حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
اس طرح کے افراد قابل رحم ہوتے ہیں، مجھے تو ترس آتا ہے کیونکہ یہ بیچارے حقیقت سے کوسوں دور ہیں یہ اُس دنیا پرستی کا شکار ہیں جو فانی ہے، جیسے خود ان کی اپنی ذات ایک دن مٹی میں مل جائےگی لیکن میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کے قبر کا تاریک اندھیرا ایک پل بھی کیوں، ان کے دلوں میں اللہ کے خوف کو کیوں بیدار نہیں کرتا؟؟؟۔۔۔ ان سے پہلے ایک اور صاحب یہ کام کرتے تھے فواد کے نام سے اب شاید وہ ریٹائرڈ ہوگئے ہیں اوریہ ذمہ داری انہوں نے اپنے کندھوں پر سوار کر لی ہے۔ لیکن تمام حالات اور واقعات سے قطع نظر دس سال بعد ہی سہی مگر آنا مذاکرات کی ٹیبل پر ہی پڑا پرانی کہاوت ہے کہ آسمان کا تھوکا منہ پر ہی گرتا ہے۔۔۔ اب بھی اگر ضمیر کی آنکھیں نہ کھلیں سوچنا انہوں نے ہی ہے۔۔۔ کہ آخرت میں انجام کے اعتبار سے کس ہاتھ میں اعمال نامہ تھمایا جائے گا۔۔۔ قرآن میں اللہ نے ایک بات جب کہہ دی ہے تو وہ کیوں نہیں سمجھتے !۔
لكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ
تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے
تو پھرکیوںہم پر اپنے دین اور نظریات کو مسلط کیا جارہا ہے؟؟؟۔۔۔ صدی کا سب سے بڑا تماچہ اس خاتوں نے مغربی معاشرے کے منہ پر دے مارا جو پیشے کے لحاظ سے صحافی تھیں اور طالبان سے رہائی پانے کے بعد انہوں نے اسلام کو قبول کیا؟؟؟۔۔۔ اور آج تک اپنی خدمات کو جاری رکھے ہوئی ہیں۔۔۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ اسلام تلوار سے پھیلا یہ حقیقت ان کا منہ بند کرنے کے لئے کافی ہے ۔۔۔ آپ کے دین دنیا کو جمہوریت تھی اس دور کی بات کررہا ہوں وہ خاتون اس جمہوریت کو ٹھکرا کر جمہوریت کے منہ پر بھی کالک پوت گئیں۔۔۔اورحقیقت اظہرمن شمس کی طرح عیاں ہوگئی کے نظام وہی ہے جو دنیا کو اسلام نے دیا تو ہم مسلمان ہوکر اس نظام کو اپنے ملک میں نافذ کرنا چاہتے ہیں تو کافروں کو یہ کیوں گوارہ نہیں ہورہا اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے بھی کہ ان کی عزت کو تاج غیرت اسلام نے ہی پہنایا۔۔۔ مسلمان کا عقیدہ ہے کہ واللہ المستعان!۔۔۔
اس عقیدے کا حامل کو اقبال نے کچھ اس طرح پیش کیا ہے ملاحظہ کیجئے!۔
لكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ
تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے
تو پھرکیوںہم پر اپنے دین اور نظریات کو مسلط کیا جارہا ہے؟؟؟۔۔۔ صدی کا سب سے بڑا تماچہ اس خاتوں نے مغربی معاشرے کے منہ پر دے مارا جو پیشے کے لحاظ سے صحافی تھیں اور طالبان سے رہائی پانے کے بعد انہوں نے اسلام کو قبول کیا؟؟؟۔۔۔ اور آج تک اپنی خدمات کو جاری رکھے ہوئی ہیں۔۔۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ اسلام تلوار سے پھیلا یہ حقیقت ان کا منہ بند کرنے کے لئے کافی ہے ۔۔۔ آپ کے دین دنیا کو جمہوریت تھی اس دور کی بات کررہا ہوں وہ خاتون اس جمہوریت کو ٹھکرا کر جمہوریت کے منہ پر بھی کالک پوت گئیں۔۔۔اورحقیقت اظہرمن شمس کی طرح عیاں ہوگئی کے نظام وہی ہے جو دنیا کو اسلام نے دیا تو ہم مسلمان ہوکر اس نظام کو اپنے ملک میں نافذ کرنا چاہتے ہیں تو کافروں کو یہ کیوں گوارہ نہیں ہورہا اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے بھی کہ ان کی عزت کو تاج غیرت اسلام نے ہی پہنایا۔۔۔ مسلمان کا عقیدہ ہے کہ واللہ المستعان!۔۔۔
اس عقیدے کا حامل کو اقبال نے کچھ اس طرح پیش کیا ہے ملاحظہ کیجئے!۔
یہ غازی ، یہ تیرے پر اسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذت آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذت آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی