عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
مصنف
ام عبد منیب
ناشر
مشربہ علم وحکمت لاہور
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/TitlePages---Hifze-Haya-Aur-Mahram-Rishtadar.jpg.html][/URL]
تبصرہ
حیا ایک ایسی صفت ہے جو کسی شخص میں جتنی زیادہ ہوگی اس کو وہ اتنا ہی فحش ومنکر سے درو رکھے گی ۔ارشاد نبوی ہے :’’جب تم میں حیا نہ رہے تو جوجی چاہے کر‘‘ کچھ کیفیاتِ قلبی ایسی ہیں جو اسلام میں پسندیدہ ہیں ان میں جتنا زیادہ مبالغہ کیا جائے اتنا ہی زیادہ ایمان اور اسلام میں نکھار آتاہے حیاان میں سے ایک اہم صفت ہے نبی اکرمﷺ کے حیا کےبارے میں ایک صحابی کہتے ہیں :’’رسول اللہ ﷺ پردہ نشین کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے ‘‘اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ واقعہ کےضمن میں شیخ کبیر کی لڑکی کے حیا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاء ’’ان دولڑکیوں میں سے ایک شرماتی ہوئی ان کے پاس آئی‘‘اس سے معلوم ہوا کہ حیا خواتین کی سیرت کا لازمی حصہ ہے ۔اس لیے اگر مرد اور عورت میں حیا کی کثرت ہے تویہ اس کےلیےخیر وبرکت کا باعث ہے ۔لیکن آج دور ِحاضر میں حیا کا جذبہ دم توڑ تا جارہا ہے ،معاشرہ کھلم کھلا بے حیائی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ محرم رشتوں کے درمیان شرم وحیا اور لحاظ کی جو مضبوط دیوار تھی وہ اب عام گھرانوں میں نہ ہونے کے برابر ہے ۔با پ بھائی خود اپنی بیٹی اور بہنوں کو ہر قسم کی زیب وزینت خود کرواتے اور دیکھ کر انہیں داد دیتے ہیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔زیر نظر کتاب ’’ حفظِ حیا اور محرم رشتہ دار ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں اہم کاوش ہے جس میں انہوں نے حیا کی تعریف اور اس سلسلے معاشرے میں پائی جانے والی کتاہیوں سے اگاہ کرتے ہوئے محرم مرد اور عورتوں کی ذمہ داریوں کو بڑے احسن اندا ز میں شرعی دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
اس کتاب حفظ حیا اور محرم رشتہ دار کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
ام عبد منیب
ناشر
مشربہ علم وحکمت لاہور
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/TitlePages---Hifze-Haya-Aur-Mahram-Rishtadar.jpg.html][/URL]
تبصرہ
حیا ایک ایسی صفت ہے جو کسی شخص میں جتنی زیادہ ہوگی اس کو وہ اتنا ہی فحش ومنکر سے درو رکھے گی ۔ارشاد نبوی ہے :’’جب تم میں حیا نہ رہے تو جوجی چاہے کر‘‘ کچھ کیفیاتِ قلبی ایسی ہیں جو اسلام میں پسندیدہ ہیں ان میں جتنا زیادہ مبالغہ کیا جائے اتنا ہی زیادہ ایمان اور اسلام میں نکھار آتاہے حیاان میں سے ایک اہم صفت ہے نبی اکرمﷺ کے حیا کےبارے میں ایک صحابی کہتے ہیں :’’رسول اللہ ﷺ پردہ نشین کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے ‘‘اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ واقعہ کےضمن میں شیخ کبیر کی لڑکی کے حیا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاء ’’ان دولڑکیوں میں سے ایک شرماتی ہوئی ان کے پاس آئی‘‘اس سے معلوم ہوا کہ حیا خواتین کی سیرت کا لازمی حصہ ہے ۔اس لیے اگر مرد اور عورت میں حیا کی کثرت ہے تویہ اس کےلیےخیر وبرکت کا باعث ہے ۔لیکن آج دور ِحاضر میں حیا کا جذبہ دم توڑ تا جارہا ہے ،معاشرہ کھلم کھلا بے حیائی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ محرم رشتوں کے درمیان شرم وحیا اور لحاظ کی جو مضبوط دیوار تھی وہ اب عام گھرانوں میں نہ ہونے کے برابر ہے ۔با پ بھائی خود اپنی بیٹی اور بہنوں کو ہر قسم کی زیب وزینت خود کرواتے اور دیکھ کر انہیں داد دیتے ہیں جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔زیر نظر کتاب ’’ حفظِ حیا اور محرم رشتہ دار ‘‘ محترمہ ام عبد منیب صاحبہ کی اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں اہم کاوش ہے جس میں انہوں نے حیا کی تعریف اور اس سلسلے معاشرے میں پائی جانے والی کتاہیوں سے اگاہ کرتے ہوئے محرم مرد اور عورتوں کی ذمہ داریوں کو بڑے احسن اندا ز میں شرعی دلائل کی روشنی میں واضح کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)(م۔ا)
اس کتاب حفظ حیا اور محرم رشتہ دار کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں