- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار ممکن ہے۔
سوال: آپ نے لکھا ہے کہ ’’یاد رہے کہ اس فانی دنیا میں نبی کریم ﷺ کا دیدار ہونا کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے۔ اگر اس طرح دیدار ہوتا تو صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کو ضرور ہوتا ، مگر کسی سے بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں آیا۔ رہے اہلِ تصوف اور اہل خرافات کے دعوے تو علمی میدان میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔‘‘ (ماہنامہ الحدیث: ۶۲ص۱۱)
اس عبارت کا کیا مطلب ہے؟ کیا خواب میں نبی کریم ﷺ کا دیدار ناممکن ہے؟ (اعظم المبارکی)
الجواب:
اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اس دنیا میں عالَم بیداری میں نبی کریم ﷺ کا دیدار کسی صحیح حدیث یا آثار سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے لہٰذا شعرانی وغیرہ قسم کے مبتدعین جو دعوے کرتے رہے ہیں، وہ سارے دعوے غلط اور باطل ہیں، علمی و تحقیقی میدان میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ نے فرمایا : بیداری میں نبی کریم ﷺ کی رویت محال (ناممکن) ہے۔ (التحذیر من البدع لابن باز ص ۱۸، الرؤی والا حلام فی سیرۃ خیرالانام لاسامۃ بن کمال ص ۹۸)
رہا عالَم خواب اور نیند میں نبی ﷺ کا دیدار ہونا تو بالکل صحیح اور برحق ہے، بشرطیکہ دیدار کا دعویٰ کرنے والا ثقہ اور اہل حق میں سے ہو، اس نے نبی ﷺ کو آپ کی صورتِ مبارکہ پر ہی دیکھا ہواور یہ خواب دلائلِ شرعیہ کے خلاف نہ ہو۔
بطور فائدہ عرض ہے کہ راقم الحروف نے کافی عرصہ پہلے لکھا تھا: ’’رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا جا سکتا ہے بشرطیکہ آپ ﷺ کو آ پ ﷺ کی صورت پر دیکھا جائے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ ﷺ کو خواب میں جو دیکھا تو یہ بالکل صحیح ہے وہ آپ ﷺ کی صورت مبارک پہچانتے تھے۔ ان کے بعد جو بھی دیکھنے کا دعویٰ کرے گا تو اگر اس کا عقیدہ صحیح ہے تو پھر اس کے خواب کو قرآن و حدیث و فہم سلف صالحین پر پیش کیا جائے گا، ورنہ ایسے خوابوں سے دوسرے لوگوں پر حجت قائم کرنا صحیح نہیں ہے۔
یہ بات بالکل صحیح ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی شکل مبارک میں شیطان لعین ہرگز نہیں آ سکتا مگر کسی حدیث میں یہ نہیں آیا کہ شیطان جھوٹ نہیں بول سکتا اور کسی دوسری شکل میں آ کر کذب بیانی سے اسے کسی مومن اور صالح شخص کی طرف منسوب نہیں کر سکتا۔
بیداری میں دیکھنے کے دو ہی مطلب ہو سکتے ہیں:
۱۔ عہد نبوی میں جس نے آپ ﷺ کو خواب میں دیکھا تو وہ پھر بیداری میں بھی ضرور دیکھے گا لہٰذا یہ حدیث صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ خاص ہے:
۲۔ اگر اس حدیث کو عام سمجھا جائے تو پھر دیکھنے والا قیامت کے دن آپ ﷺ کو بیداری میں دیکھے گا۔ ‘‘ (دیکھئے ماہنامہ الحدیث: ۴۰ ص ۱۲-۱۳(
فی الحال تین خواب پیش ِ خدمت ہیں، جن کی سندیں بھی صحیح ہیں اور خواب دیکھنے والے ثقہ بلکہ فوق الثقہ تھے:
۱: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ کی وفات کے بعد آپ کو خواب میں دیکھا۔ دیکھئے مسند احمد (۲۴۲/۱و سندہ حسن لذاتہ) اور ماہنامہ الحدیث (عدد ۱۰ص ۱۴-۱۶(
۲: مشہور ثقہ امام ابو جعفر احمد بن اسحاق بن بہلول نے فرمایا: میں اہلِ عراق کے مذہب پر (یعنی تارکِ رفع یدین) تھا پھر میں نے نبی ﷺ کو خواب میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ آپ پہلی تکبیر، رکوع کے وقت اور رکوع سے سر اٹھا کر رفع یدین کرتے تھے۔ (سنن الدارقطنی ۲۹۳/۱ ح ۱۱۱۲، و سندہ صحیح)
