دراصل لوگ قرآن و حدیث کو فہم سلف صالحین کے مطابق سمجھنے کی بجائے اپنے اپنے فہم استعمال کرتے ہیں اور اپنی مرضی سے قرآن و حدیث کے حکم کا جس پر مرضی چاہے اطلاق کر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر بریلوی کہتے ہیں کہ وہابی خارجی ہیں یعنی یہ کلمہ گو کو مشرک کہتے ہیں۔ حالانکہ یہ غلط ہے میں ان سے پوچھتا ہوں کہ خوارج جن لوگوں کو کافر کہتے تھے کیا آج کے لوگ بھی ان لوگوں کی طرح عقائد رکھتے ہیں، مثلا خوارج جن ہستیوں کو کافر کہتے تھے ان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تھے (نعوذباللہ)۔ اب میں پوچھتا ہوں کہ:
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی اللہ کو چھوڑ کر کبھی کسی غیر کو مشکل کشا، حاجت روا، غوث، داتا، گنج بخش، بگڑی بنانے والا، موت و زندگی کا مالک سمجھا؟
لیکن اس کے برعکس بریلوی اپنے جیسے انسانوں کو مشکل کشا، حاجت روا، غوث، داتا، گنج بخش، بگڑی بنانے والا، موت و زندگی کا مالک سمجھتے ہیں۔
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی مزار بنایا؟ (بلکہ اونچی قبروں کو توڑا)
آج بریلوی مزار بناتے ہیں اور مزار گرانے والوں کے خلاف بولتے ہیں۔
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کے نور کا ٹکڑا سمجھا؟
لیکن آج بریلوی ایسا کرتے ہیں۔
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جہاد چھوڑا؟
لیکن آج بریلوی جہاد کرنے والوں کے خلاف بولتے ہیں۔
کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی بھنگڑے ڈالے، دھمالیں کھیلیں؟
لیکن بریلوی آج یہ سب کچھ مزاروں پر کرتے ہیں۔
اور بھی بہت ساری باتیں ہیں، تو کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسی موحد شخصیت پر کفر و شرک کا فتوی لگانے والے بھی خوارج؟ اور بریلوی جیسے مشرک لوگوں کو مشرک کہنے والے بھی خوارج؟ تو کیا یہ بدترین نا انصافی نہیں؟
اگر کلمہ گو مسلمانوں پر شرک کا فتوی لگانے واے خوارج ہیں تو پھر اس دنیا میں سب ے بڑے خارجی بریلوی ہیں۔
میں نے محدث فتوی سائٹ پر ایک سوال پوچھا تو کیا زبردست جواب دیا شیخ صاحب نے۔ آپ بھی ملاحظہ کریں:
کلمہ گو مشرکین کو دعوت توحید دینے میں مشکلات