السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ ہے غیرمقلدین کے عقل اورفہم کا معیار !
یعنی جب کوئی چیز جواز کے ساتھ مکروہ ہو تو صرف جواز کا ذکر کردیاجائے اورکراہت کا ذکر نہ کیاجائے تواس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،اس عقل اورفہم پر ایسے لوگ فقہائے احناف کے منہ آنے کی سوچتے ہیں،ابن دائود اس کا جواب توبن نہیں پڑا کہ جواز کا قول نقل کرنے کے بعد اسی کے ساتھ کراہت کا جوقول ہے اس کو کیوں چھوڑدیاگیاتو لے آئے اپنا غیرمقلدانہ علم کلام۔
یہ تومجھے شروع سے یقین ہے کہ فقہ اورفقہاء سے دشمنی کی بدولت اللہ ایسے لوگوں کی عقل سلب کرلیتے ہیں لیکن ان کو یہی گمان رہتاہے کہ وہ بہت عقل والے ہیں اوربڑی عقل کی باتیں کررہے ہیں :
الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا
اس مذکورہ آیت کا مصداق ااہل الرائے قرار پاتے ہیں، کہ جنہوں نے اپنے اٹکل پچو کو بہت اپنی اٹکل کا بہت بڑا کارنامہ سمجھ رکھا ہے!
اس پر مزید کہ مقلدین حنفیہ کا ہٹ دھرم ہونا ، بار بار ثابت ہوتا رہتا ہے! اور یہ ہٹ دھرمی انہیں وراثت میں ملی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
أَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ، ثنا أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي سُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّافِعِيَّ، يَقُولُ: " سَمِعْتُ مَالِكًا، وَقِيلَ لَهُ: أَتَعْرِفُ أَبَا حَنِيفَةَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، مَا ظَنُّكُمْ بِرَجُلٍ، لَوْ قَالَ هَذِهِ السَّارِيَةُ مِنْ ذَهَبٍ، لَقَامَ دُونَهَا، حَتَّى يَجْعَلَهَا مِنْ ذَهَبٍ، وَهِيَ مِنْ خَشَبٍ أَوْ حِجَارَةٍ؟ ".
قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: يَعْنِي أَنَّهُ كَانَ يَثْبُتُ عَلَى الْخَطَأِ وَيَحْتَجُّ دُونَهُ، وَلا يَرْجِعُ إِلَى الصَّوَابِ، إِذَا بَانَ لَهُ
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام مالک رحمہ اللہ سے کہاگیا کہ کیا آپ ابوحنیفہ کو جانتے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا جی ہاں ! اس آدمی کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جو اس کھمبے کو سونے کا کھمبا کہہ دے تو اسے سونے ہی کا ثابت کرنے لگ جائے گا یہاں تک کہ اسے سونے ہی کابناڈالے گا جب کہ حقیقت میں وہ لکڑی یا پتھر کا ہوگا۔
ابن ابی حاتم رحمہ اللہ نے کہا: یعنی امام مالک کی مراد یہ ہے کہ ابوحنیفہ ہٹ دھرمی کرتے ہوئے غلطی پر مصر رہتا تھا اور اس کے سامنے صحیح بات واضح ہوجاتی تھی تب بھی اس کی طرف رجوع نہیں کرتا تھا۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 162 آداب الشافعي ومناقبه - ابن أبي حاتم الرازي (المتوفى: 327هـ) - دار الكتب العلمية، بيروت
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 212 آداب الشافعي ومناقبه - ابن أبي حاتم الرازي (المتوفى: 327هـ) - مكتبة الخانجي، القاهرة
رہی بات فقہائے احناف کی توان کے اٹکل پچو کے ابطال کے لئے اس کا بیان ضروری ہے، وگرنہ اکثر فقہائے احنفاف بالخصوص اکثر علمائے دیوبند کو منہ لگانے کی کوئی حاجت نہیں!
ویسے یہ اہل الرائے اپنے اٹکل پچو کی بنا پر اپنی اٹکل یعنی عقل پر بہت ناز کرتے ہیں، جبکہ درحقیقت ان کی بیوقفی ہے! کہ عقل کتاب و سنت کی کے تابع ہے، نہ کہ کتاب سنت کو اپنی اٹکل کی بنا پر رد کرنا !
یہ مقلدین کہ جن کا ایمان ناقص ہے وہ لوگوں کو عقل و فہم سکھانے بیٹھے ہیں!
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا (سورة النساء 59)
اے ایمان والو الله کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں پھر اگر آپس میں کوئی چیز میں جھگڑا کرو تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیرو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے (ترجمہ احمد علی لاہوری)
اب حنفی مقلدین اختلافی مسائل میں قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرنے کے بجائے، اپنے امام و مُقَلَد اور اپنی فقہاء پر ہٹ دھرم رہتے ہوئے ، اپنےاللہ اور آخرت پر اپنے ایمان کے ناقص ہونے کا ثبوت دیتے ہیں!
اب یہ مقلدین حنفیہ کہ جن کا ایمان ناقص، وہ اہل الحدیث کی عقل و فہم پر طعن کریں!
ان کی اپنی عقل و فہم کے ناقص ہونے کا خود انہیں اعتراف ہے کہ انہیں نہ قرآن سمجھ آتا ہے، نہ حدیث سمجھ آتی ہے، اس لئے تقلید کرتے ہیں!
کراہت اورجواز میں منافات اس طورپر نہیں ہے کہ کسی چیز کے مکروہ ہونے سے اس کا جواز ہی ختم ہوجائے لیکن کراہت کا ہونایہی واضح طورپر بتارہاہے کہ یہ کام افضل اورپسندیدہ نہیں ہے
تھریڈ شروع کرنے والے نے صرف جواز بیان کیا ہے! اور جواز کا ثبوت آپ بھی بیان کر رہے ہیں! یہی بات تھریڈ شروع کرنے والے نے بیان کی ہے! کہ فقہ حنفی میں بھی عورتوں کو مسجد میں اعتکاف کرنے کا جواز ہے!
تھریڈ شروع کرنے والے نے اسے فقہ حنفی کے حوالہ سے صرف جواز ہی ذکر کیا ہے، اسے افضل نہیں کہا!
اورکسی چیز کے جواز کا ذکر کرنااوراگروہ کراہت کے ساتھ جائز ہے تواس کراہت کا ذکرنہ کرنااہل علم کے نزدیک نقل میں خامی اورقصور ہے اوربالخصوص اگرآپ کسی فریق کا موقف نقل کررہے ہیں توایمانداری سے نقل کریں،فریق توکہے کہ یہ چیز کراہت کے ساتھ جائز ہے اورآپ صرف جواز پر اٹک جائیں۔
یہ اس صورت ہوتا جب تھریڈ شروع کرنے والے نے اس کے افضل ہونے کا کہا ہوتا، یا فقہ حنفیہ میں اس کی کراہت نفی کی ہوتی، اس صور ت میں مذکورہ حوالہ مفید نہ تھا! کیونکہ وہاں کراہت بھی مذکور ہے!
لیکن تھریڈ شروع کرنے والے کراہت کی نفی نہیں کی!
ہاں عبد الحئی لکھنوی کا مؤقف بلا کراہت جواز کا ہے! جسے عمر اثری بھائی نے اس تھریڈ میں نقل کیا ہے!
