• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خوارج سے قتال کی فضیلت !!!!

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
جناب ابوبصیر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ جس نے ہم تمام لوگوں کو تمہاری فکر اور سوچ سے آگاہ کیا۔
آپ نے نزدیک متکبر فرعون طاغوت العصر امریکہ سے لڑنے والے مجاہدین خوارج ہیں۔
اور جو ناپاک فوج جو کہ عصر حاضر کے خوارج ہیں جن کا اتحاد امریکہ اور یورپ سے ہے۔ جو کہ صلیبیوں کی فوج ناٹو کے صف اول کے اتحادی ہیں ۔ وہ ناپاک فوج جو کہ صلیبیوں کے لئے مجاہدین اسلام کی جاسوسی کرتی ہے۔ مجاہدین کی ریکی کرتی ہے۔
وہ ناپاک فوج جس نے افغانستان کی اسلامی حکومت کو تباہ کرنے میں صلیبیوں کا ساتھ دیا ان کو اپنے ہوائی اڈے فراہم کئے تاکہ وہ افغانستان کے عوام پر بمباری کریں۔
وہ ناپاک خارجی فوج جس نے مسلمانوں کے تمام راز اور جنگی نقشے ۔ محفوظ ٹھکانے کے نقشے ۔ امریکہ اور اس کے حواریوں کے حوالے کئے۔
وہ ناپاک اور خارجی فوج جس نے امریکہ اور اس کے حواریوں مسلمان سے متعلق وہ کچھ فراہم کیا کہ خود امریکی حیران ہوگئے۔ کہ ہم نے تو ان سے اس کی ڈیمانڈ ہی نہیں کی تھی پاؤل کا بیان قابل توجہ ہے۔
وہ ناپاک خارجی فوج جس کے غدار جرنیل ننگ دین ننگ ملت کیانی کے حکم سے امت مسلمہ کی بیٹی عافیہ صدیقی حفظھا اللہ کو اغواء کرکے امریکہ کو فروخت کیا گیا۔
وہ ناپاک اور خارجی فوج جو کہ امریکہ کے کہنے پر اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام کرتی رہی۔
وہ ناپاک خارجی فوج جس نے امریکہ کے کہنے پر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے گھروں کو بمباری کرکے تباہ وبرباد کردیا۔
وہ ناپاک خارجی فوج جس نے مسلمان بچوں کو قطار میں کھڑا کرکے گولیوں سے بھون دیا۔
وہ ناپاک خارجی فوج جس نے بوڑھوں کو بدترین بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ان کو گولیوں کی بوچھاڑ کے قتل کردیا۔
وہ ناپاک خارجی فوج جس نے ایک مسلمان مجاہد عمر پاتک حفظہ اللہ کی بیوی کو برہنہ کرکے ایبٹ آباد میں گھمایا۔
وہ ناپاک خارجی فوج جو مسلمانوں پر بدترین ظلم اور تشدد کرتی رہی ۔
وہ ناپاک خارجی فوج جو امت کے بیٹوں کو امریکہ کے کہنے پر اغواء کرتی رہی۔
وہ ناپاک خارجی فوج جو مسلمانوں کو اغواء کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو مسخ کرکے ویرانوں میں پھینکتی رہی۔
اور کہاں تک لکھوں اس ناپاک خارجی فوج کے جرائم ۔ اگر اس کے جرائم کا انسائیکلوپیڈیا تیار جائے تو اس کے لئے دفتر کے دفتر درکار ہیں۔
یہ ناپاک اور خارجی فوج اس ملک کے شراب خانوں کی محافظ ہے۔ابوبصیر کسی شراب خانے میں توڑ پھوڑ مچاکر دیکھ لینا پھر اس کے بعد کیا ہوتا ہے اس کی آپ بیتی یہاں پوسٹ کردینا۔
وہ ناپاک خارجی فوج جو کہ اس ملک کے سود کے اڈوں کی محافظ ہے۔
وہ ناپاک خارجی فوج جو کہ اس ملک کے بدکاری اور فحاشی کے اڈوں کی محافظ ہے۔
وہ ناپاک خارجی فوج جو کہ اس ملک کے طاغوتی قوانین کی سب سے بڑی محافظ ہے۔
وہ ناپاک خارجی فوج جو دین اسلام کی بدترین دشمن ہے۔جس نے آج تک اس ملک میں ایک بھی اللہ کی حد قائم نہ ہونے دی۔
وہ ناپاک خارجی فوج جو کہ اس امت کی خائن ہے۔
یہ تمہارے نزدیک مجاہدین پاک آرمی ہیں!!!! ولاحول ولاقوۃ الا باللہ یہ عصر حاضر کے جھوٹوں میں سے ایک بڑا جھوٹ ہے۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
یہ تمہارے نزدیک مجاہدین پاک آرمی ہیں!!!! ولاحول ولاقوۃ الا باللہ یہ عصر حاضر کے جھوٹوں میں سے ایک بڑا جھوٹ ہے۔
کس نے پاک فوج بولا ہے ؟

یہ ابوزینب بھائی کب سے غائب ہے ؟ کدھر ہے ، زندہ ہے ؟
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاکستان کی سرحدوں کے اندر افواج پاکستان کی کاروائيوں کا مقصد امريکہ"امريکی آقاؤں" کو خوش کرنا ہرگز نہيں ہے۔ دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے وسائل اور اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔ يہی اصول کسی بھی ملک کی منتخب حکومت پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ پاکستان کی تمام فوجی اور سول قيادت اور عمومی طور پر سول سوسائٹی بھی اس بات پر متفق ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان کے بہترين مفاد ميں ہے۔

پاکستان کی عسکری قيادت کی کاروائ پر تنقيد پاکستان کی افواج کی بے مثال قربانيوں اور ان ہزاروں بے گناہ شہريوں کی اموات کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے جو گزشتہ چند سالوں کے دوران دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ ان لوگوں کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہیے جو بلاتفريق پورے ملک ميں پاکستانيوں کو قتل کر رہے ہیں؟ کيا حکومت پاکستان کو ان مسلح گروپوں کو نظرانداز کر دينا چاہيے جو پاکستان کے قوانين اور اداروں کے وجود سے انکار کرتے ہیں؟

ميں يہ واضح کر دوں کہ پاکستانی فوجی اپنی جانوں کی قربانی اپنے ملک کے تحفظ اور اپنی عوام کی سلامتی کو يقينی بنانے کے لیے دے رہے ہيں، نہ کہ واشنگٹن ميں بيٹھے ہوۓ امريکی افسران کی خوشنودی کے ليے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ميں يہ واضح کر دوں کہ پاکستانی فوجی اپنی جانوں کی قربانی اپنے ملک کے تحفظ اور اپنی عوام کی سلامتی کو يقينی بنانے کے لیے دے رہے ہيں، نہ کہ واشنگٹن ميں بيٹھے ہوۓ امريکی افسران کی خوشنودی کے ليے۔
بہرحال دونوں آپس میں دوست ہیں ۔
اور مجاہدین اسلام کے خلاف اکٹھے لڑ رہے ہیں ۔
اور اللہ تعالیٰ ان دونوں کو اور جو بھی کفار کے دلی دوست ہیں ان کو آخرت میں بھی اکٹھا اٹھایا جائے گا ۔
ان شاءاللہ ۔
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
یہود کی پیرامائیڈنگ کنٹرول کے زیر سایہ بننے اور پلنے والی حکومتیں جسے چاہیں دہشت گرد کا لیبل لگا دیں جسے چاہیں شدت پسند کا لیبل لگا دیں اور اسی آنکھ مچولی کے کھیل میں جب چاہیں جسکی چاہیں آنکھیں نوچ لیں۔۔
بہرالحال جتنی چالیں چاہو چل لو۔ واللہ خیرا الماکرین
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

