اسلام ڈیفینڈر
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 18، 2012
- پیغامات
- 368
- ری ایکشن اسکور
- 1,006
- پوائنٹ
- 97
سو ال ۔ 2
اسلا م وعلیکم حسین بھا ئی ۔وعلیکم سلا م
بھا ئی آپ کا نا م کیا ہے۔
میرا نا م عدنا ن ہے میں B.com part 2 کا طالب علم ہو ں میر ا سوال ہے کہ کیا واقعی میں امت کا اجماع ہے
کہ بخاری کی صحت پر شک نہیں کیو نکہ آئے دن ہم Mediaپر Programesسنتے رہتے ہیں جن میں یہ با ت
ذیر بحث ہوتی ہے خصو صا ً بخا ری پر کہ اس میں بھی کمزور اور ضعیف روایات موجود ہیں کیا آپ مجھے بتا ئیں گے کہ
یہ با ت کہا ں تک درست ہے ۔
جواب
۔واقعی میں آج Mediaپریہ خا صہ کا م ہو رہا ہے کہ بخاری کی روایت کو ضعیف قرار دیا جائے لیکن الحمداللہ امتکا اس پر اجماع ہے کہ بخاری اور مسلم میں وہ حدیثیں جو ان دونوں کی شرائط پر ہیں ان میں کوئی بھی حدیث ضعیف نہیں ہے اسی وجہ سے امام ابن الصلاح اپنی مشہور تالیف علوم الحدیث میں رقمطراز ہیں کہ
’’وکتا بھما أصح الکتب بعد کتاب اللہ العزیز‘‘( مقدمۃ ابن الصلاح ص18) تر جمہ۔ یعنی بخاری و مسلم صحیح کتا بیں ہیں کتا ب اللہ کے بعد ۔
شاہ ولی اللہ محد ث دہلوی ؒ فرماتے ہیں ۔
صحیح بخاری اور مسلم کے بارے میں تمام محد ثین متفق ہیں کہ ان میں تمام کی تمام احادیث متصل ہیں اور مر فو ع ہیں اور تمام کی تمام یقینا صحیح ہیں یہ دونوں کتا بیں اپنے مصنفین تک متواتر پہنچتی ہیں جو ان کی عظمت نہ کر ے وہ مسلمان کی راہ کے خلاف چلتا ہے (حجۃ البالغہ صفحہ 241)
نیز علامہ عینی حنفی رقمطراز ہیں کہ :
’’وقد اجمع علماء الاسلام منذقرون طویلۃالی ھذا الیوم علی انہ اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘( علامہ عمدۃالقاری صفحہ6)
تر جمہ ۔ صحیح بخاری لکھنے کے بعد جتنے بھی علماء ہیں ان سب کا اجماع ہے کہ بخاری (کا درجہ)کتاب اللہ یعنی قر آن مجید کے بعد ہے کتاب اللہ کے بعد وہ سب سے صحیح تر ین کتا ب ہے