• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خواتین کی جھرمٹ میں! (مرد ناراض نہ ہوں اپنی اصلاح کریں) !!!!

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239


خواتین کی جھرمٹ میں!
(مرد ناراض نہ ہوں اپنی اصلاح کریں)

اسلام میں جہاں عبادات نماز ،روزہ،حج ،زکوۃ کا حکم دیا گیا ہے وہاں اخلاقیات کو سدھارنے کیلئے حیا کو بھی ایمان کا ایک جزء قرار دیا ہے چناچہ پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الحیاء شعبۃ من الایمان: کہ حیا ایمان کا حصہ ہے انسان کو اپنی عزتوں کی پاسداری کرنے کیلئے دوسرے مسلمان بھائیوں کی عزتوں کا دفاع کرنا پڑتا ہے ، بے حیائی کو اختیار کرنے پہ اسلام نے غیر شادی شدہ کے لیے بھی سزا رکھی جبکہ اس کے برعکس شادی شدہ شخص کے لیئے زیادہ کذر اور سخت سزا رکھی بے حیائی کی ایک مثال میں آپ کے سامنے پیش کرتی ہوں کہ آجکل سوشل میڈیا پہ لڑکے، لڑکیوں سے پیار محبت کی باتیں کرتے دکھائی دیتے ہیں اور اس سے بھی بڑھ کر المیے کی بات یہ کہ ہمارے شادی شدہ لوگ بھی اس بری مرض میں مبتلا ہی اور لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسانے کیلئے طرح طرح کی لالچ دیتے ہیں جبکہ اگر حقیقت حال کو پرکھا جائے تو ہمیں دیکھنے کو آیا ہے کہ جو آدمی گھر میں پوری طرح خرچ نہیں دیتا اپنی بیوی بچوں کو پوری طرح پیار نہیں دیتا اور اپنے گھر والوں کے پوری طرح حق نہیں ادا کرتا وہ سوشل میڈیا پہ لڑکیوں کو طرح طرح کی آفرز کرواتا ہوا نظر آتا ہے ۔ جبکہ اس پیار کے صحیح حقدارتو اسکے اہل و عیال تھے اس محبت بھری باتوں کی ضرورت تو اسکی بیوی کو تھی لیکن اسنے انکا حق غیر کو دے کر اپنے رب کو ناراض اور شیطان کو خوش کرلیا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر حقدار کو اسکا حق ادا کرو۔نوجوانوں کا ایسے معاملات میں پڑنا بھی کسی برائی سے کم نہیں مگر شادی شدہ لوگوں کا ایسے کام کرنا تو بہت ہی شرمناک بات ہے اسلام نے بھی شادی شدہ زانی کی سزا رجم رکھی ہے اسکی وجہ بھی یہی ہے کہ جب اس کے پاس اسکے گھر میں بیوی موجود ہے پھر بھی یہ باہر منہ مارے تو اسکی سزا یہی بنتی ہے ۔اسی طرح لڑکیوں کو شادی کی پیشکش کرنے انہیں پیار ومحبت کی باتیں کرکے اپنے اور انکے ذہنوں پہ شیطان کی کاری ضرب لگائی جاتی ہے جبکہ اسلام نے غیر محرم لڑکی یا عورت سے پیار و محبت کی باتیں کرنے اور اسے لالچ وغیرہ دے کر اپنے جال میں پھنسانے کو حرام قرار دیا ہے اور حتی کہ مومنین کو تو حکم دیا کہ اپنی نگاہیں جھکا لیں جب اسلام عورت کو نگاہ اٹھا کر دیکھنے تک کی اجازت نہیں دیتا اسے بھی حرام کہتا ہے تو آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ عورت سے پیار کی گفتگو کو جائز کہے گا بلکہ اس پہ تو اس سے بھی زیادہ سخت گناہ دیا جائے گا اور شادی شدہ شخص تو ڈبل گناہ کا حقدار ٹھہرے گا ایک یہ گناہ کرنے پہ اور دوسرا اپنی بیوی کا حق مارنے کا ،اگر کوئی شخص اس کام کو جائز سمجھ کر کرتا ہے وہ فیس بک پہ کرے تو میرا اس سے سوال ہے کہ اگر یہی چکنی چپڑی محبت سے لبریز گفتگو کوئی آپ کی بیوی سے کرے تو آپ اجازت دیں گے اس پہ تو فورا آگ بھگولا ہوجائیں گے کیونکہ اسکی عزت کو داغ لگے گا لیکن افسوس کہ وہ خود کتنیوں کی عزتوں کو داغدار کرچکا ہے انہی کاموں کی وجہ سے معاشرے میں طلاقیں بھی واقع ہوجاتی ہیں اور معاملات بہت حد تک بگڑ جاتے ہیں اللہ ہمیں محفوظ فرمائے آمین —
 
Top