بہشتی زیور میں بہت مسائل باطل و ساختہ ہیں وہ کسی طرح اس قابل نہیں کہ کوئی مسلمان اسے دیکھے یا اپنے گھر میں رکھے مگر عالم جید بغرض رَدّوابطال ،علماء صاحبان کا اس پر اعتراض بجا ہے اور عوام اس کے مسائل سے جتنی بھی نفرت کریں اتنی کم ہے
۔قال صلی الله تعالٰی علیہ وسلم:
: ( من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد ) رواه البخاري ومسلم ، وفي روايةلمسلم : ( من عمل عملاً ليس عليه أمرنا فهو رد ) .
الشرح
اقتضت حكمة الله سبحانه وتعالى أن يكون هذا الدين خاتم الأديان ، وآخر الشرائع ، ليتخذه الناس منهاجا لهم ، وسبيلا إلى ربهم ، ومن هنا جاءت تعاليمه شاملة لجوانب الحياة المختلفة، فلم تترك خيرا إلا دلت البشريّة عليه ، ولا شرا إلا حذّرت منه ، حتى كملت الرسالة بموت نبينا صلى الله عليه وسلم ، يقول الله تعالى : { اليوم أكملت لكم دينكم وأتممت عليكم نعمتي ورضيت لكم الإسلام دينا } ( المائدة : 3 ) .
علمائے کرام نے وصیت فرمائی کہ جاہل کے لکھے ہوئے مسئلہ پر تصدیق نہ کرو اگرچہ مسئلہ فی نفسہا صحیح ہو کہ اس کی تصدیق نگاہِ عوام میں وقعت کاتب کی موجب ہوگی۔وہ یہ سمجھ لیں گے کہ یہ بھی کوئی مفتی ہے،پھر اور جو اپنی جہالت سے غلط فتوٰی لکھے گا اس پر بھی اعتبار کریں گے۔جب جاہل کے لیے یہ حکم ہے تو چہ جائے مبتدی چہ جائے مرتد واﷲ تعالٰی اعلم۔