عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
درس صحیح بخاری
مصنف
منیر احمد سلفی
ناشر
اسلام پبلیشنگ ہاؤس لاہور
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/TitlePages---Darse-Sahih-Bukhari-1.jpg.html][/URL]
تبصرہ
دورِ حاضر کے عظیم محدث حضرت الامام حافظ محمد گوندلوی ۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔پانچ سال کی عمر میں آپ نے حفظِ قرآن آغاز کیا ۔تکمیل حفظ کے بعد جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا، جہاں آپ نے عربی ادب اور صرف و نحو کی چند ابتدائی کتابیں پڑھیں۔اور مزید دینی تعلیم مدرسہ تقویۃ الاسلام امر تسر میں حاصل کی ۔درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد آپ نے طبیہ کالج دہلی سے ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ درجہ اول کی سند اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ ۱۹۲۷ء میں آپ مدرسہ رحمانیہ دہلی تشریف لے گئے اور ۱۹۲۸ء تک وہیں تدریسی خدمات انجام دیں۔ پھر آپ گوجرانوالہ واپس تشریف لے آئے یہاں مولانا عطاء اللہ حنیف اور حافظ عبداللہ بڈھیمالوی جیسے بڑے علماء آپ سے اسی دور میں مختلف کتابیں پڑھتے رہے۔ ۱۹۳۳ء میں آپ عمر آباد تشریف لے گئے، وہاں چند سال تدریس کے بعد آپ واپس پھر گوجرانوالہ تشریف لے آئے اور ۱۹۴۷ء تک آپ یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۵۶ء میں جب جامعہ سلفیہ فیصل آباد قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث کی مسند پر فائز ہوئے ۔ ۱۹۶۳ء تک آپ جامعہ سلفیہ میں بطور شیخ الحدیث کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ۱۹۶۴ء کے لگ بھگ مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے آپ کو تدریس کے لیے مدعو کیا گیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے، مدینہ یونیورسٹی سے واپس آ کر گوجرانوالہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور وفات تک یہیں رہے ۔ بڑے بڑے متبحر اہل علم آپ کے تبحر علمی کے معترف ہیں ۔حافظ محمد عبداللہ محدث روپڑی حافظ محمد گوندلوی کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ہماری جماعت میں یہ شخص علم کے ایسے سمندر ہیں جس کا کوئی کنارا نہیں اور علمی میدان میں اتنی اونچی پرواز پر چلے گئے ہیں جہاں تک کسی دوسرے کی رسائی نہیں‘‘(الاعتصام، محدث گوندلوی نمبر، ص: ۳۰، ۱۳)اور شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن ضیاء اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں’’علامہ ناصر الدین البانی ر حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے علم و فضل کے بڑے قدر شناس تھے۔ حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے ایک شاگرد مولانا محمد ریاض بن محمد شریف سیالکوٹی سے راقم الحروف کی ملاقات ہوئی تو وہ بتانے لگے کہ جب میں علامہ البانی سے ملاقات کرنے کے لیے مرکز الجنوب عمان میں واقع ان کے مکتبہ میں گیا اور اپنا تعارف کرواتے ہوئے حضرت حافظ صاحب گوندلوی سے اپنے تلمذ کا ذکر کیا تو علامہ البانی حضرت حافظ صاحب کا ذکر سن کر بڑے خوش ہوئے اور فرمانے لگے:’’ما رأیت تحت أدیم السماء أعلم من الحافظ المحدث محمد الجوندلوی، و کان إمامً فی کل فن، و ھو من أکبر العلماء فی القارۃ الہندیۃ۔‘‘ (مقالات محدث گوندلوی) آپ نے طویل عرصہ صحیح بخاری کی تددیس کی اور سیکڑوں طالبانِ علوم نبو ت نے آ پ سے صحیح بخاری کا تدریس لیا ۔زیر نظر کتاب ’’درس صحیح بخاری ‘‘ استاذ الاساتذہ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی کی تقاریر ودروس صحیح بخاری پر مشتمل ہے جس میں محدث گوندلوی کی سوانح حیات ،امام بخاری ، صحیح بخاری شریف اور حدیث کی علمی مباحث اور صحیح بخاری شریف کے کتاب الایمان پر حضرت حافظ صاحب کے علمی دورس شامل ہیں ۔یہ حافظ صاحب کےوہ دروس ہیں جو انہوں نے ’’جامعہ محمدیہ‘‘ گوجرانوالہ میں 26اکتوبر1975ء تا8دسمبر1975ء صحیح بخاری پڑھنے والے طلباء سے ارشاد فرمائے ۔کتاب کے مرتب منیر احمدالسلفی نے کسیٹوں سے سن کر انہیں مرتب کیا اور افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالی حافظ صاحب اور ان کے دورس کو مرتب کرکے شائع کرنے والےتمام احباب کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ (آمین) (م۔ا)
