مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
دجال کا خروج قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک ہے اور دجال اللہ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے ۔ یہ آخری زمانے میں ظاہر ہوگا , الوہیت کا دعوی کرتا پھرے گا اور زمین میں خوب فتنہ وفساد پھیلائے گا ۔ دجال کا فتنہ اتنا بڑا ہے کہ ہرنماز میں اس سے پناہ مانگی جاتی ہے اور ہر نبی نے اپنی قوم کو اس فتنے سے ڈرایا ہے ۔ عیسی علیہ السلام کے ہاتھوں یہ قتل ہوگا۔
دجال انسان ہے یا شیطان اس میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے ۔
(1) بعض نے انسان کہا ہے ۔
(2) بعض نے شیطان کہا ہے ۔
(3) اور بعض نے دونوں کا انکار کیا ہے ۔
تیسرے موقف والے کا کہنا ہے کہ دجال کے انسان یا شیطان ہونے کی کوئی صریح دلیل نہیں ہے جبکہ دوسرے موقف والے شیطان سے متعلق بعض قرآنی آیات واحادیث دجال کے شیطان ہونے پہ فٹ کرتے ہیں ۔
راحج مسلک یہ ہے کہ دجال اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ، اس کی مخلوق میں سے ایک مخلوق اور مضبوط جسم والا انسان ہے ۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ تمیم داری رضی اللہ عنہ نے دجال کو دیکھا اور اس کی کیفیت بیان کی ہے ، اس حدیث میں دجال کے لئے جہاں رجل(آدمی) کا لفظ آیا ہے وہیں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں :
فانطلقنا سراعا حتى دخلنا الدير فإذا فيه أعظم إنسان رأيناه قط(مسلم)
ترجمہ : تمیم داری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم جلدی سے اس گرجے میں پہنچے تو ہم نے ایک بڑا قوی ہیکل انسان دیکھا کہ اس سے قبل ہم نے ویسا کوئی انسان نہیں دیکھا تھا۔
اس بات سے بھی دجال کے انسان ہونے کا پتہ چلتا ہے کہ شہراصبہان سے یہودی نامی قبیلے سے اس کا خروج ہوگا۔ جيساکہ مسند احمد میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنْ يَهُودِيَّةِ أَصْبَهَانَ ، مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ الْيَهُودِ ، عَلَيْهِمْ السيجان(احمد 21/55)
ترجمہ: دجال کا خروج سر زمینِ (خراسان کے شہر) اصبہان سے اور یہودیہ نامی قبیلے سے ہو گا اور یہود میں سے ستر ہزار ایسے افراد دجال کی پیروی کریں گے،جن پر سبز چادریں ہوں گی۔
٭ ابن حجرؒ اور دیگر محقق نے اس حديث کی تصحیح کی ہے ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ اس معنی کی روایت مسلم شریف میں بھی ہے۔
يتبعُ الدجالَ من يهودِ أصبهانَ سبعونَ ألفًا عليهم الطَّيالِسَةُ(صحيح مسلم)
ترجمہ : سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اصفہان کے ستر ہزار یہودی سیاہ چادریں اوڑھے ہوئے دجال کی پیروی کریں گے۔
یہاں ایک نقطہ اور بھی پتہ چلتا ہے کہ سبزپگڑی یا سبز چادر یہودیوں کا مذہبی شعار ہے اور اسلام نے مسلمانوں کو یہود و نصاری ٰ سمیت تمام کفار کے مذہبی شعار کی مشابہت اور نقالی اختیار نہ کرنے کی تاکید کی ہے ،اور ان کی مشابہت اختیار کرنے اورنقالی کرنے پر سخت وعید ہے-
حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
من تشبه بقوم فهو منهم(سنن ابوداؤد)
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ ان ہی میں سے ہے۔
٭ شیخ البانی ؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔(ارواء الغلیل :1269)
دجال انسان ہے یا شیطان اس میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے ۔
(1) بعض نے انسان کہا ہے ۔
(2) بعض نے شیطان کہا ہے ۔
(3) اور بعض نے دونوں کا انکار کیا ہے ۔
تیسرے موقف والے کا کہنا ہے کہ دجال کے انسان یا شیطان ہونے کی کوئی صریح دلیل نہیں ہے جبکہ دوسرے موقف والے شیطان سے متعلق بعض قرآنی آیات واحادیث دجال کے شیطان ہونے پہ فٹ کرتے ہیں ۔
راحج مسلک یہ ہے کہ دجال اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ، اس کی مخلوق میں سے ایک مخلوق اور مضبوط جسم والا انسان ہے ۔
اس کی دلیل یہ ہے کہ تمیم داری رضی اللہ عنہ نے دجال کو دیکھا اور اس کی کیفیت بیان کی ہے ، اس حدیث میں دجال کے لئے جہاں رجل(آدمی) کا لفظ آیا ہے وہیں یہ الفاظ بھی مذکور ہیں :
فانطلقنا سراعا حتى دخلنا الدير فإذا فيه أعظم إنسان رأيناه قط(مسلم)
ترجمہ : تمیم داری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم جلدی سے اس گرجے میں پہنچے تو ہم نے ایک بڑا قوی ہیکل انسان دیکھا کہ اس سے قبل ہم نے ویسا کوئی انسان نہیں دیکھا تھا۔
اس بات سے بھی دجال کے انسان ہونے کا پتہ چلتا ہے کہ شہراصبہان سے یہودی نامی قبیلے سے اس کا خروج ہوگا۔ جيساکہ مسند احمد میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنْ يَهُودِيَّةِ أَصْبَهَانَ ، مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ الْيَهُودِ ، عَلَيْهِمْ السيجان(احمد 21/55)
ترجمہ: دجال کا خروج سر زمینِ (خراسان کے شہر) اصبہان سے اور یہودیہ نامی قبیلے سے ہو گا اور یہود میں سے ستر ہزار ایسے افراد دجال کی پیروی کریں گے،جن پر سبز چادریں ہوں گی۔
٭ ابن حجرؒ اور دیگر محقق نے اس حديث کی تصحیح کی ہے ۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ اس معنی کی روایت مسلم شریف میں بھی ہے۔
يتبعُ الدجالَ من يهودِ أصبهانَ سبعونَ ألفًا عليهم الطَّيالِسَةُ(صحيح مسلم)
ترجمہ : سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اصفہان کے ستر ہزار یہودی سیاہ چادریں اوڑھے ہوئے دجال کی پیروی کریں گے۔
یہاں ایک نقطہ اور بھی پتہ چلتا ہے کہ سبزپگڑی یا سبز چادر یہودیوں کا مذہبی شعار ہے اور اسلام نے مسلمانوں کو یہود و نصاری ٰ سمیت تمام کفار کے مذہبی شعار کی مشابہت اور نقالی اختیار نہ کرنے کی تاکید کی ہے ،اور ان کی مشابہت اختیار کرنے اورنقالی کرنے پر سخت وعید ہے-
حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
من تشبه بقوم فهو منهم(سنن ابوداؤد)
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ ان ہی میں سے ہے۔
٭ شیخ البانی ؒ نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔(ارواء الغلیل :1269)
Last edited by a moderator: