• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلالہ کی شرعی حثیت

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اپنے بیان کی تشریح بیان دینے والا ہی بہتر طورپر کرسکتا ہے اس اصول کی بنا پر ہمیں آپ کی وضاحت قبول ہےلیکن ہم بری چیز کو حرام نہیں کہہ سکتے کیونکہ حرام کا ارتکاب کرنے والا گناہ گار ہے لیکن کسی بری بات کو کرنے والا لازمی طور پر گناہ گار نہیں۔ کبھی بھی یہ نہیں کہا جائے گا کہ اگر غصے میں طلاق دی جائے تو بندہ گناہگار ہو گا۔

اللہ اعلم
اچھا چلیں ایک بات کی تھوڑی وضاحت کردیجئے کہ کیا غصے میں طلاق ہوجاتی ہے؟؟؟۔۔۔
میں موضوع کو طول دینے کے لئے سوال نہیں کررہا بس آپ کے اس پر نظریات جاننا چاہتا ہوں۔۔۔
 

ریحان احمد

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2011
پیغامات
266
ری ایکشن اسکور
708
پوائنٹ
120
اچھا چلیں ایک بات کی تھوڑی وضاحت کردیجئے کہ کیا غصے میں طلاق ہوجاتی ہے؟؟؟۔۔۔
میں موضوع کو طول دینے کے لئے سوال نہیں کررہا بس آپ کے اس پر نظریات جاننا چاہتا ہوں۔۔۔
اگرچہ اس سوال کا تعلق موضوع سے نہیں ہے لیکن جواب دئیے دیتا ہوں۔ کہ غصے کی حالت میں طلاق ہو جاتی ہے۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اگرچہ اس سوال کا تعلق موضوع سے نہیں ہے لیکن جواب دئیے دیتا ہوں۔ کہ غصے کی حالت میں طلاق ہو جاتی ہے۔۔
وعلیکم السلام
یہاں عابد عبدالرحمٰن بھائی سے درخواست ہے کہ وہ اس مسئلے پر عملی انداز سے ہماری بھی رہنمائی فرمائیں۔۔۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اگرچہ اس سوال کا تعلق موضوع سے نہیں ہے لیکن جواب دئیے دیتا ہوں۔ کہ غصے کی حالت میں طلاق ہو جاتی ہے۔۔

سمائل کے ساتھ مزید میں بھی آپ کے اس جواب پر رائے جاننا چاہتا ہوں فرینڈلی۔

اس میں غصہ تین مختلف اوقات میں 3 مرتبہ آئے گا تو ہی طلاق ہو گی یا ایک ہی مرتبہ غصہ میں تین مرتبہ کہنے سے طلاق واقع ہو جائے گی۔

والسلام
 

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,454
پوائنٹ
306
اسلام علیکم مجھے اس کے آخری دو لائنز کی سمجھ نہیں آئی

چونكہ اللہ كے حكم وجہ سے ايك اجنبي عورت اس شخص كي بيوي بن كر دنیا كي سب سے قريب ترين ہستي بن جاتي ہے۔ جس كي قدر و منزلت اور اس كے حقوق كا خيال ركھنا اس شخص كا فريضہ قرار ديا گيا ہے۔حتي الامكان اس رشتہ كو قائم ركھنا شريعت ميں مطلوب ہے۔۔۔ ليكن اگر بعض نا گزير حالات كي وجہ سے جدائي كي نوبت آ ہي جائے تب بھي شريعت نے اس كا ايك خاص نظام بنايا ہے جس كو طلاق كا نام ديا گيا ہے۔۔ اس نظام طلاق كے مختلف درجات مقرر كئے گئے ہيں۔ تا كہ وہ اس شخص كو خوب سوچنے سمجھنے كا موقع مل سكے۔۔ اور وہ اللہ كي مقرر كردہ حدود سے تجاوز نہ كر ے۔طلاق كے اللہ نے تين درجات مقرر كئے ہيں۔ان درجات كي تفصيل گذر چكي ہے۔ ان ميں سے دو طلاق تك اس شخص كو اپني بيوي سے رجوع كرنے كا اختيار حاصل ہے۔ عدت كے دوران۔۔جس ميں بيوي كي رضا مندي ضروري نہيں۔ ليكن عدت كے بعد بھي وہ رجوع كر سكتا ہے ليكن اس كے لئے بيوي كي رضا مندي اور نئے نكاح اور نئے حق مہر كا تعين ضروري ہو گا۔۔
ليكن عدت كے بعد بھي وہ رجوع كر سكتا ہے ليكن اس كے لئے بيوي كي رضا مندي اور نئے نكاح اور نئے حق مہر كا تعين ضروري ہو گا
کیا اسکا مطلب یہی بنتا ہے کہ عدت کے فورن بعد پھر وہ میاں بیوی شادی کر سکتے ہیں
کیا خیال ہے ؟
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
تو کیا باعث اجر ہوگا؟
مولانا عابد الرحمن صاحب سے گذارش ہے کہ فقہ حنفی میں حلالہ کیا ہے؟میں نے سنا ہے کہ یہ جوحلالہ نکوالتے ہیں یہ فقہ حنفی میں نہیں ہے،نیز اہلحدیث اور حناف کا جو اختلاف ہے اسکی کچھ وضاحت فرمائیں ،تاکہ پتا چل سکے کہ اصل مسلئہ کیا ہے؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

مشاہدات کی روشنی میں اپنی رائے بیان کرتا ہوں۔ رائے کو فتوی نہ سمجھا جائے۔

شریعت میں طلاق پر جو بھی فیصلے محفوظ ہیں اس پر ہم بات نہیں کریں گے کیونکہ ان میں بھی رائے الگ الگ ہیں اور وہ جو بھی ہیں اس پر بہت کچھ لکھا جا چکا ھے اس سے ہٹ کر ،غصہ کی حالت میں ہوں یا حالت سکون میں شریعت کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے دونوں میں طلاق واقع ہو گی۔ غصہ یا حالت سکون میں طلاق دینے سے پہلے انسان کا ارادہ طلاق یا نیت طلاق ہوتی ھے تو ہی وہ دونوں حالتوں میں طلاق دیتا ھے۔ اس فارم میں جو ممبران شادی شدہ ہیں اور ان کی شادی کو 5 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ھے کیا انہیں کبھی غصہ نہیں آیا اور وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ اب تک بندھے ہوئے ہیں، کیوں، کیونکہ یہ غصہ روزمرہ معمول کے مطابق ہوتا ھے اس میں طلاق کا کوئی ارادہ یا سوچ ذہن میں نہیں ہوتی اور جنہوں نے طلاق دینی ھے وہ ذہنی طور پر پہلے سے تیار ہوتے ہیں اور ان کے دماغ میں ہر وقت یہی سوچ کا دباؤ بڑھا ہوتا ھے جو غصہ آنے پر زبان سے جاری ہوتا ھے۔

والسلام
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79

۔
قطع نظر اس موضوع بحث کے
مجھے شدید اعتراض ہے اس تحریر اور تحریری اسلوب اور تحریر کو باہم ترتیب دینے والے چند سخت اورمتعفن الفاظ پر۔
یہ تحریر ایک صنف نازک کی لکھی ہوئی ہے اور اس تحریر کو دعوت و اصلاح کے نام پر ترتیب دیا گیا ہے۔
اگر یہ کسی متعصب اور شدت پسند مرد کی لکھی تحریر ہوتی تو اعتراض کی گنجائش نہیں تھی۔
دعوت واصلاح کے فورم یا جماعت سے تعلق رکھنے والی ایک صنف نازک محترمہ کائنات فاطمہ کی فکر ، سوچ اور مزاج میں اس قدر سختی، کڑواہٹ ہوسکتی ہے تو اس فکر سے تعلق رکھے والے مرد مصنفین کا مزاج کیا ہوگا؟؟؟
کیا معاشرے کی تعمیر و ترقی ایسے مزاج یا فکر سے ممکن ہے؟؟؟
 
Top