جتنی غلط یہ بات ہے کہ صحابی کی عدالت کی شان کے خلاف ہرتاریخی روایت کو قابل استدلال سمجھاجائے، اتنی ہی غلط یہ بات بھی ہے قرآن ،حدیث،سیرت نبوی، سیرت صحابہ ،تابعین کرام کے حالات اوربزرگان دین کی سوانح میں فرق وامتیازنہ کیاجائے اورہرایک کیلئے ایک ہی درجہ کے ثبوت کی مانگ کی جائے۔
گرفرق مراتب نہ کنی زندیقی
ابن دائود صاحب نے مولانا عبدالحی فرنگی محلی کا جواقتباس پیش کیاہے وہ بھی بے محل ہے،کتب فقہ و فتاویٰ اور بزرگان دین کے حالات وسوانح میں زمین وآسمان کا فرق ہے،ایک کے بارے میں متیقن طورپر یہ بات معلوم ہونی چاہئے کہ اس میں صحیح کیاہے یاغلط کیاہے یامصنف نے صحت کا اہتمام کیاہے یانہیں کیاہے،جب کہ دوسرے میں اس کی اتنی ضرورت نہیں رہتی۔
اگراس کی کچھ مثال مطلوب ہو تو امام غزالی کی اصول فقہ پر کوئی کتاب پڑھ لیں اور پھر اس کا موازنہ امام غزالی کی ہی تصنیف احیاء العلوم سے کرلیں۔
یاپھر جن بزرگوں نے بھی فقہ وتصوف پر بیک وقت کام کیاہے، ان کی دونوں کتاب اٹھاکردیکھ لیں،آپ کوفرق نظرآجائے گاکہ کتب فقہ وفتاوی اوربزرگان دین کے سوانح وحالات میں کیافرق ہے۔
تیسری بات یہ ہے کہ کتاب کااعتبار دوطریقے پر قائم ہوتاہے،ایک تو یہ کہ مصنف متن کی صحت کا اہتمام کرے،کہ جووہ متن پیش کررہاہے وہ بالکل درست ہے،دوسرے یہ کہ مصنف نقل کی صحت کا اہتمام کرے،جووہ باتیں نقل کررہاہے وہ ہوبہونقل کررہاہے،وہ اپنے الفاظ دوسروں کےمنہ میں رکھ کر پیش نہیں کررہاہے،یانقل میں کتربیونت،غفلت اور گھوڑے کا خلاصہ گدھانہیں کررہاہے،اگرمصنف نقل میں بھی محتاط ہے توبھی اس کی کتاب معتبر مانی جاتی ہے۔
مجھے یقین تو نہیں لیکن ظن غالب ہے کہ نہ آپ نے اور نہ اسحاق سلفی دونوں میں سے کسی نے اخبارالاخیار کا مقدمہ پڑھاہوگا،جہاں شیخ عبدالحق محدث دہلوی نے بقلم خود لکھاہے کہ انہوں نے کتب معتبرہ سے نقل کااہتمام کیاہے۔
شیخ عبدالحق محدث دہلوی پر سب سے معتبر تصنیف خلیق نظامی صاحب کی ہے،اس کو پڑھئے توپتہ چلے گاکہ شیخ عبدالحق نقل میں کتنے محتاط ہیں اورجولکھتے ہیں، کتنا بچ بچاکر لکھتے ہیں۔
اورحقیقت بھی یہی ہے کہ شیخ عبدالقادرجیلانی کے تمام سوانح نگار ان کے کرامات کے ضمن میں اس طرح کے محیرالعقول واقعات نقل کرتے ہیں ہیں، جو واقعات شیخ عبدالقادرجیلانی کے باب میں بیان کئے جاتے ہیں، شیخ نے توان کا عشرعشیر بھی بیان نہیں کیاہے، شیخ عبدالقادرجیلانی کی سوانح کے سلسلہ میں ندوہ کے کتب خانہ کا حوالہ دے چکاہوں۔
جو اہم اوربنیادی سوال ہیں وہ یہ ہیں اورجس کے جواب کی جانب نہ آپ کی توجہ ہے اورنہ اسحاق سلفی صاحب کی۔
- کیاکسی کتاب کے معتبر ہونے کیلئے بالخصوص جب کہ وہ کتاب بعد کے بزرگوں کے حالات میں لکھی گئی ہو،مصنف کا صحیح العقیدہ ہوناضروری ہے؟
- کیاکوئی کتاب محض اس بات سے بے وزن ہوجاتی ہے کہ اس میں کچھ غلط باتیں درآئی ہیں؟
- کیاآپ حضرات کے وجود سے قبل کسی نے اخبارالاخیار کو غیرمعتبر قراردیاہے؟جب کہ اسکو معتبرقراردینے والوں میں ایک بڑا نام مورخ ہند مولانا عبدالحی مصنف نزہۃ الخواطر کاہے۔
اگرچہ سوال یہ بھی اٹھے گاکہ شیخ عبدالحق کے بارے میں یہ لکھنا کہ ان کا عقیدہ صحیح نہیں تھا،خود کس حدتک صحیح یاغلط ہے،لیکن اس سوال کو ہم دوسرے وقت کیلئے چھوڑے دیتے ہیں۔