ابن عبدالقیوم
رکن
- شمولیت
- مئی 23، 2013
- پیغامات
- 213
- ری ایکشن اسکور
- 381
- پوائنٹ
- 90
السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بہن آپ اپنے تجربات کی روشنی میں اس پر کچھ بیان کریں تا کہ ھم سب اس سےآپ کی آرا سے مستفید ہو سکیں-
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کنعان بھائی- میری پوسٹ میں جس بات پر میرا زور ہے وہ خواتین کی غیر ضروری جاب ہے- جس میں خود ساختہ"Self dependency" کا رونا رویا جاتا ہے اور اس طرح کی تاویلات پیش کی جاتی ہیںالسلام علیکم
شادی پر رشتہ جوڑنا یہ ایک المیہ ہی ھے، جیسا کہ اگر اپنی فیملی سے یا عزیز و اقارب، جان پیچان والوں میں اگر دو خاندانوں کی پسند ہو تو رشتہ آسانی سے ہو جاتا ھے کیونکہ اس میں فیملی کے بہت سے بڑے شامل ہوتی ہیں اس پر انکار کی وجہ بہت ہی کم ہوتی ہیں۔
یہی اگر رشتہ فیملی سے باہر کرنا ہو تو پھر دونوں طرف معاملہ ایک جیسا ہی ھے، اگر لڑکی دیکھنے کے بعد ناپسندیدگی، انکار کیا جاتا ھے تو لڑکی کی فیملی والے بھی بہت سے لڑکوں کے رشتے ٹھکراتے ہیں اس پر کوئی ایک وجہ نہیں بلکہ بہت سے وجوہات ہیں۔
اللہ سبحان تعالی کا قانون ھے کہ کوئی بھی لڑکی ہو یا لڑکا چاہے کتنا ہی رشتوں سے انکار ہوا ہو مگر ان کی کسی نہ کسی سے شادی ضرور ہوتی ھے، اللہ سبحان تعالی نے کسی نہ کسی کی نظر میں اس کی محبت ضرور رکھی ہوتی ھے۔ اسے ایسے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ ہر ماں کو اپنی اولاد بہت خوبصورت لگتی ھے بھلہ وہ دوسرں کی نظر میں اچھی نہ ہو۔
اس مہنگائی کے دور میں جیسے پاکستان کے حالت ہیں شادی ویسے ہی مشکل اور تاخیر کا مسئلہ بن چکی ھے، لین دین کو ایک طرف رکھیں، بندہ شادی پر کھانے کے اخراجات ہی پورے کر لے تو بڑی بات ھے۔ میں پاکستان گیا ہوا تھا تو میرا ایک عزیز نے مجھے بتایا کہ اس کی شادی پر پہلا دن ہی دلہن اس کی بیوی نے اسے کہا کہ میری شادی پر میرے والدین نے مجھے جو زیورات پہنائے تھے وہ کسی سے ادھار لئے ہوئے تھے، اگر آپ اجازت دیں تو شادی کے کا فنکشن ختم ہوتے ہی میں انہیں واپس کر دوں اور اس بات کا آپکی رشتہ داروں میں کسی کو علم بھی نہ ہو، تو عزیز نے کہا کہ میرے پاس اللہ سبحان تعالی کا دیا سب کچھ ھے، آپ اسے واپس کر سکتی ہیں، اور اس پر یہ راز اس کی فیملی میں کبھی نہ کھل سکا۔ یہ بھی سمجھداری ھے جس نے اپنی زندگی کی گاڑی چلانی ہو۔
لڑکیوں کی جاب کے حوالہ سے اگر تو شادی شدہ ھے تو پھر خاوند کی اجازت سے جاب کرنے میں کوئی حرج نہیں مگر اس پر بھی اگر خاوند اخرانات پورے کرتا ھے تو وہ اجازت نہیں دیتا۔
طلاق یافتہ یا بیوہ اگر جاب نہیں کرے گی تو جو بچے اس کے ہیں ان کے اخرانات کیسے پورے کرے گی، اس لئے اسے کوئی جاب یا گھریلو کاروبار کرنا ہی پڑے گا، جیسے کچھ عورتیں سلائی یا کوئی بھی فن جانتی ہیں تو وہ کنٹریکٹ پر مارکیٹ سے کام لا کر گھر میں ہی کر کے واپس کرتی ہیں۔
ماں باپ بوڑھے ہیں بیٹا کوئی نہیں یا چھوٹے ہیں اور بیٹی بڑی ھے، تو وہ خود ہی دیکھتی ھے کہ گھر کا اخراجات کیسے پورے کرنے ہیں اس پر اسے بھی جاب کرنی پڑے گی۔
اللہ سبحان تعالی کے فضل و کرم سے میں اپنے تمام اخراجات پورے کر سکتا ہوں اس لئے میری اہلیہ کو جاب کی اجازت نہیں۔ اور جو لڑکیاں یا عورتیں جاب کرتی ہیں اس پر ان کا ذاتی معاملہ ھے جسے وہی بہتر جانتی ہیں زندہ رہنے کے لئے اگر کوئی سہارہ نہیں تو پھر جاب کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
والسلام
بالکل ٹھیک کہاکنعان بھائی آپ نےاگر آپ میرڈ ہیں تو بتائیں پھر میں اس پر بھی معلومات شیئر کرتا ہوں اگر نہیں تو پھر یہ مسئلہ آپ کو وقت سے پہلے سمجھ نہیں آئے گا۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کنعان بھائی- آپ کے جواب کیلئے جزاک اللہ خیر- لیکن کنعان بھائی میں نے ایک جنرل بات کی ہے اور نارمل حالات کی بات کی ہے- آپکی باتیں بالکل بجا ہیں کنعان بھائی لیکن کنڈیشنل ہیں- عرض ہے کہ بندہ ناچیز کا پوائنٹ پر بھی ذرا غور کریں میں نے نارمل حالات کی بات کی ہے- اگر میاں بیوی دونوں ہی جاب کر رہے ہیں تو بچوں کی تربیت کی ذمہ داری کون اٹھائے گا؟؟؟؟ اور اگر بچوں کی تربیت کے معاملے پر بھی یہ جوابات ملیں تو؟؟؟السلام علیکم
اچھی نشاندہی آپ نے کی ھے چلیں اسی طریقہ سے آپ کو اس پر کچھ شیئر کرتے ہیں اس پر کچھ سوال سیے ہوتے ہیں کہ ان میں بہت سے کنڈیشن ہوتی ہیں جس پر ان کے جوابات ایک کوذے میں بند کر کے نہیں دئے جا سکتے۔ آپ کے سوال پر ان لڑکیوں کے ساتھ زیادتی بھی بہت ہوتی ھے جس پر وہ یہ کہنے پر مجبور ہوتی ہیں اور وہ ان کا حق ھے کہ اپنی بات بتا سکیں، مگر زبردستی نہیں۔
ایک گھر میں کسی عورت کی دو بیٹیاں ہیں۔ وہ عورت اپنی بیٹیوں سے گھر کے کام شیئر کرتی ھے جس پر وہ بیٹیاں تعلیم بھی حاصل کر رہی ہوتی ہیں مگر اس کے باوجود بھی وہ اپنی بیٹیوں کو امور خانہ داری سکھانے کے لئے کچھ نہ کچھ ان پر ذمہ داریاں ڈالتی ھے۔
