزار مٹھائی کے تھال ہوتے تھے ،
میلاد کے موقع پر اُس کے پاس بڑے بڑے علماء اور صوفیاء حاضر ہوتے تھے، وہ انہیں خلعتیں پہناتا اور عطیات پیش کرتا تھا اور صوفیاء کے لیے ظہر سے عصر تک سماع کراتا تھا اور خود بھی ان کے ساتھ رقص کرتا تھا
ابن کثیر ، البدایہ والنہایہ جلد ۱۳ صفحہ 160
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
میلاد کے موقع پر اُس کے پاس بڑے بڑے علماء اور صوفیاء حاضر ہوتے تھے، وہ انہیں خلعتیں پہناتا اور عطیات پیش کرتا تھا اور صوفیاء کے لیے ظہر سے عصر تک سماع کراتا تھا اور خود بھی ان کے ساتھ رقص کرتا تھا
اسے کہتے ہیں :
نہ من تنہا در ایں میخانہ مستم
جنید و شبلی و عطار شد مست

اس میخانے میں میں تنہا مست نہیں ہوں۔
اس مے سے میری ہی طرح بہت سے لوگ مست ہوئے۔
میلاد کے جشن میں دس ہزار بکروں کے رقص کے ساتھ مشائخ و اعلام کا رقص و سرود قدیم دستور ہے ؛
بابا بلھے شاہ اپنے عصر مولویوں سے پتا نئیں کیوں خفا تھے
چپ کر ملاں توں کی شرع رکھنی
شرع نال فقیراں دے رہی اے
کنجری بنیاں میری عزت نہ گھٹ دی
مینوں نچ کے یار مناون دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سندھ کے ایک صوفی کے کلام سے :

تو ہر دم می سرائی نغمہ و ہر بار می رقصم
بہ ہر طرزِ کہ می رقصانیَم اے یار می رقصم

تو جب بھی اور جس وقت بھی نغمہ چھیڑتا ہے میں اسی وقت اور ہر بار رقص کرتا ہوں، اور جس طرز پر بھی تو ہمیں رقص کرواتا ہے، اے یار میں رقص کرتا ہوں۔

اور سلطان مظفر کوکبری کے میلاد میں ذبح ہونے والے بکرے اور مرغ زبان حال سے کہتے ہونگے

تُو آں قاتل کہ از بہرِ تماشا خونِ من ریزی
من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خوں خوار می رقصم

تُو وہ قاتل کہ تماشے کیلیے میرا خون بہاتا ہے اور میں وہ بسمل ہوں کہ خوں خوار خنجر کے نیچے رقص کرتا ہوں۔​
 
Last edited:
Top