• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفیوں کی معتبر کتاب "ہدایہ" کی احادیث مخالف تعلیمات

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
91: (عن عبادة بن الصامت رضي الله عنه قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم الذهب بالذهب والفضة بالفجة والبر بالبر والشعير بالشعير والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمشل سواء بسواء يدا بيد)
"سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے رایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سونا چاندی، گندم، جو، کھجور، نمک، ان سب کا لین دین جنس کے بدلے جنس کے ساتھ نیز برابر کے ساتھ اور ہاتھوں ہاتھ کیا جائے۔"
تخريج: مسلم' كتاب المساقاة والمزارعة' باب الصرف وبيع الورق نقدا' رقم الحديث: 4063.
فقہ حنفی:
ويجوز بيع البيضة بالنيضتين والتمرة بالتمرتين.
:ایک انڈے کی دو انڈوں کے ساتھ اور ایک کھجور کی دو کھجور کے ساتھ بیع کرنا جائز ہے۔" (هدايه آخرين ج3' كتاب البيوع' باب الربوا' ص: 80)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
حجہ الوداع کے قصے کے اندر آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مزدلفہ میں پہنچے تو:
92: (فجمع بها المغرب والعشاء باذان وقامتين)
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمع کیا مغرب اور عشاء کو ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ۔"
تخريج: الصحيح المسلم' كتاب الحج' باب حجة النبي صلي الله عليه وسلم' رقم الحديث: 2950.
فقہ حنفی:
ويصلي الامام بالناس المغرب والعشاء باذان وقامة واحدة.
"امام نماز پڑھائے لوگوں کو مغرب اورعشاء ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ۔" (هداية اولين ج1' كتاب الحج' باب الاحرام' ص: 247)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
93: (عن سعيد بن المسيب رضي الله عنه ان رسول الله صلي الله عليه وسلم كان ينهي عن بيع اللحم بالحيوان)
"سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ جانور کے بدلے گوشت کی بیع سے روکتے تھے۔"
تخريج: سنن الكبري للبيهقي' كتاب البيوع' باب بيع اللحم بالحيوان: 5/296'297' طبع نشر السنة ملتانّ سنن الدارقطني' كتاب البيوع ج2' ص: 675' رقم الحديث: 3024' طبع دار المعرفة بيروت' موطا امام مالك ج2' ص: 655 رقم الحديث: 1335' طبع دار احياء التراث العربيّ شرح السنة للبغوي' كتاب البيوع' باب بيع اللحم بالحيوان' ج8 ص76 رقم الحديث: 2066' طبع المكتب الاسلامي بيروت.
فقہ حنفی:
ويجوز بيع اللحم بالحيوان. "زندہ جانور کے بدلے گوشت کی بیع جائز ہے۔"
(هداية آخرين ج3' كتاب البيوع' باب الربوا' ص: 81)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
94: (عن سعد بن ابي وقاص رضي الله عنه قال سالت رسول الله صلي الله عليه وسلم عن شري التمر بالرطب فقال اينقص الرطب اذا يبس قال نعم فنهي عن ذلك)
"سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا سوکھی کھجور کو تازہ کھجور کے بدلے خریدنے کے بارے میں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تازہ کھجور جب خشک ہو جائے تو کم ہو جاتی ہے؟ کہا ہاں، آپ نے اس سے منع فرما دیا۔"
تخريج: نسائي' كتاب البيوع' باب اشتراء التمر بالرطب' رقم الحديث: 4550. ابوداود' كتاب البيوع' باب في التمر بالتمر' رقم الحديث: 3359' ترمذي' ابواب البيوع' باب ماجاء عن النهي عن المحاقلة والمزابنة' رقم الحديث: 1225. ابن ماجه' ابواب التجارات' باب بيع الرطب بالتمر' رقم الحديث: 2264.
فقہ حنفی:
يجوز بيع الرطب بالتمر مثلا بمثل.
