خبر کے لفظ کے ذریعے امر اور نہی کا بیان:
خبر کے لفظ کے ذریعے امر اور نہی احکام میں طلب کے لفظ کے ذریعے امر اور نہی کی طرح ہوتے ہیں۔ دونوں قسموں کی مثالیں آپ کے حضور پیش کی جارہی ہیں:
1 خبر کے لفظ کے ذریعے امر کی مثال: اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا یہ فرمان عالی مقام ہے:
﴿ وَالْمُطَلَّقَاتُ يتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ ﴾ [البقرة:228] اور طلاق یافتہ عورتیں اپنے نفسوں کے ساتھ تین حیض تک انتظار کریں۔ (یعنی عدت گزاریں)
اسی طرح اللہ رب العالمین کا یہ فرمان عالی شان ہے: ﴿ وَالْوَالِدَاتُ يرْضِعْنَ أَوْلادَهُنَّ حَوْلَينِ كَامِلَينِ ﴾ [البقرة:233] مائیں اپنے بچوں کو دو سال مکمل دودھ پلائیں۔
نبی کریمﷺ کا یہ فرمان مبارک بھی اسی قاعدہ کی مثال ہے: «من مات وعليه صيام صام عنه وليه» جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اس کے ذمے کچھ روزے رکھنے باقی تھے ، تو اس کی طرف سے اس کا ولی (وارث) روزے رکھے۔
2 خبر کے لفظ کے ذریعے نہی کی مثال: اللہ رب العزت کا یہ فرمان ذیشان ہے: ﴿ فَلا رَفَثَ وَلا فُسُوقَ وَلا جِدَالَ فِي الْحَجِّ ﴾ [البقرة:197] تو حج کے دنوں میں نہ تو اپنی عورتوں کی مائل ہونا ہے، نہ گناہ کرنا ہے اور نہ ہی جھگڑا کرنا ہے۔
اسی طرح نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان عالی ہے: «لا ضرر ولا ضرار» نہ نقصان دینا ہے اور نہ نقصان اُٹھانا ہے۔
اسی کی ایک مثال نبی کریمﷺ کا وہ فرمان مبارک بھی ہے جو آپ ﷺ نے عمروبن حزم کی خط میں لکھ کر بھیجا تھا کہ : «وأن لا يمس القرآن إلا طاهر» اور یہ کہ قرآن مجید کو پاک صاف آدمی کے علاوہ کوئی نہ چھوئے۔
ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر