• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خودکش حملہ ہر حال میں حرام ہے اور فدائی اور خودکش حملہ ایک ہی چیز نہیں(تحقیقی جائزہ)

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
بسم اللہ الرحمن الرحیم​

خودکش حملہ ہر حال میں حرام ہے
اور
فدائی اور خودکش حملے ایک ہی چیز نہیں۔


خودکش حملہ۔
یعنی کسی کو مارنے سے پہلے خود کو مارنا۔۔۔۔۔
دین میں اس کی کوئی دلیل نہیں۔۔۔
اور جو لوگ خودکش حملوں کے فدائی ہونے کا شائبہ ڈالتے ہیں انکو معلوم ہونا چاہیئے کہ
فدائی حملہ میں پہلے کافر کو مارا جاتا ہے اور پھر اس کے ہاتھوں قتل ہوا جاتا ہے مگر خودکش حملہ میں کافر مرے یا نہ مرے بندہ خود کو مار ڈالے۔۔۔۔جسے دین میں واضح طور پر خودکشی کہا جاتا ہے۔
جب دین میں فدائی حملے موجود ہیں تو پھر خود سے ایک ایسی قسم ایجاد کرنا کہ جس کے جائز ہونے میں ہی اشکالات و شکوک وشبہات ہوں اور دلائل باوجود تراش خراش کے بھی نہ بن پا رہے ہوں تو اس عمل کا کیا فائدہ؟؟؟
اور اللہ قرآن میں واضح منع فرماتا ہے کہ:
ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة ( البقرة/ 195)،
" اپنی جان کو اپنے ہاتھوں سے ہلاکت میں مت ڈالو"۔
تو پھر خودکش ہو یا خودکشی ایک ہی بات ہے۔۔۔
کثیر علماء سلف اسے حرام قرار دیتے ہیں
اور جو اس کے جواز کی راہ نکالتے ہیں وہ یہ واضح کرتے ہیں کہ اس کا جواز تب بنے گا جب :
ا۔ انتہائی مجبور ہو اور کفار کو نقصان پہنچانے کو کوئی اور ذریعہ نہ بچا ہو۔۔۔
ب۔ یہ مسلم ممالک میں مسلمان معاشروں میں نہیں بلکہ حربی کفار کے خلاف صرف میدان جہاد میں ہو۔۔
ج۔ ا س سے بہت بڑا نقصان متوقع ہو نہ کہ ایک دو بندے مارنا جیسا کہ آجکل رواج بن چکا ہے، کوئی انڈر ویئر میں ڈالتا ہے کوئی پیٹ میں نگل کر، وغیرہ وغیرہ۔۔۔
د۔ ا س کو کراہت سمجھ کر کرنا نہ کہ اپنے جہاد کا شعار بنا لینا۔۔جیسا کہ آجکل عام ہے اور کچھ جہادی تنظیمیں صرف اپنے اسی عمل کی وجی سے جانی اور پہچانی جاتی ہیں
ر۔ اس کو معمول بنانے کی بجائے ، صرف ناگزیر حالات میں اختیار کرنا۔۔
لیکن جواز اس رائے کہ باوجود ، باکثرت علماء اس کے مجبوری میں بھی حرام اور ناجائز ہونے کے قائل ہیں ۔

اس بارے جاننے کے لئے یہ لنک : ملاحضہ فرمائیں
خودکش حملے ہر حال میں حرام ہیں
جید وممتاز سلفی علماء کرام

ان علماء کے مطابق ، اگر جہاد میں کسی مجبوری کی حالت میں خودکشی جائز ہوتی تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میدان جہاد میں کفار کے خلا ف اس شخص کو خودکشی کرنے پر جہنم کی وعید نہ سناتے کہ جس نے اپنے زخموں سے تنگ ہو کر اور مجبور ہو کر خود ہی اپنے آپ کو مار لیا تھا ۔
اور یہ کام ہم آج بھی دیکھتے ہیں کہ جب کوئی خودکش بمبار فوج یا پولیس کے درمیان گھر جاتا ہے تو وہ گرفتاری کے ڈر سے خود کو اڑا لیتا ہے جو کہ واضح خودکشی کے سوا کچھ نہیں۔۔۔۔۔لا الہ الا اللہ

میرے خیال میں :
تو اس کے حرام اور ناجائز ہونے پر دلائل واضح اور زیادہ قوی ہیں۔جب کہ حلال ہونے پر توکوئی دلیل نہیں ، محض مجبوری میں جواز ضرور نکالا جاتا ہے
باقی لوگ اکثر اس مسئلہ پر شک و شبہات کا شکار ہیں کہ یہ جائز ہیں کہ نہیں تو انکو میری نصحیت ہے کہ:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق جو شک والی چیز سے بچ گیا ،گویا اس نے ایمان بچا لیا۔۔۔۔۔
لہذا، جب دوسری طرف یقینی زرائع اور طریق جہاد و شہادت موجود ہوں تو اس شک والے عمل کو شوق و شعار بنانا اور اس کے کرنے والوں کو عظیم فعل قرار دینا چہ معنی دارد
ایک بات ضرور یاد رہے:
باقی اگر کوئی یہ عمل کرتا ہے ، تو وہ حرام کام کا مرتکب ہی ہوتا ہے یعنی گناہ گار ہوتا ہے نہ کہ کفر و ارتداد کا مرتکب ہوتاہے۔
اور اسکا معاملہ اللہ پر ہے جو اسکا پیدا کرنا والا ہے کہ وہ اسے کتنا عذاب دیتا ہے یا نہیں دیتا۔۔۔۔۔ہم یقینی صرف یہی کہہ سکتا ہیں کہ اس نے حرام کام کیا ۔ ۔ ۔جو کہ اسلام میں کوئی دلیل نہیں رکھتا بلکہ قابل مذمت ہے۔
آخری بات
اور آخر میں رہی بات راشد منہاس والا واقع بلکہ ایک اور میری طرف سے بھی ایڈ کر لیں کہ ۱۹۶۵ کی پاک- بھارت جنگ میں پاک فوج کے جوانوں کا سیالکوٹ سیکٹر پرع سینوں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹنا۔۔۔۔۔۔۔
یہ عمل کتنےہی مفید کیوں نہ تھے مگر ،،،
ہم تو خوب جانتا ہیں کہ یہ اللہ کا اصول ہے کہ وہ اپنے دین و جہاد کا کام کسی فاسق و فاجر سے بھی لے لیتا ہے۔۔۔بلکہ فاسق و فاجر کیا کافر سے بھی لے لیتا ہے
یعنی یہ خودکش حملے والا عمل فسق و فجور ہی ہے نہ کہ کفر و ارتداد۔
اللہ نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کرنا ہے اللہ ہی جانے ، مگر ہم اس عمل کو قابل ستائش اور قابل تقلید نہیں کہہ سکتے کہ جس کی خود اللہ اور اسکا رسول واشگاف الفاظ میں مذمت کرتا ہو۔۔
بس میرے علم میں اتنا ہی تھا جو مین نے نیک نیتی سے پہنچا دیا۔۔۔۔اس مقصد نہ کسی پر فتوی لگانا تھا اور نہ کسی کے جنتی و جہنمی ہونے کا فیصلہ سنانا۔۔۔۔بلکہ مسئلہ کی وضاحت درکار تھی۔۔۔
اللہ کمی کوتاہیوں اور زیادتیوں سے درگزر فرمائے۔۔۔۔

سبحانک اللھم وبحمدک اشہدوان الاالہ الا اللہ انت استغفرک واتوب الیک۔​
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
نام نہاد جہادیوں کے بے گناہ لوگوں کے خلاف جاری خودکش حملے

نام نہاد جہادیوں کے بے گناہ لوگوں کے خلاف جاری خودکش حملے

محترم عبداللہ
السلام عليکم

میں پاکستان کے معصوم لوگوں کے خلاف جاری خود کش حملوں پر آپ کی ذاتی رائے کا احترام کرتا ہوں۔

آپ نےبہت واضح طور پر ان نام نہاد جہادیوں کے حقیقی سیاہ چہرے کو بےنقاب کيا ہے ، جو پاکستان کی معصوم عوام کے خلاف غير انسانی جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں ۔ میں مزید واضح کرنا چاہوں گا کہ ان انتہا پسند عناصر نےانسانيت کے تمام حدود پار کرچکے ہيں۔ ميں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کس طرح کچھ لوگ مذہبی مقامات، نماز جنازہ پر، اسکولوں، اور معصوم عورتوں اور بچوں پر پاکستان بھر میں دہشتگردوں کے ان خوفناک حملوں کا جواز پیش کر سکتے ہيں؟ ميں ان خودکش حملوں کو بڑھاوا دينے والوں سے ايک بہت ہی سادہ سوال پوچھنا ہے۔ کہ کيا کیا پاکستان میں خود کش حملوں کے متاثرین کافر، دشمن کے فوجی یا معصوم لوگ ہیں جو انسانیت کے خلاف انتہا پسندوں کے بھیانک جرائم کا شکار ہورہے ہيں؟

مزید برآں، میں آپ سب سے ان دہشتگردوں کے متعلق ان مختصر ویڈیو کلپس کو دیکھنے کے لئے درخواست کرتا ہوں جو انسانيت کے خلاف ان کے جاری لامتناہی انسانی مظالم اور ان کے حقیقی سیاہ چہرے کو اجاگر کرديگا ۔


&[URL=http://www.kitabosunnat.com/forum/usertag.php?do=list&action=hash&hash=x202b]#x202bدھشت گردھی ذمہ دار ھيں&#x202c‎ - YouTube[/url]

http://www.youtube.com/watch?v=M99fXxfD6XA


تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
آخری بات
اور آخر میں رہی بات راشد منہاس والا واقع بلکہ ایک اور میری طرف سے بھی ایڈ کر لیں کہ ۱۹۶۵ کی پاک- بھارت جنگ میں پاک فوج کے جوانوں کا سیالکوٹ سیکٹر پرع سینوں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹنا۔۔۔۔۔۔۔
یہ عمل کتنےہی مفید کیوں نہ تھے مگر ،،،
ہم تو خوب جانتا ہیں کہ یہ اللہ کا اصول ہے کہ وہ اپنے دین و جہاد کا کام کسی فاسق و فاجر سے بھی لے لیتا ہے۔۔۔
بلکہ فاسق و فاجر کیا کافر سے بھی لے لیتا ہے
یعنی یہ خودکش حملے والا عمل فسق و فجور ہی ہے نہ کہ کفر و ارتداد۔
اللہ نے ان کے ساتھ کیا معاملہ کرنا ہے اللہ ہی جانے ، مگر ہم اس عمل کو قابل ستائش اور قابل تقلید نہیں کہہ سکتے کہ جس کی خود اللہ اور اسکا رسول واشگاف الفاظ میں مذمت کرتا ہو۔۔
السلام علیکم

٨ ستمبر ١٩٦٥ کو سیالکوٹ بارڈر پر توپ خانے اور بکتر بند دستوں سے حملہ ہوا کہا جاتا ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کا یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ اس پر بم باندھنے پر جو معاملہ ھے وہ اس وقت کی "حکمت عملی" تھی۔

افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بہادر شہریوں نے بھی ساتھ دیا۔

--------------------------

قضاء واختیار کا سادہ مفہوم یہ ہے کہ اللہ کا فیصلہ اور انسان کی آزادی عمل , حقیقت یہ ہے کہ ہمارے اسلاف، صالحین ، علمائے کرام، متقین اور مرشدین کرام ہر معاملے میں عملی پہلو کو زیر بحث لایا کرتے اور تقدیر وتوکل پرکلی تکیہ نہ کرتے اور اس موضوع کی علمی پیچیدگیوں میں کبھی نہ پڑتے ۔

ایک مرتبہ سیدنا عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ اپنے دورِ خلافت میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک جماعت کے ساتھ ملک شام کے سفر پر روانہ ہوئے ۔ راستے میں کچھ لوگوں نے خبر دی کہ ایک وبائی مرض پھیل رہا ہے۔ یہ سن کر سید نا عمر نے مہاجرین و انصار صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ سے مشورہ طلب کیا ۔ مہاجرین اصحاب نے اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں واپس پلٹ جانا چاہئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ ان کا مشورہ قبول کرتے ہیں اور واپسی کا حکم دیتے ہیں ۔

ان میں جلیل القدر صحابیٔ سیدنا ابو عبیدہ بن جراحؓ رضی اللہ تعالی عنہ بھی موجود تھے۔ انہوں نے فرمایا ۔

اے امیر المومنین! کیا یہ اللہ کی تقدیر سے فرار نہیں؟

حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی اور یہ بات کہتا تو قابلِ مواخذہ ہوتا ۔

سنو یہ اللہ کی تقدیر سے فرار نہیں بلکہ اللہ کی ایک تقدیر سے دوسری تقدیر کی طرف جانا ہے

انہوں نے اس موقف کو واضع اس طرح سے کیا کہ اے ابو عبیدہ ! اگر تمہارے پاس چند اونٹ ہوں اور تم ایسی ایک وادی کے دامن میں ہو جس کے ایک جانب ہرا بھرا اور زرخیز علاقہ ہو

اور دوسری جانب خشک اور بنجر تو بتاؤ

کہ اگر تم اپنے اونٹ کو سرسبز علاقے میں لے جاؤ تو کیا یہ اللہ کی تقدیر ہو گی

اور اگر تم یہ اونٹ خشک اور بنجر خطے میں لے جاؤ تو کیا یہ اللہ کی تقدیر کے خلاف ہو گا

اس واقعہ میں واضع دلیل ملتی ہے کہ اللہ سبحانہ تعالٰی کی تقدیر پر ایمان و اعتقاد کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ بہترین تدبیر، حکمت عملی، وسائل اور عملی جدو جہد اختیار کی جائے۔
معلوم ہوا کہ ہم پر واجب ہے کہ یہ عقیدہ رکھیں کہ ہر خیر اور شر کی تقدیر اللہ سبحانہ تعالٰی قادر مطلق کے علم کامل اور ارادہ غیر متزلزل پر منحصر ہے ۔ ہمیں چاہئے کہ اللہ سبحانہ تعالٰی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے واضع احکام کا مطالعہ کریں اور ان کے مطابق عمل کریں اور نافرمانیوں سے بچیں ۔ یہ سمجھ لیں کہ جو فرائض اور اسلامی کردار کا پابند ہو گا تو وہ سعادت مندوں میں شمار ہو گا اور جو منکرات کا خوگر ہو جائے گا تو اسے بری عاقبت سے دوچار ہونا پڑے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے ایک دائرہ کار میں رہتے ہوئے اختیارات بھی دئے ہیں اور ان اختیارات کے استعمال میں ہم ایک خاصی حد تک آزاد بھی ہیں اور یہ آزادی اللہ تعالٰے کی عطا کی ہوئی ہے نہ کہ ہماری اپنی حاصل کی ہوئی ہے

[SUP]مصنف : مولانا حبیب الرحمٰن[/SUP]
__________________
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
یہ تو وہی مسئلہ ہوگیا عالم آن لائن والا۔۔۔
کہ اگر ایک خاتون کی آبروریزی کی جارہی ہو اور وہ خودکشی کرلے تو کیا ایسی صورت میں وہ جہنم میں جائے گی۔۔۔
یعنی سوال اُٹھتا ہے اسباب پر۔۔۔ لیکن بہترین عمل وہی ہے جس پر علماء اہل سلف کا اتفاق ہو۔۔۔
فساد کسی بھی شکل میں اسلامی اُصول وتعلیمات کےخلاف ہے۔۔۔ چاہئے وہ کسی بھی شکل میں پیش کیا جائے۔۔۔
میں اپنا موقف واضح کردوں ضروری نہیں کوئی اتفاق کرے یا نہیں وہ یہ کے خودکش حملہ یا فدائی حملہ جس میں معصوم اور بےگناہ لوگوں کی جانیں جائیں وہ قطعی طور پر ناقابل قبول عمل کہلائے گا۔۔۔ باقی جو علماء اس مسئلے میں دلائل سے رائے رکھتے ہیں وہی قابل قبول ہے۔۔۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
عصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی حملے

معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی حملے

معترم حرب بن شداد
السلام عليکم

میں معصوم لوگوں کے خلاف خود کش حملوں پر آپ کی ذاتی رائے کا احترام کرتا ہوں۔ آپ نےبہت واضح طور پر ان نام نہاد جہادیوں کے حقیقی سیاہ چہرے کو بےنقاب کيا ہے جو مذہب کے نام پرمعصوم عوام کے خلاف غير انسانی جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں ۔ میں مزید واضح کرنا چاہوں گا کہ انتہا پسند عناصر کے يہ جاری مظالم واضح طور پر انکے سياہ چہرے اور معصوم لوگوں کو قتل کے ذریعے اپنے سیاسی عزائم کو حاصل کرنے ظاہر کرتا ہے۔ بلا شبہ يہ انتہا پسند انسانیت کے لئے کوئی بھی عزت نہیں رکھتے۔

یہ نہايت پریشان کن ہوتا ہے کہ ہميشہ معصوم لوگ اس طرح کے غير انسانی اور بھيانک کارروائيوں کا نشانہ بنتے ہيں۔ اس طرح کی سفاکانہ کارروائیوں سے ان کی برائی کی ذہنیت، اوران سے انسانيت کو لاحق سنگین خطرہ صاف واضح ہوجاتا ہے۔

ميں ان تمام لوگوں سے يہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے ان سفاکانہ حملوں پر نے انہوں نے اپنی آنکھيں کيوں بند کی ہوئی ہے اور ان غیر انسانی قاتلوں کو ابھی تک نام نہاد جہادی سمجھتے ہيں۔ کہ ان دہشت گردوں کو اپنے تشدد اور انتہا پسندی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے روکنے کےعلاوہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ ہے؟ ۔ اس کا سادہ جواب ہے "نہیں" - پاکستان کے امن کو لاحق خطرے کو مٹانے کيلۓ ايک مشترکہ کوشش وقت کی ايک اہم ضرورت ہے تاکہ ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنايا جاسکے۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی حملے

معترم حرب بن شداد
السلام عليکم

میں معصوم لوگوں کے خلاف خود کش حملوں پر آپ کی ذاتی رائے کا احترام کرتا ہوں۔ آپ نےبہت واضح طور پر ان نام نہاد جہادیوں کے حقیقی سیاہ چہرے کو بےنقاب کيا ہے جو مذہب کے نام پرمعصوم عوام کے خلاف غير انسانی جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں ۔
السلام علیکم!۔
تاشقین بھائی!۔
معصوم اور بےگناہ افراد کا تعلق کسی خاص قوم وملک سے نہیں ہوتا۔۔۔ میری بات کو جاری رکھتے ہوئے آپ جو زیادتی کررہے ہیں ذرا اُس پر غور فرمائیے۔۔۔ میرا اپنا ذاتی موقف بالکل واضح ہے جو میں اپنی پچھلی تحریر میں پیش کرچکا ہوں۔۔۔ لیکن دوسرے لفظوں میں جو پیغام میں عالمی امن کے دعوے داروں کو دینا چاہ رہا تھا وہ یہ کہ ہر وہ حملہ چاہئے وہ خود کش ہو، فدائی ہو، یا ڈران سے کیا جائے، یا پھر کلیسٹر بموں سے کیا جائے وہ حملے کے زمرے میں ہی آئے گا۔۔۔ اب دیکھئے ایک حملہ ہوتا ہے ٹریڈ سینٹر پر لیکن شواہد پیش کئے بنا آپ نے ایک پوری ریاست پر یلغار کردی کیا یہ ناانصافی نہیں اور بس یہاں پر ہی نہیں ہوا بلکہ پورے عرب خطے کے نقشے کو تبدیل کردیا ایک طالبانائزیشن کے نام نہاد خوف کا پلندہ پیش کرکے کیا غزہ میں جو اسرائیلی میزالوں سے حملے کئے جاتے ہیں جن میں معصوم اور بےگناہ افراد لقہ اجل بن جاتے ہیں وہ حملہ کسی خودکش یا فدائی حملے سے کم ہے بس فرق اتنا ہے کہ یہاں پر بم جسم سے باندھ کر حملہ کیا جاتا ہے وہ وہاں پر جان جاننے کے خوف سے نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے وہی بم میزائلوں سے مارے جاتے ہیں آپ کو یہ خودکش اور فدائی تو نظر آتے ہیں لیکن مشرف جیسے سفاک قاتل جنہوں نے لال مسجد میں نہتے اور بےگنالوں کو فاسفورس بموں سے شہید کیا اس میں تو خواتین بھی شامل تھیں اُن کا قصور کیا تھا یہ نا کہ وہ فحاشی کے اڈوں کو بند کروانا چاہتے تھے۔۔۔ اگر ہم طالبانائزیشن کے اتنے ہی خلاف ہیں تو طالبانائزیشن کا بیج کس نے بویا تھا؟؟؟۔۔۔ آپ مسلمانوں کی تاریخ سے وابسطہ نہیں ہیں کے ایک بہار ذوق شہادت یا شوق جہاد جسم میں روح پھونک دے تو پھر کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں۔۔۔ تاتاریوں سے بھی سبق نہیں سیکھا؟؟؟۔۔۔ میں اپنے موقف پر آج بھی قائم ہوں کے ہر وہ حملہ جو کسی معصوم اور بےگناہ کی جان جائے وہ ناقابل فراموش عمل کہلائے گا بھلے وہ کرنے والے کوئی بھی ہوں دوسری سب سے اہم بات جو میں عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کے امریکہ کو چاہئے کے وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کرے دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی سے ماضی میں اُسے کوئی فائدہ پہنچا ہے نا مستقبل میں پہنچے گا۔۔۔ اسرائیل اور کشمیر کا مسئلہ یا یوں کہیں زمینی حقائق ہمارے سامنے ہیں جو پچھلے پیسنٹھ سالوں سے متنازعہ بننے ہوئے ہیں لہذا پرانی کہاوت ہے کےشیخ اپنی اپنی دیکھ۔۔۔
 
شمولیت
فروری 07، 2013
پیغامات
453
ری ایکشن اسکور
924
پوائنٹ
26
انسانیت کے سفاک قاتل امریکہ کے کارنامے معلوم ہیں؟؟؟؟؟؟
معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی حملے

معترم حرب بن شداد
السلام عليکم

میں معصوم لوگوں کے خلاف خود کش حملوں پر آپ کی ذاتی رائے کا احترام کرتا ہوں۔ آپ نےبہت واضح طور پر ان نام نہاد جہادیوں کے حقیقی سیاہ چہرے کو بےنقاب کيا ہے جو مذہب کے نام پرمعصوم عوام کے خلاف غير انسانی جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں ۔ میں مزید واضح کرنا چاہوں گا کہ انتہا پسند عناصر کے يہ جاری مظالم واضح طور پر انکے سياہ چہرے اور معصوم لوگوں کو قتل کے ذریعے اپنے سیاسی عزائم کو حاصل کرنے ظاہر کرتا ہے۔ بلا شبہ يہ انتہا پسند انسانیت کے لئے کوئی بھی عزت نہیں رکھتے۔

یہ نہايت پریشان کن ہوتا ہے کہ ہميشہ معصوم لوگ اس طرح کے غير انسانی اور بھيانک کارروائيوں کا نشانہ بنتے ہيں۔ اس طرح کی سفاکانہ کارروائیوں سے ان کی برائی کی ذہنیت، اوران سے انسانيت کو لاحق سنگین خطرہ صاف واضح ہوجاتا ہے۔

ميں ان تمام لوگوں سے يہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے ان سفاکانہ حملوں پر نے انہوں نے اپنی آنکھيں کيوں بند کی ہوئی ہے اور ان غیر انسانی قاتلوں کو ابھی تک نام نہاد جہادی سمجھتے ہيں۔ کہ ان دہشت گردوں کو اپنے تشدد اور انتہا پسندی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے روکنے کےعلاوہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ ہے؟ ۔ اس کا سادہ جواب ہے "نہیں" - پاکستان کے امن کو لاحق خطرے کو مٹانے کيلۓ ايک مشترکہ کوشش وقت کی ايک اہم ضرورت ہے تاکہ ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنايا جاسکے۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155

مزید برآں، میں آپ سب سے ان دہشتگردوں کے متعلق ان مختصر ویڈیو کلپس کو دیکھنے کے لئے درخواست کرتا ہوں جو انسانيت کے خلاف ان کے جاری لامتناہی انسانی مظالم اور ان کے حقیقی سیاہ چہرے کو اجاگر کرديگا ۔

میں بھی وہ ویڈیوز پیش کروں جس میں دہشت گرد اسرائیل نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، اسرائیل کا یہ سیاہ چہرہ تمہیں نظر نہیں آتا؟ ان مظالم کے خلاف بولنے پر تمہیں موت پڑتی ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی حملے

ميں ان تمام لوگوں سے يہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے ان سفاکانہ حملوں پر نے انہوں نے اپنی آنکھيں کيوں بند کی ہوئی ہے اور ان غیر انسانی قاتلوں کو ابھی تک نام نہاد جہادی سمجھتے ہيں۔ کہ ان دہشت گردوں کو اپنے تشدد اور انتہا پسندی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے روکنے کےعلاوہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ ہے؟ ۔ اس کا سادہ جواب ہے "نہیں" - پاکستان کے امن کو لاحق خطرے کو مٹانے کيلۓ ايک مشترکہ کوشش وقت کی ايک اہم ضرورت ہے تاکہ ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنايا جاسکے۔

ميں ان تمام لوگوں سے يہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے ان سفاکانہ حملوں پر نے انہوں نے اپنی آنکھيں کيوں بند کی ہوئی ہے
ميں تم سے يہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ تم نے ان فلسطین میں ہونے والے سفاکانہ حملوں پر اپنی آنکھيں کيوں بند کی ہوئی ہے۔
اور ان غیر انسانی قاتلوں کو ابھی تک نام نہاد جہادی سمجھتے ہيں
اور اس دہشت گرد اسرائیل کو تم دہشت گرد نہیں سمجھتے۔
کہ ان دہشت گردوں کو اپنے تشدد اور انتہا پسندی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے روکنے کےعلاوہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ ہے؟ ۔ اس کا سادہ جواب ہے "نہیں
کیا دہشت گرد اسرائیل کے خلاف بولنے کا تمہیں آرڈر ہے۔ اس کا سادہ جواب ہے "نہیں
پاکستان کے امن کو لاحق خطرے کو مٹانے کيلۓ ايک مشترکہ کوشش وقت کی ايک اہم ضرورت ہے تاکہ ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنايا جاسکے۔
پاکستان کو خطرات سے نکالنے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے "اللہ کی حدود کا نفاذ" جس دن اللہ کی حدود نافذ ہو گئیں پھر چاہے کراچی کے دہشت گرد ہو یا ایجنسیاں، طالبان ہوں یا امریکہ ، کوئی پاکستان کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھے گا۔ ان شاءاللہ
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
معصوم لوگوں کے خلاف طالبان کے جاری غير انسانی حملے
میں معصوم لوگوں کے خلاف خود کش حملوں پر آپ کی ذاتی رائے کا احترام کرتا ہوں۔ آپ نےبہت واضح طور پر ان نام نہاد جہادیوں کے حقیقی سیاہ چہرے کو بےنقاب کيا ہے جو مذہب کے نام پرمعصوم عوام کے خلاف غير انسانی جرائم کا ارتکاب کررہے ہيں ۔ میں مزید واضح کرنا چاہوں گا کہ انتہا پسند عناصر کے يہ جاری مظالم واضح طور پر انکے سياہ چہرے اور معصوم لوگوں کو قتل کے ذریعے اپنے سیاسی عزائم کو حاصل کرنے ظاہر کرتا ہے۔ بلا شبہ يہ انتہا پسند انسانیت کے لئے کوئی بھی عزت نہیں رکھتے۔

یہ نہايت پریشان کن ہوتا ہے کہ ہميشہ معصوم لوگ اس طرح کے غير انسانی اور بھيانک کارروائيوں کا نشانہ بنتے ہيں۔ اس طرح کی سفاکانہ کارروائیوں سے ان کی برائی کی ذہنیت، اوران سے انسانيت کو لاحق سنگین خطرہ صاف واضح ہوجاتا ہے۔

ميں ان تمام لوگوں سے يہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں جنہوں نے ان سفاکانہ حملوں پر نے انہوں نے اپنی آنکھيں کيوں بند کی ہوئی ہے اور ان غیر انسانی قاتلوں کو ابھی تک نام نہاد جہادی سمجھتے ہيں۔ کہ ان دہشت گردوں کو اپنے تشدد اور انتہا پسندی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے سے روکنے کےعلاوہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ ہے؟ ۔ اس کا سادہ جواب ہے "نہیں" - پاکستان کے امن کو لاحق خطرے کو مٹانے کيلۓ ايک مشترکہ کوشش وقت کی ايک اہم ضرورت ہے تاکہ ملک میں پائیدار امن کو یقینی بنايا جاسکے۔

تاشفين – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

digitaloutreach@state.gov
U.S. Department of State
https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
امریکی چمچے کی دوستیاں کافروں کے ساتھ !!!!!!!!!
 
Top