مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
خشخاش اور جائفل کے استعمال کرنے کا حکم
سوال:کیا خشخاش نشہ آور ہے، اسے ہم بطور سالن استعمال کرسکتے ہیں اور اسی طرح جائفل کا کھانوں میں استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب :ایک پودا ہے جس کے درمیان سے بیچ نکلتا ہے اسے خشخاش کہا جاتا ہے۔ اسے قدیم زمانے سے بطور دوا بھی استعمال کیا جاتا ہے اور مختلف قسم کے پکوانوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
ہمیں معلوم ہے کہ اشیاء کی اصل حلت ہے یعنی اللہ نے تمام چیزیں ہمارے لئے حلال کی ہیں سوائے ان کے جن کا نام لے کر ہمیں منع کیا گیا ہے۔ اسی طرح وہ چیزیں بھی ہمارے لئے ناجائز ہیں جن میں ضرر و نقصان ہو۔ خشخاش میں بطور کھانے پینے کے نقصان نہیں ہے اس لئے یہ اپنی اصل کے اعتبار سے ہمارے لئے جائز ہے ، ہم اسے بطور دوا یا بطور زینت سالن میں استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر کوئی اس پودے سے نشہ آور چیز بنائے تو وہ چیز حرام ہوگی لیکن پودے کا دانہ جسے خشخاش کہا جاتا ہے اس کا استعمال فی نفسہ جائز ہےالا یہ کہ ضرر ثابت ہوجائے تب اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا۔
جہاں تک جائفل کا مسئلہ ہے جسے عربی میں جوزۃ الطیب کہا جاتا ہے ، اس کے بارے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے کہ کیا یہ نشہ آور چیزوں میں سے ہے یا نہیں ؟ چنانچہ بیشتر علماء اس جانب گئے ہیں کہ یہ مسکر اور نشہ آور میں شمار ہوتا ہے اس بنیاد پر جائفل کا استعمال کم یاتھوڑا دونوں صورتوں میں حرام ہوگا تاہم بعض علماء نے یہ ذکر کیا ہے کہ اگر کم مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس سے نشہ نہیں پیدا ہوتا ہے اس لئے کم مقدار میں استعمال کرنے کی گنجائش ہے ۔
گوکہ کھانوں میں جائفل کا استعمال بطور خوشبو ہوتا ہے مگر طبی لحاظ سے یہ مضر صحت ہے، اور پھر اکثر علماء نے اسے نشہ آور مانا ہے بلکہ اس کا زیادہ مقدار میں استعمال واقعی نشہ آور ہے لہذا جائفل کو کم یا زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے بچنا ہی اولی و افضل ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے : جس کا زیادہ مقدار میں استعمال نشہ آور ہے اس کا کم مقدار میں بھی استعمال کرنا حرام ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
مقبول احمد سلفی داعی / جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ ، سعودی عرب