اس کتاب درس صحیح بخاری کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
درس صحیح بخاری
مصنف
منیر احمد سلفی
ناشر
اسلام پبلیشنگ ہاؤس لاہور
[URL=http://s1053.photobucket.com/user/kitabosunnat/media/TitlePages---Darse-Sahih-Bukhari-1.jpg.html][/URL]
تبصرہ
دورِ حاضر کے عظیم محدث حضرت الامام حافظ محمد گوندلوی ۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔پانچ سال کی عمر میں آپ نے حفظِ قرآن آغاز کیا ۔تکمیل حفظ کے بعد جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا، جہاں آپ نے عربی ادب اور صرف و نحو کی چند ابتدائی کتابیں پڑھیں۔اور مزید دینی تعلیم مدرسہ تقویۃ الاسلام امر تسر میں حاصل کی ۔درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد آپ نے طبیہ کالج دہلی سے ’’فاضل الطب و الجراحت‘‘ درجہ اول کی سند اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔ ۱۹۲۷ء میں آپ مدرسہ رحمانیہ دہلی تشریف لے گئے اور ۱۹۲۸ء تک وہیں تدریسی خدمات انجام دیں۔ پھر آپ گوجرانوالہ واپس تشریف لے آئے یہاں مولانا عطاء اللہ حنیف اور حافظ عبداللہ بڈھیمالوی جیسے بڑے علماء آپ سے اسی دور میں مختلف کتابیں پڑھتے رہے۔ ۱۹۳۳ء میں آپ عمر آباد تشریف لے گئے، وہاں چند سال تدریس کے بعد آپ واپس پھر گوجرانوالہ تشریف لے آئے اور ۱۹۴۷ء تک آپ یہیں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ ۱۹۵۶ء میں جب جامعہ سلفیہ فیصل آباد قیام عمل میں آیا تو شیخ الحدیث کی مسند پر فائز ہوئے ۔ ۱۹۶۳ء تک آپ جامعہ سلفیہ میں بطور شیخ الحدیث کی خدمات سرانجام دیتے رہے۔ ۱۹۶۴ء کے لگ بھگ مدینہ یونیورسٹی کی طرف سے آپ کو تدریس کے لیے مدعو کیا گیا تو آپ وہاں تشریف لے گئے، مدینہ یونیورسٹی سے واپس آ کر گوجرانوالہ میں تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا اور وفات تک یہیں رہے ۔ بڑے بڑے متبحر اہل علم آپ کے تبحر علمی کے معترف ہیں ۔حافظ محمد عبداللہ محدث روپڑی حافظ محمد گوندلوی کے بارے میں فرماتے ہیں:’’ہماری جماعت میں یہ شخص علم کے ایسے سمندر ہیں جس کا کوئی کنارا نہیں اور علمی میدان میں اتنی اونچی پرواز پر چلے گئے ہیں جہاں تک کسی دوسرے کی رسائی نہیں‘‘(الاعتصام، محدث گوندلوی نمبر، ص: ۳۰، ۱۳)اور شیخ الحدیث مولانا عبدالرحمن ضیاء اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں’’علامہ ناصر الدین البانی ر حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے علم و فضل کے بڑے قدر شناس تھے۔ حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے ایک شاگرد مولانا محمد ریاض بن محمد شریف سیالکوٹی سے راقم الحروف کی ملاقات ہوئی تو وہ بتانے لگے کہ جب میں علامہ البانی سے ملاقات کرنے کے لیے مرکز الجنوب عمان میں واقع ان کے مکتبہ میں گیا اور اپنا تعارف کرواتے ہوئے حضرت حافظ صاحب گوندلوی سے اپنے تلمذ کا ذکر کیا تو علامہ البانی حضرت حافظ صاحب کا ذکر سن کر بڑے خوش ہوئے اور فرمانے لگے:’’ما رأیت تحت أدیم السماء أعلم من الحافظ المحدث محمد الجوندلوی، و کان إمامً فی کل فن، و ھو من أکبر العلماء فی القارۃ الہندیۃ۔‘‘ (مقالات محدث گوندلوی) آپ نے طویل عرصہ صحیح بخاری کی تددیس کی اور سیکڑوں طالبانِ علوم نبو ت نے آ پ سے صحیح بخاری کا تدریس لیا ۔زیر نظر کتاب ’’درس صحیح بخاری ‘‘ استاذ الاساتذہ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی کی تقاریر ودروس صحیح بخاری پر مشتمل ہے جس میں محدث گوندلوی کی سوانح حیات ،امام بخاری ، صحیح بخاری شریف اور حدیث کی علمی مباحث اور صحیح بخاری شریف کے کتاب الایمان پر حضرت حافظ صاحب کے علمی دورس شامل ہیں ۔یہ حافظ صاحب کےوہ دروس ہیں جو انہوں نے ’’جامعہ محمدیہ‘‘ گوجرانوالہ میں 26اکتوبر1975ء تا8دسمبر1975ء صحیح بخاری پڑھنے والے طلباء سے ارشاد فرمائے ۔کتاب کے مرتب منیر احمدالسلفی نے کسیٹوں سے سن کر انہیں مرتب کیا اور افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔اللہ تعالی حافظ صاحب اور ان کے دورس کو مرتب کرکے شائع کرنے والےتمام احباب کی مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سے نوازے ۔ (آمین) (م۔ا)
اس کتاب درس صحیح بخاری کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
Last edited: