• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خمر، شراب اور ایتھائیل الکحل

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
خمر، شراب اور ایتھائیل الکحل، ایک ہی شئے کے عربی، اردو اور کیمیاوی نام ہیں۔ انگریزی میں اسے وائن کے علاوہ ”الکحل“ بھی کہا جاتا ہے۔ الکحل کی بہت ساری اقسام میں صرف یہی ایک قسم ایتھائیل الکحل (یا ایتھے نال) پینے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ الکحل کی باقی دیگر اقسام مختلف صنعتوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ ایک روز قبل ہی کیماڑی آئل ٹرمینل پر جس ٹینک میں آگ لگی ہے، اس میں ڈیڑھ ہزار ٹن کے قریب میتھائیل الکحل (میتھے نال) بھرا ہوا تھا۔ دیگر اقسام کے الکحل کی طرح زیر بحث ایتھائیل الکحل کا استعمال بھی مختلف اقسام کی صنعتوں میں عام ہے۔

پینے پلانے کی غرض سے خمر، شراب یعنی وائن بنانے والی فیکٹریاں بھی اصل میں مختلف غذائی اجناس سے ”ایتھائیل الکحل“ ہی تیار کرتی ہیں۔ اسے خوش ذائقہ اور مختلف برانڈ کا نام دینے کی غرض سے اس میں مختلف رنگ اور فلیور کی آمیزش کی جاتی ہے۔ لیکن یہ بنیادی طور پر ہوتی ”ایتھائیل الکحل“ ہی ہیں۔

کیمیاوی صنعتوں کے لئے تیار کی جانے والی پراڈکٹ ”ایتھائیل الکحل“ کو “خام پیٹرول“ کے علاوہ شوگر انڈسٹری میں بھی گنے کے بچے ہوئے ”تلچھٹ“ سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ آج کل پاکستان کے بیشتر شوگر انڈسٹری میں ”بائی پروڈکٹ“ کے طور پر ”ایتھائیل الکحل“ بھی تیار کیا جاتا ہے جو مندرجہ ذیل صنعتوں کو سپلائی کیا جاتا ہے۔
  1. ادویات سازی کی صنعت
  2. سرکہ (الکحل کو تیزاب سے تعامل کوا کر)
  3. ایئر فریشنر
  4. کلیننگ مصنوعات
  5. پرفیومز
  6. پرنٹنگ انک
  7. فیبرک سوفٹنر
  8. پینٹ، وارنش
  9. پیٹرول متبادل فیول
  10. پریزر ویٹیو ایجنٹ وغیرہ
سوال: اس تفصیل کو مدنظر رکھتے ہوئے سوال یہ ہے کہ کیا صنعتی مقاصد کے لئے تیار کی جانے والی ”ایتھائیل الکحل فیکٹری“ میں کام کرنا جائز ہے ؟ یہ تو متفقہ طور پر تسلیم شدہ بات ہے کہ پینے پلانے کی غرض سے ”ایتھائیل الکحل بنانے والی فیکٹری“ (وائن فیکٹری) میں ملازمت کرنا حرام ہے۔ لیکن کیا کسی اور مقاصد کے لئے اسی ”ایتھائیل الکحل بنانے والی فیکٹری“ میں کام کرنا جائز ہے۔ جبکہ یہی پروڈکٹ ادویات سازی اور سرکہ بنانے میں بھی استعمال ہوتی ہے اور اسی پروڈکٹ کو کوئی چاہے تو بطور شراب پی بھی سکتا ہے اور بوتلوں میں بھر کر بطور شراب بیچ بھی سکتا ہے۔
واضح رہے کہ دیگر کیمیکلز کے برعکس ”ایتھائیل الکحل“ کی تیاری اور خرید و فروخت کے لئے ”خصوصی سرکاری اجازت نامے“ درکار ہوتے ہیں۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
خمر، شراب اور ایتھائیل الکحل، ایک ہی شئے کے عربی، اردو اور کیمیاوی نام ہیں۔ انگریزی میں اسے وائن کے علاوہ ”الکحل“ بھی کہا جاتا ہے۔ الکحل کی بہت ساری اقسام میں صرف یہی ایک قسم ایتھائیل الکحل (یا ایتھے نال) پینے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
بالکل صحیح ؛
کیمیات میں آگ پر ڈالنے سے بھڑک اُٹھنے والی شراب کی روح یا مقطر (عرق ) جو شکری سیال کو خمیر اُٹھا کر کشید کرنے سے حاصل کیا جاتا ہے اور جس میں حل کرنے کی صلاحیت کل مائعات سے زیادہ ہوتی ہے۔اسے ۔۔ الکحل ۔۔ کہا جاتا ہے
اور
اب تو پٹرول، دھاتی ڈور،میتھیلیٹڈ سپرٹ سمیت دیگر کیمیکلز
اور
مختلف دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے دواؤں کی تیاری کے لئے ریکٹیفائیڈ سپرٹ لے کر اسے جعلی شراب کی تیاری و نشہ آور شربت میں استعمال
عام ہے ،
شریعت اسلامیہ میں اس سلسلہ میں قاعدہ ، قانون یہ ہے کہ :
ہر نشہ آور چیز ۔۔ خواہ کسی شکل ۔۔ اور۔۔کسی نام سے ۔۔۔ہو ،وہ حرام ہے
صحاح ستہ کی مشہور صحیح حدیث ہے :
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ، لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)“۔

تخریج : صحیح مسلم/الأشربة ۸ (۲۰۰۳) سنن الترمذی/الأشربة ۱ (۱۸۶۱)، سنن النسائی/الأشربة ۴۶ (۵۶۷۶، ۵۶۷۷)، (تحفة الأشراف: ۷۵۱۶)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأشربة ۱ (۵۵۷۵)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱ (۳۳۷۷)، مسند احمد (۲/۱۹، ۲۲، ۲۸، ۳۵، ۱۹۸، ۱۲۳) سنن الدارمی/الأشربة ۳ (۲۱۳۵) (صحیح)
وضاحت: ۱؎: اصل میں (خمر ) پردہ کرنے اور ڈھانپنے کی چیز کو کہتے ہیں ،اسی لئے عورت کے دوپٹے اوڑھنی کو خمار کہتے ہیں
نشہ آور چیز چونکہ عقل اور تمیز کی صلاحیت پر پردہ ڈال دیتی ہے اسلئے اسے ( خمر ) کہا جاتا ہے ؛
اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بدمست کر دینے والی اور نشہ لانے والی چیزوں کو شراب کہا جاتا ہے اور یہ حرام ہے، یہ نشہ آور شراب کھجور سے ہو یا منقی، شہد، گیہوں اور جوار باجرہ سے، یا کسی درخت کا نچوڑا ہوا عرق ہو جیسے تاڑی یا کوئی گھاس ہو جیسے بھانگ وغیرہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جزاک اللہ خیرا برادر
  1. کیا خمر صرف کھانے پینے کے لئے حرام ہے یا اس کا ہر قسم کا دیگر استعمال بھی حرام ہے؟
  2. کیا خمر نجس اور ناپاک بھی ہے یا صرف حرام ہے
  3. کیا صنعتی استعمال (نان فوڈ آئٹمز) کے لئے ایتھائیل الکحل کی مینوفیکچرنگ جائز ہے؟
 
Top