• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دستورِ سعودی عرب کی اسلامی دفعات

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
آئین ودستور
انتخاب: حافظ عبد الحلیم محمد بلال
ترجمہ:ڈاکٹر حافظ محمد اسحق زاہد​
دستورِ سعودی عرب کی اسلامی دفعات
بموجب فرمانِ شاہی ۱؍۹۰ مجریہ ۲۷؍شعبان ۱۴۱۲ھ بمطابق یکم مارچ ۱۹۹۲ء

اس مضمون کو کتاب وسنت ڈاٹ کام سے پی ڈی ایف میں حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
المادۃ الأولی: المملکۃ العربیۃ السعودیۃ دولۃ عربیۃ إسلامیۃ، ذات سیادۃ تامۃ،دینھا الإسلام، ودستورھا کتاب اﷲ تعالیٰ وسنۃ رسولﷺ،ولغتھا ھي اللغۃ العربیۃ، وعاصمتھا مدینۃ الریاض
دفعہ 1: مملکت ِ سعودی عرب مکمل طور پر خود مختار عرب اسلامی ملک ہے، اس کا دین’اسلام‘ دستور ’کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ‘، زبان ’عربی‘ اور دارالحکومت’الریاض‘ ہے۔
المادۃ السادسۃ: یبایع المواطنون الملِک علی کتاب اﷲ تعالیٰ وسنۃ رسولہﷺ،وعلی السمع والطاعۃ في العُسر والیسر والمنشط والمکرہ
دفعہ6: ملک کے تمام شہری بادشاہ کی، کتاب اللہ اور سنت ِرسولﷺ پر، نیز تنگی و خوشحالی اور پسندوناپسند، ہرصورت میں سمع و طاعت پربیعت کریں گے۔
المادۃ السابعۃ: یستمد الحکم في المملکۃ العربیۃ السعودیۃ سلطتہ من کتاب اﷲ تعالیٰ وسنۃ رسولہ ﷺ، وھما الحاکمان علی ھٰذا النظام وجمیع أنظمۃ الدولۃ
دفعہ 7: حکومت کے ملک میں جملہ اختیارات کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ سے ماخوذہوں گے،اور ان دونوں (کتاب و سنت) کو اس نظامِ حکومت اور ملک کے تمام قوانین پر بالادستی اور برتری حاصل ہوگی۔
المادۃ الثامنۃ: یقوم الحکم في المملکۃ العربیۃ السعودیۃ علیٰ أساس العدل والشورٰی والمساواۃ وفق الشریعۃ الإسلامیۃ
دفعہ8: حکومت، شریعت ِاسلامی کے مطابق عدل و انصاف، شورائیت اور مساوات جیسے بنیادی اُصولوں پر قائم رہے گی۔
المادۃ التاسعۃ: الأسرۃ ھي نواۃ المجتمع السعودي… ویُربی أفرادھا علی أساس العقیدۃ الإسلامیۃ وما تقتضیہ من الولاء والطاعۃ ﷲ ولرسولہ ﷺ ولأولي الأمر… واحترام النظام وتنفیذہ وحب الوطن والاعتزاز بہ وبتاریخہ المجید
دفعہ9: سعودی معاشرے کی بنیاد ’خاندان‘ ہے جس کے افراد کی تربیت اسلامی عقیدے اور اس کے تمام تقاضوں … مثلاً: اللہ اور اُس کے رسولﷺ اور اولوا الامر کی اطاعت وفرمانبرداری، نظامِ حکومت کا احترام اور اس کا نفاذ، وطن سے محبت پر اور اس کی شاندار تاریخ پر افتخار… کی اساس پرکی جائے گی۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
المادۃ العاشرۃ: تحرص الدولۃ علی توثیق أواصر الأسرۃ، والحفاظ علی قیمھا العربیۃ والإسلامیۃ، ورعایۃ جمیع أفرادھا، وتوفیر الظروف المناسبۃ لتنمیۃ ملکاتہم وقدراتہم
