• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خارجیت

اہل سلف

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
0
مفتی صاحب فرماتے ہیں:
’’کافر تب ہوگا جب وہ مرتد ہو کر یا کفر کو پسند کر کے اسلام کو چھوڑ کر نکلے تو کافر ہوگا۔‘‘
جماعۃ الدعوۃ کے مفتی مبشر احمد ربانی کی تقریر ”فتنہ تکفیر“ملاحظہ کریں
یہ قول جہمیہ اور مرجئہ کے خبیث ترین اقوال میں سے ہے جن کے نزدیک کوئی عمل بذاتِ خود کفر نہیں ہے ۔یہ کفر کو اعتقاد اور کفر سے رضا مندی کہ ساتھ مشروط کرتے ہیں جبکہ اہل سنت کے نزدیک جس طرح کفر عقیدے کی بنا پر ہوتا ہے اسی طرح قول اور عمل سے بھی ہوتا ہے۔ یعنی جس طرح ایمان اعتقاد، قول اور عمل کے مجموعے کا نام ہے اسی طرح کفر اعتقاد سے بھی ہوتا ہے اور قول اور عمل سے بھی ہوتا ہے۔ خواہ اْس نے وہ کفریہ فعل کافر ہونے کیاارادے سے نہ ہی کیا ہو۔
لیجئے طالب نور صاحب ہم نے جماعۃ الدعوۃ کے مفتی جناب مبشر احمد ربانی کا قول پیش کرکے ان کی جہمیت اور ارجائیت سے پردہ اٹھادیا ہے۔اب آپ ان کی تقریر ”فتنہ تکفیر“ کو ملاحظہ کرلیں حقیقت حال سے باخبر ہوجائیں گے ان شاء اللہ ۔ جہمیت اور ارجائیت سے بڑا فتنہ اہل اسلام نے کوئی نہیں دیکھا۔ اس فتنے نے اسلام کی جڑیں کھوکھلی کرڈالیں ۔ چنانچہ یہی وجہ ہے امام سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے مرجئہ کے بارے میں ارشاد فرمایا : مرجئہ اس امت کے یہود ہیں ۔
اور فورم سے بینڈ کرنا یہ کوئی اہم مسئلہ نہیں ہیں ۔ مجاہدین تو عصر حاضر کے فرعون طاغوت اکبر امریکہ کے خلاف اکیلے اللہ کی مدد کے سہارے لڑرہے ہیں جبکہ مسلمان ملکوں کے مرتد حکام اس جنگ میں اپنے فرعون عصر اور طاغوت اکبر کے ہمراہ صلیبیت کی اس جنگ میں امریکہ کے ہمراہ مجاہدین کے خلاف نبردآزما ہیں ۔ اس لیے اس قسم کی دہمکیاں اہل حق کو حق بیان کرنے سے ہرگز نہیں روک سکتیں ۔ اللہ مجاہدین کا مولا اور کارساز ہے ۔ وہی ان کا بہترین مددگار ہیں ۔ اورمجاہدین اللہ ہی پر توکل کرتے ہیں ۔ بات یہ ہے جب دلائل نہیں ہوتے تو اسی طرح کی دہمکیاں دی جاتی ہیں ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کے مابین جو مکالمہ قرآن مجید نے بیان کیا ہے ۔ وہ اس باب میں حجت ہے ۔والسلام
اور ایک نظر ذرا انصار اللہ اردو بلاگ پر موجود نام نہاد منبر التوحید والجہاد کی شرعی کمیٹی کے[LINK=http://ansarullah.co.cc/ur/%D9%85%D9%86%D8%A8%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D8%AA%D9%88%D8%AD%DB%8C%D8%AF-%D9%88%D8%A7%D9%84%D8%AC%DB%81%D8%A7%D8%AF-%D9%85%D8%B5%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%DA%A9%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D8%A7/] فتوی[/LINK] پر بھی توجہ دیں

ناموں کی بحث میں پڑے بغیر طاغوتی حکام کی حمایت کرنے والے یہ علماء مختلف طرح کے ہیں اور ان کے مختلف درجات ہیں ۔

١۔ ان میں سے کچھ ان حکام سے واضح اور صریح تعلق قائم کرتے ہیں اور باطل پر ان کی مدد کرتے ہیں اور اس بارے میں وہ شریعت کی مخالفت کی پروا نہیں کرتے اس قسم کے علماء بسا اوقات درجہ کفر تک پہنچ جاتے ہیں۔

