عمر السلفی۔
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 22، 2020
- پیغامات
- 1,608
- ری ایکشن اسکور
- 41
- پوائنٹ
- 110
حضورِ قلب اور خشوع خضوع سے دعا کی جائے۔
اَکلِ حَلال پر قناعت اور حرام آمدنی سے اجتناب کیا جائے۔
ﷲ تعالٰی کے اوامر پر عمل اور نواہی (منع کردہ کاموں) سے بچا جائے۔
دعاؤں کی قبولیت کے خصوصی اوقات میں بالخصوص دعائیں کی جائیں۔
قطع رحمی اور گناہ کی دعا نہ کی جائے، صرف جائز امور کے لیے دعا ہو۔
جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے، بلکہ دعا کا سلسلہ تسلسل سے جاری رکھا جائے۔ قبولیتِ دعا میں تاخیر سے مایوس نہ ہو، بلکہ قبولیت کی امید پر ﷲ تعالیٰ سے مانگتا رہے، چاہے عمر گزر جائے، دعاؤں کا فائدہ ہی فائدہ ہے۔ اگر ﷲ تعالیٰ کی مشیت یہ ہو کہ یہ بندہ جو کچھ مانگ رہا ہے، وہ اسے نہیں دینا کیونکہ مستقبل کا علم صرف ﷲ تعالیٰ کو ہے، بندے کو نہیں۔ تو ﷲ تعالیٰ اس کی مطلوبہ دعا کے بجائے، اس کے بدلے میں اس سے کسی برائی کو ٹال دیتا ہے، یا اس کو اسکے لیے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے۔ (مسند أحمد : ١١١٤٧)
دعا اس یقین سے کی جائے کہ ﷲ تعالیٰ ضرور قبول فرمائے گا۔ ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : *’’أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي.‘‘* بندہ میرے ساتھ جیسا گمان کرتا ہے، میں اس کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرتا ہوں۔ (صحيح البخاري : ٧٤٠٥، ٧٥٠٥)
ﷲ تعالیٰ ہمیں ان آداب و شرائط کے ساتھ دعا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
- *|[ حافظ صلاح الدین یوسف رحمه الله رحمة واسعة || حِصنُ المُسلم : ❪اردو صـ٢٠❫ ]|*
اَکلِ حَلال پر قناعت اور حرام آمدنی سے اجتناب کیا جائے۔
ﷲ تعالٰی کے اوامر پر عمل اور نواہی (منع کردہ کاموں) سے بچا جائے۔
دعاؤں کی قبولیت کے خصوصی اوقات میں بالخصوص دعائیں کی جائیں۔
قطع رحمی اور گناہ کی دعا نہ کی جائے، صرف جائز امور کے لیے دعا ہو۔
جلد بازی کا مظاہرہ نہ کیا جائے، بلکہ دعا کا سلسلہ تسلسل سے جاری رکھا جائے۔ قبولیتِ دعا میں تاخیر سے مایوس نہ ہو، بلکہ قبولیت کی امید پر ﷲ تعالیٰ سے مانگتا رہے، چاہے عمر گزر جائے، دعاؤں کا فائدہ ہی فائدہ ہے۔ اگر ﷲ تعالیٰ کی مشیت یہ ہو کہ یہ بندہ جو کچھ مانگ رہا ہے، وہ اسے نہیں دینا کیونکہ مستقبل کا علم صرف ﷲ تعالیٰ کو ہے، بندے کو نہیں۔ تو ﷲ تعالیٰ اس کی مطلوبہ دعا کے بجائے، اس کے بدلے میں اس سے کسی برائی کو ٹال دیتا ہے، یا اس کو اسکے لیے ذخیرۂ آخرت بنا دیتا ہے۔ (مسند أحمد : ١١١٤٧)
دعا اس یقین سے کی جائے کہ ﷲ تعالیٰ ضرور قبول فرمائے گا۔ ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : *’’أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي.‘‘* بندہ میرے ساتھ جیسا گمان کرتا ہے، میں اس کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرتا ہوں۔ (صحيح البخاري : ٧٤٠٥، ٧٥٠٥)
ﷲ تعالیٰ ہمیں ان آداب و شرائط کے ساتھ دعا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
- *|[ حافظ صلاح الدین یوسف رحمه الله رحمة واسعة || حِصنُ المُسلم : ❪اردو صـ٢٠❫ ]|*