پاکستان کی سرحدوں کے اندر افواج پاکستان کی کاروائيوں کا مقصد امريکہ"امريکی آقاؤں" کو خوش کرنا ہرگز نہيں ہے۔ دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے وسائل اور اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔ يہی اصول کسی بھی ملک کی منتخب حکومت پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ پاکستان کی تمام فوجی اور سول قيادت اور عمومی طور پر سول سوسائٹی بھی اس بات پر متفق ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان کے بہترين مفاد ميں ہے۔

پاکستان کی عسکری قيادت کی کاروائ پر تنقيد پاکستان کی افواج کی بے مثال قربانيوں اور ان ہزاروں بے گناہ شہريوں کی اموات کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے جو گزشتہ چند سالوں کے دوران دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ ان لوگوں کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہیے جو بلاتفريق پورے ملک ميں پاکستانيوں کو قتل کر رہے ہیں؟ کيا حکومت پاکستان کو ان مسلح گروپوں کو نظرانداز کر دينا چاہيے جو پاکستان کے قوانين اور اداروں کے وجود سے انکار کرتے ہیں؟

ميں يہ واضح کر دوں کہ پاکستانی فوجی اپنی جانوں کی قربانی اپنے ملک کے تحفظ اور اپنی عوام کی سلامتی کو يقينی بنانے کے لیے دے رہے ہيں، نہ کہ واشنگٹن ميں بيٹھے ہوۓ امريکی افسران کی خوشنودی کے ليے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

محترم -

یہ سب کچھ (قربانیاں اور کاروایاں ) پاکستانی افواج امریکی خوشنودی کے لئے نہیں امریکی ڈکٹیشن پر کررہے ہیں - امریکی خوشنودی تو پہلے ہی حکومت پاکستان کو حاصل ہے -

اور جو گروہ بلاتفريق پورے ملک ميں پاکستانيوں کو قتل کر رہے ہیں؟ وہ حقیقت میں حکومت پاکستان اور امریکی گٹھ جوڑ کے نتیجے میں پیدا ہوے ہیں - پاکستان میں بدامنی یہود و نصاریٰ کی پرانی بدنام زمانہ divide اینڈ rule کی پالیسی کی نتیجے میں جان بوجھ کر پیدا کی گئی ہے تا کہ ٢٠٢٠ تک greater بھارت کا یہود و نصاریٰ کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے -

امریکہ کی پالیسی کی ترجمانی اس کے سابق کٹر یہودی وزیر خارجہ "ہنری کسنجر" کے اس جملے سے پوری طرح واضح ہوتی ہے جو اس نے ١٩٧٠ کی دہائی میں کہا تھا کہ: "دنیا عالم جان لے کہ ہماری دوستی اور دشمنی دونوں ہمارے فریق کو بہت مہنگی پڑتی ہیں"
 

فواد

رکن
شمولیت
دسمبر 28، 2011
پیغامات
434
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
74
محترم -

یہ سب کچھ (قربانیاں اور کاروایاں ) پاکستانی افواج امریکی خوشنودی کے لئے نہیں امریکی ڈکٹیشن پر کررہے ہیں - امریکی خوشنودی تو پہلے ہی حکومت پاکستان کو حاصل ہے -



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

جو راۓ دہندگان اس بات پر بضد ہيں کہ پاکستانی حکومتوں ميں فيصلہ ساز عناصر اور عسکری قيادت محض امريکی حکومت کے اشاروں پر انحصار کرتی ہے، وہ اس حقيقت کو نظرانداز کر رہے ہيں کہ نيٹو کی آمدورفت سے متعلقہ راستوں پر سات ماہ سے زيادہ عرصے تک بندشيں لگائ گئ تھيں اور امريکی حکومت کی اعلی ترين قيادت کی جانب سے تواتر کے ساتھ ملاقاتوں سميت انتھک سفارتی کاوشوں کے باوجود ہم اپنی مبينہ "کٹھ پتليوں" کو منانے ميں ناکام رہے تھے جس کی پاداش ميں ہميں کئ ملين ڈالرز کا نقصان بھی ہوا تھا اور پڑوسی افغانستان ميں ہماری کاوشوں کو بھی زک پہنچی تھی۔

