• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دفن کرنےکے مکروہ اوقات

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,400
ری ایکشن اسکور
463
پوائنٹ
209
تین اوقات میں نماز جنازہ پڑھنا اور میت کو دفن کرنا منع ہے ۔ عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
ثلاثُ ساعاتٍ كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ ينهانا أن نُصلِّيَ فيهنَّ . أو أن نَقبرَ فيهن موتانا : حين تطلعُ الشمسُ بازغةً حتى ترتفعَ . وحين يقومُ قائمُ الظهيرةِ حتى تميلَ الشمسُ . وحين تَضيَّفُ الشمسُ للغروبِ حتى تغربَ .(صحيح مسلم:831)
ترجمہ: تین اوقات ایسے ہیں جن میں رسول اللہ ﷺہمیں نمازپڑھنے سے یا اپنے مردوں کودفنانے سے منع فرماتے تھے,جس وقت سورج نکل رہا ہویہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے،جس وقت ٹھیک دوپہرہورہی ہویہاں تک کہ سورج ڈھل جائے اورجس وقت سورج ڈوبنے کی طرف مائل ہو یہاں تک کہ وہ ڈوب جائے۔
اس حدیث میں صلاۃ کا لفظ بھی وارد ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ جس طرح میت کو ان تین وقتوں میں دفن کرنا منع ہے اسی طرح میت پر نماز جنازہ پڑھنا بھی منع ہے۔ اس طرح فجر کے بعد ، ظہر کے بعداورعصرکے بعد میت پر نماز جنازہ پڑھ سکتے ہیں اور دفن بھی کرسکتے ہیں ۔

ایک اشکال اور اس کا حل :
ایک حدیث میں ہے کہ جب جنازہ آجائے تو تاخیر نہ کی جائے ،اس سے بعض علماء نے یہ دلیل پکڑی ہے کہ ہم میت کو کبھی بھی دفن کرسکتے ہیں یہاں تک کہ مکروہ اوقات میں بھی ۔ پہلے وہ حدیث دیکھیں :
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :
أنَّ النبيَّ - صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم - قال له : يا عَلِيُّ ! ثلاثٌ لا تؤخِّرْها : الصلاةُ إذا أَتَتْ ، والجَنازةُ إذا حَضَرَتْ ، والأَيِّمُ إذا وَجَدْتَ لها كُفْؤًا (مشکوۃ , ترمذی، بیہقی)
ترجمہ: نبی اکرمﷺ نے ان سے فرمایا:' علی! تین چیزوں میں دیر نہ کرو: نمازکو جب اس کا وقت ہوجائے، جنازہ کوجب آجائے، اور بیوہ عورت (کے نکاح کو) جب تمہیں اس کا کوئی کفو (ہمسر)مل جائے۔
اس حدیث کو شیخ البانی ؒ نے ضعیف کہا ہے مگر اس کا معنی صحیح ہے ۔ (تخریج مشکوۃ المصابیح : 577)
اس حدیث کی روشنی میں چند باتیں ملحوظ رہے۔
اولا : تین اوقات میں دفن کی ممانعت واجبی نہیں ہے بلکہ کراہت کے درجے میں ہے کیونکہ وجوب کا قرینہ نہیں پایا جاتا۔
ثانیا: اگر وقت تنگ ہو اور میت کو دفن کرنےکی ضرورت ہو تومکروہ اوقات میں دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔
ثالثا: جان بوجھ کر مکروہ اوقات میں دفن کرنا منع ہے ہاں تجہیز و تکفین میں تاخیر ہوگئی اور اب مزید تاخیر صحیح نہیں تو پھر ممنوع وقت میں دفن کرسکتے ہیں ۔
رابعا: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ میت ہونے کے بعد اس کی تدفین میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے بلکہ جلدی سے دفن کردینا چاہئے ۔ دوسری حدیث سے اس مفہوم کی تائید ہوتی ہے ۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
أَسْرِعُواْ بالجنازةِ ، فإن تَكُ صالحةً فخيرٌ تُقَدِّمُونَهَا ، وإن يَكُ سِوَى ذلكَ ، فشَرٌّ تضعونَهُ عن رقابكم .(صحيح البخاري:1315)
ترجمہ: جنازہ لے کر جلد چلا کرو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو بھلائی کی طرف نزدیک کررہے ہو اور اگر اس کے سوا ہے تو ایک شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتارتے ہو۔

رات میں دفن کرنے کا حکم :
ایک حدیث میں رات میں دفن کرنے کی ممانعت وارد ہے ۔ وہ روایت مندرجہ ذیل ہے ۔
مسلم شریف میں ہے :
فزجر النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ أن يُقبرَ الرجلُ بالليلِ حتى يصلى عليهِ . إلا أن يضطرَ إنسانٌ إلى ذلك . وقال النبيُّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ " إذا كفَّنَ أحدكم أخاهُ فليُحْسِنْ كفنَه " .(صحيح مسلم:943)
ترجمہ: پس نبی ﷺ نے ڈانٹا کہ آدمی کو رات میں دفن کیا جائےالا یہ کہ انسان اس کے لئے مجبور ہوجائے ہاں اگر نماز جنازہ پڑھ لی گئی ہو تو چنداں حرج نہیں ہے۔ نیز نبی ﷺ نے فرمایا: جب تم اپنے بھائی کو کفن دو تو اچھے طریقے سے کفناؤ۔
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر رات میں نماز جنازہ یا کفن و دفن میں دقت ہو یعنی صحیح سے میت کی تجہیزوتدفین نہ ہونے کا خطرہ ہو تو رات میں دفن نہ کیا جائے لیکن اگر رات میں دفنانے کی سہولت ہو تو رات میں بھی دفن کرسکتے ہیں ۔ اس کی دلیل ملتی ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا :
مات إنسانٌ ، كان رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يعودُهُ ، فمات بالليلِ ، فدفنوهُ ليلًا ، فلمَّا أصبحَ أخبروهُ ، فقال : ما منعكم أن تُعَلِّمُوني . قالوا : كان الليلُ فكرهنا ، وكانت ظلمةٌ ، أن نَشُقَّ عليك ، فأتى قبرَهُ فصلَّى عليهِ .(صحيح البخاري:1247)
ترجمہ: ایک شخص کی وفات ہوگئی, رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کو جایا کرتے تھے, چونکہ ان کا انتقال رات میں ہوا تھا اس لیے رات ہی میں لوگوں نے انہیں دفن کر دیا اور جب صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کہ جنازہ تیار ہوتے وقت ) مجھے بتانے میں ( کیا ) رکاوٹ تھی؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور اندھیرا بھی تھا۔ اس لیے ہم نے مناسب نہیں سمجھا کہ کہیں آپ کو تکلیف ہو۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر تشریف لائے اور نماز پڑھی۔
اور بہت سے صحابہ وصحابیات کو رات رات میں دفن کیا گیا ہے ۔ ابوبکررضی اللہ عنہ، عثمان رضی اللہ عنہ، عائشہ رضی اللہ عنہا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہا رات میں ہی دفن کئے گئے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
 
شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
207
پوائنٹ
82
شیخ موضوع سے متعلقہ ایک سوال ہے پوچھنے کی زحمت کر رہا ہوں
ہمارے ہاں میت کو دفنانے کے بعد ایک ایسا عمل کیا جاتا ہے جسے یہاں احناف (بریلوی، دیوبندی) تلقین کہتے ہیں
بریلوی دفنانے کے بعد قبر کے چاروں کونوں پے کھڑے ہو کر قرآن کی تلاوت کرتے ہیں یعنی چار قاری ہوتے ہیں جو باری باری پڑھتے ہیں ۔
جبکہ دیوبندی دو قاری یہی عمل کرتے ہیں کیا یہ سنت سے ثابت ہے ؟
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
شیخ موضوع سے متعلقہ ایک سوال ہے پوچھنے کی زحمت کر رہا ہوں
ہمارے ہاں میت کو دفنانے کے بعد ایک ایسا عمل کیا جاتا ہے جسے یہاں احناف (بریلوی، دیوبندی) تلقین کہتے ہیں
بریلوی دفنانے کے بعد قبر کے چاروں کونوں پے کھڑے ہو کر قرآن کی تلاوت کرتے ہیں یعنی چار قاری ہوتے ہیں جو باری باری پڑھتے ہیں ۔
جبکہ دیوبندی دو قاری یہی عمل کرتے ہیں کیا یہ سنت سے ثابت ہے ؟
http://forum.mohaddis.com/threads/تلقین-المیت-علماء-کی-نظر-میں.31658/

http://forum.mohaddis.com/threads/تلقین-المیت-سے-متعلق-روایات-کا-تحقیقی-جائزہ.34408/

http://forum.mohaddis.com/threads/کیا-میت-کو-تلقین-کرنا-ابن-ماجہ-کی-ایک-حدیث-سے-ثابت-ہے؟؟.31392/
 
Top