۳: حافظ الضیاء المقدسی نے فرمایا کہ میں نے حافظ عبدالغنی (بن عبدالواحد بن علی المقدسی رحمہ اللہ) کو فرماتے ہوئے سنا: میں نے نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا، میں آپ کے پیچھے چل رہا تھا اور میرے اور آپ کے درمیان ایک دوسرا آدمی تھا۔ (سیر اعلام النبلاء 469/21)
بہت سے لوگ جھوٹے خواب اور باطل روایات بھی بیان کرتے ہیں، مثلاً محمد زکریا دیوبندی نے لکھا ہے:
یہ بالکل جھوٹی حکایت ہے۔ (چاہے اس سے خواب مراد ہو یا عالم بیداری کا واقعہ)۔ جس میں نبی ﷺ کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ آپ نے غیر عورت کے چہرے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا، حالانکہ رسول اللہ ﷺ اتنے شرم و حیا والے تھے کہ آپ نے اپنی ساری زندگی میں کسی غیر عورت سے ہاتھ تک نہیں ملایا تھا۔ یہ حکایت نزہۃ المجالس نامی کتاب میں نہیں ملی اور اگر اس کتاب میں مل بھی جائے تو بھی باطل ہے۔ عبدالرحمٰن صفوری (متوفی ۸۹۴ ھ) کی ( بے سند روایات والی) کتاب : ’’نزہۃ المجالس و منتخب النفائس‘‘ ناقابل اعتماد کتاب ہے ۔ برہان الدین محدث دمشق نے اس کتاب کو پڑھنے سے منع کیا اور جلال الدین سیوطی نے اس کے مطالعے کو حرام قرار دیا۔ دیکھئے کتاب: کتب حذر منھا العلماء (ج ۲ص ۱۹)’’حافظ ابو نعیم رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دفعہ باہر جا رہا تھا۔ میں نے ایک جوان کو دیکھا کہ جب وہ قدم اٹھاتا ہے یا رکھتا ہے تو یوں کہتا ہے: اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد۔
میں نے اس سے پوچھا کیا کسی علمی دلیل سے تیرا یہ عمل ہے؟ (یا محض اپنی رائے سے) اس نے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا: سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ۔۔میں نے پوچھا یہ درود کیا چیز ہے؟ اس نے کہا، میں اپنی ماں کے ساتھ حج کو گیا تھا۔ میری ماں وہیں رہ گئی (یعنی مر گئی) اس کا منہ کالا ہو گیا اور اس کا پیٹ پھول گیا جس سے مجھے یہ اندازہ ہوا کہ کوئی بہت بڑا سخت گناہ ہوا ہے۔ اس سے میں نے اللہ جل شانہ کی طرف دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو میں نے دیکھا کہ تہامہ (حجاز) سے ایک ابر آیا اس سے ایک آدمی ظاہر ہوا۔ اس نے اپنا مبارک ہاتھ میری ماں کے منہ پر پھیرا جس سے وہ بالکل روشن ہو گیا اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا تو ورم بالکل جاتا رہا۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ کون ہیں کہ میری اور میری ماں کی مصیبت کو آپ نے دور کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ میں تیرا نبی محمد ﷺ ہوں۔ میں نے عرض کیا مجھے کوئی وصیت کیجئے تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی قدم رکھا کرے یا اٹھایا کرے تو اللھم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد ۔ پڑھا کر۔ (نزہۃ) ۔ ‘‘ [فضائل درود ص ۱۲۳-۱۲۶، تبلیغی نصاب ص ۷۹۳، ۷۹۴)
تنبیہہ: اس قسم کا ایک ضعیف و مردود واقعہ ایک مرد میت کے بارے میں ابن ابی الدنیا کی کتاب المنامات (ح۱۱۸) میں لکھا ہوا ہے لیکن غیر عورت کے بارے میں اس طرح کا کوئی واقعہ کہیں بھی نہیں ملا اور نہ ابو نعیم کی کسی کتاب میں اس کا کوئی نام و نشان ہے۔ (۷/ ستمبر ۲۰۰۹ء)