دفعہ 10: حکومت، خاندان کے مابین تعلق کو مضبوط بنانے، اس کی عربی اور اسلامی اقدار کی حفاظت کرنے، اس کے تمام افراد کی دیکھ بھال اور ان کی اہلیتوں اور صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور ان سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کے لیے مناسب ماحول مہیا کرنے میں انتہائی طور پر کوشاں رہے گی۔
المادۃ الحادیۃ عشرۃ: یقوم المجتمع السعودي علی أساس من اعتصام أفرادہ بحبل اﷲ،وتعاونہم علی البر والتقویٰ،والتکافل فیما بینہم، وعدم تفرقھم
دفعہ11 :سعودی معاشرے کا قیام اس اساس پرہوگا کہ اس کے تمام افراد اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں، نیکی اور پرہیزگاری کے اُصولوں پر ایک دوسرے سے تعاون کریں، باہم ایک دوسرے کا سہارا بنیں اور تفرقہ سے اجتناب کریں۔
المادۃ الثانیۃ عشرۃ: تعزیز الوحدۃ الوطنیۃ واجب، وتمنع الدولۃ کل مایؤدي للفرقۃ والفتنۃ والانقسام
دفعہ 12: ملکی وحدت اور سا لمیت کی حفاظت ہر سعودی شہری کا فرض ہے اور حکومت ہر ایسی کوشش سے روکے گی جو فرقہ بندی، فتنہ فساد اور انقسام پر منتج ہو۔
المادۃ الثالثۃ عشرۃ: یہدف التعلیم إلی غرس العقیدۃ الإسلامیۃ في نفوس النشئ، وإکسابہم المعارف والمھارات، وتہیئتھم لیکونوا أعضاء نافعین في بناء مجتمعھم محبین لوطنھم معتزین بتاریخہ
دفعہ13:نئی نسل کے دلوں میں اسلامی عقیدے کی ترکیزو آبیاری، اسے علوم و فنون میںمہارت حاصل کرنے کے لیے امداد مہیا کرنااور اس طرح تیار کرنا کہ وہ اپنے معاشرے کی تعمیر میںنفع بخش ثابت ہو، اپنے وطن سے محبت اور اپنی تاریخ پر فخر کرے، تعلیم کے اہداف ہوں گے۔
المادۃ السابعۃ عشرۃ: الملکیۃ ورأس المال والعمل مقومات أساسیۃ في الکیان الاقتصادي والاجتماعي،وھی حقوق خاصۃ تؤدي وظیفۃ اجتماعیۃ وفق الشریعۃ الإسلامیۃ
دفعہ 17 : ملکیت، سرمایہ اورمحنت… ملک کے اقتصادی اور اجتماعی ڈھانچے کی بنیادیں ہیں۔ یہ خاص (انفرادی) حقوق ہیںجوشریعت ِاسلامیہ کے مطابق اجتماعی خدمت سرانجام دیتے ہیں۔
المادۃ العشرون: لا تفرض الضرائب والرسوم إلا عند الحاجۃ، وعلی أساس من العدل، ولا یجوز فرضھا أو تعدیلھا أو إلغاؤھا أو الإعفاء منھا إلا بموجب النظام
دفعہ 20: ٹیکس اور محصولات صرف ضرورت کے تحت اور منصفانہ بنیاد پر عائد کئے جائیں گے۔ ان کا عائد کرنا یا ان میں کوئی ترمیم، یا ان کو معاف کرنا وغیرہ صرف قانون کے مطابق عمل میں آئیں گے۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
المادۃ الحادیۃ والعشرون: تُجبی الزکاۃ وتنفق في مصارفھا الشرعیۃ
دفعہ21: زکوٰۃ وصول کی جائے اور اسے اس کے شرعی مصارف میں خرچ کیا جائے گا۔
المادۃ الثالثۃ والعشرون: تحمي الدولۃ عقیدۃ الإسلام۔۔۔وتطبق شریعتہ،وتأمر بالمعروف وتنھی عن المنکر،وتقوم بواجب الدعوۃ إلی اﷲ
دفعہ 23: حکومت، عقیدۂ اسلام کی حفاظت اور شریعت ِ اسلامیہ کو نافذ کرے گی، اَمر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ سرانجام دے گی اور دعوت الی اللہ کا اہتمام کرے گی۔
المادۃ الرابعۃ والعشرون: تقوم الدولۃ بـإعمار الحرمین الشریفین وخدمتھما… وتوفر الأمن والرعایۃ لقاصدیہما، بما یُمکن من أداء الحج والعمرۃ والزیارۃ بـیُسرٍ وطمأنینۃ
دفعہ 24 : حکومت، حرمین شریفین کی تعمیر اور ان کی خدمت کافرض پوراکرے گی، ان کی طرف قصد کرنے والوں کے لیے امن و سلامتی اور ان کی دیکھ بھال کو یقینی بنائے گی تاکہ حج و عمرہ اورزیارتِ (مسجد ِنبویؐ) اطمینان و سکون سے انجام پاسکیں۔
 

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,402
ری ایکشن اسکور
9,991
پوائنٹ
667
المادۃ الخامسۃ والعشرون: تحرص الدولۃ علی تحقیق آمال الأمۃ العربیۃ والإسلامیۃ في التضامن وتوحید الکلمۃ … وعلی تقویۃ علاقاتہا بالدول الصدیقۃ
دفعہ25 : حکومت، عرب اور مسلم اُمت کے باہمی تعاون اور اتحاد کی آرزؤں کی تکمیل کے لیے انتہائی کوشاں رہے گی اور دوست ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات مستحکم کرے گی۔
المادۃ السادسۃ والعشرون: تحمي الدولۃ حقوق الإنسان وفق الشریعۃ الإسلامیۃ
دفعہ26: مملکت شریعت ِاسلامیہ کے مطابق حقوقِ انسانی کی حفاظت کرے گی۔
المادۃ السابعۃ والعشرون: تکفل الدولۃ حق المواطن وأسرتہ في حالۃ الطواري والمرض والعجز والشیخوخۃ، وتدعم نظام الضمان الاجتماعي،وتشجع المؤسسات والأفراد علی الإسھام في الأعمال الخیریۃ
دفعہ 33 : ہنگامی حالت، بیماری، معذوری اوربڑھاپے میں حکومت سعودی شہری اور اس کے خاندان کے حقوق کی کفالت، ’سوشل سیکیورٹی‘ (تحفظ ِعامہ) کے نظام کی مالی امداد اور فلاحی کاموں میں حصہ لینے والے اداروں اور افراد کی حوصلہ افزائی کرے گی۔
المادۃ الثالثۃ والثلاثون: تنشيء الدولۃ القوات المسلحۃ وتجھزھا، من أجل الدفاع عن العقیدۃ والحرمین الشریفین والمجتمع والوطن
دفعہ34: حکومت مسلح افواج بنائے گی اور اُنہیں عقیدۂ اسلامیہ، حرمین شریفین، معاشرے اور وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے تیارکرے گی۔
المادۃ الرابعۃ والثلاثون: الدفاع عن العقیدۃ الإسلامیۃ والمجتمع والوطن واجب علی کل مواطن،ویبـین النظام أحکام الخدمۃ العسکریۃ
دفعہ45 : عقیدہ اسلامیہ، معاشرے اور وطن کادفاع کرنا ملک کے ہر شہری پر لازم ہوگا۔ ایک الگ قانون فوجی خدمات کے دیگراَحکام کو واضح کرے گا۔
المادۃ الثامنۃ والثلاثون: العقوبۃ شخصیۃ ولا جریمۃ ولا عقوبۃ إلا بناء علی نص شرعي،أو نص نظامي،ولا عقاب إلا علی الأعمال اللاحقۃ للعمل بالنص النظامي
دفعہ 46: سزا فرد کا شخصی معاملہ ہے۔کسی شرعی یا قانونی اساس کے بغیر کوئی فعل جرم قرار پائے گا نہ اس پر سزا دی جاسکے گی اور سزا اسی فعل پر دی جاسکے گی جو اس کے متعلق جاری ہونے والے قانون کے بعد مستوجب ِسزا قرار پائے گا۔