"تازہ کھجور کی بیع خشک کھجور کے ساتھ، بطور برابری کے جائز ہے۔" (هداية آخرين' كتاب البيوع' باب الربوا' ص: 83)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
95: (عن ابي هريرة رضي الله عنه ان رسول الله صلي الله عليه وسلم رخص في بيع العرايا بخرصها من التمر في ما دون خمسة او سق او في خمسة او سق شك داود بن الحصين)
"سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے بارے میں بیع عرایا کی رخصت دی ہے۔ جب وہ (کھجور) پانچ وسق تک پہنچ جائے۔"
تخريج: بخاري' كتاب البيوع' باب بيع التمر علي روس النخل بالذهب والفضة ' رقم الحديث: 2190 بلفظ مختلفة. مسلم' كتاب البيوع' باب تحريم بيع الرطب بالتمر الا في العرايا' رقم الحديث: 3892.
فقہ حنفی:
فلا يجوز بطريق الخرص. "اندازے (عرایا) کے طریق پر بیع کرنا جائز نہیں ہے۔" (هدايه آخرين' كتاب البيوع' باب بيع الفاسد' ج3' ص: 53)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
96: (عن ابن عمر رضي الله عنه انه اصاب ارضا بخير فاتي النبي صلي الله عليه وسلم فقال يا رسول الله صلي الله عليه وسلم اني اصبت ارضا بخيبر لم اصب ما لا قط انفس عندي منه فما تامرني به قال ان شئت حبست اصلها وتصدقت بها فتصدق بها عمرانه لا يباع اصلها ولا يوهب ولا يورث وتصدق بها في الفقراء وفي القربي وفي الرقاب وفي سبيل الله وابن السبيل والضيف لا جناح علي من وليها ان ياكل منها بالمعروف او يطعم صديقا غير متمول فيه)
"سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ میرے نزدیک نفیس ترین مال وہ زمین ہے، جو مجھے خیبر میں ملی، اس کے بارے میں آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو چاہے (تو یہ کر سکتا ہے) اس کی ملکیت اپنے پاس رکھے اور اس کی پیداوار صدقہ کر دے، اس لیے کہ ملکیت کو (یعنی وہ چیز جس کو وقف کر دیا جائے اس کو) نہ بیچا جا سکتا ہے، نہ وہ ورثہ میں دی جا سکتی ہے، ہاں اس کی پیداوار فقرا میں،قریبی رشتہ داروں میں، غلام آزاد کرنے میں، اللہ کے رستے میں، مسافر اور مہمان کو دینے میں تقسیم کیا جا سکتا ہے اور جو اس کا نگران ہے اس کو معروف طریقے سے کھانا چاہے تو کھا سکتا ہے۔"
تخريج: بخاري' كتاب الوصايا' باب الوقف وكيف يكتب ' ص: 99-398' رقم الحديث: 2772. مسلم' ج2' كتاب الوصية' باب الوقف' رقم الحديث: 4224.
فقہ حنفی:
قال ابوحنيفة لا يزول ملك الواقف عن الواقف الا ان يحكم به الحاكم.
"جب تک حاکم فیصلہ نہیں دیتا تب تک وہ وقف کرنے والے کی ملکیت ہی رہے گی۔" (هداية اولين ج2' كتاب الوقف' ص: 636)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
97: (عن جابر رضي الله عنه انه سمع رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول عام الفتح وهو بمكة ان الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والاصنام)
"سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ میں فرما رہے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) نے شراب، مردار، خنزیر اور بتوں کی بیع کو حرام قرار دیا ہے۔"
تخريج: بخاري' كتاب البيوع' باب بيع الميتة والاصنام' رقم الحديث: 2236. مسلم' كتاب المساقات والمزارعة' باب تحريم بيع الخمر والميتة الخ' رقم الحديث: 4048.
فقہ حنفی:
واذا امر المسلم نصرينا بيع خمر او بشراءها ففعل ذلك جاز عند ابي حنيفة. "اگر مسلمان عیسائی کو شراب کی خریدو فروخت کا حکم دے تو ابوحنیفہ کے نزدیک جائز ہے۔" (هداية آخرين' ج3' كتاب البيوع' باب بيع الفاسد' ص: 58)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
98: (عن عبدالله بن ابي صعير ابيه رضي الله عنه قال قال رسول الله صلي الله عليه وسلم اما فقيركم فيرد عليه اكثر مما اعطاه)
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے فقیروں کو فطرانہ دینے سے بھی زیادہ عطا فرمائے گا۔ (یعنی فقیر بھی صدقہ فطر ادا کرے)"
تخريج: ابوداد' كتاب الزكاة' باب من روي نصف صاع من قمح' رقم الحديث: 1619.