۲۔ ان میں سے کچھ ایسے ہیں جن کے افکارونظریات ان حکام کے بعض افعال کو جائز قرار دے رہے ہوتے ہیں یا ان کے قوانین کو تسلیم کررہے ہوتے ہیں یا ان کے خلاف بغاوت سے روک رہے ہوتے ہیں اور اس سلسلے میں ان کے پاس کوئی تاویل بھی ہوتی ہے یعنی کمزوری یا فتنے کا اندیشہ یا پھر ان کی تکفیر کے دلائل ان کے نزدیک غیر واضح ہوتے ہیں۔

اس قسم کے علماء درجہ کفر تک تو نہیں پہنچتے البتہ اس کے سب سے ہلکے درجے یعنی فسق تک پہنچ چکے ہیں جیساکہ شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ نے فرمایا:

یہ طاغوتی حکام جن کے متعلق لوگ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ کے سوا وہ بھی واجب الاطاعت ہیں سب کے سب کافر اور اسلام سے مرتد(پھر چکے) ہیں اور کیوں نہ ہوں جبکہ وہ اللہ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال اور اللہ کی حلال کردہ اشیاء کو حرام قراردیتے ہیں اور زمین پر اپنے قول وفعل اور تائید کے ذریعے فساد مچاتے ہیں۔ اور جو لوگ ان کی حمایت میں بحث کرتے ہیں یا انہیں کافر کہنے والوں کا رد کرتے ہیں یا یہ گمان رکھتے ہیں ان کا یہ فعل اگر باطل ہو تب بھی انہیں کفر میں داخل نہیں کرتا تو اس طرح کی حمایت کرنے والے کا سب سے ہلکہ رتبہ یہ ہوگا کہ وہ فاسق ہے کیونکہ ان حکام سے لاتعلقی اختیار کئے اور انہیں کافر قراردیئے بغیر دین اسلام صحیح نہیں ہوسکتا۔ (الرسائل الشخصیۃ۔188)

چنانچہ ان حکام کی حمایت کرنے والے علماء کو کافر قراردینا مناسب نہیں ہے الایہ کہ ان کے پاس کوئی بھی شبہ یا تاویل باقی نہ رہے ایسے ہی ان میں سے کسی کو مرجئہ یا زندیق کہنا بھی جائز نہیں الایہ کہ اس میں یہ صفات شرعی پہلو سے اجاگر ہوں۔

مرجئہ اسے کہتے ہیں جو مرجئہ کا عقیدہ اختیار کرے جبکہ جوعالم کفر میں واقع ہوجانے والے کو اس لیے کافر نہیں کہتا کیونکہ وہ اس میں کوئی مانع کفر دیکھتا ہے یا وہ نواقض ایمان میں سے کسی ایک ایسے ناقض کے معتبر ہونے میں اختلاف کرتا ہے جس کے ناقص ہونے کے دلائل موجود ہوں تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ وہ مرجئہ میں سے ہے۔

اور زندیق اسے کہتے ہیں جو اسلام ڈھانے کی کوشش کرے یا اپنی افکار کے ذریعے اسلام پر طعن کرے ۔

چنانچہ سب بھائیوں کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور کسی غلطی کرنے والے کو اس کی غلطی سے بڑ ھ کر غلط مت کہیں۔ شریعت کی کچھ مخالفتیں ایسی بھی ہیں مثلاً مدد نہ کرنا، فتنہ پردازی جن کے مرتکب کو مخذل(شکست خوردہ) اور مرجف (فتنہ پرور) سے زیادہ کچھ اور کہنا مناسب نہیں ہے۔

اور اگر بعض علماء اس طرح کی مخالفتوں میں واقع ہوں اور شواہد اور حالیہ قرائن کے ذریعے ان کا ان مخالفتوں کو جائز قراردینا معلوم ہوجائے تو لوگوں کو ان کے باطل سے بچانا چاہئیے لیکن ان کے مقام ومرتبہ کو گرانے سے بھی روک جانا چاہئیے اور جوعالم بھی اپنے لیے حسن ظن کا کوئی پہلو باقی رکھے اس کے متعلق حسن ظن ہی رکھنا چاہیئے اور اس کے واپس آجانے یا رجوع کرلینے سے مایوس نہیں ہونا چاہئیے باطل کے رد کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ خوبصورت الفاظ میں مضبوط رد کیا جائے۔

واللہ اعلم والحمدللہ رب العالمین

جواب منجانب: اشیخ ابو المنذر الشنقیطی
عضو شرعی کمیٹی
منبرالتوحید والجہاد
 

اہل سلف

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
0
سلفی منہج صاحب کی سلفیت کا بھانڈا تو سب کے سامنے آ ہی گیا ہے اب ذرا لگے ہاتھوں لیبیا میں امریکی سرپرستی میں جاری لیبیا کے خلاف جنگ میں القاعدہ کے کردار پر بھی روشنی ڈال دیں۔۔۔ اگر القاعدہ کے امریکہ کے ساتھ تعاون پر شک ہے تو میں لنک فراہم کردیتا ہوں۔۔۔۔۔
پاکستان تو پھر بھی ڈبل گیم کر رہا ہے۔۔۔ القاعدہ تو کھلم کھلا ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اپنے اصلی رہبر و رہنما امریکہ کے ساتھ مل کر لیبیا میں برسرپیکار ہے۔۔۔
الولاء والبراء، توحید حاکمیت، ومن یتولھم منکم فانہ منھم صرف سعودی عرب اور پاکستان کے حکمرانوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔۔۔ یا ان کا اطلاق لیبیا میں امریکی تعاون سے لڑنے والے نام نہاد مجاہدین عزام پر بھی ہوتا ہے۔۔۔
 

سلفی منہج

مبتدی
شمولیت
جولائی 24، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
117
پوائنٹ
0
سلفی منہج صاحب کی سلفیت کا بھانڈا تو سب کے سامنے آ ہی گیا ہے اب ذرا لگے ہاتھوں لیبیا میں امریکی سرپرستی میں جاری لیبیا کے خلاف جنگ میں القاعدہ کے کردار پر بھی روشنی ڈال دیں۔۔۔ اگر القاعدہ کے امریکہ کے ساتھ تعاون پر شک ہے تو میں لنک فراہم کردیتا ہوں۔۔۔۔۔
پاکستان تو پھر بھی ڈبل گیم کر رہا ہے۔۔۔ القاعدہ تو کھلم کھلا ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اپنے اصلی رہبر و رہنما امریکہ کے ساتھ مل کر لیبیا میں برسرپیکار ہے۔۔۔
الولاء والبراء، توحید حاکمیت، ومن یتولھم منکم فانہ منھم صرف سعودی عرب اور پاکستان کے حکمرانوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔۔۔ یا ان کا اطلاق لیبیا میں امریکی تعاون سے لڑنے والے نام نہاد مجاہدین عزام پر بھی ہوتا ہے۔۔۔
اہل سلف آپ بالکل غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔بالکل صاف جھوٹ بول رہے ہیں۔ لیبیا میں دو طرح کے گروپ قذافی کے خلاف ہیں ۔ ایک طرف تمام سیاسی جماعتیں ہیں ۔جن کی مدد نیٹواتحاد کررہا ہے ۔ دوسری طرف مجاہدین القاعدہ ہیں جن کا صلیبیوں سے کسی قسم کا تعاون نہیں ہے اور طاغوت عصر قذافی کے خلاف جہاد میں مصروف ہیں ۔ اور ان کا تو ایک ہی منہج ہے کہ اللہ کے بندوں کو طواغیت کی غلامی سے نکال کر اللہ رب العزت کی غلامی میں لانا۔
 

