• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلال جانور کا حرام جانور سے دودھ پینا

شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام علیکم
محترم قارئین

ایک بکری کا بچا اگر کسی گھدی یا کتیا کا دودھ پی لے تو اس پر کیا حکم ہے

آیا وہ حلال ہی رہے گا یا حرام ہوجائیگا

جزاکاللہ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
السلام علیکم
محترم قارئین

ایک بکری کا بچا اگر کسی گھدی یا کتیا کا دودھ پی لے تو اس پر کیا حکم ہے

آیا وہ حلال ہی رہے گا یا حرام ہوجائیگا

جزاکاللہ
وعلیکم السلام ر رحمتہ اللہ و برکاتہ
بطور ایک "قاری" کے عرض ہے کہ حلال و حرام انسانوں کے لئے ہوتا ہے جانوروں کے لئے نہیں۔ ہمارے لئے جو جانور حلال ہے، تو اس جانور کے لئے ضروری نہیں کہ صرف وہی چیزیں کھائے جو ہمارے لئے حلال ہو۔ جیسے مرغی گندی اور (ہمارے لئے) حرام چیزیں بھی کھاجاتی ہیں۔ اس کے باوجود مرغی ہمارے لئے حلال ہی ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر کبھی کبھار بکری کا بچہ (ہمارے لئے) حرام جانور کا دودھ پی لے تو ایسا بکری کا بچہ ہمارے لئے حرام نہیں ہوگا۔ واللہ اعلم بالصواب

اب آپ شیوخ کے علمی جواب اور فتویٰ کا انتظار فرمائیے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم
ایک بکری کا بچا اگر کسی گھدی یا کتیا کا دودھ پی لے تو اس پر کیا حکم ہے
آیا وہ حلال ہی رہے گا یا حرام ہوجائیگا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
شریعت اسلامیہ میں وہ حلال جانور جو نجاست کھائیں ان کے متعلق یہ حکم ہے کہ
ان کچھ دنوں تک نجاست کھانے سے روک کر ان کا گوشت کھانا چاہیئے ؛
(عن ابن عمر، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل الجلالة والبانها".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاست خور جانور کے گوشت کھانے اور اس کا دودھ پینے سے منع فرمایا۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3785 ، سنن الترمذی/الأطعمة ۲۴ (۱۸۲۴)، سنن ابن ماجہ/الذبائح ۱۱ (۳۱۸۹)، (تحفة الأشراف: ۷۳۸۷) (صحیح)
اس حدیث سے جلالہ کی قطعی حرمت ثابت نہیں ہوتی بلکہ اس کے استعمال سے اس وقت تک روکا گیا ہے جب تک کہ اس گندی خوراک کی بدبو زائل نہ ہو
جیسا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے صحیح چر سے ثابت ہے کہ:" إنه كان يحبس الدجاجة الجلالة ثلاثا"
''عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جلالہ مرغی کو تین دن بند رکھتے تھے (پھر استعمال کر لیتے تھے)۔''(رواہ ابنِ ابی شیبہ)
علامہ ناصرا لدین البانی نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے ، (ارواء الغلیل ج۸، ص۱۵۱)
اور سنن ابوداود کے مشہور شارح علامہ شمس الحق عظیم آبادی عون المعبود میں اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :
"قال الخطابي واختلف الناس في أكل لحوم الجلالة وألبانها فكره ذلك أصحاب الرأي والشافعي وأحمد بن حنبل وقالوا لا يؤكل حتى تحبس أياما وتعلف علفا غيرها فإذا طاب لحمها فلا بأس بأكله
وقد روي في حديث أن البقر تعلف أربعين يوما ثم يؤكل لحمها وكان بن عمر تحبس الدجاجة ثلاثة أيام ثم تذبح

ترجمہ : امام خطابی فرماتے ہیں کہ نجاست خور جانور کے گوشت اور دودھ کے متعلق کچھ اہل الرائے اور شافعیہ اور حنبلی علماء کا کہنا ہے کہ مکروہ ہے، لیکن اگر اس کو گندگی کھانے سے کچھ روز روک لیا جائے اور دوسری پاک غذا کھلائی جائے اور اس کے گوشت سے نجاست کا اثر زائل ہو جائے تو اسے کھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ، اور ایک حدیث منقول ہے کہ ایسی گائے کو چالیس روز دوسری صاف غذا کھلائی پھر اس کا گوشت کھایا جائے اور سیدنا ابن عمر تین دن ایسی مرغی کو نجاست سے بچا کر اسے ذبح کرتے "

یہ صرف اس لئے کرتے تھے تا کہ اس کا پیٹ صاف ہو جائے اور گندگی کی بو اس کے گوشت سے جاتی رہے۔
اگر جلالہ کی حرمت گوشت کی نجاست کی وجہ سے ہوتی تو وہ گوشت جس نے حرام پر نشو ونما پائی ہے کسی بھی حال میں پاک نہ ہوتا۔
جیسا کہ ابنِ قدامہ نے کہا ہے کہ اگر جلالہ نجس ہوتی تو دو تین دن بند کرنے سے بھی پاک نہ ہوتی۔ (المغنی ج۹، ص۴۱)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اس صحیح اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ جلالہ کی حرمت اس کے گوشت کا نجس اور پلید ہونا نہیں بلکہ علت اس کے گوشت سے گندگی کی بدبو وغیرہ کا آنا ہے۔ جیسا کہ حافظ ابنِ حجر فرماتے ہیں:
" و المعتبر فى جواز اكل الجلالة زوال رائحة النجاسة عن تعلف بالشيى الطاهر على الصحيح "( فتح البارى ج9 , ص 565)
''جلالہ کے کھانے کا لائق ہونے میں معتبر چیز نجاست وغیرہ کی بدبو کا زائل ہونا ہے۔ یعنی جب بدبو زائل ہو جائے تو اس کا کھانا درست ہے۔''

علامہ صنعانی بھی فرماتے ہیں:" قيل بل الإعتبار بالرائحة و النتن"
''کہ جلالہ کے حلال ہونے میں بدبو کے زائل ہونے کا اعتبار کیا جاتا ہے۔''(سبل السلام ، ج۳، ص۷۷)

جلالہ کے بارے میں اہل لغت کے اقوال جان لینے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ اکثر اہل لغت نے لکھا ہے کہ:
" ألجلالة هى البقرة التى تتبع النجاسات"
''کہ جلالہ وہ گائے ہے جو نجاسات کو تلاش کرتی ہے۔'' (لسان العرب ج۲، ص۳۳۶، الصحاح للجوہری ج۴، ص۱۲۵۸، القاموس المیط ج۱، ص۵۹۱)
لغت عرب کے مشہور امام ابنِ منظور الافریقی لکھتے ہیں:
" و الجلالة من الحيوان التى تأكل الجلة العذرة "
''کہ جلالہ وہ حیوان جو انسان کا پاخانہ وغیرہ کھاتے ہیں۔''(لسان العرب، ج۲، ص۳۳۶ )
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ایک بکری کا بچا اگر کسی گھدی یا کتیا کا دودھ پی لے تو اس پر کیا حکم ہے
آیا وہ حلال ہی رہے گا یا حرام ہوجائیگا
اس سوال کے جواب میں شیخ صالح بن فوزان حفظہ اللہ کا فتویٰ ہے کہ
السؤال
يقول فضيلة الشيخ وفقكم الله : رجل عنده شاة لكنها رضعت من كلبة وهي صغيرة فما حكم لحمها ولبنها ؟ الجواب : يكره لحمها مادامت صغيرة مادامت ترضع ، أما إذا كبرت وطعمت الطعام وشربت الماء ذهب عنها أثر لبن الكلبة مافي مانع إذا كبرت مافي مانع . نعم . لكن لا يأكلها وفيها أثر لبن الكلبة مثل الجلالة ، نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن لحوم الجلالة حتى تحبس وتطعم الطاهر ، هذي أطعمت الطاهر فتحل بعد ذلك . نعم .

http://www.alfawzan.af.org.sa/ar/node/2554
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم بھائی !
جزاک اللہ خیراً ۔۔۔ اس طرح لکھا کریں ؛ یعنی جزاک کے کاف کو اللہ کے الف سے جدا اور ساتھ ہی خیراً بھی لکھنا چاہیئے ؛
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
معذرت دراصل ٹائپنگ میں مسلہ ہوجاتا ہے

جزک اللہ خیرا
 
Top