درست فرمایاآپ نےلیکن واضح رہےکہ ایک نظام بھی ہمیشہ کسی نہ کسی نظریےکانمائندہ ہوتاہےیعنی ہر نظام کسی نظرئیے کو عملارائج کرنےکیلے وضع کیا جاتاہے۔سوجمہوری نظام بھی اپنی ہیئت اورشکل میں نام نہادآزادی اور فساق وزہاد کویکساں متصور کرنےپرمبنی ہے۔تاہم یہ بحث الگ ہےکہ عملی تقاضوں اور مصلحتوں کےپیش نظر شریعت کی وسعتوں اورگنجائشوں کو کہاں تک لیاجاسکتاہے۔ڈیموکریسی سے ہمارا اختلاف ایک نظریہ ہونے کی حیثیت سے ہے ۔ نہ کہ ایک نظام ہونے کی حیثیت سے ۔