سلفی منہج

مبتدی
شمولیت
جولائی 24، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
117
پوائنٹ
0
اللہ ایسے جاہلوں سے اپنی پناہ میں رکھے۔ میں یہاں موجود تمام لوگوں سے گزارش کروں گا کہ اس فتنہ کو اچھی طرح پہچان لیں۔ شیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کے جس قول کو پیش کر کے ان پر جہمی اور مرجئیہ ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے کیا اس میں یہ صراحت موجود ہے کہ عملی کفر بواح کا مرتکب کافر نہیں۔۔۔؟ اس قول میں تو صرف یہ ہے کہ کافر تب ہو گا جب کوئی مرتد ہو جائے تو کیا یہ جہمیہ یا مرجئیہ کا قول ہے۔۔۔۔؟ اسی طرح یہ ہے کہ کافر تب ہو گا جب کفر کو پسند کر کے اسلام کو چھوڑ کر نکلے تو کیا یہ قول جہمیہ و مرجئیہ کا ہے۔۔۔؟ جس بات کا الزام ہے کہ مرجئیہ کا نزدیک عملی کفر بواح کا مرتکب کافر نہیں اس کا تو کوئی ثبوت اس قول میں موجود نہیں۔ صرف ایک عمومی قول کو نقل کر کے اتنا بڑا فتویٰ ایک عالم پر عائد کر دینا ان لوگوں کا ہی کام ہے جو خود بھی گمراہ ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں۔ اللہ ان سے اپنی پناہ میں رکھے۔
پھر حیران کن بات یہ ہے کہ پوچھا گیا تھا کہ شیخ مبشر احمد ربانی کا وہ قول یا فتویٰ پیش کریں جو ان کے جہمی ہونے کو ثابت کرے جیسا کہ ان لوگوں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے اور اس کے جواب میں ارجاء کے الزام سے متعلق قول پیش کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں کو ارجاء اور جہمیت کا فرق معلوم نہیں وہ فتویٰ بازی کس شوق میں کر رہے ہیں؟ میں نے پہلے ہی اسی لئے ارجاء کی بجائے جہمیت کا ثبوت مانگا تھا کہ ارجاء کا الزام لگانا تو آسان ہے کہ کسی بھی قول کو تروڑ مروڑ کر ارجاء بنا دو۔ مگر جہمی ہونے کا الزام لگانا بھی آسان نہیں جسے یہ لوگ دن رات تھوک کے حساب سے دوسروں پر اپنی جہالت کے باعث ٹھوکتے جا رہے ہیں۔ پھر ان لوگوں سے عرض ہے کہ اگر تم لوگ خارجی نہیں تو ایک عالم پر جہمی ہونے کے الزام کا صریح ثبوت پیش کرو ورنہ اللہ سے ڈر جائو اور معاملے میں فتویٰ بازی سے پرہیز کرو جس کو تم لوگ جانتے ہی نہیں۔۔۔۔؟
طالب نور صاحب ہم نے آپ کو مفصل جواب دے دیا ہے ۔ اب آپ کا فرض ہے کہ آپ اس جواب کو تسلیم کریں یا دلائل کی بنیاد پر ردّ کریں ۔
 

