• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خودکشی کرنے والے کا نمازِ جنازہ

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کہتے ہیں کہ جو مسلمان خودکشی کرے کا اس کا جنازہ پڑھنا درست اور ا سکا حق ہے البتہ اہلِ علم یاصاحبِ تقوٰی افراد اس کا جنازہ نہ پڑھیں۔۔

مجھے یہ پوچھنا ہے کہ جو کسی خودکشی کرنے والے کا جنازہ پڑھنے نہیں جاتاکیا وہ خود کو صاحبِ علم یا صاحبِ تقوٰی سمجھتاہے ؟؟اسے اس بات پر یقین کرنا چاہیئے کہ اس سے مراد وہی ہے ؟
عام افراد عمومی جنازہ کی دعائیں نہیں جانتے ۔۔اس کے لئے صاحبِ علم کا ہونا ضروری ہے لیکن اگر صاحبِ علم جنازہ نہ پڑھائے تو اس مرنے والے کا آخری حق کس طرح سے ادا کیا جائے گا؟؟؟
کیونکہ ایک اہلِ حدیث عالم کا خودکشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ پڑھانے کا انکار کرنے پر اس کا جنازہ ایک بریلوی سے پڑھایا گیا جبکہ مرنے والا اہلحدیث تھا۔اہلِ حدیث افرد کی جنازے میں شمولیت بھی نہ تھی۔جس کی ایک وجہ امام کا بریلوی ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے عالم کا جنازہ پڑھانے سے انکار بھی تھا۔۔۔
یہ تھریڈ مسئلہ سمجھنے کے لئے پوسٹ کیا ہے ،،برائے مہربانی اس میں دیگر مسائل پیدا کر کے الجھانے کی کوشش نہ کی جائے ۔۔

آپ بھائیوں سے خصوصی توجہ کی درخواست ہے
انس
محمد نعیم یونس
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
جب كوئى شخص خود كشى كر لے ( اللہ اس سے محفوظ ركھے ) تو اسے غسل بھى ديا جائےگا، اور اسے كفن بھى پہنايا جائےگا، اور اس كى نماز جنازہ بھى ادا كى جائيگى، ليكن بڑے امام اور اہم لوگوں كو اسكى نماز جنازہ نہيں ادا كرنى چاہيے تا كہ اس برائى كا انكار كيا جائے اور اسے روكا جا سكے، تا كہ يہ گمان نہ ہو سكے يہ اس كے عمل اور فعل پر راضى تھے، بڑا امام، يا حكمران، يا قاضى حضرات يا علاقے كا سردار يا امير جب اس چيز كو روكنا ترك كردے اور يہ اعلان كرے كہ يہ غلط اور خطا ہے تو يہ بہتر ہے، ليكن بعض مسلمان اسكى نماز جنازہ ادا كريں.
http://islamqa.info/ur/45617
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جب كوئى شخص خود كشى كر لے ( اللہ اس سے محفوظ ركھے ) تو اسے غسل بھى ديا جائےگا، اور اسے كفن بھى پہنايا جائےگا، اور اس كى نماز جنازہ بھى ادا كى جائيگى، ليكن بڑے امام اور اہم لوگوں كو اسكى نماز جنازہ نہيں ادا كرنى چاہيے تا كہ اس برائى كا انكار كيا جائے اور اسے روكا جا سكے، تا كہ يہ گمان نہ ہو سكے يہ اس كے عمل اور فعل پر راضى تھے، بڑا امام، يا حكمران، يا قاضى حضرات يا علاقے كا سردار يا امير جب اس چيز كو روكنا ترك كردے اور يہ اعلان كرے كہ يہ غلط اور خطا ہے تو يہ بہتر ہے، ليكن بعض مسلمان اسكى نماز جنازہ ادا كريں.
http://islamqa.info/ur/45617
اور بھائی یہ بھی بتا دیں کہ کیا خود کشی کرنے والا اگر موحد ہو تو پھر بھی ہمیشہ کا جہنمی ہے؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
مجھے یہ پوچھنا ہے کہ جو کسی خودکشی کرنے والے کا جنازہ پڑھنے نہیں جاتاکیا وہ خود کو صاحبِ علم یا صاحبِ تقوٰی سمجھتاہے ؟؟اسے اس بات پر یقین کرنا چاہیئے کہ اس سے مراد وہی ہے ؟
عام افراد عمومی جنازہ کی دعائیں نہیں جانتے ۔۔اس کے لئے صاحبِ علم کا ہونا ضروری ہے لیکن اگر صاحبِ علم جنازہ نہ پڑھائے تو اس مرنے والے کا آخری حق کس طرح سے ادا کیا جائے گا؟؟؟
کیونکہ ایک اہلِ حدیث عالم کا خودکشی کرنے والے کی نمازِ جنازہ پڑھانے کا انکار کرنے پر اس کا جنازہ ایک بریلوی سے پڑھایا گیا
کسی معاملے میں صاحب علم اسکو کہتے ہیں جو کم از کم اس معاملے کا علم رکھتا ہو تو جنازہ کی دعاؤں کو تو بہت سے بھائی جانتے ہیں تو ان میں سے بہت سے اسکی نماز پڑھا سکتے تھے مگر آج کل ہم اہل حدیث بھی دوسروں کی طرح ہوتے جا رہے ہیں کہ جی بچہ پیدا ہو تو کان میں آذان مولوی ہی آ کر دے گا اور جنازہ بھی صرف پیٹنٹ مولوی ہی پڑھا سکتا ہے میرے خیال میں ہمیں اس کو ترک کرنا چاہیے اور عام حالات میں تو کچھ کام واقعی مولوی سے ہی کروانے چاہییں چونکہ اسکو علم زیادہ ہوتا ہے مگر مجبوری کی صورت میں یہ کام کوئی بھی کر سکتا ہے- پس میرے خیال میں جن لوگوں نے ایک بریلوی عالم سے جنازہ پڑھوانا جائز سمجھ لیا تو انکو تو پہلے عقیدے کا درس دینے کی ضرورت ہے کہ کسی کا جنازہ نہ پڑھا جانا تو بہت معمولی بات ہے جبکہ مشرک کی نمازہ جنازہ کو درست سمجھنا بہت بڑی بات ہے
دوسری بات کہ جن لوگوں کو جنازہ نہ پڑھنے کا کہا جاتا ہے میرے خیال کے مطابق ان سے مراد اہل حدیث عوام میں مقبول صاحب علم لوگ ہیں اور اس کا مقصد لوگوں کے اندر ایک ڈر پیدا کرنا ہے کہ جی پھر ہماری جنازہ بھی کوئی نہیں پڑھے گا اور وہ خود کشی نہ کریں ورنہ ممانعت نہیں-
اسی مقصد کے لئے اور بہت سے کام بھی کیے جاتے ہیں مثلا جب کوئی آپ کو ختم قرآن کا کھانا لا کر دیتا ہے تو وہ نیاز کے کھانے کی طرح حرام نہیں ہوتا مگر لانے والے کو بدعت کا احساس دلانے کے لئے اس کھانے کو نہیں لیا جاتا اب دیکھیں کہ ہمارے کچھ بھائی یہ کرتے ہیں کہ اس سے کھانا لے لیتے ہیں اور بعد میں حرام کہ کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دیتے ہیں جو میرے خیال میں الٹا گناہ ہو گا کہ حلال کھانا آپ نے ضائع کر دیا ورنہ لوٹانے کا مقصد اس کا حرام ہونا نہیں بلکہ احساس دلانا تھا پس جب آپ نے تعلق خراب ہونے کے ڈر سے اسکو احساس نہ دلایا تو پھر اسکو کھا بھی لیں-
بے نمازی کو کافر نہ سمجھنے والے کچھ فقہاء کا بھی اسکے جنازہ کے بارے اسی طرح کا شاید خیال ہے - ہماری مسجد میں ایک اوڈ نمازی نے مجھے ایک واقعہ بتایا حقیقت اللہ بہتر جانتا ہے مگر اوپر مقصد کے حوالے سے مثال ہو سکتا ہے کہ مولانا عبد اللہ اوڈ کے گاؤں میں انھی کا رشتہ دار ایک بے نمازی فوت ہو گیا تو انھوں نے جنازہ نہیں پڑھائی اور دور دور تک کوئی اور اہل حدیث بھی نہیں ملا پھر ویسے ہی دفن کرنا پڑا تو پھر اس گاؤں کے اکثر لوگ نمازی بن گئے واللہ اعلم
میرے خیال میں اگر ایسی حالت ہو تو صاحب علم بھی بعد میں لوگوں کو بتائے بغیر قبر پر جا کر بھی جنازہ پڑھ سکتا ہے کہ وہ کام بھی ہو جائے اور جنازہ بھی پڑھ لیا جائے واللہ اعلم ویسے استادِ محترم انس بھائی اس بارے صحیح رہنمائی کر سکتے ہیں
 

مشکٰوۃ

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 23، 2013
پیغامات
1,466
ری ایکشن اسکور
939
پوائنٹ
237
اور بھائی یہ بھی بتا دیں کہ کیا خود کشی کرنے والا اگر موحد ہو تو پھر بھی ہمیشہ کا جہنمی ہے؟
نہیں بھائی موحد ہمیشہ کا جہنمی نہیں ہے اللہ تعالٰی اس کے گناہ معاف کر کے جنت میں ضرور بھیجیں گے۔۔۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
ما شاء اللہ! خضر حیات بھائی نے مسئلے کی خوب وضاحت کر دی ہے اور اسلام سوال وجواب سے تفصیلی فتویٰ کا لنک بھی دے دیا ہے۔ جزاہ اللہ خیرا!

عبدہ بھائی - اللہ انہیں خوش رکھیں - کی پوسٹ سے الحمد للہ بتکرار وضاحت ہوگئی کہ جن لوگوں کو جنازہ نہ پڑھنے کا کہا جا رہا ہے ان سے مراد عام اہل علم نہیں بلکہ عوام میں بہت مقبول صاحب ِعلم لوگ ہیں ایسے لوگ جن سے جنازہ نہ پڑھنے سے لوگوں میں خوف پیدا ہوجائے اور وہ اس گناہ سے بچنے کی کوشش کریں۔ اسی لئے نبی کریمﷺ نے بذاتِ خود ایسے لوگوں کا جنازہ نہ پڑھایا لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ان کی نماز جنازہ پڑھنے کا حکم دیا، ظاہر ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں اہل علم بھی تھے۔

واللہ تعالیٰ اعلم!

اللہ تعالیٰ ہمارے علم وعمل میں اضافہ فرمائیں!
 
Top