یہی عورت اپنے بیٹے کی شادی پر بہو لاتی ھے اور اس پر اگر تو وہ اسے بھی بیٹی سمجھتی ھے تو پھر وہ امور خانہ داری ان چار میں شیئر کرے گی، ورنہ کچھ جگہوں پر اس کا الٹ ہوتا ھے، تینوں ماں بیٹیاں گھر کے کام سے آزاد ہو جاتی ہیں اور وہ ساری زمہ داری بہو پر ڈال دیتی ہیں۔ اب یہ زیادتی نہیں ہو گی تو اسے اور کیا کہیں گے۔
اسطرح کچھ مرد اپنی تعلیم سے مطابق سٹیٹس میں بیوی سے کم درجے پر ہوتے ہیں جیسے مرد جاب کرتا ھے ویسے ہی اس کی بیوی بھی جاب کرتی ھے اور وہ اپنی تعلیم سے زیادہ تنخواہ لاتی ھے۔ اس پر بیوی کس کو سپورٹ کر رہی ھے صرف مرد کو ہی نہیں بلکہ اس کے پورے گھر کو بھی سپورٹ کر رہی ھے۔ اب اس کے گھر والے اس انتظار میں رہیں کہ وہ آفس سے گھر آ کر گھر کے کام بھی کرے گی تو کیا یہ بھی زیادتی نہیں۔
اسی طرح اگر دونوں میاں بیوی راضی خوشی زندگی گزار رہے ہیں تو اگر مرد اپنی بیوی کو کچھ کہے تو وہ یہ کہہ دیتی ھے کہ میں گھر کی نوکرانی نہیں ہوں جیسا آپ نے اپنے سوالوں میں لکھا، تو یہ کوئی طعنہ نہیں دونوں کی محبت ھے جس پر وہ آپس میں ایک دوسرے کو کسی بات کا احساس دلاتے ہیں۔
ہمارے ایک عزیز تھے ان کا کہیں وٹہ سٹہ کی شادی ہوئی تھی، وٹہ والی تو بیرون ملک چلی گئی اور سٹہ والی پاکستان میں ہی رہی جس پر ایک مرتبہ اس کے گھر جانے کا اتفاق ہوا جب وٹہ سٹہ دونوں وہیں موجود تھے۔ اس گھر کی سربراہ خاتون اس لڑکی پر بہت ظلم کرتی تھی صبح فجر کے وقت اٹھنا اور اس گھر کے 8 افراد کو سنبھالنا اور تکلیف سے لیٹ نائٹ سونا۔ سربراہ خاتون کو دیکھا کہ جب اس کا جمائی گھر میں آتا یعنی اس لڑکی کا بھائی جس کی اس سربراہ عورت کی بیٹی کا خاوند تھا، تو وہ اپنی بہو کے ہاتھ وہ وہ کام چھین لیتی اور اسے کہتی اندر چلی جاؤ اور پھر وہ عورت ماتھے پر کپڑا باندھ لیتی اور ہائے ہائے کر کے گھر کا کام کرتی۔ یہ عورت بہت بڑا ڈرامہ تھی، میں نے اپنی عزیزہ کو پوچھا کہ تم یہ کام نہ چھوڑا کرو جو وہ اپنے جمائی کو دیکھ کر تم سے چھینتی ھے تاکہ اسے بھی معلوم ہو تو وہ یہی کہتی کہ ایسا ممکن نہیں ورنہ یہ میرا جینا محال کر دیں گی۔
گھر کا کام کرنے میں کوئی حرج نہیں مگر ان طریقوں سے زیادتی ھے۔
والسلام
متفقاہم بات جو لڑکی ہر وقت اپنی تعلیم کو باورکرواتی رہتی ہے، وہ بھی ہمیشہ ناکام رہتی ہے کیونکہ جو بھی ہو ہم ہیں تو مشرقی لوگ۔
سیدھی سی بات ہے بیوی سے کہو جاب چھوڑ دے اور بچوں کی تربیت کرے، تاکہ بچوں کی تربیت اچھی طرح ہو سکے۔عرض ہے کہ بندہ ناچیز کا پوائنٹ پر بھی ذرا غور کریں میں نے نارمل حالات کی بات کی ہے- اگر میاں بیوی دونوں ہی جاب کر رہے ہیں تو بچوں کی تربیت کی ذمہ داری کون اٹھائے گا؟؟؟؟ اور اگر بچوں کی تربیت کے معاملے پر بھی یہ جوابات ملیں تو؟؟؟