سلفی منہج

مبتدی
شمولیت
جولائی 24، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
117
پوائنٹ
0
اللہ ایسے جاہلوں سے اپنی پناہ میں رکھے۔ میں یہاں موجود تمام لوگوں سے گزارش کروں گا کہ اس فتنہ کو اچھی طرح پہچان لیں۔ شیخ مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ کے جس قول کو پیش کر کے ان پر جہمی اور مرجئیہ ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے کیا اس میں یہ صراحت موجود ہے کہ عملی کفر بواح کا مرتکب کافر نہیں۔۔۔؟ اس قول میں تو صرف یہ ہے کہ کافر تب ہو گا جب کوئی مرتد ہو جائے تو کیا یہ جہمیہ یا مرجئیہ کا قول ہے۔۔۔۔؟ اسی طرح یہ ہے کہ کافر تب ہو گا جب کفر کو پسند کر کے اسلام کو چھوڑ کر نکلے تو کیا یہ قول جہمیہ و مرجئیہ کا ہے۔۔۔؟ جس بات کا الزام ہے کہ مرجئیہ کا نزدیک عملی کفر بواح کا مرتکب کافر نہیں اس کا تو کوئی ثبوت اس قول میں موجود نہیں۔ صرف ایک عمومی قول کو نقل کر کے اتنا بڑا فتویٰ ایک عالم پر عائد کر دینا ان لوگوں کا ہی کام ہے جو خود بھی گمراہ ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں۔ اللہ ان سے اپنی پناہ میں رکھے۔
پھر حیران کن بات یہ ہے کہ پوچھا گیا تھا کہ شیخ مبشر احمد ربانی کا وہ قول یا فتویٰ پیش کریں جو ان کے جہمی ہونے کو ثابت کرے جیسا کہ ان لوگوں کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے اور اس کے جواب میں ارجاء کے الزام سے متعلق قول پیش کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں کو ارجاء اور جہمیت کا فرق معلوم نہیں وہ فتویٰ بازی کس شوق میں کر رہے ہیں؟ میں نے پہلے ہی اسی لئے ارجاء کی بجائے جہمیت کا ثبوت مانگا تھا کہ ارجاء کا الزام لگانا تو آسان ہے کہ کسی بھی قول کو تروڑ مروڑ کر ارجاء بنا دو۔ مگر جہمی ہونے کا الزام لگانا بھی آسان نہیں جسے یہ لوگ دن رات تھوک کے حساب سے دوسروں پر اپنی جہالت کے باعث ٹھوکتے جا رہے ہیں۔ پھر ان لوگوں سے عرض ہے کہ اگر تم لوگ خارجی نہیں تو ایک عالم پر جہمی ہونے کے الزام کا صریح ثبوت پیش کرو ورنہ اللہ سے ڈر جائو اور معاملے میں فتویٰ بازی سے پرہیز کرو جس کو تم لوگ جانتے ہی نہیں۔۔۔۔؟
دیکھیں طالب نور سے صاحب انصاف سے کام لیں اور غور کریں اس جملہ پر کہ اس میں جہمیت کہاں ہے :
مفتی صاحب فرماتے ہیں:
’’کافر تب ہوگا جب وہ مرتد ہو کر یا کفر کو پسند کر کے اسلام کو چھوڑ کر نکلے تو کافر ہوگا۔‘‘
جماعۃ الدعوۃ کے مفتی مبشر احمد ربانی کی تقریر ”فتنہ تکفیر“ملاحظہ کریں
اس میں جہمیت اس جگہ پر ہے :
یا کفر کو پسند کر کے اسلام کو چھوڑ کر نکلے تو کافر ہوگا۔‘‘
یہ قول جہمیہ اور مرجئہ کے خبیث ترین اقوال میں سے ہے جن کے نزدیک کوئی عمل بذاتِ خود کفر نہیں ہے ۔یہ کفر کو اعتقاد اور کفر سے رضا مندی کہ ساتھ مشروط کرتے ہیں جبکہ اہل سنت کے نزدیک جس طرح کفر عقیدے کی بنا پر ہوتا ہے اسی طرح قول اور عمل سے بھی ہوتا ہے۔ یعنی جس طرح ایمان اعتقاد، قول اور عمل کے مجموعے کا نام ہے اسی طرح کفر اعتقاد سے بھی ہوتا ہے اور قول اور عمل سے بھی ہوتا ہے۔ خواہ اْس نے وہ کفریہ فعل کافر ہونے کیاارادے سے نہ ہی کیا ہو۔
ان لوگوں کی رائے ہے کہ کفر عملی ایسا کفر ہے جو ملت سے مطلقاً خارج نہیں کرتا ۔انکااعتقاد یہ ہے کہ ہر وہ عمل جو اعضاء سے کیاجائے اور کافر بنادینے والا ہو وہ ملت سے خارج نہیں کرتا اس لیے کہ یہ اعضاء سے کیا گیا ہے اس میں اعتقاد کا کوئی دخل نہیں ہے ۔ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ انہوں نے یہ کیسے خیال کرلیا کہ کافر بنادینے والے ہرعمل سے لازم نہیں کہ اعتقاد بھی ختم ہوگیا ہو؟ان کے نزدیک ہرعملی کفر چھوٹا کفر ہوتا ہے ملت سے خارج کرنے والا نہیں ہوتا ۔کفر عملی سے مراد وہ معصیات ہیں ۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ مرتد حکام کو جو کہ غیر اللہ کی شریعت لوگوں کی گردنوں پر نافذ کرتے ہیں انہیں مسلمان قرار دیتے ہیں ۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:میں نے وکیع رحمہ اللہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ اہل سنت کہتے ہیں: ایمان قول وعمل کانام ہے ۔مرجئہ کہتے ہیں :ایمان قول کا نام ہے ۔جہمیہ کہتے ہیں :کہ ایمان معرفت کانام ہے ان سے ایک اور روایت ہے کہ یہ کفر ہے۔ (کتاب الایمان لابن تیمیہ ص۲۶۴)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے دلائل سے انہیں شکست دی ہے وہ کہتے ہیں کہ اگریہ کہا جائے کہ اقرارسے آدمی مؤمن ہو جاتا ہے توپھر لازم آئے گا کہ ایک شخص زکوٰۃ کا اقرارکرتا ہے مگر وہ دوسو درہم میں سے پانچ درہم نہیں دیتا اور وہ مؤمن ہے ۔اسی طرح اگر ایک شخص اقرار کرتا ہے پھر زنار(مجوسیوں کا شعار) پہنتا ہے صلیب گلے میں ڈالتا ہے کلیسا اور بیع میں بھی جاتا ہے تمام گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتا ہے چونکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ اﷲکی ذات کااقرار بھی کرتاہے تو اس سے لازم آئے گا کہ وہ پھر بھی مؤمن ہو۔یہ ان کی بدترین بات ہے۔(کتاب الایمان لابن تیمیہ رحمہ اللہ ص۳۴۹)
