• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

درس قرآن

ام اویس

رکن
شمولیت
جون 29، 2016
پیغامات
171
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
64
سورة بقرہ
آیة ۔ 285

اجزائے ایمان

آمَنَ ۔۔۔۔۔۔ الرَّسُولُ ۔۔۔۔۔۔۔ بِمَا ۔۔ أُنزِلَ ۔۔۔ إِلَيْهِ ۔۔۔ مِن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رَّبِّهِ
ایمان لائے ۔۔۔ رسولﷺ ۔۔۔ اس پر جو ۔۔ اتر ۔۔۔ اس پر ۔۔ سے ۔۔ رب اس کا
وَالْمُؤْمِنُونَ ۔۔۔ كُلٌّ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمَنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بِاللَّهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَمَلَائِكَتِهِ
اور مسلمان ۔۔۔ سب ۔۔ ایمان لائے ۔۔ الله تعالی پر ۔۔ اور اس کے فرشتوں پر
وَكُتُبِهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَرُسُلِهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لَا نُفَرِّقُ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بَيْنَ ۔۔۔ أَحَدٍ ۔۔۔ مِّن
اور اس کی کتابوں پر ۔۔ اور اس کے رسولوں پر ۔۔ نہیں فرق کرتے ۔۔ درمیان ۔۔ ایک ۔۔ سے
رُّسُلِهِ ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَقَالُوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سَمِعْنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وَأَطَعْنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔ غُفْرَانَكَ
اس کے رسول ۔۔ اور کہا انہوں نے ۔۔ ہم نے سنا ۔۔ اور ہم نے مانا ۔۔ تیری بخشش
رَبَّنَا ۔۔۔ وَإِلَيْكَ ۔۔۔ الْمَصِيرُ۔ 2️⃣8️⃣5️⃣
ہمارے ربّ ۔۔ اور تیری طرف ۔۔ لوٹ کر جانا
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ. 2️⃣8️⃣5️⃣
رسول الله ﷺ نے مان لیا جو کچھ اس پر اس کے ربّ کی طرف سے اترا اور مسلمانوں نے بھی سب نے الله کو اور اس کے فرشتوں کو مانا اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو کہ ہم کسی کو جُدا نہیں کرتے اس کے پیغمبروں میں سے اور کہہ اٹھے کہ ہم نے سنا اور قبول کیا اے ہمارے ربّ ہم تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری طرف لوٹ کر جانا ہے ۔
اٰمَنَ الرّسُولُ ( رسول ﷺ نے مان لیا ) اپنی رسالت پر سب سے پہلے ایمان لانے والے خود پیغمبر ہی ہوتے ہیں ۔
آمَنّا بِاللهِ ( ہم الله پر ایمان لائے ) ۔ الله پر ایمان لانے سے مراد ہے کہ اس کی ذات اور صفات دونوں کی تصدیق کی جائے ۔
روایات میں اس آیت کا شانِ نزول یوں آتا ہے ۔ کہ جب اس سے پہلی آیت نازل ہوئی کہ دل کے خیالات کا بھی حساب ہوگا اور ان پر گرفت ہو گی تو صحابہ کرام بہت گھبرائے اور ڈرے ۔ انہوں نے رسول کریم صلی الله علیہ وسلم سے ذکر کیا تو ارشاد ہوا ۔ قُوْلُوا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا ۔ یعنی الله سبحانہ و تعالی کے حکموں میں کتنی ہی مشکل یا دقت نظر آئے ۔ تم اس کا حکم ماننے میں ذرا بھی تامّل نہ کرو ۔ بلکہ پختہ ارادے سے اس پر عمل کے لیے تیار ہوجاؤ ۔
صحابہ نے اس حکم کی تعمیل کی ۔ تو یہ کلمات زبان پر بے ساختہ جاری ہوگئے ۔ کہ ہم الله پر ایمان لائے اور ہم نے الله کے حکم کی تعمیل کی ۔ یعنی کوئی پرواہ نہ کرتے ہوئے ہم الله سبحانہ و تعالی کے احکامات ماننے اور ان پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ الله تعالی کو یہ بات بہت پسند آئی اور یہ آیت اتری ۔ جو اس سبق میں مذکور ہے ۔
اس آیت میں الله تعالی نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے ایمان کی تعریف فرمائی جس سے ان کے دلوں کو تسلی ہوئی ۔ صحابہ نے یہ کہہ دیا کہ ہم اہلِ کتاب کی طرح نبیوں میں فرق روا نہیں رکھتے ۔ بلکہ سب کو اس کا رسول اور پیغمبر تسلیم کرتے ہیں ۔ یہ نہیں کہ ایک کو مانیں اور دوسروں کو چھوڑ دیں ۔ ہمیں کامل یقین ہے کہ ہم سب کو تیری طرف لوٹ کر جانا ہے ۔ اور تیرے حضور پیش ہونا ہے ۔
الله جل جلالہ کے سامنے جوابدہی کا یہ إحساس انسان کو نیکی اور پرھیز گاری سکھاتا ہے ۔
 

