• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حمزہ علی عباسی نے کیا کیا ہے؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
براہ مہربانی کوئی تفصیلا اس حمزہ علی عباسی والے مسئلے کا بتا دے؟
یہ سوال پڑھ کر میں سمجھا شاید کسی مولوی یا مذہبی ، سیاسی آدمی کے متعلق پوچھا جا رہا ہے
لیکن جب حمزہ علی عباسی نام سے سرچ کی تو پتا چلا کہ یہ تو ایک اداکار اور ماڈل کی بات ہورہی ہے ،
اور پاکستان میں اکثر دینی امور پراعتراضات اور عوام الناس کا گمراہ کرنے کیلئے مسخروں اور جوکروں کا سہارا لیا جاتا ہے،
اور میڈیا سے ادنی شناسائی رکھنے والا بھی جانتا ہے کہ ایکٹنگ اور ماڈلنگ کے شعبہ سے وابستہ اکثر ٌ فن کاروں ٌ کا تعلق
کس قماش اور کس کوچہ سے ہوا کرتا ہے ،
لیکن ٌ فن تمثیل ٌ اور ٌٹیلی وژن سیکرین ٌ کی قوت تاثیر کو الحاد پسند اپنا محفوظ ہتھیار سمجھتے ہیں ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ایک وقت تھا جب بگڑے ہوئے ٌ عباسی ٌ بھی رسول ہاشمی ﷺ کی حرمت پر لڑنے مرنے پر تیار ہوجاتے تھے
اور اب حال کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
ریاست اور معاشرہ دو لازم و ملزوم چیزیں ہیں۔ اگر ریاست میں معاشرہ یعنی لوگوں کا ہجوم نہیں ہو گا تو ریاست صرف ایک رقبے کا نام ہو گا جس پر کوئی قانون کوئی ضابطہ اور کوئی اصول لاگو نہیں ہو گا۔

حمزہ علی عباسی کا یہ کہنا کہ :

’’ریاست کا کام کسی گروہ کو کافر قرار دینا نہیں ہے یہ مسئلہ علمی ہے یہ مسئلہ سیاسی نہیں ہے ‘‘

خطرناک حد تک الارمنگ ہے۔
اب تصور کریں کہ اگر
’’ریاست سے مذہب اور معاشرہ جدا ہو جائیں ‘‘ تو ریاست کا کردار کیا ہو گا۔

۱: شناختی کارڈ میں کافر اور مسلمان کا فرق نہیں رہے گا۔
۲:شراب کا بیچنا اور پینا پلانا عام ہو جائے گا۔
۳: زنا کرنا اور اس کا کاروبار عام اور جائز ہو گا ۔
۴: جوا کھیلنا اور اس کا کاروبار عام ہو جائے گا۔
۵: نکاح وشادی کی بجائے ہم جنس پرستی عام ہو جائے گی۔
۶: مذاہب اور ان کے مقدسات کی توھین عام ہو جائے گی۔

’’’’نوٹ: مندرجہ بالا تمام چیزیں پاکستان کے آئین و قانون میں حرام ہیں۔یہ آئین اور قانون جمہوری تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اسلام کے ماننے والوں نے واضح اکثریت کے ساتھ نہ صرف قبول کیے ہیں بلکہ اس پر عمل کرتے ہیں۔‘‘‘

سوال یہ ہے کہ کیا ریاست کا ماخذ سیاست اور سیاست معاشروں اور معاشرے رویوں اور مذاہب سے نہیں ترتیب پاتے ؟

سوال یہ ہے کہ آپ نے ریاست کی سیاست کو دین سے الگ کر کے محض علمی حیثیت دے کر مذہب اسلام کی توھین نہیں کی ؟


سوال یہ ہے اگر ریاست جبری حاکم اور اس کی سیاست مذہب کے علم سے پاک ہو گی تو کس بنیاد پر آپ قادیانیوں سے کافر کا سٹیٹس ہٹوانا چاہتے ہیں ¿ جبکہ۔اسکی کوئی۔آئینی حیثیت نہیں سوال یہ ہے کہ کس کو۔صحیح مسلمان تسلیم کیا جائے ؟

عبدالسلام فیصل
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
حمزه علی عباسی کے پروگرام پر پابندی لگا دی ....

اب شور هو گا که اظهار راے پر قدغن ناروا هے ...جناب مسلمات اور طے شده امور پر جب شازش اور مخصوص "مقاصد" کے تحت لب کشای کی جاے گی تو رد عمل تو اے گا ...اب اس شه مات پر عورتون کی طرح زونا چهوڑیے ...اور اس طرح کی حرکات سے باز رهنے کا عهد کیجیے...اور یه بات جان لیجیے که اتنا تیز چلنے پر کبهی سامنے والے دانت بهی ٹوٹ جاتے هین....

ابو بکر قدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
﴿تھوڑی سی توجہ درکارہے۔۔۔پوسٹ ضرور پڑھیں﴾

اداکار حمزہ علی عباسی کی نادانی!!!
-----------------------------------------------

گذشتہ سال آزادیٴ اظہار رائے کے نام پر گستاخانہ خاکے شائع کیے گئے ۔ حمزہ علی عباسی نے گستاخانہ خاکے شائع کرنے والوں کو جراٴتمندانہ اور منہ توڑ جواب دیا جس پر فیس بک کی متعصب انتظامیہ نے حمزہ عباسی کا اکاؤنٹ بلاک کردیا۔بعد ازاں جب اس آمرانہ اقدام پر آواز اٹھائی گئی تو فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے حمزہ عباسی سے معذرت کی اور اکاؤنٹ بحال کردیا۔

اس واقعے کے بعد حمزہ عباسی کے لیے ہمدردی اور محبت کے جذبات ہمارے دل میں پیدا ہوئے اور ہم نے اسے ہمیشہ خراجِ عقیدت پیش کیا۔۔۔

لیکن یہی حمزہ عباسی اس سال رمضان نشریات میں ایک حساس ترین موضوع یعنی قادیانیوں کو ریاستی سطح پر غیر مسلم قرار دیے جانے کے متفقہ فیصلے پر سوالات اٹھاتے اور اسے متنازع بناتے نظرآیا۔۔۔اب اسے حمزہ کی نادانی کہیں۔۔۔یا کسی کا بہکاوا ۔۔۔ یا چینل انتظامیہ کا مذموم ایجنڈا؟؟؟ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

حمزہ کے اس پروگرام کے بعد پورے ملک میں ایک شور اُٹھا۔۔۔ہرطرف سے لعن طعن کا سلسلہ شروع ہوگیا۔۔۔ہم سابقہ عقیدت کی بناء پر دم بخود انتظار کرتے رہے کہ حمزہ عباسی ضرور اپنی پوزیشن کلیئر کرے گا اور نادانی میں جو غلطی سرزد ہوگئی اسے تسلیم کرتے ہوئے معذرت کرلے گا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ حمزہ کی جانب سے مسلسل ہٹ دھرمی اور قادیانیوں کے لیے نرم گوشہ سامنے آتا رہا۔

گذشتہ روز حمزہ عباسی نےاپنے آفیشل پیج پر اس حوالے سے تحریری بیان نشر کیا جس میں غلطی تسلیم کرنے کے بجائے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیاگیا اور ادھر ادھر کی ٹامک ٹوئیاں ماری گئیں۔حمزہ عباسی کا تحریری بیان ملاحظہ فرمائیں:

[”میں نے ایک مسلمان پاکستانی ہونے کی حیثیت سے علماء سے سوال کیا کہ ریاست کسی گروہ کو غیر مسلم قرار دے سکتی ہے ؟انہوں نے دلائل کے ساتھ جواب دیا کہ جی ہاں، پھر میں نے اتنی عرض کی کہ جب ریاست نے فیصلہ سنا دیا تھا تو ابہام ختم ہو جانا چاہئے۔۔۔۔۔۔اور اس غیر مسلم گروہ کو انسان اور پاکستانی ہونے کی حیثیت سے آزادی سے رہنے اور جان و مال کا تحفظ کے حقوق حاصل ہونے چاہئے،اگر آپ انسان کی جان و مال کی حفاظت کے حق کے خلاف ہیں تو گستاخ رسول آپ ہیں ،میں نہیں۔“]

خوشنما الفاظ پر مشتمل اس وضاحتی بیان کے پہلے حصےکے حوالے سے درج ذیل باتیں قابل غور ہیں :

1) پہلی بات یہ کہ متفق علیہ مسائل میں بحثیں نہیں ہوتیں ۔بحثیں مجتہد فیہ اور اختلافی مسائل میں ہوتی ہیں ۔ ختم نبوت کا مسئلہ واشگاف الفاظ میں قرآن وسنت میں موجود ہے اور اس کے تحت متفقہ طور پر پاکستان میں قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قراردیا گیا ہے۔متفق علیہ مسائل پر بحث کرنے اور سوال اٹھانے کا مطلب عام طور پرانہیں متنازع بنانا ہوتا ہے۔