محمد بن نصر المروزی رحمہ اللہ کہتے ہیں: جس کے ظاہری اعمال اسلام والے ہوں مگر ایمان بالغیب اس کے عقیدے میں نہ ہوتو وہ ایسا منافق ہے جو ملت سے خارج ہے اور جس کاعقیدہ ایمان بالغیب کاہو مگر احکام ایمان اور اسلامی شرائع پر عمل نہ کرتاہو تو وہ ایسا کافر ہے کہ اس کے کفر کے ساتھ توحید ثابت نہیں ہوسکتی (یعنی اس کا کفر توحید کی راہ میں رکاوٹ ہے)(کتاب الایمان لابن تیمیہ رحمہ اللہ ص۲۸۶)
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
اس میں جہمیت اس جگہ پر ہے :
یا کفر کو پسند کر کے اسلام کو چھوڑ کر نکلے تو کافر ہوگا۔
یہ قول جہمیہ اور مرجئہ کے خبیث ترین اقوال میں سے ہے جن کے نزدیک کوئی عمل بذاتِ خود کفر نہیں ہے ۔یہ کفر کو اعتقاد اور کفر سے رضا مندی کہ ساتھ مشروط کرتے ہیں جبکہ اہل سنت کے نزدیک جس طرح کفر عقیدے کی بنا پر ہوتا ہے اسی طرح قول اور عمل سے بھی ہوتا ہے۔ یعنی جس طرح ایمان اعتقاد، قول اور عمل کے مجموعے کا نام ہے اسی طرح کفر اعتقاد سے بھی ہوتا ہے اور قول اور عمل سے بھی ہوتا ہے۔ خواہ اْس نے وہ کفریہ فعل کافر ہونے کیاارادے سے نہ ہی کیا ہو۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ قیامت کے قریب لوگ جاہلوں کو اپنا رہبر و رہنما بنا لیں گے اور وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ ہمارے یہ دوست اسی حدیث کا مصداق ثابت ہونا چاہتے ہیں۔ اگر کوئی کہے کہ "کفر کو پسند کر کے اسلام کو چھوڑ کر نکلے تو کافر ہوگا" تو کیا یہ جملہ اسے جہمی بنا دیتا ہے۔۔۔۔؟ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ کیا کفر کو پسند کر کے اسلام چھوڑ دینا کفر نہیں۔۔۔۔؟ اگر ہے تو پھر جہمیت کہاں ہے۔۔۔۔؟
ان نام نہاد سلفیوں کو میری سیدھی سی بات سمجھنے کی لیاقت نہیں کہ میرا اعتراض کیا بن رہا ہے اور اس پر الٹی گنگا بہا رہے ہیں۔ میں جو کہہ رہا ہوں اسے دھیان سے پڑھیں اور جواب دیں:
آپ کے مطابق اس میں جہمیت اس جگہ پر ہے :
یا کفر کو پسند کر کے اسلام کو چھوڑ کر نکلے تو کافر ہوگا۔
میرا آپ سے سوال ہے کہ آپ کے نزدیک کفر کو پسند کر کے چھوڑ کر نکلنا کیا ہے؟ اگر آپ کے نزدیک ایسا کرنے والا کافر نہیں تو اس قول سے تو خود آپ کافر ہو جائیں گے۔۔۔۔؟ اور اگر تو ایسا کرنے والا کافر ہے تو یہی بات ربانی صاحب نے کہی ہے جسے آپ نے جہمیت بنا دیا ہے۔ اب آئی بات کچھ سمجھ شریف میں کہ نہیں۔ کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ صرف اتنے قول میں اس بات کی صراحت نہیں جس کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ایک بات کا اقرار دوسری بات کی نفی ہرگز نہیں ہوتا۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:میں نے وکیع رحمہ اللہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ اہل سنت کہتے ہیں: ایمان قول وعمل کانام ہے ۔مرجئہ کہتے ہیں :ایمان قول کا نام ہے ۔جہمیہ کہتے ہیں :کہ ایمان معرفت کانام ہے ان سے ایک اور روایت ہے کہ یہ کفر ہے۔ (کتاب الایمان لابن تیمیہ ص۲۶۴)
اپنے اس دیے گئے حوالے کے مطابق صراحت کے ساتھ ثابت کریں کہ مولانا مبشر احمد ربانی کے نزدیک جہمیہ کی طرح ایمان صرف معرفت کا نام ہے۔۔۔؟ اور پھر اس کے بعد بھی اپنی عقل پر ماتم کریں کہ جہمیہ سے ایک روایت میں ان کے نزدیک بھی کفر ہے۔ پھر آپ نے صرف اسی بات کو جہمیت کی دلیل کہاں سے بنا لیا اور پھر وہ بھی اس شخص کے لئے جس سے آپ یہ بات ثابت کرنے سے قاصر ہیں اور محض اپنے من چاہے باطل مفاہیم کو اپنی خارجیت کے اظہار کا زریعہ بنا رہے ہیں۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ
ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاو اور اچھی و بری تقدیر پر بھی ایمان لاو۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
اگر کوئی صرف اسی حدیث کو لے کر ایمان سے عمل کی نفی مراد لے تو کیا اس کی عقل پر ماتم نہیں کرنا چاہئے کہ کسی ایک قول کو لے کر حکم اخذ کرنا باطل ہے۔ اسی طرح ان لوگوں کو بھی اپنی عقل پر ماتم کرنا چاہئے جو علماء کے کسی ایک قول کو تروڑ مروڑ کر باقی باتوں کی نفی مراد لے رہے ہیں الا یہ کہ وہ جو الزام لگا رہے ہیں اس کو صراحت سے ثابت کر دیں۔ اللہ سمجھنے کی تو فیق دے، آمین یا رب العالمین۔
 