فقہ حنفی:
صدقة الفطر واجبة علي الحر المسلم اذا كان مالكا النصاب.
"صدقہ فطر واجب ہے آزاد مسلمان پر جب وہ زکوٰة کے نصاب کا مالک ہو۔" (هداية اولين' ج1' كتاب الزكاة' باب صدقة الفطر' ص: 28)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
مسئلہ 82 میں حدیث گزری، جس کے الفاظ ہیں:
99: (تحريمها التكبير)
"نماز میں داخل ہونے کے لیے صرف تکبیر ہے۔"
تخريج: جامع ترمذي' كتاب الصلوة' باب ما جاء في تحريم الصلاة و تحليلها ' رقم الحديث: 238' ج1' ابن ماجه' كتاب الطهارة وسننها' باب مفتاح الصلاة الطهور ' رقم الحديث: 286'ج1'ص24.
نیز ایک اور حدیث میں ہے:
(كان اذا دخل في الصلاة كبر) "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہوتے وقت اللہ اکبر کہتے تھے۔"
تخريج: بخاري' كتاب الصلوة' باب رفع اليدين اذا قام من الركعتين ' رقم الحديث: 739.
فقہ حنفی:
فان قال بدل التكبير الله اجل او الله اعظم او الرحمن اكبر او الا اله الا الله او غيره من اسماء الله تعالي اجزءه عند ابي حنفية.
"اگر نماز پڑھنے والا اللہ اکبر کے بجائے اللہ اجل، اللہ اعظم، الرحمٰن اکبر، لا الہ الا اللہ یا اللہ تبارک و تعالیٰ کے دوسرے اسماء میں سے کوئی اور نام کہتا ہے تو ابوحںیفہ کے نزدیک جائز ہے۔" (هداية اولين' ج1' كتاب الصلاة' باب صفة الصلاة' ص: 100)
فان افتتح الصلاة بالفارسي او قراء بالفارسية او ذبح وسمي بالفارسية وهو يحسن العربية اجزاه عند ابي حنيفة.
"اگر نماز کو فارسی سے شروع کیا یا قرائت فارسی میں کی یا جانور کو ذبح کرتے وقت بسم اللہ فارسی میں پڑھی اور وہ عربی زبان سے اچھی طرح واقف بھی ہے تب بھی ابوحنیفہ کے نزدیک (اس طرح کرنا) جائز ہے۔" (هداية اولين' ج1' كتاب الصلاة' باب صفة الصلاة' ص: 101)
۔۔۔
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
100: (عن وائل بن حجر رضي الله عنه قال صليت مع النبي صلي الله عليه وسلم فوضع يده اليمني علي اليسري علي صدره)
"سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دایں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر انہیں اپنے سینے پر رکھ لیا۔"
تخريج: رواه ابن خزيمه في كتاب الصلاة' باب وضع اليمين علي الشمال في الصلاة' رقم الحديث: 479.
فقہ حنفی:
ويتعمد بيده اليمني علي اليسري تحت سرة.