ام اویس

رکن
شمولیت
جون 29، 2016
پیغامات
171
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
64
سورة بقرہ
آیة ۔ 286

دعائیں

لَا يُكَلِّفُ ۔۔ اللَّهُ ۔۔۔۔۔۔۔۔ نَفْسًا ۔۔۔۔۔۔۔۔ إِلَّا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وُسْعَهَا
نہیں تکلیف دیتا ۔۔ الله ۔۔۔ کسی جان کو ۔۔ مگر ۔۔ اس کی وسعت
لَهَا ۔۔۔ مَا كَسَبَتْ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَعَلَيْهَا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مَا اكْتَسَبَتْ
اس کی لیے ۔۔۔ جو اس نے کمایا ۔۔۔ اور اس پر ۔۔۔ جو اس نے کمایا
رَبَّنَا ۔۔۔ لَا تُؤَاخِذْنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔ إِن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نَّسِينَا ۔۔۔ أَوْ ۔۔۔۔۔۔۔ أَخْطَأْنَا
اے ہمارے رب ۔۔۔ نہ تو ہمیں پکڑ ۔۔۔ اگر ۔۔ ہم بھول جائیں ۔۔ یا ۔۔ چوک جائیں
رَبَّنَا ۔۔۔ وَلَا تَحْمِلْ ۔۔۔۔۔۔۔ عَلَيْنَا ۔۔۔ إِصْرًا ۔۔۔ كَمَا ۔۔۔۔۔۔۔۔ حَمَلْتَهُ
اے ہمارے رب ۔۔ اور نہ تورکھ ۔۔ ہم پر ۔۔ بوجھ ۔۔ جیسا ۔۔ تو نے رکھا
عَلَى ۔۔۔ الَّذِينَ ۔۔۔ مِن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قَبْلِنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رَبَّنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَلَا تُحَمِّلْنَا
پر ۔۔ وہ لوگ ۔۔ سے ۔۔ پہلے ہم سے ۔۔ اے رب ہمارے ۔۔۔ اور نہ تو ہم سے اٹھوا
مَا ۔۔۔ لَا طَاقَةَ ۔۔۔ لَنَا ۔۔۔ بِهِ ۔۔۔ وَاعْفُ ۔۔۔ عَنَّا
جو ۔۔ نہیں طاقت ۔۔ ہمیں ۔۔ اس کی ۔۔۔ اور درگزر کر ۔۔ ہم سے
وَاغْفِرْ لَنَا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وَارْحَمْنَا ۔۔۔ أَنتَ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مَوْلَانَا
اور بخش دے ہم کو ۔۔ اور رحم کر ہم پر ۔۔ تو ۔۔ ہمارا مولٰی ہے
فَانصُرْنَا ۔۔۔ عَلَى ۔۔۔ الْقَوْمِ ۔۔۔۔ الْكَافِرِينَ۔ 2️⃣8️⃣6️⃣
پس مدد کر ہماری ۔۔ پر ۔۔ قوم ۔۔ کافر
لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنتَ مَوْلَانَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ. 2️⃣8️⃣6️⃣
الله کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر جس قدر اس کی برداشت ہے اس کے لیے ہے جو اس نے کمایا اور اسی پر پڑتا ہے جو اس نے کیا اے ہمارے رب ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں یا چوکیں اے ہمارے ربّ ہم پر بوجھ نہ ڈال جیسا ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا اے ہمارے ربّ اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہم سے درگزر کر۔ اور ہم پر رحم فرما تو ہی ہمارا ربّ ہے پس کافروں پر ہماری مدد فرما ۔
یہ سورۃ بقرہ کی آخری آیت ہے ۔ الله تعالی نے فرمایا کہ ہر شخص کو جزا و سزا اس کے اعمال کے مطابق ملے گی ۔ اگر کسی نے نیکی کی تو اسے اس کا اجر ضرور ملے گا اور اگر کسی نے برائی کی تو اس پر وہ سزا ضرور پائے گا ۔ اس کے بعد الله تعالی نے ان دعاؤں کی تلقین کی ۔
1. اے ہمارے رب ! اگر ہم سے بھول چوک ہوجائے تو ہم سے مواخذہ نہ فرما ۔
2. اے ہمارے ربّ ! ہم سے پہلی امتوں پر جو بوجھ اور وبال پڑا وہ ہم پر نہ ڈالنا ۔
3. ہم پر ایسی ذمہ داریاں نہ ڈالنا جو ہم پوری نہ کرسکیں ۔
4. ہمیں معاف فرما دے ۔ ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما
5. تو ہی ہمارا مولی اور آقا ہے ۔ کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد کر ۔
آمین ۔ ( الله کرے ایسا ہی ہو )