طالب نور

رکن مجلس شوریٰ
شمولیت
اپریل 04، 2011
پیغامات
361
ری ایکشن اسکور
2,311
پوائنٹ
220
شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"ہم اس صنم کی عبادت کرنے والوں کو بھی کافر نہیں سمجھتے، جو عبدالقادر یا علی احمد بدوی کی قبر پر ہیں کیونکہ یہ لوگ جاہل ہیں اور انہیں کوئی آگاہ کرنے والا بھی نہیں۔۔۔۔" (الدارالسنیۃ:ج١ص٥٦ بحوالہ فتاویٰ ارکان اسلام للشیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ)
ان حضرات سے کوئی پوچھے کہ کیا کسی صنم کی عبادت کرنے والا کافر نہیں۔۔۔۔؟ اگر کافر ہے تو شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا اصول کہ جو کافر کو کافر نہ مانے وہ بھی کافر کہ تحت اس قول پر کیا حکم لگتا ہے۔۔۔؟
نوٹ: یہ بات صرف ان نام نہاد سلفی حضرات کی خارجیت و جہالت کا معیار جانچنے کے لئے پیش کی گئی ہے۔ ان شاء اللہ اس قول کی وضاحت پیش کر دی جائے گی کہ شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے اس قول کا صحیح انطباق کیا ہے اور یہ دور حاضر کے خارجیوں کی جہالت کو کیسے واضح کرتا ہے۔۔۔؟
 

سلفی منہج

مبتدی
شمولیت
جولائی 24، 2011
پیغامات
39
ری ایکشن اسکور
117
پوائنٹ
0
شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

ان حضرات سے کوئی پوچھے کہ کیا کسی صنم کی عبادت کرنے والا کافر نہیں۔۔۔۔؟ اگر کافر ہے تو شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کا اصول کہ جو کافر کو کافر نہ مانے وہ بھی کافر کہ تحت اس قول پر کیا حکم لگتا ہے۔۔۔؟
نوٹ: یہ بات صرف ان نام نہاد سلفی حضرات کی خارجیت و جہالت کا معیار جانچنے کے لئے پیش کی گئی ہے۔ ان شاء اللہ اس قول کی وضاحت پیش کر دی جائے گی کہ شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کے اس قول کا صحیح انطباق کیا ہے اور یہ دور حاضر کے خارجیوں کی جہالت کو کیسے واضح کرتا ہے۔۔۔؟
موضوع سے فرار حاصل نہ کریں برائے مہربانی موضوع کے اندر رہیں ۔ اور اگر دلائل نہیں ہیں تو سیدھا سادھے طریقے سے حق کو تسلیم کرلیں۔جزاک اللہ
 
Top