2)دوسری بات یہ کہ اگر کسی کو کوئی ابہام ہے اور وہ سوال کرکے اپنی الجھن دور کرنا چاہتا ہے توایسے نازک سوالات اٹھانے کی جگہ ٹی وی پروگرامز نہیں بلکہ علمی وتحقیقی فورم، دارالافتاء اور اہل علم حضرات کی مجالس ہیں۔ چونکہ ٹی وی پروگرامز کو مختلف ذہنی سطح کے لاکھوں لوگ براہ راست دیکھ رہے ہوتے ہیں ، اس لیے نازک سوالات لوگوں کی گمراہی اور شکوک وشبہات پیدا کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔

3)تیسری بات یہ ہے کہ اس طرح کے دقیق و نازک مسائل میں گفتگو، علماء اور اہل علم حضرات ہی کوزیب دیتی ہے۔اگر ہر اداکار،گلوکار، بھانڈے اور میراثی کو نازک مسائل میں گفتگو کی اجازت دے دی گئی تویہی نتیجہ نکلے گاکہ ملک میں انارکی اور انتشار کی فضا پیدا ہوگی اور خود گفتگو کرنے والے کے لیے بھی مشکلات کھڑی ہوجائیں گی اور دین بدنام ہوگا۔

حمزہ عباسی کے بیان کے آخری جملے پر غور کریں :

[”اور اس غیر مسلم گروہ کو انسان اور پاکستانی ہونے کی حیثیت سے آزادی سے رہنے اور جان و مال کا تحفظ کے حقوق حاصل ہونے چاہئے،اگر آپ انسان کی جان و مال کی حفاظت کے حق کے خلاف ہیں تو گستاخ رسول آپ ہیں ،میں نہیں۔“]

حمزہ عباسی کمال ہوشیاری کے ساتھ عوامی ہمدردی سمیٹنے کے لیے موضوع تبدیل کررہاہے۔۔۔آپ حمزہ عباسی کا وہ پہلا پروگرام دیکھیں جس پر شوراٹھاتھا، اس پروگرام کا موضوع یہ تھا ہی نہیں کہ قادیانیوں کو انسان اور پاکستانی ہونے کے ناطے جان ومال کا تحفظ حاصل ہے یا نہیں؟

اس کا صرف یہ موضوع تھا کہ" ریاست، قادیانیوں کو کافر قرار نہیں دے سکتی "۔ جب حمزہ اُس پروگرام کی وجہ سے پھنس گیا اور عوام کا شدید ردعمل اسے دیکھنے کو ملا تو اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بجائے اس نے قادیا نیوں کے جان ومال کے تحفظ کی بات کرکے پینترا بدلنے کی کوشش کی، لیکن اس میں بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ جان ومال کے تحفظ کے حوالے سے صرف قادیانیوں کی تخصیص کہاں سے آگئی ؟

اسلام صرف قادیانیوں کو نہیں بلکہ تمام غیر مسلم اقلیتوں کو جان ومال کا تحفظ فراہم کرتا ہے اور اس مسئلے میں علماء کی دو رائے نہیں کہ اقلیتوں کے جان ومال کا تحفظ اسی طرح ضروری ہے جس طرح مسلمانوں کے جان ومال کا تحفظ ضروری ہے۔۔۔ قارئین خود بتائیں کہ کیاپاکستان میں قادیانیوں کے جان ومال کو تحفظ حاصل نہیں؟

کیا وہ آزادی سے کاروبار، تجارت، تعلیم اوراعلی ترین عہدوں پہ ملازمت کے فرائض سرانجام نہیں دے رہے؟

کیا” ربوہ“ چناب نگر میں قادیانیوں نے اپنی الگ اسٹیٹ قائم نہیں کررکھی؟

کیا پاکستان کے بااثر طبقات تک قادیانی نہیں پہنچے ہوئے؟

اب حمزہ عباسی کون سے مزید حقوق انہیں دلانا چاہتے ہیں؟؟؟

رہی بات اقلیتوں کی عبادت گاہوں پہ حملے اور خون خرابے کی تو اس سے تو پاکستان میں کوئی بھی محفوظ نہیں اور سفاک درندوں نے مساجد، مدارس، تبلیغی مراکز، امام بارگاہوں، مزاروں، خانقاہوں، چرچ اور احمدی عبادت گاہوں سمیت کوئی جگہ نہیں چھوڑی۔ ظلم کا شکار ہونے میں قادیانیوں کی کوئی تخصیص نہیں،بدقسمتی سے پاکستان کے اقلیتی واکثریتی ہر طرح کے طبقات ظلم کا شکار ہوئے ہیں۔