اور جو بدستور اس ناقابل فہم سوچ کی تشہير کرتے رہتے ہيں کہ پاکستان ميں قيادت بغير کسی پس وپيش کے ہماری ہر بات مان ليتی ہے انھيں چاہیے کہ واقعات کے اس تسلسل کا بغور جائزہ ليں جو کيری لوگر بل کے وقت پيش آۓ تھے جب کئ ہفتوں تک دونوں ممالک کے مابين سفارتی تعلقات جمود کا شکار رہے تھے تاوقتيکہ پاکستان ميں تمام فريقين کے خدشات اور تحفظات دور نہيں کر ديے گۓ۔

جہاں تک ان بے بنياد الزامات کا تعلق ہے کہ کسی بھی شخصيت سے قطع نظر پاکستان کی عسکری قيادت ہماری ہدايات پر عمل کرتی ہے تو اس ضمن ميں سال 2007 ميں ہونے سوات معاہدے کا حوالہ، جب ہماری واضح کردہ پاليسی اور عوامی سطح پر پيش کردہ تحفظات کے باوجود پاکستان کی سول اور عسکری قيادت نے جانی مانی دہشت گرد تنظيموں کے ساتھ امن معاہدوں پر دستخط کا فيصلہ کيا تھا۔

چاہے وہ وزيرستان ميں فوجی آپريشن کے وقت کا تعين يا اس کے دائرہ کار کا معاملہ ہو، حقانی نيٹ ورکس کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہوں، حافظ سعيد کا ايشو ہو يا دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے، کسی بھی غير جانب دار سوچ کے حامل شخص کے ليے يہ واضح ہونا چاہيے کہ دونوں ممالک کے مابين مضبوط اور ديرپا اسٹريجک تعلقات کے باوجود ہمارے تعلقات کی نوعيت کو "آقا اور غلام" سے ہرگز تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

بلکہ حقائق تو اس سے کوسوں دور ہيں۔

ايسے بہت سے مواقعے آۓ ہيں جب دونوں شراکت داروں ميں کسی مخصوص ايشو کے حوالے سے يا تو عدم اتفاق پايا گيا ہے يا مختلف نقطہ نظر پيش کيا گيا ہے۔ ايک باہم سفارتی تعلق ميں دونوں مساوی شراکت دار کسی ايسے حل کی کوشش کرتے ہيں جو تمام فريقين کے ليے فائدہ مند ہے۔ يہ عمل نا تو نقصان دہ ہے اور نا ہی ايسا کہ جس کی کوئ نظير نہيں ملتی۔

کئ مواقعوں پر باہم گفت وشنيد اور دونوں حکومتوں کے اہلکاروں کے مابين تعميری بات چيت کے ادوار کے نتيجے ميں ايسے معاملات طے پاۓ ہيں جو دونوں ممالک کے ليے پائيدار اسٹريجک مفادات کا سبب بنے ہيں۔

ليکن ان سفارتی کاوشوں، ملاقاتوں اور بات چيت کے عمل کو کسی بھی فريق کے ليے کبھی بھی "ڈکٹيشن" يا "ہتھيار ڈالنے" سے تعبير نہيں کيا جا سکتا ہے۔

ہم نے ہميشہ واضح طور پر اس بات پر زور ديا ہے کہ پاکستان اور امريکہ اسٹريجک اتحادی ہيں جو ايک مشترکہ دشمن کے خلاف نبردآزما ہيں۔ پاکستان کی سول اور عسکری قيادت کے ساتھ ہمارے تعلقات کا مقصد بات چيت کے ذريعے دونوں ممالک کے درميان عدم اعتماد کو کم کرنے اور فاصلے دور کرنے کے ليے سفارتی ذرائع کا حصول ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


digitaloutreach@state.gov

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu


 
Top