رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا اور اس کے اولاد بھی پیدا ہوئی۔ بعد ازاں اس شخص نے دوسری عورت سے نکاح کیا جو کہ پہلی عورت کی سگی بھانجی ہے اور اس سے بھی اولاد پیدا ہوئی۔ یعنی کہ خالہ اور بھانجی کو نکاح میں ایک ساتھ جمع کر دیا۔ دونوں میں سے کسی ایک کو طلاق بھی نہیں دی گئی۔
عوام کالانعام خاموش ہیں اور صاحب علم تذبذب کا شکار ہیں۔ کیونکہ نکاح کسی مولانا صاحب نے ہی پڑھایا ہو گا۔ مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات بالترتیب قرآن وسنت کی روشنی میں بحوالہ ارشاد فرمائیں ؟ مہر بھی ثبت فرمائیں۔ (1) کیا یہ دونوں نکاح درست اور جائز ہیں؟ (2) اگر درست ہیں تو فبہا۔ بصورت دیگر کون سا نکاح باطل ٹھہرے گا؟ (3) باطل نکاح والی اولاد کے متعلق کیا حکم ہے؟ (4) اگر باطل نکاح والی اولاد ناجائز اور حرامی ہے تو کیا اولاد باپ کی وراثت کی حقدار ہو گی یا نہیں؟ (5) کیا حلالی اولاد حرامی اولاد کے خلاف قانون وراثت کے تحت حق وراثت کا دعویٰ دائر کرنے میں حق بجانب ہو گی؟ (6) باطل نکاح والے جوڑے پر کون سی حد نافذ ہوتی ہے ؟ نکاح خوان اور گواہان پر کون سی حد ہو گی؟