ان دعاؤں پر قرآن مجید کی سب سے طویل سورۃ مکمل ہوتی ہے ۔
 

ام اویس

رکن
شمولیت
جون 29، 2016
پیغامات
171
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
64
سورة بقرہ پر ایک نظر


الحمد لله !
سورۃ بقرہ کی تشریح و تفسیر مکمل ہوئی ۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہم ایک بار پھر اس کے مضامین اور مطالب پر نظر ڈال لیں ۔
سورۃ بقرہ کی ابتداء میں انسان کی ھدایت اور کامیابی اور مختلف انسانی جماعتوں کا ذکر ہوا ہے ۔ اس کے فورا بعد خلافت آدم علیہ السلام ، تاریخ بنی اسرائیل اورملت ابراھیمی کے اہم اور ضروری کوائف و حالات کا بیان ہے تاکہ مسلمان ان کی خرابیوں سے عبرت حاصل کریں ۔ اور ان برائیوں میں مبتلا نہ ہوں جو گذشتہ اقوام کی تباہی کا موجب بنیں ۔
حلال و حرام اور نیک و بد کی تمیز سکھانے کے بعد نیکی کا ایک جامع تصوّر دیا ۔ اور معاشرتی زندگی کے مسائل بیان کیے ۔ مثلاً قصاص اور وصیت وغیرہ ۔
ساتھ ہی روزہ ، حج اور جہاد کی تعلیم دی گئی اور پھر خاندانی زندگی کے اہم معاملات کی طرف توجہ دلائی گئی ۔
مثلا نکاح ، طلاق ، عدت ، تربیت اولاد ، میاں بیوی کے حقوق اور دوسرے متعلقہ مسائل ۔
اس کے بعد بنی اسرائیل کی تاریخ میں سے حضرت داود علیہ السلام اور طالوت و جالوت کا واقعہ بیان کرنے کے بعد پند ونصیحت کے کئی پہلو پیش کیے گئے ۔
آیت الکرسی میں الله سبحانہ وتعالی کی توحید ، ملکیت اور قدرت کے بیان بعد ایمان اور کفر کی حقیقت روشن کی گئی ۔ اس سلسلے میں حضرت ابراھیم علیہ السلام کی مبارک زندگی کے کئی واقعات بیان ہوئے ۔
سورة بقرہ کے آخری حصے میں انفاق فی سبیل الله پر خاص طور پر توجہ دلائی ۔ اس پر متعدد مثالیں پیش کیں ۔
سود کو حرام قرار دیا ۔ تجارت اور کاروبار میں دیانتداری اور خوش اسلوبی کی خاطر لکھت پڑھت اور شہادت کو ضروری قرار دیا ۔
سورۃ کا خاتمہ دعاؤں پر ہوا ۔

ولله الحمد اوّله و آخرہ و ظاہرہ و باطنه وھو المستعان ۔
 
Top