ریحان احمد
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2011
- پیغامات
- 266
- ری ایکشن اسکور
- 708
- پوائنٹ
- 120
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
دور حاضر میں اسلام سے دوری کی وجہ سے جہاں بہت سے مسائل اور غیر شرعی کاموں نے جنم لیا ہے وہاں ایک مسئلہ نامحرموں کا باہمی اختلاط بھی ہے۔ ہمارے ہاں کسی بھی قسم کی محفل ہو یا کوئی بھی دعوت ہو' وہاں اختلاط مرد و زن بہت عام سی بات بن گئی ہے۔ اس عام اختلاط کی وجہ سے بہت سے مسائل نے بھی جنم لے لیا ہے۔ جنسی بے راہ روی بھی اسی وجہ سے ہی عام ہو گئی ہے۔
یہ اختلاط تب بہت بڑھ جاتا ہے جب کوئی فنکشن وغیرہ ہو۔ اور خاص طور پر شادی بیاہ کی تقریبات۔ ان تقریبات میں اکثر تو ہندوانہ ثقافت سے ماخوز ہیں اور بعض علاقائی رسمیں ہیں۔ اسلام میں تو شادی کے موقع پر جو رسم مشروع ہے وہ صرف ولیمہ ہے بلکہ اس کی ترغیب دی گئی ہے۔
ہمارے ہاں شادی و ولیمہ کے کئے جو دعوتیں منعقد کی جاتی ہے ان میں بہت سی باتیں شرعیت کے خلاف ہوتی ہیں۔ ناچ گانا اور اس طرح کی حرکتیں جن کو کسی دور میں بد ذات لوگوں کا فعل سمجھا جاتا تھا آج ہر کوئی فخر سے انجام دیتا ہے۔
اگر ایسی دعوتوں کا انعقاد صرف مرد حضرات کے لئے کیا جائے اور خواتین کی شمولیت کو اس میں محدود کیا جائے تو بہت سی مشکلات کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ اس سے شادی بیاہ پر آنے والے اخراجات بھی کم ہو جائیں گے اور غیر شرعی کاموں سے بھی بہت حد تک بچا جا سکے گا۔
احباب کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جزاک اللہ خیرا
دور حاضر میں اسلام سے دوری کی وجہ سے جہاں بہت سے مسائل اور غیر شرعی کاموں نے جنم لیا ہے وہاں ایک مسئلہ نامحرموں کا باہمی اختلاط بھی ہے۔ ہمارے ہاں کسی بھی قسم کی محفل ہو یا کوئی بھی دعوت ہو' وہاں اختلاط مرد و زن بہت عام سی بات بن گئی ہے۔ اس عام اختلاط کی وجہ سے بہت سے مسائل نے بھی جنم لے لیا ہے۔ جنسی بے راہ روی بھی اسی وجہ سے ہی عام ہو گئی ہے۔
یہ اختلاط تب بہت بڑھ جاتا ہے جب کوئی فنکشن وغیرہ ہو۔ اور خاص طور پر شادی بیاہ کی تقریبات۔ ان تقریبات میں اکثر تو ہندوانہ ثقافت سے ماخوز ہیں اور بعض علاقائی رسمیں ہیں۔ اسلام میں تو شادی کے موقع پر جو رسم مشروع ہے وہ صرف ولیمہ ہے بلکہ اس کی ترغیب دی گئی ہے۔
ہمارے ہاں شادی و ولیمہ کے کئے جو دعوتیں منعقد کی جاتی ہے ان میں بہت سی باتیں شرعیت کے خلاف ہوتی ہیں۔ ناچ گانا اور اس طرح کی حرکتیں جن کو کسی دور میں بد ذات لوگوں کا فعل سمجھا جاتا تھا آج ہر کوئی فخر سے انجام دیتا ہے۔
اگر ایسی دعوتوں کا انعقاد صرف مرد حضرات کے لئے کیا جائے اور خواتین کی شمولیت کو اس میں محدود کیا جائے تو بہت سی مشکلات کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ اس سے شادی بیاہ پر آنے والے اخراجات بھی کم ہو جائیں گے اور غیر شرعی کاموں سے بھی بہت حد تک بچا جا سکے گا۔
احباب کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
جزاک اللہ خیرا