برصغیر کے حنفی عالم علامہ عبدالحئی لکھنوی حنفی (١٢٦٤۔١٣٠٤ھ)لکهتے ہیں :
لو اعتکفت فی مسجد جماعة فی خباء ضرب لها فيه ، لا بأس به ، لثبوت ذالک عن أزواج النّبیّ صلی الله علیه وسلم فی عهدہ کما ثبت فی صحيح البخارى ۔
''اگر عورت ایسی مسجد میں جس میں نماز باجماعت ہوتی ہو اور اس کے لیے خیمہ لگایا گیا ہو ، اعتکاف کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ، کیونکہ اس کا ثبوت عہد ِ نبوی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں سے ملتا ہے ، جیسا کہ صحیح بخاری سے ثابت ہے ۔''
(عمدۃ الرعایۃ : ١/٢٥٥)
قوله: تعتكف في بيتها؛ أي يستحبّ لها أن تعتكفَ في مسجدِ بيتها؛ لأنّه أبعدُ عن الفتنة، ومبنى حالها على الستر، فلو اعتكفتَ في مسجدِ جماعةٍ في خباءٍ ضربَ لها فيه لا بأسَ به لثبوتِ ذلك عن أزواجِ النبيّ صلى الله عليه وسلَّم في عهده، كما ثبت في ((صحيح البخاريّ)) وغيره.
ابھی تک تو فقہ حنفیہ کے بیان کی بات تھی!
یہاں یہ بھی کہتا چلوں کہ فقہ حنفیہ کا یہ مسئلہ کہ عورتوں کے لئے اعتکاف مسجد میں مکروہ ہے، اور گھر میں افضل!
یہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی مقابلہ میں اپنے اٹکل پچو کو شاہکار اور باطل ہے!
دوسری بات یہ چھپنے اورچھپانے والے کام آپ ہی حضرات کرتے ہیں، یقین نہ ہو تو جائزہ لے لیں، نواب صدیق حسن خان اوراشاعۃ السنۃ کے مدیرمحمد حسین لاہوری کی وہ باتیں یاوہ کتابیںجن سے اہل حدیث کے موقف پر زد پڑتی ہو،شائع کرناہی چھوڑدیاہے کہ نہ شائع ہوں گی اور نہ ہی کوئی ان سے واقف ہوسکے گا،میرے ذہن میں اس وقت دوکتابیں آرہی ہیں، ایک نواب صدیق حسن خان کی تعویذ پر لکھی کتاب ہے اور حسین لاہوری صاحب کی جہاد کے مسئلہ پر ،اب کسی اہل حدیث مکتبہ سے اس کا سراغ مل پانابہت مشکل ہے،اس کے برعکس فتح القدیر ہمیشہ سے اہل علم کے درمیان تھی،اب بھی ہے اورکل بھی رہے گی،اس پر بھی احناف کو چھپانے کا طعنہ دینا جہالت اوربے شرمی ہے۔
ارے میاں! جب آپ نے خود کہا ہے کہ اس سے اہل حدیث کے مؤقف پر زد پڑتی ہے، یعنی یہ اہل الحدیث کا مؤقف نہیں، تو ہم کیوں اس کی اشاعت کریں؟
ہاں جس کا یہ مؤقف ہو وہ اس کی اشاعت کرنا چاہے تو کرے! اور ہم نے کسی کی تقلید کا پٹہ تو نہیں ڈالا کہ اس کسی امتی کے ہر قول و مؤقف کو اختیار کریں، اور اس مؤقف خواہ مخواہ کا دفاع کرتے پھریں!
ہاں اگر کوئی اپنے کسی مؤقف سے رجوع کرلے، تو پھر اس پر اپنے پچھلے مؤقف کا الزام بھی نہیں آتا!
خیر رجوع ہو یا نہ ہو، ہم کسی بھی امتی کے کسی مؤقف کو جسے ہم غلط و باطل سمجھتے ہیں، بلکل بیان کرتے ہیں!
ویسے میں نے یہ تو نہیں کہا تھا کہ فتح القدیر اہل علم کے درمیان نہیں ہے، میں نے عوام سے چھپانے کا کہا تھا!
آپ کا اس خلط مبحث کے بغیر چارہ نہیں تھا! کوئی بات نہیں، مقلدین کا ایسا کرنا کوئی اچھنبے کی بات نہیں!
بات علمی خیانت کی ہے، تو عرض ہے کہ یوں تو میں ایک تھریڈ کی بات دوسرے تھریڈ میں اس طرح نہیں کیا کرتا، بیان تو میں اسی تھریڈ میں کروں گا، جہاں آپ نے آج ہی اس کے خوب جوہر دکھلائیں ہیں!