"نمازی دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر ناف کے نیچے رکھے۔" (هداية اولين' ج1' كتاب الصلوة' باب صفة الصلوة' ص: 102)
اس کے علاوہ خود اس فقہ میں کئی ایسے مسائل ہیں جو بیان کرنے کے قابل بھی نہیں بلکہ انہیں لکھنے سے قلم شرماتا ہے لیکن احقاق حق کے لیے مجبورا ذیل میں چند ایسے مسائل کا تذکرہ قارئین کے سامنے پیش کیا جاتا ہے برائے مہربانی مندرجہ ذیل مسائل کا ثبوت قرآن و حدیث سے پیش فرمائیں کہ یہ مسائل کس آیت یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کس فرمان سے مستنبط ہیں۔
وَسَيَعْلَمُ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ أَىَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ ﴿٢٢٧﴾ (الشعرا: 227)
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
1: (عن ابي قلابة عن انس من السنة اذا تزوج الرجل البكر علي الثيب اقام عندها سبعا وقسم واذا تزوج الثيب اقام عندها ثلاثا ثم قسم قال ابوقلابة ولو شئت لقلت ان انسا رفعه الي النبي صلي الله عليه وسلم)
"حضرت ابوقلابہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ ہے کہ دوسری شادی کرنے والا دلہن کے پاس اگر وہ کنواری ہو تو سات دن قیام کرے گا اور اگر وہ بیوہ ہے تو تین دن، پھر دونوں کے لیے باری مقرر کرے گا۔"
تخريج: صحيح البخاري' كتاب النكاح' باب اذا تزوج الثيب علي البكر رقم الحديث : 5214' صحيح مسلم' كتاب الرضاع' باب قدر ما تستحقه البكر والثيب من اقامة الزوج عقب الزفاف ' رقم الحديث: 1461
فقہ حنفی
والقديمة والجديدة سواء. "یعنی اس بارے میں پہلی اور دوسری بیوی تقسیم کے اعتبار سے برابر ہیں۔" (هدايه اولين ج1' كتاب النكاح' باب القسم ص: 349)
فقہ حنفی کا دلیل : امام طحاوی رحمہ اللہ شرح معانی الآثار(جلد : 3 صفحہ : 400-401 مکتبہ الشاملہ ) میں فرماتے ہیں :

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ شَيْبَةَ ، قَالَ : ثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ .
ح .
وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي دَاوُد ، قَالَ : ثنا أَبُو سَلَمَةَ ، مُوسَى بْنُ إسْمَاعِيلَ الْمُنْقِرِيُّ ، قَالَ : ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ح .
وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي دَاوُد ، قَالَ : ثنا آدَم بْنُ أَبِي إيَاسٍ ، قَالَ : ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا { أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا - لَمَّا بَنَى بِهَا وَأَصْبَحَتْ عِنْدَهُ - إنْ شِئْت سَبَّعْت لَك وَإِنْ سَبَّعْت لَك سَبَّعْت لِنِسَائِي } .
حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ ، قَالَ : ثنا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ : ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا جُرَيْجٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَاهُ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ يُخْبِرُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُعَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَضِيَ اللَّه عَنْهَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ ، فَذَكَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ .

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی ہوئی ، تو فرمایا کہ اگر میں آپ کے پاس سات دن رہوں گا تو دوسری بیویوں کے پاس بھی سات دن ہی گزاروں گا ۔
تو کیا مقالات راشدیہ میں فقہ حنفی کے حوالے سے سچ لکھا گیاہے ۔
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
100: (عن وائل بن حجر رضي الله عنه قال صليت مع النبي صلي الله عليه وسلم فوضع يده اليمني علي اليسري علي صدره)
"سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دایں ہاتھ کو بائیں پر رکھ کر انہیں اپنے سینے پر رکھ لیا۔"
تخريج: رواه ابن خزيمه في كتاب الصلاة' باب وضع اليمين علي الشمال في الصلاة' رقم الحديث: 479.
فقہ حنفی:
ويتعمد بيده اليمني علي اليسري تحت سرة.
"نمازی دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر ناف کے نیچے رکھے۔" (هداية اولين' ج1' كتاب الصلوة' باب صفة الصلوة' ص: 102)
اس کے علاوہ خود اس فقہ میں کئی ایسے مسائل ہیں جو بیان کرنے کے قابل بھی نہیں بلکہ انہیں لکھنے سے قلم شرماتا ہے لیکن احقاق حق کے لیے مجبورا ذیل میں چند ایسے مسائل کا تذکرہ قارئین کے سامنے پیش کیا جاتا ہے برائے مہربانی مندرجہ ذیل مسائل کا ثبوت قرآن و حدیث سے پیش فرمائیں کہ یہ مسائل کس آیت یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کس فرمان سے مستنبط ہیں۔
وَسَيَعْلَمُ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ أَىَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ ﴿٢٢٧﴾ (الشعرا: 227)
جواب :
اہل حدیث کے ہر دل عزیز حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے بدائع الفوائد (جلد3: صفحہ : 601 مکتبہ الشاملہ ) میں لکھا ہے :
قال في رواية المزني أسفل السرة بقليل ويكره أن يجعلهما على الصدر وذلك لما روى عن النبي أنه نهى عن التكفير وهو وضع اليد على الصدر
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تکفیر سے منع فرمایا ، اور تکفیر ہاتھوں کو سینہ پر رکھ کو کہا جاتا ہے ۔
یہ یاد رہے کہ اس سے پہلے اور بعد والے حدیثوں پر حافظ نے حکم لگایا ہے لیکن اس بارے میں سکوت اختیار کیا ہے ۔
تو کیا غیر مقلدین حدیث نبوی کی موافقت کر رہے ہیں ؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شادی ہوئی ، تو فرمایا کہ اگر میں آپ کے پاس سات دن رہوں گا تو دوسری بیویوں کے پاس بھی سات دن ہی گزاروں گا ۔
تو کیا مقالات راشدیہ میں فقہ حنفی کے حوالے سے سچ لکھا گیاہے ۔
مقالات راشدیہ فقہ حنفی کی معروف کتاب ہدایہ کا حوالہ ہے ، انہوں نے کچھ بے حوالہ تو نہیں لکھا ۔ اور شاہ صاحب نے جو ثابت کرنا چاہا ، وہ بالکل واضح ہے ۔
جواب :
اہل حدیث کے ہر دل عزیز حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے بدائع الفوائد (جلد3: صفحہ : 601 مکتبہ الشاملہ ) میں لکھا ہے :
قال في رواية المزني أسفل السرة بقليل ويكره أن يجعلهما على الصدر وذلك لما روى عن النبي أنه نهى عن التكفير وهو وضع اليد على الصدر
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تکفیر سے منع فرمایا ، اور تکفیر ہاتھوں کو سینہ پر رکھ کو کہا جاتا ہے ۔
یہ یاد رہے کہ اس سے پہلے اور بعد والے حدیثوں پر حافظ نے حکم لگایا ہے لیکن اس بارے میں سکوت اختیار کیا ہے ۔
تو کیا غیر مقلدین حدیث نبوی کی موافقت کر رہے ہیں ؟
اہل حدیث کی کیا دلیل ہے ، وہ اوپر باحوالہ موجود ہے ، جس حدیث کی آپ کے تئیں وہ مخالفت کر رہے ہیں ، اس کا حوالہ کیا ہے ؟ سند کیا ہے ؟
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
کم ازکم عنوان ہی صحیح کردیاجائے
حنفیوں کی معتبر کتاب ہدایہ ’’کی‘‘احادیث مخالف تعلیمات،
کتاب اورتعلیم دونوں ہی مونث ہے توپھر علامت مذکر’’کا‘‘درمیان میں کیسے آگیا۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کم ازکم عنوان ہی صحیح کردیاجائے
حنفیوں کی معتبر کتاب ہدایہ ’’کی‘‘احادیث مخالف تعلیمات،
کتاب اورتعلیم دونوں ہی مونث ہے توپھر علامت مذکر’’کا‘‘درمیان میں کیسے آگیا۔
" علامت " بهی مؤنث ہی استعمال ہوتا ہے شاید ۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
آپ نے میرے جملے پر کماحقہ غورنہیں کیا،اس میں اصل جملہ ہے’’کا‘‘اوراسی کے اعتبار سے درمیان میں کیسے آگیالکھاگیاہے،اب اگرآپ کی تصحیح کے مطابق لکھاجائے توپھر یہ لکھناپڑے گا ’’پھر علامت مذکر’’کا‘‘درمیان میں کیسے آگئی‘‘پڑھ کر دیکھئے کہ اچھالگ رہاہے؟
 
Top