ان صاحب نے یہ اعتراض کسی زمانہ میں امامِ بدعت و ضلالت احمد رضا خان بریلوی نے کیا تھا اور آج اس کی کی اُگلی ہوئی "قَے" چاٹ کر جناب نے بھی یہ اعتراض کر دیا ،اس اعتراض کا جواب اُس زمانہ میں "ابن شیر خدا امام المناظرین ،رئیس المتکلمین،علامہ مولانا مرتضی حسن چاند پوری رحمہ اللہ تعالیٰ نے (السحابُ المدرار فی توضیح اقوال الاخیار)میں ایسا دیا تھا کہ امام بدعت وضلالت قبر میں جانے تک اس کا جواب نہ لکھ سکا تھا ۔
یہ صاحب (کیا پدی اور پدی کا۔۔) کون ہوتے ہیں اعتراض کرنے والے،انہیں تو چاہئیے کہ یہ فارسی کے اس مقولہ(آوازِ سگاں کم نہ کند۔۔۔) کا وظیفہ صبح و شام 40 مرتبہ پڑھ کر اپنے پر "دم " کرتے رہیں ائندہ کسی"عالم" پر ایسیا "خبیسانہ" اعتراض کرنے سے بچے رہیں گے