آخری بات جو حمزہ عباسی نے کی وہ سب سے زیادہ خطرناک ہے کہ

[”اگر آپ انسان کی جان و مال کی حفاظت کے حق کے خلاف ہیں تو گستاخ رسول آپ ہیں ،میں نہیں۔“]

حمزہ عباسی نے زبردستی ایک مفروضہ قائم کرلیا کہ ان پہ تنقید کرنے والے انسان کے جان ومال کے تحفظ کے خلاف ہیں اور پھر فتویٰ بھی صادر کردیا کہ وہ لوگ گستاخ رسول ہیں (نعوذباللہ)۔۔۔سوال یہ ہے کہ آپ ہی کہتے ہیں کہ کسی کو کافر یا گستاخ کہنے کا ہمیں اختیار نہیں پھر محض ایک مفروضے کی بنیاد پر اپنے اوپر تنقید کرنے والوں کو گستاخ رسول قرار دے رہے ہیں!!!

https://www.facebook.com/majlisEilmi/posts/699915470146717
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
جب سوال اٹھتے ہیں ..... تو پھر جوتے پڑتے ہیں ....

"مفکر جدید " حمزہ علی عباسی کا ہفتہ پرانا کلپ سنا کہ کہتے ہیں کہ " میں نے "احمدیوں " کے بارے میں جو کہا اس پر ناجائز رد عمل آیا "....کہتے ہیں کہ وہ معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں جو سوال اٹھانے کو برا جانتے ہیں .....مفکر صاحب کچھ سوال اتنے نامعقول ہوتے ہیں کہ ان کے اٹھنے پر جوتے ہی پڑتے ہیں ...جی ہاں اگر کوئی اپنی اماں سے پوچھے کہ "اماں میں پہلے پیدا ہوا تھا یا تمھاری شادی پہلے ہوئی تھی "...لو تاڑ تاڑ جوتے سر پر پڑیں گے ہی .....
تو مفکر صاحب ایسے فضول سوالوں سے معاشرے تباہ ہوتے ہیں ..سکوں برباد ہوتا ہے ...اندیشہ نقص امن ہوتا ہے ...جو آپ نے اٹھانے کی کوشش کی تھی ..
..اور ان "تھک دنا دن تھک مفکر " صاحب کی تقلید میں اور بھی بہت سی "بی مینڈکیوں" کو زکام ہونے لگا ہے .. روشن خیالی کا برا ہو کہ ابھی تو عقائد تک مار کر رہی ہے کل کو یورپ کی تقلید میں اخلاقیات کی نئی شرح کرے گی ..ہم منتظر ہیں کہ لبرل ازم کے پجاری خاندانی نظام اور "نسب صحیح " سے بے نیازی و اکتاہٹ و عدم ضرورت کا کب اعلان کرتے ہیں اور مذکورہ بلا سوال کی "اہمیت " کا کب اظہار کرتے ہیں
..ایک اور صاحب ہیں جو فیس بک کے لکھاری ہیں ...اپنے "استادی " کی ویب پر پائے جاتے ہیں ..."ہم سب" ....یعنی وہی گنتی کے پچیس تیس "ہم سب " کہ جن کی دنیا اسی کنویں کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ہے ...انہی "ہم سبوں " میں سے وہ صاحب ضد پر اترے ہوۓ ہیں کہ احمدی مسلمانوں کا ہی اک فرقہ ہیں ....ان کو یہی کہتے ہیں کہ جناب کل کو اپنے نسب کی بنا پر آپ سوال اٹھا دیں کہ سکھ بھی مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ ہے ...اور استادی اس پر بھی واہ واہ کرتے ہوۓ اس " ید سیاہ" کو اگلی صفوں میں جگہ دے تو ہم سب بھی کہنے پر مجبور ہی ہوں گے ...جب سوال اٹھتے ہیں تو جوتے پڑتے ہیں .......اور بجا پڑتے ہیں .

..................................ابو بکر قدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
Top