فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
افغانستان سے حاليہ دنوں ميں سامنے آنے والی کچھ رپورٹس جن سے خطے ميں داعش اور طالبان کے مختلف دھڑوں کے درميان شديد کشيدگی اور باہمی چپقلش بے نقاب ہو رہی ہے۔
https://twitter.com/CBSNews/status/1019227717840097281
افغانستان ميں طالبان پر داعش کے خود کش بمبار کا حملہ – 20 ہلاک
http://www.xinhuanet.com/english/2018-07/16/c_137328763.htm
افغانستان کے صوبہ جازوان ميں داعش اور طالبان کے درميان شديد لڑائ جس کے نتيجے ميں دس افراد ہلاک ہو گۓ۔
https://twitter.com/thenews_intl/status/1019218915761590272
داعش کے حملے کے نتيجے ميں 15 افغان طالبان ہلاک۔
دہشت گرد تنظيموں اور ان کے سرغناؤں نے متعدد بار اپنی پرتشدد کاروائيوں سے يہ ثابت کيا ہے کہ ان کا ہدف عام لوگوں پر اپنی مرضی مسلط کرنا ہے۔ امن اور عام شہريوں کے ليے تحفظ کا حصول ان کی حکمت عملی ميں شامل نہيں ہے۔
چاہے وہ داعش ہو يا طالبان کے مسلح گروہ – يہ دہشت گرد اور انتہا پسند اس بات کا دعوی تو کرتے ہيں کہ وہ بيرونی قوتوں کے خلاف عام لوگوں کی آزادی کے ليے اپنی "جدوجہد" جاری رکھے ہوۓ ہيں۔ تاہم جب انھيں اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ کوئ اور گروہ سياسی اثرورسوخ حاصل کر رہا ہے تو پھر يہ اپنی اصليت سب پر واضح کر ديتے ہيں اور اپنے مخالف دھڑوں کو منظر سے ہٹانے کے ليے وہی خونی حربے استعمال کرتے ہيں جو ان کی ترجيحی حکمت عملی رہی ہے۔
اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ يہ عناصر خود کو سياسی فريق کے طور پر پيش کرنے کی خواہش تو رکھتے ہيں تاہم اختلافات اور تنازعات کو ختم کرنے کے ليے ان کے طريقہ کار اور سوچ سے يہ واضح ہے کہ ان کے اعمال ان کے بيانات اور دعوؤں سے مطابقت نہيں رکھتے ہيں۔
يہ کوئ اچنبے کی بات نہيں ہے کہ پرتشدد انتہا پسندوں کے مختلف گروہوں کے درميان سياسی اثر، طاقت کے حصول اور اپنی اجارہ داری کے ليے جاری مسلسل مڈبھيڑ بالآخر ايک خون آشام لڑائ کی صورت اختيار کر گئ اور اس کے ساتھ ہی ان مجرموں اور ان کی خود ساختہ مقدس جدوجہد کی حقيقت بھی سب پر آشکار ہو گئ۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ا
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
افغانستان سے حاليہ دنوں ميں سامنے آنے والی کچھ رپورٹس جن سے خطے ميں داعش اور طالبان کے مختلف دھڑوں کے درميان شديد کشيدگی اور باہمی چپقلش بے نقاب ہو رہی ہے۔
https://twitter.com/CBSNews/status/1019227717840097281
افغانستان ميں طالبان پر داعش کے خود کش بمبار کا حملہ – 20 ہلاک
http://www.xinhuanet.com/english/2018-07/16/c_137328763.htm
افغانستان کے صوبہ جازوان ميں داعش اور طالبان کے درميان شديد لڑائ جس کے نتيجے ميں دس افراد ہلاک ہو گۓ۔
https://twitter.com/thenews_intl/status/1019218915761590272
داعش کے حملے کے نتيجے ميں 15 افغان طالبان ہلاک۔
دہشت گرد تنظيموں اور ان کے سرغناؤں نے متعدد بار اپنی پرتشدد کاروائيوں سے يہ ثابت کيا ہے کہ ان کا ہدف عام لوگوں پر اپنی مرضی مسلط کرنا ہے۔ امن اور عام شہريوں کے ليے تحفظ کا حصول ان کی حکمت عملی ميں شامل نہيں ہے۔
چاہے وہ داعش ہو يا طالبان کے مسلح گروہ – يہ دہشت گرد اور انتہا پسند اس بات کا دعوی تو کرتے ہيں کہ وہ بيرونی قوتوں کے خلاف عام لوگوں کی آزادی کے ليے اپنی "جدوجہد" جاری رکھے ہوۓ ہيں۔ تاہم جب انھيں اس بات کا ادراک ہوتا ہے کہ کوئ اور گروہ سياسی اثرورسوخ حاصل کر رہا ہے تو پھر يہ اپنی اصليت سب پر واضح کر ديتے ہيں اور اپنے مخالف دھڑوں کو منظر سے ہٹانے کے ليے وہی خونی حربے استعمال کرتے ہيں جو ان کی ترجيحی حکمت عملی رہی ہے۔
اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہيے۔ يہ عناصر خود کو سياسی فريق کے طور پر پيش کرنے کی خواہش تو رکھتے ہيں تاہم اختلافات اور تنازعات کو ختم کرنے کے ليے ان کے طريقہ کار اور سوچ سے يہ واضح ہے کہ ان کے اعمال ان کے بيانات اور دعوؤں سے مطابقت نہيں رکھتے ہيں۔
يہ کوئ اچنبے کی بات نہيں ہے کہ پرتشدد انتہا پسندوں کے مختلف گروہوں کے درميان سياسی اثر، طاقت کے حصول اور اپنی اجارہ داری کے ليے جاری مسلسل مڈبھيڑ بالآخر ايک خون آشام لڑائ کی صورت اختيار کر گئ اور اس کے ساتھ ہی ان مجرموں اور ان کی خود ساختہ مقدس جدوجہد کی حقيقت بھی سب پر آشکار ہو گئ۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
ا
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/