محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
بھائی مزے کی بات بتاؤں، بریلوی نے جو آیت پیش کی ہے اس میں خود بریلویت کا ایک باطل عقیدہ مختار کل کا رد ہوتا ہے، کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدایت دینے کا اختیار ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا ابوطالب کو کلمہ پڑھوا دیتے، لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ ہدایت دینا ہم سب کے اکیلے مشکل کشا، حاجت روا، مختار کل، رب العزت اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے۔سورۃ القصص آیت نمبر 56 ہے تصحیح کرلیجئے۔ دوسری بات یہ آیات کا شان نزول بھی ساتھ ہی ملاحظہ کیجئے۔
یہ آیت اس وقت نازل ہوئی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمدرد اور غمسار چچا ابو طالب کا انتقال ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوشش فرمائی کہ چچا اپنی زبان سے ایک مرتبہ لاَ اِلٰہ اِلَّا اللّٰہُ کہہ دیں تاکہ قیامت والے دن میں اللہ سے ان کی مغفرت کی سفارش کر سکوں۔ لیکن وہاں پر دوسرے رؤسائے قریش کی موجودگی کی وجہ سے ابو طالب قبول ایمان کی سعادت سے محروم رہے اور کفر پر ہی ان کا خاتمہ ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کا بڑا صدمہ تھا۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر واضح کیا کہ آپ کا کام صرف تبلیغ و دعوت اور راہنمائی ہے۔ لیکن ہدایت کے اوپر چلا دینا یہ ہمارا کام ہے۔ ہدایت اسے ہی ملے گی جسے ہم ہدایت سے نوازنا چاہیں نہ کہ اسے جسے آپ ہدایت پر دیکھنا پسند کریں (صحیح بخاری)