المادۃ الثالثۃ والأربعون: مجلس الملک ومجلس ولي العھد، مفتوحان لکل مواطن ولکل مَن لہ شکوٰی أو مظلمۃ، ومن حق کل فرد مخاطبۃ السلطات العامۃ فیما یعرض لہ من الشؤون
دفعہَ 34: بادشاہ اور ولی عہد کے ایوان ہر شہری اور ہر اس شخص کے لیے کھلے ہیں جسے کوئی شکایت ہو یا جس کا حق سلب کیا گیا ہو۔ نیز ہر شہری کو اپنے معاملات کے سلسلے میں متعلقہ حکام سے رجوع کرنے کا حق ہوگا۔
المادۃ الخامسۃ والأربعون: مصدر الإفتاء في المملکۃ العربیۃ السعودیۃ کتاب اﷲ تعالیٰ وسنۃ رسول ﷺ،ویبین النظام ترتیب ھیئۃ کبار العلماء وإدارۃ البحوث العلمیۃ والإفتاء واختصاصاتہا
دفعہ45:مملکت میں فتویٰ دینے کا سرچشمہ کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ ہے۔قانون کے ذریعے ’تنظیم کبارعلمائ‘ اور’ادارۂ بحوثِ علمیہ‘ کی ترتیب اور ان دونوں کے فرائض کو بیان کردیا جائے گا۔
المادۃ السادسۃ والأربعون: القضاء سلطۃ مستقلۃ۔۔۔ولا سلطان علی القضاۃ في قضائھم لغیر سلطان الشریعۃ الإسلامیۃ
دفعہ46 :’عدلیہ‘ ایک آزاد اور بااختیار ادارہ ہوگا جس ۔۔۔پرشریعت ِاسلامیہ کی بالادستی و برتری کے علاوہ اور کوئی بالادستی نہیں ہوگی۔
المادۃ الثامنۃ والأربعون: تطبق المحاکم علی القضایا المعروضۃ أمامھا أحکام الشریعۃ الإسلامیۃ وفقًا لما دلّ علیہ الکتاب والسنۃ، وما یصدرہ ولي الأمر من أنظمۃ لاتتعارض مع الکتاب والسنۃ
دفعہ48:تمام عدالتیں پیش ہونے والے جملہ مقدمات میں شریعت ِاسلامیہ کے احکامات کے مطابق فیصلہ کریں گی جس طرح کہ وہ کتاب اللہ اور سنت رسول1 سے ثابت ہیں۔ اور ولی الامر (امیر) کی طرف سے نافذ کردہ ان قوانین کے مطابق فیصلہ کریں گی جو کتاب اللہ اور سنت ِرسول1 کے مخالف نہ ہوں۔
المادۃ السابعۃ والستون: تختص السلطۃ التنظیمیۃ بوضع الأنظمۃ واللوائح فیما یحقق المصلحۃ، أو یرفع المفسدۃ في شؤون الدولۃ، وفقًا لقواعد الشریعۃ الإسلامیۃ، وتمارس اختصاصاتہا وفقًا لھذا النظام و نظامي مجلس الوزراء و مجلس الشورٰی
دفعہ 67 : انتظامیہ کو شریعت ِاسلامیہ کے دائرے میں رہتے ہوئے ایسے قواعد و ضوابط بنانے کا اختیار حاصل ہوگا جو مصالح عامہ اور رفعِ مفاسد کے لیے معاون ثابت ہوں گے اور وہ اپنے اختیارات، اس دستور،مجلس الوزراء اور مجلس شوریٰ کے دساتیر کے مطابق استعمال کرے گی۔
نوٹ: سعودی عرب کے مکمل دستور کے اُردو ترجمہ کے لئے جو ۸۳ دفعات اور ۱۱ صفحات پر مشتمل ہے، محدث کا شمارہ بابت جنوری ۱۹۹۳ء (ص۲۱۰تا۲۲۰) مطالعہ کریں۔ یہ سعودی دستور۱۹۹۲ء میں نافذ کیا گیا اور تاحال بلاترمیم مملکت ِسعودی عرب میں نافذ عمل ہے۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دستور۱۹۷۳ء ،۲۸۰ دفعات اور ۲۲۴ صفحات پر مشتمل ہے جس کی ذیلی دفعات بھی کافی طویل ہیں۔ جبکہ اس میں انہی دنوں ۱۸ ویں ترمیم منظور کی جاچکی ہے۔ علاوہ ازیں ایک ہی موضوع پر پاکستانی، سعودی اور ایرانی دساتیر کی دفعات کا تقابلی مطالعہ بھی دلچسپ ومفید ہوگا۔ (ادارہ
 
Top