محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 880
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
داڑھی بڑھانا:
مردوں پر داڑھی بڑھانا واجب ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کا حکم بھی دیا ہے، آپ کا حکم دیناوجوب پر دلالت کرتا ہے، اور کوئی ایسا قرینہ بھی موجود نہیں ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ندب پر محمول کیا جا سکے۔
دلیل:
1- سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((انْهَكُوا الشَّوَارِبَ، وَأَعْفُوا اللِّحَى)) (صحیح البخاري، اللباس: 5893، صحيح مسلم، الطهارة: 259)
’’مونچھیں پست کراؤ اور داڑھی خوب بڑھاؤ‘‘۔
2- سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((خَالِفُوا المُشْرِكِينَ: وَفِّرُوا اللِّحَى، وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ)) (صحیح البخاري، اللباس: 5892)
’’تم مشرکین کی مخالفت کرتے ہوئے داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کتراؤ‘‘۔
3- سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَوْفُوا اللِّحَى)) (صحيح مسلم، الطهارة: 259)
’’تم مشرکین کی مخالفت کرتے ہوئے مونچھیں کتراؤ اور داڑھی مکمل چھوڑ دو‘‘۔
4- داڑھی منڈوانے میں کفار کے ساتھ مشابہت ہے۔
5- داڑھی منڈوانا اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی اور شیطان کی اطاعت ہے۔
ارشادباری تعالی ہے:
وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ (النساء : 119)
6- داڑھی منڈوانے میں عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے۔
سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ”ان مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں کی چال ڈھال اختیار کریں اور ان عورتوں پر بھی لعنت کی ہے جو مردوں کی مشا بہت کرتی ہیں۔ )“صحيح البخارى: 5885)
7- ابن حزم اور دیگر علماء نے داڑھی منڈوانے کی حرمت پر اجماع نقل کیا ہے۔ (مراتب الاجماع : 157)
ایک قبضے سے زائدداڑھی کاٹنا:
بعض علماء سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے فعل سے استدلال کرتے ہوئے ایک قبضے سے زائدداڑھی کاٹنے کو جائز خیال کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں سیدناابن عمر رضی اللہ عنہ ہی اس حدیث کے راوی ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کاحکم دیا ہے اس لیے وہ اپنی بیان کردہ روایت کو بہترجانتےہیں۔
اس کاجواب درج ذیل ہے:
1- سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ یہ کام حج یا عمرہ کا احرم کھولنے کا بعد کیا کرتے تھے اور یہ احباب ہرحالت میں اس عمل کو جائز سمجھتےہیں۔
2- سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اللہ تعالی کے قول مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ (الفتح: 27) کی تاویل کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ حج یا عمرہ میں سر کے بالوں کاحلق اور داڑھی کے بالوں کو چھوٹا کروایا جائے گا۔ (شرح الکرمانی علی البخاری، جلد نمبر 21،صفحہ نمبر 111)
3- صحابی اگر کوئی ایسی بات کہتاہے یا ایساکوئی کام کرتا ہے جو اس کی بیان کردہ روایت کے خلاف ہے تو اعتبار اس کی روایت کا ہو گا نہ کہ اس کے فہم اور فعل کا ، اعتبار مرفوع روایت کا ہی ہو گا۔
سابقہ کلام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ داڑھی کوبڑھانا واجب ہے اور کسی بھی صورت میں اس کو کاٹنا جائز نہیں ہے کیونکہ بہت سی احادیث میں اس کوبڑھانے کا حکم دیا ہے۔
مردوں پر داڑھی بڑھانا واجب ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کا حکم بھی دیا ہے، آپ کا حکم دیناوجوب پر دلالت کرتا ہے، اور کوئی ایسا قرینہ بھی موجود نہیں ہے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو ندب پر محمول کیا جا سکے۔
دلیل:
1- سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((انْهَكُوا الشَّوَارِبَ، وَأَعْفُوا اللِّحَى)) (صحیح البخاري، اللباس: 5893، صحيح مسلم، الطهارة: 259)
’’مونچھیں پست کراؤ اور داڑھی خوب بڑھاؤ‘‘۔
2- سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((خَالِفُوا المُشْرِكِينَ: وَفِّرُوا اللِّحَى، وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ)) (صحیح البخاري، اللباس: 5892)
’’تم مشرکین کی مخالفت کرتے ہوئے داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کتراؤ‘‘۔
3- سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ أَحْفُوا الشَّوَارِبَ، وَأَوْفُوا اللِّحَى)) (صحيح مسلم، الطهارة: 259)
’’تم مشرکین کی مخالفت کرتے ہوئے مونچھیں کتراؤ اور داڑھی مکمل چھوڑ دو‘‘۔
4- داڑھی منڈوانے میں کفار کے ساتھ مشابہت ہے۔
5- داڑھی منڈوانا اللہ تعالی کی تخلیق میں تبدیلی اور شیطان کی اطاعت ہے۔
ارشادباری تعالی ہے:
وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ (النساء : 119)
6- داڑھی منڈوانے میں عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے۔
سيدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ”ان مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں کی چال ڈھال اختیار کریں اور ان عورتوں پر بھی لعنت کی ہے جو مردوں کی مشا بہت کرتی ہیں۔ )“صحيح البخارى: 5885)
7- ابن حزم اور دیگر علماء نے داڑھی منڈوانے کی حرمت پر اجماع نقل کیا ہے۔ (مراتب الاجماع : 157)
ایک قبضے سے زائدداڑھی کاٹنا:
بعض علماء سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے فعل سے استدلال کرتے ہوئے ایک قبضے سے زائدداڑھی کاٹنے کو جائز خیال کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں سیدناابن عمر رضی اللہ عنہ ہی اس حدیث کے راوی ہیں جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کاحکم دیا ہے اس لیے وہ اپنی بیان کردہ روایت کو بہترجانتےہیں۔
اس کاجواب درج ذیل ہے:
1- سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ یہ کام حج یا عمرہ کا احرم کھولنے کا بعد کیا کرتے تھے اور یہ احباب ہرحالت میں اس عمل کو جائز سمجھتےہیں۔
2- سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اللہ تعالی کے قول مُحَلِّقِينَ رُءُوسَكُمْ وَمُقَصِّرِينَ (الفتح: 27) کی تاویل کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ حج یا عمرہ میں سر کے بالوں کاحلق اور داڑھی کے بالوں کو چھوٹا کروایا جائے گا۔ (شرح الکرمانی علی البخاری، جلد نمبر 21،صفحہ نمبر 111)
3- صحابی اگر کوئی ایسی بات کہتاہے یا ایساکوئی کام کرتا ہے جو اس کی بیان کردہ روایت کے خلاف ہے تو اعتبار اس کی روایت کا ہو گا نہ کہ اس کے فہم اور فعل کا ، اعتبار مرفوع روایت کا ہی ہو گا۔
سابقہ کلام سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ داڑھی کوبڑھانا واجب ہے اور کسی بھی صورت میں اس کو کاٹنا جائز نہیں ہے کیونکہ بہت سی احادیث میں اس کوبڑھانے کا حکم دیا ہے۔