- شمولیت
- مارچ 08، 2011
- پیغامات
- 2,521
- ری ایکشن اسکور
- 11,555
- پوائنٹ
- 641
جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن کے ایک بیان کی وجہ سے میڈیا میں طوفان برپا ہو چکا ہے اور جماعت اسلامی پر چہار سو دباو اور پریشر بڑھتا ہی جا رہا ہے۔
جہاں تک فوج اور طالبان پاکستان کی لڑائی کا باہمی معاملہ ہے تو لوگ دو انتہاوں پر ہیں۔ ایک سیکورٹی فورسز کو مرتد اور مردار کہنے والے اور دوسرے انہیں مطلقا شہید کہنے والے۔
حکیم اللہ محسود کی جدوجہد کے دو پہلو ہیں۔ ایک پہلو تو حکومت پاکستان کے ساتھ جنگ وجدال ہے اور دوسرا امریکہ سے جہاد وقتال ہے۔ جہاں تک پاکستان کے ساتھ طالبان کی جنگ کا معاملہ ہے تو اس بارے میں میری رائے تو یہی ہے کہ دونوں صحیح نہیں ہیں۔ نہ فوج صحیح ہے نہ طالبان۔ لہذا مسئلے کا حل مذاکرات اور صلح ہی ہے۔ اگر دونوں طرف سے کوئی ہلاک ہو جاتا ہے تو اس کے حساب کتاب کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ معاملات بہت الجھے ہوئے ہیں اور اب بات ڈبل گیم سے ٹرپل ایجنٹی تک جا پہنچی ہے۔
حالیہ واقعہ میں حکیم اللہ محسود ڈرون حملے میں مارا گیا۔ میری رائے میں تو اسے شہید کہنا چاہیے کیونکہ یہ جنگ کا دوسرا پہلو ہے۔ ایک جنگ وہ امریکہ سے بھی لڑ رہے ہیں۔ ہماری فوج نے اسے مارا ہوتا تو بات دوسری تھی۔ اسے مشتبہ کہہ دیا جاتا لیکن اسے امریکہ نے مارا ہے اور وہ بھی ڈرون حملے میں۔ پوری قوم کا اس پر اتفاق ہے کہ ڈرون اٹیک امریکہ کرتا ہے، اور یہ ظلم ہے۔ ایک شخص اگر امریکی ظلم کی وجہ سے مارا جائے تو ہم کیسے اسے شہید نہ کہیں؟ کیا حکیم اللہ محسود کافر تھا؟ میرے علم کے مطابق یہ تو کوئی نہیں کہتا۔ اگر وہ مسلمان تھا تو زیادہ سے زیادہ یہ فتوی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ گناہ گار ہے، اس نے بے گناہ مسلمانوں کو قتل کیا ہے، تو کیا گناہ گار ہونا شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے میں کوئی مانع ہے؟
بات اس وقت پاکستانی فوج کے ساتھ ان کی لڑائی کی نہیں ہے بلکہ امریکہ کے ساتھ ان کی لڑائی کی ہے۔ کیا وہ امریکہ کے ساتھ لڑائی میں حق بجانب ہیں یا نہیں؟ اگر وہ حق بجانب ہیں تو پھر وہ شہید بھی ہیں کیونکہ امریکہ کے ڈرون حملے ظلم ہیں اور اس ظلم کے نتیجے میں جو بھی مسلمان مارا جائے گا وہ شہید ہو گا۔ یہ ایک ظاہری حکم ہے۔
جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ حکیم اللہ محسود شہید ہے تو فوج کیا ہے؟ ہمارے خیال میں یہ خلط مبحث ہے کیونکہ ہماری فوج نے اسے نہیں مارا ہے۔ لہذا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ایک باغی کو حکومت نے کچلا ہے لہذا وہ شہید کیسے ہو سکتا ہے؟ یا تو پاکستانی حکومت یہ کہے کہ ہم نے اسے مارا ہے کہ ڈرون اٹیک ہماری مرضی سے ہوا ہے تو پھر بحث کا رخ کچھ اور ہو گا۔ لیکن پاکستانی حکومت تو ڈرون روکنے کے لیے امریکہ کی منتیں کر رہی ہے۔
یہ اعتراض اس اعتبار سے بھی غلط ہے کہ فوج نے بھٹو کو مارا، اسے پیپلز پارٹی نے شہید کہا، بگٹی کو فوج نے مارا، اسے بلوچوں نے شہید کہا، لیکن کسی نے میڈیا پر یہ نہیں کہا کہ اگر بھٹو اور بگٹی شہید ہیں تو فوج کیا ہے؟ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب ایک شرارت تھی کہ اس مسئلے کو جان بوجھ کر میڈیا پر اچھالا گیا۔ یہ مذہب دشمنی ہے کہ کوئی ایسا نکتہ ہاتھ آ جائے کہ جس سے مذہب کو بدنام کرنے اور مذہبی طبقات کو آپس میں لڑانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب
جہاں تک فوج اور طالبان پاکستان کی لڑائی کا باہمی معاملہ ہے تو لوگ دو انتہاوں پر ہیں۔ ایک سیکورٹی فورسز کو مرتد اور مردار کہنے والے اور دوسرے انہیں مطلقا شہید کہنے والے۔
حکیم اللہ محسود کی جدوجہد کے دو پہلو ہیں۔ ایک پہلو تو حکومت پاکستان کے ساتھ جنگ وجدال ہے اور دوسرا امریکہ سے جہاد وقتال ہے۔ جہاں تک پاکستان کے ساتھ طالبان کی جنگ کا معاملہ ہے تو اس بارے میں میری رائے تو یہی ہے کہ دونوں صحیح نہیں ہیں۔ نہ فوج صحیح ہے نہ طالبان۔ لہذا مسئلے کا حل مذاکرات اور صلح ہی ہے۔ اگر دونوں طرف سے کوئی ہلاک ہو جاتا ہے تو اس کے حساب کتاب کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے کیونکہ معاملات بہت الجھے ہوئے ہیں اور اب بات ڈبل گیم سے ٹرپل ایجنٹی تک جا پہنچی ہے۔
حالیہ واقعہ میں حکیم اللہ محسود ڈرون حملے میں مارا گیا۔ میری رائے میں تو اسے شہید کہنا چاہیے کیونکہ یہ جنگ کا دوسرا پہلو ہے۔ ایک جنگ وہ امریکہ سے بھی لڑ رہے ہیں۔ ہماری فوج نے اسے مارا ہوتا تو بات دوسری تھی۔ اسے مشتبہ کہہ دیا جاتا لیکن اسے امریکہ نے مارا ہے اور وہ بھی ڈرون حملے میں۔ پوری قوم کا اس پر اتفاق ہے کہ ڈرون اٹیک امریکہ کرتا ہے، اور یہ ظلم ہے۔ ایک شخص اگر امریکی ظلم کی وجہ سے مارا جائے تو ہم کیسے اسے شہید نہ کہیں؟ کیا حکیم اللہ محسود کافر تھا؟ میرے علم کے مطابق یہ تو کوئی نہیں کہتا۔ اگر وہ مسلمان تھا تو زیادہ سے زیادہ یہ فتوی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ گناہ گار ہے، اس نے بے گناہ مسلمانوں کو قتل کیا ہے، تو کیا گناہ گار ہونا شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے میں کوئی مانع ہے؟
بات اس وقت پاکستانی فوج کے ساتھ ان کی لڑائی کی نہیں ہے بلکہ امریکہ کے ساتھ ان کی لڑائی کی ہے۔ کیا وہ امریکہ کے ساتھ لڑائی میں حق بجانب ہیں یا نہیں؟ اگر وہ حق بجانب ہیں تو پھر وہ شہید بھی ہیں کیونکہ امریکہ کے ڈرون حملے ظلم ہیں اور اس ظلم کے نتیجے میں جو بھی مسلمان مارا جائے گا وہ شہید ہو گا۔ یہ ایک ظاہری حکم ہے۔
جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ حکیم اللہ محسود شہید ہے تو فوج کیا ہے؟ ہمارے خیال میں یہ خلط مبحث ہے کیونکہ ہماری فوج نے اسے نہیں مارا ہے۔ لہذا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ایک باغی کو حکومت نے کچلا ہے لہذا وہ شہید کیسے ہو سکتا ہے؟ یا تو پاکستانی حکومت یہ کہے کہ ہم نے اسے مارا ہے کہ ڈرون اٹیک ہماری مرضی سے ہوا ہے تو پھر بحث کا رخ کچھ اور ہو گا۔ لیکن پاکستانی حکومت تو ڈرون روکنے کے لیے امریکہ کی منتیں کر رہی ہے۔
یہ اعتراض اس اعتبار سے بھی غلط ہے کہ فوج نے بھٹو کو مارا، اسے پیپلز پارٹی نے شہید کہا، بگٹی کو فوج نے مارا، اسے بلوچوں نے شہید کہا، لیکن کسی نے میڈیا پر یہ نہیں کہا کہ اگر بھٹو اور بگٹی شہید ہیں تو فوج کیا ہے؟ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب ایک شرارت تھی کہ اس مسئلے کو جان بوجھ کر میڈیا پر اچھالا گیا۔ یہ مذہب دشمنی ہے کہ کوئی ایسا نکتہ ہاتھ آ جائے کہ جس سے مذہب کو بدنام کرنے اور مذہبی طبقات کو آپس میں لڑانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب